رب کائنات کو ہی ہمیشگی ہے، وہ ہمیشہ سے ہے اور ہمیشہ ہی رہے گا، اللہ رب العزت کی تخلیقات ہر قسم کی اغلاط سے مبرا ہیں، اللہ نے جو چیز بھی اس کائنات میں بنائی وہ بغیر حکمت و دانائی کے نہیں بنائی، اللہ رب العزت نے ہر کام ایک مکمل منصوبہ کے تحت فرمایا، اس کے کسی کام میں کسی بھی مخلوق کے فرد کو تنقید کرنے کی ہمت نہ ہوئی، اللہ کریم کی شان بے پایاں ہے، اس کی ذات لا محدود صفات کی حامل ہے، اللہ پاک کی ذات اقدس کا احاطہ قرین قیاس ہے، جتنے بھی مذاہب اس دنیا میں نظر آتے ہیں ان کی تعلیمات کا مشاہدہ کرنے سے اللہ کریم کی ذات اقدس کی عظمت و دانائی صاف نظر آتی ہے، اس کے درگذر کا یہ عالم ہے کہ نمرود، شداد، قارون اور فراعین مصر جو اپنے آپ کو اللہ کریم کا ہمسر کہلواتے تھے کو کھلی چھوٹ دے رکھی تھی، بہت بڑی بڑی مراعات سے ان کی قوموں کو نوازا جاتا تھا، مگر پھر بھی ان کو مواقع دئے جاتے تھے، سرسبز کھیتیاں، پھلدار باغات، اولاد و مال و دولت ان سب کے باوجود جب اللہ رب العزت کی طاقت کا مظاہرہ دیکھنے میں آتا ہے تو یہ سب طاقتور اقوام چند ساعتوں میں کرۂ ارضی سے غائب ہوتی دکھائی دیتی ہیں، ایسا نظر آتا ہے کہ ان زمینوں پر کبھی کوئی قوم آباد ہی نہ تھی، اس طاقت کے باوجود اس کی شان رحیمی قابل دید ہے، اس کا رحم شان دار ہے، اس کی عنایتیں بے شمار ہیں، اس کے فضائل بے حد و حساب ہیں۔
مگر آج کل یہ خیال بہت مشہور ومعروف ہورہا ہے کہ عام لوگوں کے ذہنوں میں مذہب کی قدر باقی نہیں رہی اور لوگوں کا میلان مذہب سے ہٹ کر دوسری دلچسپیوں کی جانب مبذول ہوچکا ہے، کسی حد تک یہ بات ٹھیک بھی ہے، مگر عوام الناس کا اس میں قصور ہی کیا ہے، مذاہب قتل و غارت گری، عصمت دری، چوری و ڈکیتی، راہزنی اور دوسرے قبیح افعال کی تلقین تو نہیں کرتے، بلکہ وہ تو ان سب باتوں سے اجتناب کی تلقین کرتے ہیں، مگر مذہب میں ہر طرح کے علماء ہوتے ہیں، بہت ہی بلند اقدار کے مالک اور دوسری جانب بہت ہی پست اقدار کے مالک، دین اسلام میں بھی ہر طرح کے علماء کو دیکھا جاسکتا ہے، ان میں سے دوسری قسم کے مذہبی اجارہ داروں نے مذہب کو اس طرح کی شکل دے کر عوام کے سامنے پیش کیا ہے کہ عوام کے خیال میں ان پر بہت سی خواہ مخواہ کی پابندیاں عائد ہوچکی ہے، ایسا دیکھنے میں آیا ہے کہ بلند و بالا سیاسی شخصیات محض اپنی سیاسی دکانداری چمکانے کی خاطر حدود اللہ کو جنگل کے قانون سے ملادیں اور کوئی کچھ نہ بولے۔
اصل میں سب کچھ بولنا یا چپ رہنا مذہب سے لاتعلقی ہی کی وجہ سے ہے، جب ہم مذہب کو ایک کھیل بنالیں گے تو ہمیں احکامات قرآن بھی سمجھ میں نہیں آسکتے، تب ہم ان احکامات کو جو مرضی نام دے دیں، مذہب سے لاتعلق رہنے سے معاشرہ میں چونکہ اخلاقی اقدار کا فقدان پیدا ہوجاتا ہے، چنانچہ لوگوں میں تنگ نظری، آپس میں نا اتفاقی اور تعصبانہ رویہ زور پکرلیتا ہے اور نفرت کو پھلنے پھولنے کا حد سے زیادہ موقع ملتا ہے اور عام لوگ مذہب سے دو ربھاگتے ہیں، حالانکہ آپ کسی بھی مذہب کا مشاہدہ و مطالعہ فرمائیں تو آپ دیکھیں گے کہ ہر مذہب در حقیقت محبت، رواداری، وسیع القلبی، بلند خیالی اور اچھے کاموں ہی کی ہدایت کرتا ہے۔
مگر مذہب سے دور رہ کر مایوسی لازم ہوجاتی ہے اور لوگ اپنے اپنے سکون کی خاطر غیراخلاقی ذرائع ڈھونڈنے لگتے ہیں، اسی وجہ سے معاشرہ بری طرح خرابیوں کا شکار نظر آتا ہے، اللہ رب العزت نے اپنی مخلوقات پر جس قدر بھی احسان فرمائے ہیں قرآن حکیم کا نزول سب سے افضل ہے، اللہ کریم نے کسی قسم کا بھی پہلو تشنہ نہیں رکھا، ہر بات کھول کر اپنی اس عنایت میں شامل فرمادی ہے، انسانی زندگی کی شروعات سے لے کر آخرت تک کے مسائل انسانوں کو بتادئے ہیں، اللہ کریم کے اس بے پایاں انعام سے چند احکامات پیش کئے جارہے ہیں، ان پر عمل کرنے کی اللہ رب العزت مجھے اور آپ سب کو توفیق جلیل عطا فرمائے۔ (آمین)
۱۔ یہ (قرآن کریم) ایسی سچی کتاب ہے جس میں کوئی شک و شبہ نہیں ہے۔
(بقرہ:۴۲)
۲۔ اے لوگو! اپنے رب کی عبادت کرو جس نے تم کو پیدا کیا اور تم سے پہلے لوگوں کو پیدا کیا تاکہ تم متقی بن جاؤ۔
(بقرہ:۲۱)
۳۔ حق کو باطل کے ساتھ مت ملاؤ اور نہ سچ کو چھپاؤ، جبکہ اصل حقیقت تم جانتے ہو۔
(بقرہ:۴۲)
۴۔ کیا تم (دوسرے) لوگوں کو حکم دیتے ہو اور خود اپنے آپ کو بھول جاتے ہو؟ حالانکہ تم کتاب کی تلاوت کرتے ہو! کیا تمہیں اتنی بھی سمجھ نہیں ہے؟
(بقرہ:۴۴)
۵۔ ڈرو اس دن سے جب کوئی کسی کے ذرا بھی کام نہ آئے گا، نہ کسی کی سفارش قبول ہوگی نہ کسی سے فدیہ لے کر چھوڑا جائے گا اور نہ ان کو کوئی مدد مل سکے گی۔
(بقرہ:۴۸)
۶۔ اللہ تمہارے کاموں سے بے خبر نہیں ہے۔
(بقرہ:۷۴)
۷۔ کیا یہ لوگ نہیں جانتے کہ اللہ کو ان ساری باتوں کا خوب علم ہے جو وہ چھپاتے ہیں اور جو وہ ظاہر کرتے ہیں؟
(بقرہ:۷۷)
۸۔ کیوں نہیں! جو لوگ بھی بدی کرتے ہیں اور ان کی بدی انہیں گھیر لیتی ہے، تو ایسے لوگ ہی دوزخی ہیں، وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے اور جو لوگ ایمان لاتے ہیں اور نیک عمل کرتے ہیں تو وہ جنتی ہیں وہ ہمیشہ اس میں رہیں گے۔
(بقرہ:۸۱،۸۲)
۹۔ اللہ جسے چاہتا ہے اپنی رحمت کے لئے مخصوص فرمالیتا ہے اور فضلِ عظیم کا مالک ہے۔
(بقرہ:۱۰۵)
۱۰۔ جو شخص ایمان کے بدلے کفر اختیار کرے وہ یقیناً سیدھے راستے سے بھٹک گیا ہے۔
(بقرہ:۱۰۸)
۱۱۔ نماز قائم کرو اور زکوٰۃ دو، اور (یاد رکھو!) جو بھلائی کا عمل بھی تم خود اپنے فائدے کے لئے آگے بھیج دو گے اس کو اللہ کے پاس پاؤگے، بیشک جو عمل بھی تم کرتے ہو اللہ اُسے دیکھ رہا ہے۔
(بقرہ:۱۱۰)
۱۲۔ مشرق و مغرب سب اللہ ہی کے ہیں، جس طرف بھی تم رخ کروگے اسی طرف اللہ موجود ہے، اللہ وسعت والا اور سب کچھ جاننے والا ہے۔
(بقرہ:۱۱۵)
۱۳۔ وہ ایک امت تھی جو گذر گئی، جو کچھ انہوں نے کمایا وہ ان کا ہے اور جو کچھ تم نے کمایا وہ تمہارا ہے اور تم سے یہ نہیں پوچھا جائے گا کہ وہ (پہلے والے) کیا عمل کرتے تھے۔
(بقرہ:۱۳۴)
