چار بڑے بڑے گناہ

عَن اَنَسِابْنِ مَالِکٍ رَضِیَ اﷲُ تَعَالٰی عَنْہُ قَالَ:سُئِلَ النَّبِیُّ صَلَّی اﷲُ تَعَالٰی عَلَیْہ وَآلِہٖ وَسَلَّمَ:عَنِ الْکَبَآئِرِ،قَالَ:الْاِشْرَاکُ بِا اﷲِ،وَعُقُوْقُ الْوَالِدَیْنِ،وَقَتْلُ النَّفْسِ،وَشَھَادَۃُ الزُّوْرِ۔(متفق علیہ)


سیدنا انس بن مالک رضی اﷲ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ سے کبائر(یعنی بڑے گناہ)کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ ﷺ نے فرمایا:اﷲ کے ساتھ شرک کرنا،والدین کی نافرمانی کرنا،کسی جان کا (ناحق )قتل کرنا، اور جھوٹی گواہی دینا۔(متفق علیہ)
اس حدیث میں نبی ﷺ نے ہمیں چار ایسے امور کے بارے میں خبر دی ہے، جوکبائر اور بڑے گناواں میں سے ہیں۔ حدیث میں نبی ﷺ نے جن کبائر کا تذکرہ فرمایاہے، وہ مندرجہ ذیل چار ہیں:اوراس حدیث میں اللہ کے رسول ﷺ نے ان گناہوں کا ذکر کیا جو کبیرہ گناہ شمار ہوتے ہیں اوروہ یہ ہیں کہ اللہ تعالیٰ کی ربوبیت یا عبودیت میں اس کے ساتھ کسی کو شریک ٹھہرانا، اس کو پہلے ذکر کیا اس لئے کہ یہ سب سے بڑا گناہ ہے۔
پہلا بڑا گناہ فرمایا:

قَالَ:الْاِشْرَاکُ بِاﷲِ


اﷲ کے ساتھ شرک کرنا ہے۔۔۔ اﷲ تعالی کے ساتھ شرک کے معنی یہ ہیں کہ خدا کی ذات یا صفات میں اور اس کی عبادت و بندگی میں کسی دوسرے کو کم و بیش یا سانجھا ٹھہرانا۔ شرک، توحید کی ضد اور سب سے بڑا گناہ اور کفر کے مترادف ہے۔ دراصل اسلام میں عقیدہ ہی وہ بنیاد ہے جس پر تمام اعمال کی جزا اور سزا کا انحصار ہے۔ اگر عقیدہ شرک سے پاک ہے تو اعمال کی کوتاہیوں اور لغزشوں کی بخشش اور معافی کی پختہ امید رکھنی چاہیے، لیکن اگر عقیدے میں شرک کی آمیزش ہے تو پھر پہاڑوں کے برابر نیکیاں بھی کسی کام نہیں آئیں گی۔ مشرک کی خدا کے یہاں مغفرت ہرگز نہیں ہوسکتی ہے۔
دوسرا بڑا گناہ :

وَعُقُوْقُ الْوَالِدَیْنِ


والدین کی نافرمانی کرنا:۔۔۔اسلام میں ماں باپ کا بہت بلند مقام ہے ، انہیں ڈانٹنے، جھڑکنے بلکہ اف بھی کہنے سے منع کیا گیا ہے ۔ اولاد پر والدین کے بے پناہ احسانات ہوتے ہیں ۔ مادررحم سے لیکر وفات تک شفقت مادری اور نصرت پدری ملتی ہے۔ ان کے احسانات کی کوئی گنتی وشمار ہے ، نہ ہی کوئی ان کا بدلہ چکا سکتا ہے ۔ اسی لئے اللہ نے والدین کے ساتھ احسان وسلوک کرنے کا حکم دیا تو یہ اولاد کے لئے فرائض میں شامل ہے ، اس میں کوتاہی کرنے والا والدین کا نافرمان اور گناہ کبیرہ کا مرتکب شمار ہوگا۔والدین کا نافرمان اللہ کی نظر میں بہت ہی برا آدمی ہے اس لئے اس کی سزا بھی دنیا وآخرت میں بہت بری ہے اور والدین کا خدمت گزار اللہ کی نظر میں بہت اچھا آدمی ہے اس لئے وہ دنیا میں بھی اللہ کے خاص فضل واحسان کا مستحق ہے اور آخرت میں بھی بہتر سے بہتر بدلہ ہے ۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ ہمیں والدین کی خدمت کی توفیق بخشے اور ان کی نافرمانی سے بچائے ۔
تیسرا بڑا گناہ

