نماز تہجد، قربِ الٰہی کا وسیلہ

نماز کا بیان – سبق نمبر 38:

عَنْ أَبِي أُمَامَةَ رضی الله عنه عَنْ رَسُوْلِ اللهِ ﷺ أَنَّهُ قَالَ:

عَلَيْکُمْ بِقِیَامِ الَّليْلِ، فَإِنَّهُ دَأْبُ الصَّالِحِيْنَ قَبْلَکُمْ، وَھُوَ قُرْبَةٌ إِلَی رَبِّکُمْ، وَمَکْفَرَةٌ لِلسَّيِّئَاتِ، وَمَنْھَاةٌ لِلْإِثْمِ۔

’’حضرت ابو اُمامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:

رات کا قیام اپنے اوپر لازم کر لو کہ وہ تم سے پہلے کے نیک لوگوں کا طریقہ ہے اور تمہارے لیے قربِ خداوندی کا باعث ہے، برائیوں کو مٹانے والا اور گناہوں سے روکنے والا ہے۔ ‘‘اس حدیث کو امام ترمذی اور حاکم نے روایت کیا ہے ۔ امام ترمذی اور امام حاکم نے کہا ہے کہ یہ حدیث صحیح ہے۔

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا

اَفْضَلُ الصَّلَاۃِ بَعْدَالْفَرِیْضَۃِ صَلَاۃُ اللَّیْلِ۔ (جامع الترمذی ج 1 ص 99)

فرض نمازوں کے بعد سب سے افضل نماز تہجد کی نماز ہے۔

اگر چہ نمازوں میں نوافل کا درجہ اخیر کا ہے ؛ تاہم اگر اس کو خلوص و للہیت اور حضور قلبی کے ساتھ ادا کیا جائے تو اس کی فضیلتیں اس قدر ہو جاتی ہیں کہ انسان اس کا تصور بھی نہیں کر سکتا، بہت سی احادیثِ مبارکہ میں نوافل کی اہمیت و فضیلت بیان کی گئی ہے، پھر نوافل میں جو مقام و مرتبہ نماز تہجد کو حاصل ہے وہ کسی اور کو نہیں ہے، تہجد کی نماز قبولیت کی ضامن ہے، نمازِ تہجد قربتِ الہی کا ذریعہ ہے، یہ نماز خوشنودئ رب کا باعث ہے، اس سے حسنات میں اضافہ ہوتا ہے، سئیات معاف ہوتے ہیں اور درجات بلند ہوتے ہیں ، نمازِ تہجد سے محبتِ الہی کا حصول ہوتا ہے، یہی وجہ ہے کہ اس کی توفیق ان ہی چنندہ افراد کے دامن میں آتی ہے جو اللہ کے لاڈلے ہوں ، جن کا دل محبتِ الہی سے لبریز اور باطن تقوی و طہارت کے نور سے منور ہو، اور یہ یقینی بات ہے کہ شب کی مہیب تاریکی میں جب پوری دنیا آغوش خواب میں محوِ استراحت ہو، ہر سو سناٹا ہو اور فضائیں خاموش ہوں ایسے وقت میں نیند کی مٹھاس کو قربان کرکے نرم و گداز اور آرام دہ بستر سے اٹھ کر سخت سردی کے عالم میں وضو کرکے حضورِ الہی میں سر بہ سجدہ ہوکر رب سے سرگوشیاں کرنے والا رب کا لاڈلا اور پیارا نہ ہوگا تو کون ہوگا؟

تہجد سے مراد رات کے پچھلے پہر اٹھ کر اللہ کے حضور جھک جانا اور نوافل ادا کرنا ہے۔ تہجد وہ نفل نماز ہے جس کے لئے حکم الٰہی موجود ہے۔ امت مسلمہ کو اس کا حکم رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دیا ہے۔ آپؐ نے صحابہ کرام کو اس کی تلقین بھی کی اور ترغیب بھی دی۔ قرآن کریم میں آپؐ کو اس طرح حکم دیا گیا:

”اور رات کے کچھ حصہ میں تہجد کرو یہ خاص تمھارے لئے زیادہ ہے قریب ہے کہ تمھیں تمھارا رب ایسی جگہ کھڑا کرے جہاں سب تمھاری حمد کریں “