۱۴۔ ہر گروہ کی ایک سمت ہے جس کی طرف وہ رخ کرتا ہے، لہٰذا تم نیک کاموں میں ایک دوسرے سے آگے بڑھنے کی کوشش کرو، تم جہاں بھی ہوگے اللہ تم سب کو (اپنے پاس) لے آئے گا، یقیناً اللہ ہر چیز پر قادر ہے۔
(بقرہ:۱۴۸)
۱۵۔ تم مجھے یاد کرو، میں تمہیں یاد رکھوں گا اور میرا شکر کرو اور میری ناشکری نہ کرو۔
(بقرہ:۱۵۲)
۱۶۔ اے ایمان والو! صبر اور نماز سے مدد حاصل کرو، بیشک اللہ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے۔
(بقرہ:۱۵۳)
۱۷۔ جو لوگ اللہ کی رہ میں قتل ہوں ان کو مردہ مت کہو، در اصل وہ زندہ ہیں، مگر تم کو (ان کی زندگی کا) احساس نہیں ہوتا ہے۔
(بقرہ:۱۵۴)
۱۸۔ اے لوگو! زمین میں جو حلال پاکیزہ چیزیں ہیں وہ کھاؤ اور شیطان کے نقش قدم پر مت چلو، یقین جانو کہ وہ تمہارا کھلا دشمن ہے۔
(بقرہ:۱۶۸)
۱۹۔ اے ایمان والو! جو لوگ جان بوجھ کر ناحق قتل کردئے جائیں ان کے بارے میں تم پر قصاص فرض کردیا گیا ہے، آزاد کے بدلے آزاد، غلام کے بدلے غلام، اور عورت کے بدلے عورت (ہی کو قتل کیا جائےگا)۔
(بقرہ:۱۷۸)
۲۰۔ اے عقل رکھنے والو! تمہارے لئے قصاص میں زندگی (کا سامان) ہے، امید ہے کہ تم (اس کی خلاف ورزی سے) بچو گے۔
(بقرہ:۱۷۹)
۲۱۔ تم پر فرض کیا گیا ہے کہ اگر تم میں سے کوئی اپنے پیچھے مال چھوڑ کر جانے والاو ہو تو جب اس کی موت کا وقت قریب آجائے تو وہ اپنے والدین اور قریبی رشتہ داروں کے حق میں دستور کے مطابق وصیت کرے، یہ متقی لوگوں کے ذمہ ایک لازمی حق ہے۔
(بقرہ:۱۸۰)
۲۲۔ اے پیغمبرؐ! جب میرے بندے آپ سے میرے بارے میں پوچھیں تو آپ ان کہہ دیجئے کہ میں ان سے اتنا قریب ہوں کہ جب کوئی مجھے پکارتا ہے تو میں پکانے والے کی پکار سنتا ہوں، لہٰذا وہ بھی میری بات دل سے قبول کریں اور مجھ پر ایمان لائیں تاکہ وہ راہِ راست پر آجائیں۔
(بقرہ:۱۸۶)
۲۳۔ آپس میں ایک دوسرے کا مال ناحق طریقوں سے نہ کھاؤ اور نہ ان کا مقدمہ حاکموں کے پاس اس غرض سے لے جاؤ کہ لوگوں کے مال کا کوئی حصہ جانتے بوجھتے ہڑپ کرنے کا گناہ کرو۔
(بقرہ:۱۸۸)
۲۴۔ ان لوگوں سے اللہ کی راہ میں جنگ کرو جو تم سے جنگ کرتے ہیں اور زیادتی مت کرو، یقین جانو کہ اللہ تعالیٰ زیادتی کرنے والوں کو پسند نہیں کرتا۔
(بقرہ:۱۹۰)
۲۵۔ اور اللہ کی راہ میں مال کرو اور اپنے آپ کو خود اپنے ہاتھوں ہلاکت میں نہ ڈالو، اور نیکی اختیار کرو، بیشک اللہ نیکی کرنے والوں سے محبت کرتا ہے۔
(بقرہ:۱۹۵)
۲۶۔ تم سب تقویٰ احتیار کرو اور یقین رکھو کہ تم سب کو اسی کی طرف لے جاکر جمع کیا جائے گا۔
(بقرہ:۲۰۳)
۲۷۔ اے ایمان والو! اسلام میں پورے کے پورے داخل ہوجاؤ اور شیطان کے نقشِ قدم پر نہ چلو، یقین جانو وہ تمہارا کھلا دشمن ہے۔
(بقرہ:۲۰۸)
۲۸۔ جن لوگوں نے کفر اختیار کرلیا ہے ان کے لئے دنیوی زندگی بڑی دلکش بنادی گئی ہے وہ اہل ایمان کا مذاق اڑاتے ہیں، حالانکہ جنہوں نے تقویٰ اختیار ہے وہ قیامت کے دن ان سے کہیں زیادہ بلند ہوں گے۔
(بقرہ:۲۱۲)
۲۹۔ اللہ تعالیٰ جس کو چاہتا ہے بے حساب رزق دیتا ہے۔
(بقرہ:۲۱۲)
۳۰۔ اللہ تعالیٰ جسے چاہتا ہے راہِ راست تک پہنچا دیتا ہے۔
(بقرہ:۲۱۳)
۳۱۔ عین ممکن ہے تم ایک چیز کو بُرا سمجھو حالانکہ وہ تمہارے حق میں بہتر ہو اور یہ بھی ممکن ہے کہ تم ایک چیز کو پسند کرو حالانہ وہ تمہارے حق میں بُری ہو اور اصل حقیقت تو اللہ جانتا ہے تم نہیں جانتے۔
(بقرہ:۲۱۶)
۳۲۔ اور تم میں سے جو لوگ وفات پاجائیں اور اپنے پیچھے بیویاں چھوڑ جائیں تو وہ اپنے بیویوں کے حق میں یہ وصیت کرجائیں کہ وہ ایک سال تک ترکہ سے نفقہ وصول کرنے کا فائدہ اٹھائیں گی اور ان کو شوہر کے گھر سے نکالا نہیں جائے گا۔
(بقرہ:۲۴۰)
۳۳۔ حقیقت یہ ہے کہ اللہ لوگوں پر بہت فضل فرمانے والا ہے، لیکن اکثر لوگ شکر ادا نہیں کرتے۔
(بقرہ:۲۴۳)
۳۴۔ اللہ کے راستہ میں جنگ کرو اور یقین رکھو کہ اللہ خوب سننے والا خوب جاننے والا ہے۔
(بقرہ:۲۴۴)
۳۵۔ کون ہے وہ جو اللہ کو اچھے طریقے پر قرض دے تاکہ وہ اُسے اس کے مفاد میں اتنا بڑھائے چڑھائے کہ وہ بدرجہار زیادہ ہوجائے۔
(بقرہ:۲۴۵)
۳۶۔ اللہ اپنا ملک جس کو چاہتا ہے دیتا ہے اور اللہ بڑی وسعت والا اور بڑا علم رکھنے والا ہے۔
(بقرہ:۲۴۷)
۳۷۔ اے ایمان والو! جو رزق ہم نے تمہیں دیا ہے اس سے وہ دن آنے سے پہلے پہلے اللہ کی راہ میں خرچ کرلو جس دن نہ کوئی سودا ہوگا نہ کوئی دوستی کام آئے گی اور نہ کوئی سفارش ہوسکے گی۔
(بقرہ:۲۵۴)
۳۸۔ جو لوگ اللہ کے راستہ میں اپنے مال خرچ کرتے ہیں ان کی مثال ایسی ہے جیسے ایک دانہ سات بالیاں اُگائے اور ہر بالی میں سو دانے ہوں، اور اللہ جس کے لئے چاہتا ہے کئی گنا اضافہ کردیتا ہے، اللہ بہت وسعت والا اور بڑا علم والا ہے۔
(بقرہ:۲۶۱)
۳۹۔ اچھی بات کہہ دینا اور در گذر کرنا اس صدقہ سے بہتر ہے جس کے بعد کوئی تکلیف پہنچائی جائے اور اللہ بڑا بے نیاز نہایت بردبار ہے۔
(بقرہ:۲۶۳)
۴۰۔ اگر تم صدقات ظاہر کرکے دو تب بھی اچھا ہے اور اگر ان کو چھپا کر فقراء کو دو تو یہ تمہارے حق میں بہتر ہے اور اللہ تمہاری برائیوں کا کفارہ کردے گا۔
(بقرہ:۲۷۱)
۴۱۔ اور جو مال بھی تم خرچ کرتے ہو وہ خود تمہارے فائدہ کے لئے ہوتا ہے جبکہ تم اللہ کی خوشنودی طلب کرنے کے سوا کسی اور غرض سے خرچ نہیں کرتے اور جو مال بھی تم خرچ کرو گے تمہیں پورا پورا دیا جائے گا اور تم پر ذرا بھی ظلم نہیں ہوگا۔
(بقرہ:۲۷۲)
۴۲۔ جو لوگ سود کھاتے ہیں وہ قیامت میں اٹھیں گے تو اُس شخص کی طرح اٹھیں گے جسے شیطان نے چھوکر پاگل بنادیا ہو، یہ اس لئے ہوگا کہ انہوں نے کہا تھا کہ ’’بیع بھی تو سود ہی کی طرح ہوتی ہے‘‘۔
(بقرہ:۲۷۵)
۴۳۔ اللہ تعالیٰ نے بیع کو حلال اور سود کو حرام قرار دیا ہے۔
(بقرہ:۲۷۵)
۴۴۔ اے ایمان والو! اللہ سے ڈرو اور اگر تم واقعی مومن ہو تو سود کا جو حصہ بھی کسی کے ذمہ باقی رہ گیا ہو اُسے چھوڑ دو۔
(بقرہ:۲۷۸)
۴۵۔ اگر تم ایسا نہ کرو گے تو اللہ اور اس کے رسول کی طرف سے اعلانِ جنگ سن لو اور اگر تم سود سے توبہ کرو تو تمہارا اصل سرایہ تمہارا حق ہے، نہ تم کسی پر ظلم کرو اور نہ تم پر ظلم کیا جائے۔
(بقرہ:۲۷۹)