:وَقَتْلُ النَّفْسِ


کسی جان کا ناحق قتل کرنا:۔۔۔اسلام نے انسانی زندگی کو مقدس اور انسانی جانوں کو محترم ٹھہرایا ہے۔ انسانی جان پر زیادتی کرنا اتنا بڑا جرم ہے کہ کفر کے بعد اسی کا درجہ ہے۔مذہب و اخلاق کی رو سے انسانی جان کو ہمیشہ حرمت حاصل رہی ہے، یہی وجہ ہے کہ کسی انسان کا ناحق قتل کرنا کفر کے بعد کبیرہ گناہوں میں سے سب سے بڑا گناہ ہے، کسی انسان کو ناحق قتل کرنے میں جہاں اللہ تعالیٰ کے حکم کی پامالی اور اس کی نافرمانی ہے، جو حقوق اللہ ہے، وہاں اس میں ایک انسان کو قتل کرنا، اس سے اس کو اور اس کے لواحقین کو تکلیف پہنچانا یہ ”حقوق العباد“ سے تعلق رکھتا ہے۔ لہٰذا ہر شخص پر لازم ہے کہ وہ قتل جیسے کبیرہ گناہ سے ہمیشہ بچے، حتٰی کہ کسی بھی درجہ میں قتل کی معاونت سے بچنا بھی لازم ہے، کیونکہ بسا اوقات ایک شخص کے قتل سے نہ صرف اس کی بیوی بچوں کی زندگی، بلکہ خاندان کے مختلف افراد کی زندگی بعد میں دوبھر ہو جاتی ہے اور اس طرح خوش حال خاندان کے افراد بیوہ، یتیم اور محتاج بن کر تکلیفوں اور پریشانیوں میں زندگی گزارنے والے بن جاتے ہیں، جس کا سبب اور گناہ گار یہ قاتل ہوتا ہے۔
چوتھا بڑا گناہ:

وَشَھَادَۃُ الزُّوْرِ۔


جھوٹی گواہی دینا:۔۔کسی کے خلاف جھوٹی گواہی دینا حرام اور جہنم میں لے جانے والا کام ہے ، اس کی مذمت کرتے ہوئے سرورِ عالم صلی اللہ عليہ وسلم نے ایک مرتبہ صبح کی نماز پڑھنے کے بعد تین مرتبہ فرمایا: ”جھوٹی گواہی ، شرک کے برابر ہے،جھوٹی گواہی دینا، ناجائز اور گناہ کبیرہ ہے ۔لہذا! جب بھی کسی معاملے میں گواہی دینے کی ضرورت پیش آئے تو سچی گواہی ہی دینی چاہے۔جس گناہ پر شریعت میں مخصوص سزا مقرر ہے یا لعنت آئی ہے یا جہنم کی وعید وارد ہوئی ہے وہ گناہ کبیرہ ہے اﷲ ہم سب کو ان تمام کبیرہ گناہوں سے محفوظ رکھے اور صغیرہ سے بھی بچنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین یارب العالمین