تہجد کی نماز سنت ہے۔ یہ وہ نفل نماز ہے جو تمام نفلی نمازوں پر بھاری ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیشہ اس کا اہتمام فرمایا اور صحابہ کرام کو بھی اس کی تلقین اور ترغیب دی۔

حضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ رسول اکرمﷺ نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ اس مرد پر رحم فرمائے جو رات کو (تہجد کے لیے) اٹھا اور اس نے تہجد کی نماز پڑھی اور اپنی بیوی کو بھی جگایا، پھر اس نے بھی یہ نماز پڑھ لی۔ اگر شوہر کے جگانے پر اس نے انکار کیا تو اس کے چہرے پر پانی چھڑک دیا (تاکہ نیند ٹوٹ جائے اور بیدار ہوکر کچھ رکعتیں پڑھ لے) پھر فرمایا کہ اللہ تعالیٰ اس عورت پر رحم فرمائے جو رات کو (تہجد کے لیے) اٹھی اور اس نے نماز پڑھی اور اپنے شوہر کو بھی جگایا (تاکہ وہ تہجد کی نماز پڑھ لے) اگر بیوی کے جگانے پر شوہر نے انکار کیا تو اس کے چہرہ پر پانی چھڑک دیا (تاکہ نیند کا غلبہ دور ہوجائے اور بیدار ہوکر نماز پڑھ سکے) ۔ (مشکوٰۃ شریف، ص ۱۰۹، بحوالہ ابوداود و نسائی)

اس حدیث میں نمازتہجد پڑھنے والوں کو دعا دی گئی ہے۔ یہ اللہ کے پیارے نبی حضرت خاتم النّبیینﷺ کی دعا ہے جو ضرور لگ کر رہے گی۔ نماز تہجد بہت بڑی دولت ہے، بس ذرا اٹھنے کی تکلیف ہے اور عادت ہوجانے سے وہ بھی جاتی رہتی ہے۔

حضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ رسول خداﷺ نے فرمایا کہ ہر رات کو جب تہائی رات رہ جاتی ہے تو اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ کیا کوئی ہے جو مجھ سے دعا کرے، میں اس کی دعا قبول کروں ۔ کیا کوئی ہے جو مجھ سے معافی طلب کرے، میں اسے معاف کردوں؟ کون ہے جو ایسے کو قرض دے جس کے پاس سب کچھ ہے اور وہ ظلم کرنے والا نہیں (جو اس کی راہ میں دوگے اسے قرض شمار فرمائے گا، حالاں کہ مال اسی کا دیا ہوا ہے۔ پھر اس کا بدلہ دے گا تو خوب دے گا۔ کم از کم ایک کے دس تو کہیں گئے ہی نہیں ، اس سے بھی زیادہ اللہ جس کو چاہے گا بہت زیادہ بڑھ کر اجر عطا فرمائے گا) یہ حدیث مسلم شریف میں ہے۔

حضرت ابو مالک اشعریؓ فرماتے ہیں کہ آں حضرتﷺ نے ارشاد فرمایا، بلاشبہ جنت میں بالاخانے ہیں ، جن کے شفاف ہونے کا یہ عالم ہے کہ ظاہر والا حصہ اندر سے اور اندر والا حصہ باہر سے نظر آتا ہے، یہ بالا خانے اللہ تعالیٰ نے ان لوگوں کے لیے تیار فرمائے ہیں جو نرمی سے بات کرتے ہیں اور (ضرورت مندوں) کو کھانا کھلاتے ہیں اور جو رات کو ایسے وقت نماز پڑھتے ہیں جب کہ لوگ سورہے ہوں ۔ یعنی تہجد کی نماز ادا کرتے ہیں ۔ (مشکوٰۃ شریف)

حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد پاک ہے :

”تم تہجد ضرور پڑھا کرو، کیوں کہ وہ تم سے پہلے صالحین کا طریقہ اور شعار رہا ہے۔ یہ تمھارے رب کا قرب حاصل کرنے کا خاص وسیلہ ہے۔ یہ گناہوں کے برے اثرات کو مٹانے والی اور گناہوں کو روکنے والی ہے “(ترمذی شریف)