۴۶۔ ڈرو اس دن سے جب تم سب اللہ کے پاس لوٹ کر جاؤ گے، پھر ہر ہر شخص کو جو کچھ اس نے کمایا ہے پورا پورا دیا جائے گا اور ان پر کوئی ظلم نہیں ہوگا۔
(بقرہ:۲۸۱)
۴۷۔ اے ایمان والو! جب تم کسی معین میعاد کے لئے اُدھار کا کوئی معاملہ کرو تو اُسے لکھ لیا کرو اور تم میں سے جو شخص لکھنا جانتا ہو انصاف کے ساتھ تحریر کرے۔
(بقرہ:۲۸۳)
۴۸۔ گواہی کو نہ چھپاؤ اور جو گواہی کو چھپائے وہ گنہگار دل کا حامل ہے اور جو عمل بھی تم کرتے ہو اللہ اس سے خوب واقف ہے۔
(بقرہ:۲۸۳)
۴۹۔ اللہ کسی بھی شخص کو اس کی وسعت سے زیادہ زمہ داری نہیں سونپتا، اس کو فائدہ بھی اُسی کام سے ہوگا جو وہ اپنے ارادے سے کرے اور نقصان بھی اُسی کام سے ہوگا جو اپنے ارادے سے کرے۔
(بقرہ:۲۸۶)
۵۰۔ جو لوگ اللہ کی آیتوں کو جھٹلاتے ہیں اور نبیوں کو ناحق قتل کرتے ہیں اور انصاف کی تلقین کرنے والے لوگوں کو بھی قتل کرتے ہیں ان کو دردناک عذاب کی خوشخبری سنادو۔
(اٰل عمران:۲۱)
۵۱۔ مومن لوگ مسلمانوں کو چھوڑ کر کافروں کو اپنا مددگار نہ بنائیں اور جو ایسا کرے گا اس کا اللہ سے کوئی تعلق نہیں۔
(اٰل عمران:۲۸)
۵۲۔ اللہ جب کسی کام کا فیصلہ کرتا ہے تو صرف اتنا کہتا ہے کہ ’’ہوجا‘‘ بس وہ ہوجاتا ہے۔
(اٰ عمران:۴۷)
۵۳۔ اللہ ظالموں کو پسند نہیں کرتا۔
(اٰل عمران:۵۷)
۵۴۔ آپؐ کہہ دیجئے! کہ فضیلت تمام تر اللہ کے ہاتھ میں ہے، وہ جس کو چاہتا ہے دے دیتا ہے اور اللہ بڑی وسعت والا ہے، ہر چیز کا علم رکھتا ہے۔
(اٰل عمران:۷۳)
۵۵۔ وہ اپنی رحمت کے لئے جس کو چاہتا ہے خاص طور پر منتخب کرلیتا ہے اور اللہ فضلِ عظیم کا مالک ہے۔
(اٰل عمران:۷۴)
۵۶۔ جو اپنے عہد کو پورا کرے گا اور گناہ سے بچے گا تو اللہ ایسے پرہیزگاروں سے محبت کرتا ہے۔
(اٰل عمران:۷۶)
۵۷۔ جو کوئی شخص اسلام کے سواء کوئی اور دین اختیار کرنا چاہے گا تو اس سے وہ دین قبول نہیں کیا جائے گا اور آخرت میں وہ ان لوگوں میں شامل ہوگا جو سخت نقصان اٹھانے والے ہیں۔
(اٰل عمران:۸۵)
۵۸۔ تم نیکی کے مقام کو اس وقت تک ہرگز نہیں پہنچوگے جب تک ان چیزوں میں سے اللہ کے لئے خرچ نہ کرو جو تمہیں محبوب ہیں اور جو کچھ تم خرچ کرتے ہو اللہ اُسے خوب جانتا ہے۔
(اٰل عمران:۹۲)
۵۹۔ اے ایمان والو! دل میں اللہ کا ویسا ہی خوف رکھو جیسا خوف رکھنا اس کا حق ہے اور خبردار!تمہیں اور حالت میں موت نہ آئے بلکہ اسی حالت میں آئے کہ تم مسلمان ہو۔
(اٰل عمران:۱۰۲)
۶۰۔ اور اللہ کی رسّی کو مضبوطی سے تھامے رکھو اور آپس میں پھوٹ نہ ڈالو۔
۶۱۔ اور تمہارے درمیان ایک جماعت ایسی ہونی چاہئے جس کے افراد لوگوں کو بھلائی کی طرف بلائیں، نیکی کی تلقین کریں اور برائیں سے روکیں، ایسے ہی لولگ فلاح پانے والے ہیں۔
(اٰل عمران:۱۰۴)
۶۲۔ اُن لوگوں کی طرح نہ ہوجانا جن کے پاس کھلے کھلے دلائل آچکے تھے اس کے بعد بھی انہوں نے آپس میں پھوٹ ڈال لی اور اختلاف میں پڑگئے، ایسے لوگوں کو سخت سزا ہوگی۔
(اٰل عمران:۱۰۵)
۶۳۔ اللہ ہی کا ہے جو کچھ آسمانوں اور زمین میں ہے، وہ جس کو چاہتا ہے معاف کردتیا ہے اور جس کو چاہتا ہے عذاب دیتا ہے اور اللہ بہت بخشنے والا بڑا مہربان ہے۔
(اٰل عمران:۱۲۹)
۶۴۔ اے ایمان والو! کئی گناہ بڑھا چڑھا کر سُود مت کھاؤ اور اللہ سے ڈرو تاکہ تمہیں فلاح حاصل ہو۔
(اٰل عمران:۱۳۰)
۶۵۔ جو خوشحالی میں بھی اور بدحالی میں بھی اللہ کے لئے مال خرچ کرتے ہیں اور جو غصہ کو پی جانے اور معاف کردینے کے عادی ہیں اللہ ایسے نیک لوگوں سے محبت کرتا ہے۔
(اٰل عمران:۱۱۳۴)
۶۶۔ یہ تمام لوگوں کے لئے واضح اعلان ہے اور پرہیزگاروں کے لئے ہدایت اور نصیحت ہے۔
(اٰل عمران:۱۱۳۸)
۶۷۔ مسلمانو! تم نہ کمزور پڑو اور نہ غمگین رہو، اگر تم واقعی مومن رہو تو تم ہی سربلند رہوگے۔
(اٰل عمران:۱۳۹)
۶۸۔ اور یہ کسی بھی شخص کے اختیار میں نہیں ہے کہ اُسے اللہ کے حکم کے بغیر موت آجائے، جس کا ایک معین وقت پر آنا لکھا ہوا ہے۔
(اٰل عمران:۱۴۵)
۶۹۔ اللہ دلوں کے بھید کو خوب جانتا ہے۔
(اٰل عمران:۱۵۴)
۷۰۔ جب تم رائے پختہ کرکے کسی بات کا عز کرلو تو اللہ پر بھروسہ کرو، اللہ یقیناً توکل کرنے والوں سے محبت کرتا ہے۔
(اٰل عمران:۱۵۹)
۷۱۔ اگر اللہ تمہاری مدد کرے تو کوئی تم پر غالب آنے والا نہیں۔
(اٰل عمران:۱۶۰)
۷۲۔ مومنوں کو چاہئے کہ وہ اللہ ہی پر بھروسہ رکھیں۔
(اٰل عمران:۱۶۰)
۷۳۔ بیشک اللہ تعالیٰ مومنوں کا اجر ضائع نہیں کرتا۔
(اٰل عمران:۱۷۰)
۷۴۔ بس تم اللہ اور اس کے رسولوں پر ایمان رکھو اور اگر ایمان رکھوگے اور تقویٰ اختیار کروگے تو زبردست ثواب کے مستحق ہوگے۔
(اٰل عمران:۱۷۹)
۷۵۔ سارے آسمان اور زمین کی میراث صرف اللہ ہی کے لئے ہے اور جو عمل بھی تم کرتے ہو اللہ اس سے پوری طرح باخبر ہے۔
(اٰل عمران:۱۸۰)
۷۶۔ جو لوگ اللہ کے دئے ہوئے مال میں بخل سے کام لیتے ہیں وہ ہرگز یہ نہ سمجھیں کہ یہ ان کے لئے کوئی اچھی بات ہے، اس کے برعکس یہ ان کے حق میں بہت بُری بات ہے، جس مال میں انہوں نے بخل سے کام لیا ہوگا قیامت کے دن وہ ان کے گلے میں طوق بنادیا جائے گا۔
(اٰل عمران:۱۸۰)
۷۶۔ ہر جاندار کو موت کا مزہ چکھنا ہے۔
(اٰل عمران:۱۸۵)
۷۷۔ مسلمانو! تمہیں اپنے مال و دولت اور جانوں کے معاملہ میں آزمایا جائے گا۔
(اٰل عمران:۱۸۶)
۷۸۔ اگر تم نے صبر اور تقویٰ سے کام لیا تو یقیناً یہی کام بڑی ہمت کے ہیں۔
(اٰل عمران:۱۸۶)
۷۹۔ یہ ہرگز نہ سمجھنا کہ جو لوگ اپنے کئے پر بڑے خوش ہیں اور چاہتے ہیں کہ ان کی تعریف ان کاموں پر بھی کی جائے جو انہوں نے کئے ہی نہیں، ایسے لوگوں کے بارے میں ہرگز یہ نہ سمجھنا کہ وہ عذاب سے بچنے میں کامیاب ہوجائیں گے، ان کے لئے دردناک سزا تیار ہے۔
(اٰل عمران:۱۸۸)
۸۰۔ میں تم میں سے کسی کا عمل ضائع نہیں کروں گا خواہ وہ مرد ہو یا عورت، تم آپس میں ایک جیسے ہو۔
(اٰل عمران:۱۹۵)
۸۱۔ جن لوگوں نے کفر اپنا لیا ہے ان کا شہروں میں خوشحالی سے چلنا پھرنا تمہیں ہرگز دھوکہ میں نہ ڈالے، یہ تو تھوڑا سا مزا ہے (جو یہ اُڑا رہے ہیں)، پھر ان کا ٹھکانہ جہنم ہے اور وہ بدترین بچھونا ہے۔
(اٰل عمران:۱۹۷)