چار بڑے بڑے گناہ

عَن اَنَسِابْنِ مَالِکٍ رَضِیَ اﷲُ تَعَالٰی عَنْہُ قَالَ: سُئِلَ النَّبِیُّ صَلَّی اﷲُ تَعَالٰی عَلَیْہ وَآلِہٖ وَسَلَّمَ: عَنِ الْکَبَآئِرِ،قَالَ: الْاِشْرَاکُ بِا اﷲِ،وَعُقُوْقُ الْوَالِدَیْنِ،وَقَتْلُ النَّفْسِ،وَشَھَادَۃُ الزُّوْرِ۔(متفق علیہ)

سیدنا انس بن مالک رضی اﷲ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ سے کبائر(یعنی بڑے گناہ)کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ ﷺ نے فرمایا: اﷲ کے ساتھ شرک کرنا،والدین کی نافرمانی کرنا،کسی جان کا (ناحق) قتل کرنا، اور جھوٹی گواہی دینا۔(متفق علیہ)

اس حدیث میں نبی ﷺ نے ہمیں چار ایسے امور کے بارے میں خبر دی ہے، جوکبائر اور بڑے گناواں میں سے ہیں۔ حدیث میں نبی ﷺ نے جن کبائر کا تذکرہ فرمایاہے، وہ مندرجہ ذیل چار ہیں:

اوراس حدیث میں اللہ کے رسول ﷺ نے ان گناہوں کا ذکر کیا جو کبیرہ گناہ شمار ہوتے ہیں اوروہ یہ ہیں کہ اللہ تعالیٰ کی ربوبیت یا عبودیت میں اس کے ساتھ کسی کو شریک ٹھہرانا، اس کو پہلے ذکر کیا اس لئے کہ یہ سب سے بڑا گناہ ہے۔

پہلا بڑا گناہ فرمایا:

قَالَ: الْاِشْرَاکُ بِاﷲِ،

اﷲ کے ساتھ شرک کرنا ہے۔ اﷲ تعالی کے ساتھ شرک کے معنی یہ ہیں کہ خدا کی ذات یا صفات میں اور اس کی عبادت و بندگی میں کسی دوسرے کو کم و بیش یا سانجھا ٹھہرانا۔ شرک، توحید کی ضد اور سب سے بڑا گناہ اور کفر کے مترادف ہے۔ دراصل اسلام میں عقیدہ ہی وہ بنیاد ہے جس پر تمام اعمال کی جزا اور سزا کا انحصار ہے۔ اگر عقیدہ شرک سے پاک ہے تو اعمال کی کوتاہیوں اور لغزشوں کی بخشش اور معافی کی پختہ امید رکھنی چاہیے، لیکن اگر عقیدے میں شرک کی آمیزش ہے تو پھر پہاڑوں کے برابر نیکیاں بھی کسی کام نہیں آئیں گی۔ مشرک کی خدا کے یہاں مغفرت ہرگز نہیں ہوسکتی ہے۔

دوسرا بڑا گناہ:

وَعُقُوْقُ الْوَالِدَیْنِ،

والدین کی نافرمانی کرنا:

اسلام میں ماں باپ کا بہت بلند مقام ہے، انہیں ڈانٹنے، جھڑکنے بلکہ اف بھی کہنے سے منع کیا گیا ہے۔ اولاد پر والدین کے بے پناہ احسانات ہوتے ہیں۔ مادررحم سے لیکر وفات تک شفقت مادری اور نصرت پدری ملتی ہے۔ ان کے احسانات کی کوئی گنتی وشمار ہے، نہ ہی کوئی ان کا بدلہ چکا سکتا ہے۔ اسی لئے اللہ نے والدین کے ساتھ احسان وسلوک کرنے کا حکم دیا تو یہ اولاد کے لئے فرائض میں شامل ہے، اس میں کوتاہی کرنے والا والدین کا نافرمان اور گناہ کبیرہ کا مرتکب شمار ہوگا۔والدین کا نافرمان اللہ کی نظر میں بہت ہی برا آدمی ہے اس لئے اس کی سزا بھی دنیا وآخرت میں بہت بری ہے اور والدین کا خدمت گزار اللہ کی نظر میں بہت اچھا آدمی ہے اس لئے وہ دنیا میں بھی اللہ کے خاص فضل واحسان کا مستحق ہے اور آخرت میں بھی بہتر سے بہتر بدلہ ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ ہمیں والدین کی خدمت کی توفیق بخشے اور ان کی نافرمانی سے بچائے۔