نماز تہجد دراصل قبولیت دعا کا وقت ہے، اس لئے اس وقت جو بھی مانگا جائے وہ دنیا و آخرت میں ضرور ملے گا۔ آیات قرآنی اور احادیث مبارکہ کی رو سے نماز تہجد، نفلی عبادت ہے اور دیگر نفلی عبادات میں افضل ترین ہے۔ اس کا درجہ فرض نماز کے بعد سب سے افضل ہے، اس لئے اس کا اہتمام کرنا ضروری ہے۔

نماز تہجد کا افضل وقت رات کا آخری حصہ ہے۔ اس میں کم از کم دو رکعت اور زیادہ سے زیادہ بارہ رکعت ادا کی جاتی ہیں ۔ (بخاری)اگر رات کو اٹھ کر نماز پڑھنے کی ہمت نہ ہو تو عشاء کی نماز کے بعد بھی چند رکعت تہجد کی نیت سے پڑھی جا سکتی ہے مگر اس سے ثواب میں کمی ہو جاتی ہے۔ دیگر نفل نمازوں کی طرح نماز تہجد بھی گھر ہی میں پڑھنی افضل ہے۔ رات کی نفل نماز میں افضل یہ کہ دو دو رکعت کر کے پڑھی جائیں ۔ تہجد کی رکعت بھی دو دو کر کے پڑھی جاتی ہیں ۔

تہجد کی نماز نصف شب کے بعد بیدار ہو کر پڑھی جاتی ہے۔ نبی کریمؐ کبھی نصف رات کے کچھ دیر بعد یا کبھی رات کے پچھلے پہر اٹھتے، اللہ کی تعریف بیان کرتے، مسواک کرتے پھر وضو کرتے اور نماز تہجد میں مشغول ہو جاتے تھے نمازِ تہجد کا وقت عشا کی نماز کے بعد سے طلوعِ صبحِ صادق تک ہے، حضرت عائشہ سے منقول ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ابتدائے شب، درمیانِ شب اور آخر شب میں تہجد کی نماز پڑھی ہے ؛ لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا معمول آخرِ شب میں پڑھنے کا تھا، اور یہی افضل ہے ؛ کیوں کہ جس قدر رات کا وقت گزرتا جاتا ہے اللہ تعالی کی الطاف و عنایات اور رحمت میں اسی قدر اضافہ ہوتا چلا جاتا ہے، رات کے آخری چھٹے حصے میں تہجد کا ثواب سب سے زیادہ ہوتا ہے۔ اگر اس کی رکعات کی بات کریں تو احادیث مبارکہ میں دو رکعت سے لیکر بارہ رکعت تک کا ثبوت ملتا ہے ؛ تاہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا معمول اکثر آٹھ رکعات پڑھنے کا تھا؛ چناں چہ علمائے احناف نے آٹھ رکعت تہجد کو افضل قرار دیا ہے۔

حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا یا رسول اللہ! کون سی دعا زیادہ قبول ہونے والی ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:

جَوْفَ الّلَيْلِ الآخِرِ وَدُبُرَ الصّلَواتِ المَكْتُوباتِ. (ترمذی، حدیث نمبر ۳۴۹۹)

پچھلی راتوں کے درمیان اور فرض نمازوں کے بعد۔

حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:

رات کی نماز (تہجد) کی فضیلت دن کی نماز (نوافل) پر ایسی ہے جیسی پوشیدہ طور پر صدقہ کرنے کی فضیلت علانیہ صدقہ کرنے پر۔

اس عظیم فضیلت کی وجہ صاف ظاہر ہے کہ پوشیدہ طور پر صدقہ کرنے میں خلوص و للہیت ہوتی ہے اور نمود و ریا کی آمیزش بالکل بھی نہیں ہوتی ہے یہی حال تہجد کا ہے اس وقت بندے کو سوائے اللہ کے کوئی نہیں دیکھ رہا ہوتا ہے وہ صرف خالص اللہ کی محبت سے سرشار ہوکر اس عبادت کو انجام دیتا ہے۔