۸۲۔ اے ایمان والو! صبر اختیار کرو، مقابلہ کے وقت ثابت قدمی دکھاؤ اور سرحدوں کی حفاظت کے لئے جمے رہو اور اللہ ڈرتے رہو تاکہ تمہیں فلاح نصیب ہو۔
(اٰل عمران:۲۰۰)
۸۳۔ اے لوگو! اپنے پروردگار سے ڈرو جس نے تمہیں ایک جان سے پیدا کیا۔
(النساء:۱)
۸۴۔ یتیموں کے مال ان کو دے دو۔
(النساء:۲)
۸۵۔ اُن یتیموں کا مال اپنے مال کے ساتھ ملاکر مت کھاؤ! بیشک یہ بڑا گناہ ہے۔
(النساء:۲)
۸۶۔ یقین رکھو جو لوگ یتیموں کا مال ناحق کھاتے ہیں وہ اپنے پیٹ میں آگ بھر رہے ہیں اور انہیں جلد ہی ایک دہکتی آگ میں داخل ہونا ہوگا۔
(النساء:۱۰)
۸۷۔ یقین رکھو کہ اللہ علم کا بھی مالک ہے حکمت کا بھی مالک ہے۔
(النساء:۱۱)
۸۸۔ اگر تم ان (بیویوں) کو ناپسند کرتے ہو تو یہ عین ممکن ہے کہ تم کسی چیز کو ناپسند کرتے ہو اور اللہ نے اس میں بہت کچھ بھلائی رکھ دی ہو۔
(النساء:۱۹)
۸۹۔ تم پر حرام کردی گئیں ہیں تمہاری مائیں، تمہاری بیٹیاں، تمہاری بہنیں، تمہاری پھوپیاں، تمہاری خالائیں اور بھتیجیاں اور بھانجیاں اور تمہاری وہ مائیں جنہوں نے تمہیں دودھ پلایا ہے اور تمہاری دودھ شریک بہنیں اور تمہاری بیویوں کی مائیں…… ۔
(النساء:۲۳)
۹۰۔ اللہ چاہتا ہے کہ تمہارے لئے احکام کی وضاحت کردے اور جو نیک لوگ تم سے پہلے گذرے ہیں تم کو ان کے طور طریقوں پر لے آئے اور تم پر (رحمت کے ساتھ) توجہ فرمائے اور اللہ ہر بات کا جاننے والا بھی ہے حکمت والا بھی۔
(النساء:۲۶)
۹۱۔ اگر تم اُن بڑے بڑے گناہوں سے پرہیز کرو جن سے تمہیں روکا گیا ہے تو تمہاری چھوٹی بُرائیوں کا ہم خود کفارہ کردیں گے اوت تم کو ایک باعزت جگہ داخل کریں گے۔
(النساء:۳۱)
۹۲۔ اللہ کی عبادت کرو اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹہراؤ اور والدین کے ساتھ اچھا سلوک کرو، نیز راشتہ داروں، یتیموں، مسکینوں، قریب والے پڑوسی، دور والے پڑوسی، ساتھ بیٹھے (یا ساتھ کھڑے) ہوئے شخص اور راہ گیر کے ساتھ اور اپنے غلام، باندیوں کے ساتھ بھی (اچھا برتاؤ کرو)۔
(النساء:۳۶)
۹۳۔ بیشک اللہ کسی اِترانے والے شیخی باز کو پسند نہیں کرتا۔
(النساء:۳۶)
۹۴۔ شیطان جس کا ساتھی بن جائے تو وہ بدترین ساتھی ہوتا ہے۔
(النساء:۳۸)
۹۵۔ اے ایمان والو! جب تم نشے کی حالت میں ہوتو اس وقت تک نماز کے قریب بھی نہ جانا جب تک تم جو کچھ کہہ رہے ہو اُسے سمجھنے لگو، اور جنابت کی حالت میں بھی جب تک غسل نہ کرلو(نماز جائز نہیں)۔
(النساء:۴۳)
۹۶۔ بیشک جنہوں نے ہماری آیتوں سے انکار کیا ہے ہم انہیں آگ میں داخل کریں گے، جب بھی ان کی کھالیں جل جل کر پک جائیں گی تو ہم انہیں ان کے بدلے دوسری کھالیں دے دیں گے تاکہ وہ عذاب کا مزہ چکھیں، بیشک اللہ صاحبِ اقتدار بھی ہے، صاحب حکمت بھی۔
(النساء:۵۶)
۹۷۔ ایمان والو! یقیناً اللہ تمہیں حکم دیتا ہے کہ تم امانتیں ان کے حقداروں تک پہنچاؤ اور جب لوگوں کے درمیان فیصلہ کرو تو انصاف کے ساتھ فیصلہ کرو، یقین جانو اللہ تم کو جس بات کی نصیحت کرتا ہے وہ بہت اچھی ہوتی ہے، بیشک اللہ ہر بات کو سنتا اور ہر چیز کو دیکھتا ہے۔
(النساء:۵۸)
۹۸۔ اے ایمان والو! اللہ کی اطاعت کرو ار اس کے رسول کی بھی اطاعت کرو اور تم میں سے جو لوگ صاحبِ اختیار ہیں ان کی۔
(النساء:۵۹)
۹۹۔ جو لوگ ایمان لائے ہیں وہ اللہ کی راہ میں لڑتے ہیں اور جن لوگوں نے کفر اپنا لیا ہے وہ طاغوت کی راہ میں لڑتے ہیں، لہٰذا (مسلمانو!) تم شیطان کے دوستوں سے لڑو، (یاد رکھو!) شیطان کی چالیں درحقیقت کمزور ہیں۔
(النساء:۷۶)
۱۰۰۔ تمہیں جو کوئی اچھائی پہنچتی ہے تو وہ محض اللہ کی طرف سے ہوتی ہے اور جوئی بُرائی پہنچتی ہے وہ تو تمہارے اپنے سبب سے ہوتی ہے۔
(النساء:۷۹)
۱۰۱۔ کیا یہ لوگ قرآن میں غور و فکر نہیں کرتے؟ اگر یہ اللہ کے سواء کسی اور کی طرف سے ہوتا تو وہ اس میں بکثرت اختلافات پاتے۔
(النساء:۸۲)
۱۰۲۔ اور کسی تنازعہ میں ان لوگوں کی وکالت نہ کرنا جو خود اپنی جانوں سے خیانت کرتےہیں، بیشک اللہ کسی بھی خیانت کرنے والے گنہگار کو پسند نہیں کرتا۔
(النساء:۱۰۷)
۱۰۳۔ اگر کوئی شخص کسی غلطی یا گناہ کا مرتکب ہو، پھر اس کا الزام کسی بے گناہ کے ذمہ لگادے، تو وہ بڑا بھاری بہتان اور کھلا گناہ اپنے اوپر لاد لیتا ہے۔
(النساء:۱۱۲)
۱۰۴۔ جو شخص اللہ کے بجائے شیطان کو دوست بنائے اس نے کھلے کھلے خسارے کا سودا کیا ہے۔
(النساء:۱۱۹)
۱۰۵۔ اے ایمان والو! انصاف قائم کرنے والے بنو، اللہ کی خاطر گواہی دینے والے، چاہے وہ گواہی تمہارے اپنے خلاف پڑتی ہو یا والدین اور قریبی رشتہ داروں کے خلاف، وہ شخص (جس کے خلاف گواہی کا حکم دیا جارہا ہے) چاہے امیر ہو یا غریب، اللہ دونوں قسم کے لوگوں کا (تم سے) زیادہ خیر خواہ ہے۔
(النساء:۱۳۵)
۱۰۶۔ بس ایسی نفسانی خواہش کے پیچھے نہ چلنا جو تمہیں انصاف سے روکتی ہو، اور اگر تم توڑ مروڑ کروگے (یعنی غلط گواہی دو گے) یا (سچی گواہی سے) پہلو بچاؤ گے تو (یاد رکھو) اللہ تمہارے تمام کاموں سے پوری طرح باخبر ہے۔
(النساء:۱۳۵)
۱۰۷۔ اے ایمان والوں مسلمانوں کو چھوڑ کر کافروں کو دوست مت بناؤ، کیا تم یہ چاہتے ہو کہ اللہ پاس اپنے خلاف (اپنے مستحقِ عذاب ہونے کی) ایک کھی کھلی وجہ پیدا کردو؟
(النساء:۱۴۴)
۱۰۸۔ اللہ اس بات کو پسند نہیں کرتا کہ کسی کی برائی علانیہ زبان پر لائی جائے، الّا یہ کہ کسی پر ظلم ہوا ہو، اور اللہ سب کچھ سنتا ہر بات جانتا ہے۔
(النساء:۱۴۸)
۱۰۹۔ اے ایمان والو! معاہدوں کو پوراکرو۔
(المائدہ:۱)
۱۱۰۔ نیکی اور تقویٰ میں ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کرو اور گناہ اور ظلم میں تعاون نہ کرو اور اللہ سے ڈرتے رہو، بیشک اللہ کا عذاب بڑا سخت ہے۔
(المائدہ:۲)
۱۱۱۔ تم پر مردار جانور اور خون اور سوّر کا گوشت اور وہ جانور حرام کردیا گیا ہے جس پر اللہ کے سواء کسی اور کا نام پکارا گیا ہو اور وہ جو گلا گھونٹنے سے مرا ہو اور جسے چوٹ مار کر ہلاک کیا گیا ہو اور جو اوپر سے گر کر مرا ہو اور جسے کسی جانور نے سینگ مار کر ہلاک کیا ہو اور جسے کسی درندے نے کھالیا ہو ، اِلّا یہ کہ تم اس کے مرنے سے پہلے اس کو ذبح کرچکے ہو۔
(المائدہ:۳)