تیسرا بڑا گناہ:

وَقَتْلُ النَّفْسِ،

کسی جان کا ناحق قتل کرنا:

اسلام نے انسانی زندگی کو مقدس اور انسانی جانوں کو محترم ٹھہرایا ہے۔ انسانی جان پر زیادتی کرنا اتنا بڑا جرم ہے کہ کفر کے بعد اسی کا درجہ ہے۔مذہب و اخلاق کی رو سے انسانی جان کو ہمیشہ حرمت حاصل رہی ہے، یہی وجہ ہے کہ کسی انسان کا ناحق قتل کرنا کفر کے بعد کبیرہ گناہوں میں سے سب سے بڑا گناہ ہے، کسی انسان کو ناحق قتل کرنے میں جہاں اللہ تعالیٰ کے حکم کی پامالی اور اس کی نافرمانی ہے، جو حقوق اللہ ہے، وہاں اس میں ایک انسان کو قتل کرنا، اس سے اس کو اور اس کے لواحقین کو تکلیف پہنچانا یہ ”حقوق العباد“ سے تعلق رکھتا ہے۔ لہٰذا ہر شخص پر لازم ہے کہ وہ قتل جیسے کبیرہ گناہ سے ہمیشہ بچے، حتٰی کہ کسی بھی درجہ میں قتل کی معاونت سے بچنا بھی لازم ہے، کیونکہ بسا اوقات ایک شخص کے قتل سے نہ صرف اس کی بیوی بچوں کی زندگی، بلکہ خاندان کے مختلف افراد کی زندگی بعد میں دوبھر ہو جاتی ہے اور اس طرح خوش حال خاندان کے افراد بیوہ، یتیم اور محتاج بن کر تکلیفوں اور پریشانیوں میں زندگی گزارنے والے بن جاتے ہیں، جس کا سبب اور گناہ گار یہ قاتل ہوتا ہے۔

چوتھا بڑا گناہ:

وَشَھَادَۃُ الزُّوْرِ۔

جھوٹی گواہی دینا:

کسی کے خلاف جھوٹی گواہی دینا حرام اور جہنم میں لے جانے والا کام ہے، اس کی مذمت کرتے ہوئے سرورِ عالم صلی اللہ عليہ وسلم نے ایک مرتبہ صبح کی نماز پڑھنے کے بعد تین مرتبہ فرمایا:

”جھوٹی گواہی، شرک کے برابر ہے،جھوٹی گواہی دینا، ناجائز اور گناہ کبیرہ ہے۔ لہذا! جب بھی کسی معاملے میں گواہی دینے کی ضرورت پیش آئے تو سچی گواہی ہی دینی چاہے۔جس گناہ پر شریعت میں مخصوص سزا مقرر ہے یا لعنت آئی ہے یا جہنم کی وعید وارد ہوئی ہے وہ گناہ کبیرہ ہے اﷲ ہم سب کو ان تمام کبیرہ گناہوں سے محفوظ رکھے اور صغیرہ سے بھی بچنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین یارب العالمین

Hadith 02 hadees 02 چار بڑے بڑے گناہ بسلسلہ چالیس احادیث ویڈیو

Please watch full video, like and share Hadith 02 hadees 02 چار بڑے بڑے گناہ بسلسلہ چالیس احادیث. Subscribe UmarGallery channel.
Video length: 05:20

https://youtu.be/tGxN2Zzfefo