۱۱۲۔ جو کوئی کسی کو قتل کرے جبکہ یہ قتل نہ کسی اور جان کے بدلے کے لئے ہو اور نہ کسی کے زمین میں فساد پھیلانے کی وجہ سے ہو، تو یہ ایسا ہے جیسے اس نے تمام انسانوں کو قتل کردیا اور جو شخص کسی کی جان بچالے تو یہ ایسا ہے جیسے اس نے تمام انسانوں کی جان بچالی۔
(المائدہ:۳۲)
۱۱۳۔ اے ایمان والو! اللہ سے ڈرو اور اس تک پہنچنے کے لئے وسیلہ تلاش کرو اور اس کے راستے میں جہاد کرو، امید ہے کہ تمہیں فلاح حاصل ہوگی۔
(المائدہ:۳۵)
۱۱۴۔ اور جو مرد چوری کرے یا عورت چوری کرے دونوں کے ہاتھ کاٹ دو، تاکہ ان کو اپنے کئے کا بدلہ ملے اور اللہ کی طرف سے عبرتناک سزا ہو اور اللہ صاحبِ اقتدار بھی ہے، صاحبِ حکمت بھی۔
(المائدہ:۳۸)
۱۱۵۔ اگر فیصلہ کرنا ہو تو انصاف سے فیصلہ کرو، یقیناً اللہ انصاف کرنے والوں سے محبت کرتا ہے۔
(المائدہ:۴۲)
۱۱۶۔ جان کے بدلے جان، آنکھ کے بدلے آنکھ، ناک کے بدلے ناک، کان کے بدلے کان، دانت کے بدلے دانت اور زخموں کا بھی اسی طرح بدلے لیا جائے، ہاں جو شخص اس بدلے کو معاف کردے تو یہ اس کے لئے گناہوں کا کفارہ ہوجائے گا۔
(المائدہ:۴۵)
۱۱۷۔ جو لوگ اللہ کے نازل کئے ہوئے حکم کے مطابق فیصلہ نہ کریں وہ لوگ ظالم ہیں۔
(المائدہ:۴۵)
۱۱۸۔ اے ایمان والو! یہودیوں اور نصرانیوں کو دوست و مددگار نہ بناؤ، یہ خود ہی ایک دوسرے کے یار و مدد ہیں، اور تم میں سے جو شخص ان کی دوستی کا دم بھرے گا تو پھر وہ انہی میں سے ہوگا، یقینا اللہ ظالموں کو ہدایت نہیں دیتا۔
(المائدہ:۵۱)
۱۱۹۔ اے ایمان والو! اگر تم میں سے کوئی اپنے دین سے پھر جائے گا تو اللہ ایسے لوگ پیدا کردے گا جن سے وہ محبت کرتا ہوگا اور وہ اس سے محبت کرتے ہوں گے، جو مومنوں کے لئے نرم اور کافروں کے سخت ہوں گے۔
(المائدہ:۵۱)
۱۲۰۔ مسلمانو! تمہارے یار و مددگار تو اللہ، اس کے رسول اور وہ ایمان والے ہیں جو اس طرح نماز قائم کرتے اور زکوٰۃ ادا کرتے ہیں کہ وہ (دل سے) اللہ کے آگے جھکے ہوئے ہوتے ہیں۔
(المائدہ:۵۵)
۱۲۱۔ اور اللہ تعالیٰ فساد مچانے والوں کو پسند نہیں کرتا۔
(المائدہ:۶۴)
۱۲۲۔ اے ایمان والو! اللہ نے تمہارے لئے جو پاکیزہ چیزیں حلال کی ہیں ان کو حرام قرار نہ دو اور حد سے تجاوز نہ کرو، یقین جانور کہ اللہ حد سے تجاوز کرنے والوں کو پسند نہیں کرتا۔
(المائدہ:۸۷)
۱۲۳۔ اور اللہ نے تمہیں جو رزق دیا ہے اس میں سے حلال پاکیزہ چیزیں کھاؤ اور جس اللہ پر تم ایمان رکھتے ہو اس سے ڈرتے رہو۔
(المائدہ:۸۸)
۱۲۴۔ اپنی قسموں کی حفاظت کرو۔
(المائدہ:۸۹)
۱۲۵۔ اے ایمان والو! شراب، شراب، بتوں کے تھان اور جوّے کے تیر، یہ سب ناپاک شیطانی کام ہیں، لہٰذا ان سے بچو تاکہ تمہیں فلاح حاصل ہو۔
(المائدہ: ۹۰)
۱۲۶۔ شیطان تو یہی چاہتا ہے کہ شراب اور جوّے کے ذریعہ تمہارے درمیان دشمنی اور بغض کے بیج ڈال دے اور تمہیں اللہ کی یاد اور نماز سے روک دے، اب بتاؤ کہ کیا تم (ان چیزوں سے) باز آجاؤ گے؟
(المائدہ:۹۱)
۱۲۷۔ اگر اللہ تمہیں کوئی تکلیف پہنچائے تو خود اُس کے سواء اُسے دور کرنے والا کوئی نہیں اور اگر وہ تمہیں کوئی بھلائی پہنچائے تو وہ ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے۔
(الانعام:۱۷)
۱۲۸۔ اللہ اپنے بندوں پر مکمل اقتدار رکھتا ہے اور وہ حکیم بھی ہے، پوری طرح باخبر بھی۔
(الانعام:۱۸)
۱۲۹۔ اور دنیوی زندگی تو ایک کھیل تماشے کے سوا کچھ نہیں، اور یقین جانوں کہ جو لوگ تقویٰ اختیار رکتے ہیں ان کے لئے آخرت والا گھر کہیں زیادہ بہتر ہے۔
(الانعام:۳۲)
۱۳۰۔ بات تو وہی لوگ مان سکتے ہیں جو حق طالب بن کر سنیں۔
(الانعام:۳۶)
۱۳۱۔ اور اسی کے پاس غیب کی کنجیاں ہیں جنہیں اس کے سوا کوئی نہیں جانتا۔
(الانعام:۵۹)
۱۳۲۔ یاد رکھو! حکم اسی کا چلتا ہے اور وہ سب سے زیادہ جلدی حساب لینے والا ہے۔
(الانعام:۶۲)
۱۳۳۔ ہم جس کے چاہتے ہیں درجات بلند کردیتے ہیں، بیشک تمہارے رب کی حکمت بڑی اور علم کامل ہے۔
(الانعام:۸۳)
۱۳۴۔ وہ ہے اللہ جو تمہارا پالنے والا ہے! اس کے سواء کوئی معبود نہیں وہ ہر چیز کا خالق ہے، لہٰذا اسی کی عبادت کرو، وہ ہر چیز نگرانی کرنے والا ہے۔
(الانعام:۱۰۲)
۱۳۵۔ نگاہیں اس کو نہیں پاسکتیں اور وہ تمام نگاہوں کو پالیتا ہے اس کی ذات اتنی لطیف ہے اور وہ اتنا ہی باخبر ہے۔
(الانعام:۱۰۳)
۱۳۶۔ مسلمانو! جن معبودوں کو یہ لوگ اللہ کے بجائے پکارتے ہیں تم ان کو بُرا مت کہو جس کے نتیجہ میں یہ لوگ جہالت کے عالم میں حد سے آگے بڑھ کر اللہ کو بُرا کہیں۔
(الانعام:۱۰۳)
۱۳۷۔ ان سب کو اپنے پروردگار کے پاس لوٹنا ہے، اس وقت وہ انہیں بتائے گا کہ وہ کیا کچھ کرتے تھے۔
(الانعام:۱۰۸)
۱۳۸۔ تمہارے رب کا کلام سچائی اور انصاف میں کامل ہے، اس کی باتوں کو کوئی بدلنے والا نہیں، وہ ہر بات سننے والا ہر بات جاننے والا ہے۔
(الانعام:۱۱۵)
۱۳۹۔ یقین رکھو کہ تمہارا رب خوب جانتا ہے کہ کون اپنے راستہ سے بھٹک رہا ہے اور وہی ان لوگوں کو خوب جانتا ہے جو صحیح راستہ پر ہیں۔
(الانعام:۱۱۷)
۱۴۰۔ یہ حقیقت ہے کہ ظالم لوگ فلاح نہیں پاتے۔
(الانعام:۱۱۳۵)
۱۴۱۔ فضول خرچی نہ کرو، یاد رکھو! وہ فضول خرچ لوگوں کو پسند نہیں کرتا۔
(الانعام:۱۴۱)
۱۴۲۔ غربت کی وجہ سے اپنے بچوں کو قتل نہ کرو،ہم تمہیں بھی رزق دیں گے اور انہیں بھی۔
(الانعام:۱۵۱)
۱۴۳۔ اے پیغمبر یقین جانو کہ جن لوگوں نے اپنے دین میں تفرقہ پیدا کیا ہے اور گروہوں میں بٹ گئے ہیں ان سے تمہارا کوئی تعلق نہیں ہے۔
(الانعام:۱۵۹)
۱۴۴۔ کہہ دیجئے کہ بیشک میری نماز، میری عبادت اور میرا جینا مرنا سب کچھ اللہ کے لئے ہے جو تمام جہانوں کا پروردگار ہے۔
(الانعام:۱۶۲)
۱۴۵۔ جو کوئی شخص کوئی کمائی کرتا ہے تو اس کا نفع نقصان کسی اور پر ہیں خود اُسی پر پڑتا ہے، اور کوئی بوجھ اٹھانے والا کسی اور کا بوجھ نہیں اٹھائے گا۔
(الانعام:۱۶۴)
۱۴۶۔ قیامت کے دن اعمال کا وزن ہونا اٹل حقیقت ہے، چنانچہ جن کی ترازو کے پلے بھاری ہوں گے وہی فلاح پانے ہوں گے اور جن کی ترازو کے پلے ہلکے ہوں گے، وہی لوگ جنہوں نے ہماری آیتوں کے ساتھ زیادتیاں کرکرکے خود اپنی جانوں کو گھاٹے میں ڈالا ہے۔
(الاعراف:۹)
۱۴۷۔ کہہ دیجئے! کہ اللہ بے حیائی کا حکم نہیں دیا کرتا۔
(الاعراف:۲۸)
۱۴۸۔ کہہ دیجئے کہ میرے پروردگار نے تو بے حیائی کے کاموں کو حرام قرار دیا ہے، چاہے وہ بے حیائی کھلی ہوئی یا چھپی ہوئی، نیز ہر قسم کے گناہ اور ناحق کسی سے زیادتی کرنے کو حرام قرار دیا ہے۔
(الاعراف:۳۳)
۱۴۹۔ یقیناً تمہارا پروردگار وہ اللہ ہے جس نے سارے آسمان اور زمین چھ دن میں بنائے، پھر اس نے عرش پر استویٰ فرمایا۔
(الاعراف:۵۴)
۱۵۰۔ یاد رکھو! پیدا کرنا اور حکم دینا سب اُسی کا کام ہے۔
(الاعراف:۵۴)
۱۵۱۔ اور اسمائے حسنیٰ (اچھے اچھے نام) اللہ ہی کے ہیں، لہٰذا اس کو انہی ناموں سے پکارو۔
(الاعراف:۱۸۰)
۱۵۲۔ وہ اپنی خواہشات کے پیچھے پڑا رہا اس لئے اس کی مثال اُس کتے کی سی ہوگئی کہ اگر تم اس پر حملہ کرو تب بھی وہ زبان نکال کر ہانپے گا اور اگر اُسے اس کے حال پر چھوڑدو زبان نکال کر ہانپے گا۔
(الاعراف:۱۷۶)
۱۵۳۔ اللہ وہ ہے جس نے تمہیں ایک جان سے پیدا کیا اور اُسی سے اس کی بیوی بنائی تاکہ وہ اس کے پاس آکر تسکین حاصل کرے۔
(الاعراف:۱۸۹)
۱۵۴۔ اور وہ (اللہ) نیک لوگوں کی رکھوالی کرتا ہے۔
(الاعراف:۱۹۶)
۱۵۵۔ درگذر کا رویہ اختیار کرو اور لوگوں کو نیکی کا حکم دو اور جاہلوں کی طرف دھیان نہ دو۔
(الاعراف:۱۹۹)
۱۵۶۔ یہ قرآن تمہارے رب کی طرف سے بصیرتوں کا مجموعہ ہے اور جو لوگ ایمان لائیں ان کے لئے ہدایت اور رحمت ہے۔
(الاعراف:۲۰۳)
۱۵۷۔ اور جب قرآن پرھا جائے تو اس کو کان لگا کر غور سے سنو اور خاموش رہو، تاکہ تم پر رحمت ہو۔
(الاعراف:۲۰۴)
۱۵۸۔ اپنے رب کا صبح و شام ذکر کیا کرو، اپنے دل میں بھی، عاجزی اور خوف کے جذبات کے ساتھ اور زبان سے بھی آواز بلند کئے بغیر! اور ان لوگوں میں شامل نہ ہوجانا جو غفلت میں پڑے ہوئے ہیں۔
(الاعراف:۲۰۵)
۱۵۹۔ مومن تو وہ لوگ ہیں کہ جب ان کے سامنے اللہ کا ہوتا ہے تو ان کے دل ڈر جاتے ہیں اور جب ان کے سامنے اس کی آیتیں پڑھی جاتی ہیں تو وہ آیتیں ان کے ایمان کو اور ترقی دیتی ہیں اور وہ اپنے پرودگار پر بھروسہ کرتے ہیں۔
(الانفال:۲)
۱۶۰۔ مومن وہ لوگ ہیں جو نماز قائم کرتے ہیں اور ہم نے ان کو جو رزق دیا ہے اس میں فی سبیل اللہ خرچ کرتے ہیں۔
(الانفال:۲)
۱۶۱۔ یقین رکھو کہ اللہ کے نزدیک بدترین جانور وہ بہرے گونگے لوگ ہیں جو عقل سے کام نہیں لیتے۔
(الانفال:۲۲)
۱۶۲۔ وہی لوگ ہیں جو حقیقت میں مومن ہیں، ان کے لئے ان کے رب کے پاس بڑے درجے ہیں، مغفرت ہے اور باعزت رزق ہے۔
(الانفال:۲۴)
۱۶۳۔ اے ایمان والو! اللہ اور رسول کی دعوت قبول کرو جب رسول تمہیں اس بات کی طرف بلائیں جو تمہیں زندگی بخشنے والی ہو۔
(الانفال:۲۴)
۱۶۴۔ اور یہ بات سمجھ لو کہ تمہارے مال اور اور تمہاری اولاد ایک آزمائش ہیں اور یہ کہ عظیم انعام اللہ ہی کے پاس ہے۔
(الانفال:۲۸)
۱۶۵۔ اے ایمان والو! اگر تم اللہ کے ساتھ تقویٰ کی روش اختیار کرو گے تو وہ تمہیں حق و باطل کی تمیز عطا کردے گا اور تمہاری برائیوں کا کفارہ کردے گا اور تمہیں مغفرت سے نوازے گا اور اللہ فضلِ عظیم کا مالک ہے۔
(الانفال:۲۹)
۱۶۶۔ اے ایمان والو! جب تمہارا کسی گروہ سے مقابلہ ہوجائے تو ثابت قدم رہو اور اللہ کا کثرت سے ذکر کرو تاکہ تمہیں کامیابی حاصل ہو۔
(الانفال:۴۵)
۱۶۷۔ اور اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرو اور آپس میں جھگڑا نہ کرو، ورنہ تم کمزور پڑجاؤگے اور تمہاری ہوا اُکھڑ جائے گی اور صبر سے کام لو، یقین رکھو اللہ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے۔
(الانفال:۴۶)
۱۶۸۔ یقین جانوں کہ اللہ کے نزدیک زمین پر چلنے والے جانداروں میں برترین وہ لوگ ہیں جنہوں نے کفر اپنا لیا ہے جس کی وجہ سے ایمان نہیں لاتے۔
(الانفال:۵۵)
۱۶۹۔ اور اللہ جس کو چاہتا ہے توبہ قبول فرماتا ہے۔
(التوبہ:۱۵)
۱۷۰۔ اے ایمان والو! یہودی احبار اور عیسائی راہبوں میں بہت سے ایسے ہیں کہ لوگوں کا مال نا حق طریقے سے کھاتے ہیں اور دوسروں کو اللہ کے راستہ سے روکتے ہیں۔
(التوبہ:۳۴)
۱۷۱۔ جو لوگ سونے چاندی کو جمع کرکر کے رکھتے ہیں اور اس کو اللہ کے راستہ میں خرچ نہیں کرتے، ان کو ایک دردناک عذاب کی خوشخبری سنادو۔
(التوبہ:۳۴)
۱۷۲۔ واقعہ یہ ہے کہ اللہ نے مومنوں سے ان کی جانیں اور ان کے مال اس بات کے بدلے خرید کئے ہیں کہ جنت انہی کی ہے، وہ اللہ کے راستہ میں جنگ کرتے ہیں جس کے نتیجہ میں مارتے بھی ہیں اور مرتے بھی، یہ ایک سچا وعدہ ہے جس کی ذمہ داری اللہ نے تورات اور انجیل میں بھی لی اور قرآن میں بھی لی۔
(التوبہ:۱۱۱)
۱۷۳۔ اللہ ایسا نہیں کہ کسی قوم کو ہدایت دینے کے بعد گمراہ کردے جب تک اس نے اُن پر یہ بات واضح نہ کردی ہو کہ کن باتوں سے بچنا ہے، یقین رکھو اللہ ہر چیز کو خوب جانتا ہے۔
(التوبہ:۱۱۵)
۱۷۴۔ اے ایمان والو! اللہ سے ڈرو اور سچے لوگوں کے ساتھ رہا کرو۔
(التوبہ:۱۱۹)
۱۷۵۔ حقیقت یہ ہے کہ تمہارا پروردگار اللہ ہے جس نے سارے آسمانوں اور زمین کو چھ دن میں پیدا کیا، پھر اس نے عرش پر اس طرح استواء فرمایا کہ وہ ہر چیز کا انتظام کرتا ہے۔
(یونس:۳)
۱۷۶۔ یقیناً ساری مخلوق کو شروع میں بھی وہی پیدا کرتا ہے اور دوبارہ بھی وہی پیدا کرے گا تاکہ جو لوگ ایمان لائے ہیں اور جنہوں نے نیک عمل کئے ہیں ان کو انصاف کے ساتھ اس کا صلہ دے اور جنہوں نے کفر اپنا لیا ہے ان کے لئے کھولتے ہوئے پانی کا مشرب ہے اور دُکھ دینے والا عذاب ہے۔
(یونس:۴)
۱۷۷۔ اور اللہ وہی ہے جس نے سورج کو سراپا روشنی بنایا اور چاند کو سراپا نور اور اس کے سفر کے لئے منزلیں مقرر کردیں تاکہ تم برسوں کی گنتی اور مہینوں کا حساب معلوم کرسکو۔
(یونس:۵)
۱۷۸۔ ارے لوگو! تمہاری یہ سرکشی در حقیقت تمہارے اپنے خلاف پڑ رہی ہے، اب تو دنیوی زندگی کے مزے اُڑا لو، آخر کو ہمارے پاس ہی تمہیں لوٹ کر آنا ہے، اس وقت ہم تمہیں بتائیں گے کہ تم کیا کچھ کرتے رہے ہو۔
(یونس:۲۳)
۱۷۹۔ اور اللہ تعالیٰ لوگوں کو سلامتی کے گھر کی طرف دعوت دیتا ہے اور جس کو چاہتا ہے سیدھے راستہ تک پہنچا دیتا ہے۔
(یونس:۲۵)
۱۸۰۔ جن لوگوں نے نیک کام کئے ہیں، بہترین حالت انہی کے لئے ہے اور اس سے بڑھ کر کچھ اور بھی! ان کے چہروں پر نہ کبھی سیاہی چھائے گی نہ ذلت، وہ جنت کے باسی ہیں، وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے۔
(یونس:۲۶)
۱۸۱۔ جن لوگوں نے برائیاں کمائی ہیں تو ان کی برائی کا بدلہ اُسی جیسا برا ہوگا اور ان پر ذلت چھائی ہوئی ہوگی، اللہ کے عذاب سے انہیں کوئی بچانے والا نہیں ہوگا، ایسا لگے گا جیسا ان کے چہروں پر اندھیری رات کی تہیں چڑھادی گئی ہیں، وہ دوزخ کے باسی ہیں وہ ہمیشہ اس میں رہیں گے۔
(یونس:۲۷)
۱۸۱۔ حقیقت یہ ہے کہ اللہ لوگوں پر ذرا بھی ظلم نہیں کرتا، لیکن انسان ہیں جو خود اپنی جانوں پر ظلم کرتے ہیں۔
(یونس:۴۴)
۱۸۲۔ اے لوگو! تمہارے پاس ایک ایسی چیز آئی ہے جو تمہارے پروردگار کی طرف سے نصیحت ہے اور دلوں کی بیماریوں کے لئے شفاء ہے اور ایمان والوں کے لئے ہدایت اور رحمت کا سامان ہے۔
(یونس:۵۷)
۱۸۳۔ اس میں شک نہیں کہ اللہ انسانوں کے ساتھ فضل کا معاملہ کرنے والا ہے، لیکن ان میں سے اکثر لوگ شکر ادا نہیں کرتے۔
(یونس:۶۰)
۱۸۴۔ تمہارے رب سے کوئی ذرّہ برابر چیز بھی پوشیدہ نہیں ہے، نہ زمین میں نہ آسمان میں، نہ اس سے چھوٹی نہ بڑی، مگر وہ ایک واضح کتاب میں درج ہے۔
(یونس:۶۱)
۱۸۵۔ یاد رکھو! جو اللہ کے دوست ہیں ان کو نہ کوئی خوف ہوگا نہ وہ غمگین ہوں گے۔
(یونس:۶۲)
۱۸۶۔ جو ایمان لائے اور تقویٰ اختیار کئے رہے ان کے لئے خوشخبری ہے دنیوی زندگی میں بھی اور آخرت میں بھی، اللہ کی باتوں میں کوئی تبدیلی نہیں ہوتی، یہی زبردست کامیابی ہے۔
(یونس:۶۴)
۱۸۷۔ اور اگر تمہیں اللہ کوئی تکلیف پہنچادے تو اس کے سواء کوئی نہیں ہے جو اُسے دور کردے اور اگر وہ تمہیں کوئی بھلائی پہنچانے کا ارادہ کرلے تو کوئی نہیں ہے جو اس کے فضل کا رُخ پھیردے، وہ اپنا فضل اپنے بندوں میں سے جس کو چاہتا ہے پہنچادیتا ہے وہ بہت بخشنے والا بڑا مہربان ہے۔
(یونس:۱۰۷)
۱۸۸۔ اور زمین پر چلنے والا کوئی جاندار ایسا نہیں ہے جس کا رزق اللہ نے اپنے ذمہ نہ لے رکھا ہو، وہ اس کے مستقل ٹھکانے کو بھی جانتا ہے اور عارضی ٹھکانے کو بھی۔
(ہود:۶)
۱۸۹۔ ہاں مگر جو لوگ صبر سے کام لیتے ہیں اور نیک عمل کرتے ہیں ان کو مغفرت اور بڑا اجر نصیب ہوگا۔
(ہود:۱۱)
۱۹۰۔ اے میری قوم ناپ تول پورا پورا کیا کرو اور لوگوں کو ان کی چیزیں گھٹا کر نہ دیا کرو، اور زمین میں فساد پھیلاتے مت پھرو۔
(ہود:۸۵)
۱۹۱۔ اور دن کے دونوں سروں پر اور رات کے کچھ حصوں میں نماز قائم کرو، یقیناً نیکیاں برائیوں کو مٹادیتی ہیں، یہ ایک نصیحت ہے نصیحت ماننے والوں کے لئے۔
(ہود:۱۱۴)
۱۹۲۔ آسمانوں اور زمین میں جتنے پوشیدہ بھید ہیں وہ سب اللہ کے علم میں ہیں اور اسی کی طرف سارے معاملات لوٹائے جائیں گے، لہٰذا اسی کی عبادت کرو اور اسی پر بھروسہ رکھو۔
(ہود:۱۲۳)
۱۹۳۔ بیشک شیطان انسان کا کھلا دشمن ہے۔
(یوسف:۵)
۱۹۴۔ اور اللہ کی رحمت سے نا امید نہ ہو، یقین جانو! اللہ رحمت سے وہی لوگ ناامید ہوتے ہیں جو کافر ہیں۔
(یوسف:۸۷)
۱۹۵۔ یقینا اللہ اپنے خاطر احسان کرنے والوں کو بڑا اجر عطا فرماتا ہے۔
(یوسف:۸۸)
۱۹۶۔ جس کسی مادہ کو جو حمل ہوتا ہے اللہ اس کو بھی جانتا ہے اور ماؤں کے رحم میں جو کوئی کمی بیشی ہوتی ہے اس کو بھی، اور ہر چیز کا اس کے ہاں ایک اندازہ مقرر ہے۔
(الرعد:۸)
۱۹۷۔ وہ غائب و حاضر تمام باتوں کا جاننے والا ہے، اس کی ذات بہت بڑی ہے، اس کی شان بہت اونچی ہے۔
(الرعد:۹)
۱۹۸۔ تم میں سے کوئی چپکے بات کرے یا زور سے، کوئی رات کے وقت چھپا ہوا ہو یا دن کے وقت چل پھر رہا ہو وہ سب اللہ کے علم کے لحاظ سے برابر ہیں۔
(الرعد:۱۰)
۱۹۹۔ ہر شخص کے آگے اور پیچھے وہ نگراں فرشتے مقرر ہیں جو اللہ کے حکم سے بار باری اس کی حفاطت کرتے ہیں۔
(الرعد:۱۱)
۲۰۰۔ یقین جانو کہ اللہ کسی قوم کی حالت اس وقت تک نہیں بدلتا جب تک وہ خود اپنے حالات میں تبدیلی نہ لے آئے۔
(الرعد:۱۱)
۲۰۱۔ اور جب اللہ کسی قوم پر کوئی آفت لانے کا ارادہ کرلیتا ہے تو اس کا ٹالنا ممکن نہیں اور ایسے لوگوں کا خود اس کے سواء کوئی رکھوالا نہیں ہوسکتا۔
(الرعد:۱۱)
۲۰۲۔ وہی ہے جس سے دعاء کرنا بر حق ہے۔
(الرعد:۱۴)
۲۰۳۔ اور اللہ اپنے راستہ پر انہی کو لاتا ہے جو اُس کی طرف رجوع کریں۔
(الرعد:۲۷)
۲۰۴۔ یاد رکھو! کہ صرف اللہ کا ذکر ہی وہ چیز ہے جس سے دلوں کو اطمینان نصیب ہوتا ہے۔
(الرعد:۲۸)
۲۰۵۔ وہ لوگ جو ایمان لائے اور نیک عمل کئے ہیں ان کے حصہ میں خوشحالی بھی ہے اور بہترین انجام بھی۔
(الرعد:۲۹)
۲۰۶۔ جو لوگ ایمان لائے ہیں اللہ ان کو اس مضبوط بات پر دنیا کی زندگی میں بھی جماؤ عطا کرتا ہے اور آخرت میں بھی، اور ظالم لوگوں کو اللہ بھٹکادیتا ہے اور اللہ اپنی حکمت کے مطابق جو چاہتا ہے کرتاہے۔
(ابراھیم:۲۷)
۲۰۷۔ حقیقت یہ ہے کہ یہ ذکر (قرآن) ہم نے ہی اتارا ہے اور ہم اسی کی حفاظت کرنے والے ہیں۔
(الحجر:۹)
۲۰۸۔ اور کوئی چیز ایسی نہیں ہے جس کے ہمارے پاس خزانے موجود نہ ہوں، مگر ہم اس کو معین مقدار میں اتارتے ہیں۔
(الحجر:۲۱)
۲۰۹۔ ہم انسان کو سڑے ہوئے گارے کی کھنکھناتی ہوئی مٹی سے پیدا کیا۔
(الحجر:۲۶)
۲۱۰۔ اور جنات کو اس سے پہلے ہم نے لُو کی آگ سے پیدا کیا تھا۔
(الحجر: ۲۷)
۲۱۱۔ اگر تم اللہ کی نعمتوں کو گننے لگو تو انہیں شمار نہیں کرسکتے، حقیقت یہ ہے کہ اللہ بہت بخشنے والا بڑا مہربان ہے۔
(النحل:۱۸)
۲۱۲۔ اور جن لوگوں نے دوسروں کے ظلم سہنے کے بعد اپنا وطن چھوڑا ہے یقین رکھو کہ انہیں ہم دنیا میں بھی طرح بسائیں گے اور آخرت کا اجر تو یقینا سب سے بڑا ہے، کاش کہ یہ لوگ جان لیتے۔
(النحل:۴۱)
۲۱۳۔ اور اللہ کے لئے انہوں نے بیٹیں گھڑ رکھی ہیں، سبحان اللہ! اور خود اپنے لئے وہ (بیٹے) چاہتے ہیں جو اپنی خواہش کے مطابق ہوں! اور جب ان میں سے کسی کو بیٹی کی خوشخبری دی جاتی ہے تو اس کا چہرہ سیاہ پر جاتا ہے اور وہ دل ہی دل میں کُڑھتا رہتا ہے۔
(النحل:۵۷،۵۸)
۲۱۴۔ اس (شہد کی) مکھی کے پیٹ سے وہ مختلف رنگوں والا مشرب نکلتا ہے جس میں لوگوں کے لئے شفاء ہے۔
(النحل:۶۹)
۲۱۵۔ جس شخص نے بھی مومن ہونے کی حالت میں نیک عمل کیا ہوگا چاہے وہ مرد ہو یا عورت، ہم اُسے پاکیزہ زندگی بسر کرائیں گے اور ایسے لوگوں کو ان کے بہترین اعمال کے مطابق ان کا اجر ضرور عطا کریں گے۔
(النحل:۹۷)
۲۱۶۔ جب تم قرآن پڑھنے لگو تو شیطانِ مردود سے اللہ کی پناہ مانگ لیا کرو۔
(النحل:۹۸)
۲۱۷۔ اس (شیطان) کا بس ایسے لوگوں پر نہیں چلتا جو ایمان لائے ہیں اور اپنے پروردگار پر بھروسہ رکھتے ہیں۔
(النحل:۹۹)
۲۱۸۔ اس (شیطان) کا بس ان لوگوں پر چلتا ہے جو اُسے دوست بناتے ہیں اور اللہ ساتھ شرک کا ارتکاب کرتے ہیں۔
(النحل:۱۰۰)
۲۱۹۔ پس اللہ نے جو حلال پاکیزہ چیزیں تمہیں رزق کے طور پر دی ہیں انہیں کھاؤ اور اللہ نعمتوں کا شکر ادا کرو، اگر تم واقعی اسی کی عبادت کرتے ہو۔
(النحل:۱۱۴)
۲۲۰۔ اپنے رب کے راستہ کی طرف لوگوں کو حکمت کے ساتھ اور خوش اسلوبی سے نصیحت کرکے دعوت دو اور (اگر بحث کی نوبت آئے تو) ان سے بحث بھی ایسے طریقہ ےس کرو جو بہترین ہو۔
(النحل:۱۲۵)
۲۲۱۔ یقین رکھو کہ اللہ ان لوگوں کا ساتھی ہے جو تقویٰ اختیار کرتے ہیں اور جو احسان پر عمل پیرا ہیں۔
(النحل:۱۲۸)
۲۲۲۔ پاک ہے وہ ذات جو اپنے بندے (حضرت محمدﷺ) کو راتوں رات مسجدِ حرام سے مسجدِ اقصیٰ تک لے گئی۔
(اِسراء:۱)
۲۲۳۔ اور نہ تم (ایسے کنجوس بنو کہ) اپنے ہاتھ کو گردن سے باندھ کر رکھو اور نہ (ایسے فضول خرچ کہ) ہاتھ کو بالکل ہی کھلا چھوڑ دو جس کے نتیجہ میں تمہیں قابلِ ملامت اور قلاش ہوکر بیٹھنا پڑے۔
(اِسراء:۲۹)
۲۲۴۔ حقیقت یہ ہے کہ تمہارا رب جس کے لئے چاہتا ہے رزق میں وسعت عطا فرمادیتا ہے اور جس کے لئے چاہتا تنگی پیدا کردیتا ہے، یقین رکھو کہ وہ اپنے بندوں کے حالات سے اچھی طرح باخبر ہے، انہیں پوری طرح دیکھ رہا ہے۔
(اِسراء:۳۰)
۲۲۵۔ اور اپنی اولاد کو مفلسی کے خوف سے قتل مت کرو، ہم انہیں بھی رزق دیں گے اور تمہیں بھی، یقین جانو کہ ان کو قتل کرنا بڑی بھاری غلطی ہے۔
(اِسراء:۳۱)
۲۲۶۔ اور زنا کے قریب بھی نہ بھٹکو، وہ یقینی طور پر بڑی بے حیائی اور بے راہ روی ہے۔
(اِسراء:۳۲)
۲۲۷۔ اور جس جان کو اللہ نے حرمت عطا کی ہے اُسے قتل نہ کرو، اِلّا یہ کہ تمہیں شرعاً اس کا حق پہنچتا ہو۔
(اِسراء:۳۳)
۲۲۸۔ اور جو شخص مظلومانہ طور پر قتل ہوجائے تو ہم نے اس کے ولی کو قصاص کا اختیار دیا ہے، چنانچہ اس پر لازم ہے کہ وہ قتل کرنے میں حد سے تجاوز نہ کرے، یقیناً وہ اس لائق ہے کہ اس کی مدد کی جائے۔
(اِسراء:۳۳)
۲۲۹۔ اور عہد کو پورا کرو، عہد کے بارے میں تمہاری باز پرس ہونے والی ہے۔
(اِسراء:۳۴)
۲۳۰۔ اور جب کسی کو کوئی چیز پیمانے سے ناپ کر دو تو پورا ناپو، اور تولنے کے لے صحیح ترازو استعمال کرو، یہی طریقہ درست ہے اور اسی کا انجام بہتر ہے۔
(اِسراء:۳۵)
۲۳۱۔ اور جس بات کا تمہیں یقین نہ ہو (اُسے سچ سمجھ کر) اس کے پیچھے مت پڑو، یقین رکھو کہ کان، آنکھ اور دل سب کے بارے میں تم سے سوال ہوگا۔
(اِسراء:۳۶)
۲۳۲۔ اور زمین پر اکڑ کر مت چلو، نہ تم زمین کو پھاڑ سکتے ہو اور نہ بلندی میں پہاڑوں کو پہنچ سکتے ہو، یہ سارے بُرے کام ایسے ہیں جو تمہارے رب کو بالکل ناپسند ہیں۔
(اِسراء:۳۷،۳۸)
۲۳۳۔ ساتوں آسمان اور زمین اور ان کی ساری مخلوقات اس کی پاکی بیان کرتی ہیں اور کوئی چیز ایسی نہیں ہے جو اس کی حمد کے ساتھ اس کی تسبیح نہ کررہی ہو، لیکن تم لوگ ان کی تسبیح کو نہیں سمجھتے ہو۔
(اِسراء:۴۴)
۲۳۴۔ میرے مومن بندوں سے کہہ دو کہ وہی بات کہا کریں جو بہترین ہو، در حقیقت شیطان لوگوں کے درمیان فساد ڈالتا ہے، شیطان یقینی طور پر انسان کا کھلا دشمن ہے۔
(اِسراء:۵۳)
۲۳۵۔ جن کو یہ لوگ پکارتے ہیں وہ تو خود اپنے پروردگار تک پہنچنے کا وسیلہ تلاش کرتے ہیں کہ ان میں سے کون اللہ کے زیادہ قریب ہوجائے اور وہ اس کی رحمت کے امیدوار رہتے ہیں اور اس کے عذاب سے ڈرتے ہیں، یقینا تمہارے رب کا عذاب ہے ہی ایسی چیز جس سے ڈرا جائے۔
(اِسراء:۵۷)
۲۳۶۔ اور حقیقت یہ ہے کہ ہم نے آدم کی اولاد کو عزت بخشی اور انہیں خشکی اور سمندر دونوں میں سواریاں مہیا کی ہیں اور ان کو اپنی بہت سی مخلوقات پر فضیلت عطا کی ہے۔
(اِسراء:۷۰)
۲۳۷۔ سورج ڈھلنے سے لے کر رات کے اندھیرے تک نماز قائم کرو اور فجر کے وقت قرآن پڑھنے کا اہتمام کرو، یا درکھو فجر کی تلاوت میں مجمع حاضر ہوتا ہے۔
(اِسراء:۷۸)
۲۳۸۔ ان لوگوں سے دنیوی زندگی کی یہ مثال بھی بیان کردو کہ وہ ایسی ہے جیسے ہم نے آسمان سے پانی برسایا، تو اس سے زمین کا سبزہ خوب گھنا ہوگیا، پرھ وہ ایسا ریزہ ریزہ ہوا کہ اُسے ہوائی اُڑا لے جاتی ہیں، اور اللہ ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے۔
(الکہف:۴۵)
۲۳۹۔ مال اور اولاد دنیوی زندگی کی زینت ہیں اور جو نیکیاں پائیدار رہنے والی ہیں وہ تمہارے رب کے نزدیک ثواب کے اعتبار سے بھی بہتر ہیں اور امید وابستہ کرنے کے لئے بھی بہتر ۔
(الکہف:۴۶)
۲۴۰۔ اور تمہارا پروردگار کسی پر ظلم نہیں کرے گا۔
(الکہف:۴۹)
۲۴۱۔ اور ہم نے لوگوں کے فائدے کے لئے اس قرآن میں طرح طرح سے ہر قسم کے مضامین بیان کئے ہیں اور انسان ہے کہ جھگڑا کرنے میں ہر چیز سے بڑھ گیا۔
(الکہف:۵۴)
۲۴۲۔ اور اس شخص سے بڑھ کر ظالم کون ہوگا جسے اس کے رب کی آیتوں کے حوالے سے نصیحت کی جائے تو وہ ان سے منہ مور لے اور اپنے ہاتھوں کے کرتوت کو بھا بیٹھے
(الکہف:۵۷)
۲۴۳۔ کیا ہم تمہیں بتائیں کہ کون لوگ ہیں جو اپنے اعمال میں سب سے زیادہ ناکام ہیں؟ یہ وہ لوگ ہیں کہ دنیوی زندگی میں ان کی ساری دوڑ دھوپ سیدھے راستہ سے بھٹکی رہی اور وہ سمجھتے رہے کہ وہ بہت اچھا کام کررہے ہیں۔
(الکہف:۱۰۳،۱۰۴)
۲۴۴۔ جو لوگ ایمان لائے ہیں اور جنہوں نے نیک عمل کئے ہیں ان کی مہمانی کے لئے بیشک فردوس کے باغ ہوں گے، جن میں وہ ہمیشہ رہیں گے اور وہاں سے کہیں اور جانا نہیں چاہیں گے۔
(الکہف:۱۰۷، ۱۰۸)
۲۴۵۔ کہہ دو کہ اگر میرے رب کی باتیں لکھنے کے لئے سمندر روشنائی بن جائے تو میرے رب کی باتیں ختم نہیں ہوں گی کہ اس سے پہلے سمندر ختم ہوچکا ہوگا، چاہے اُس سمندر کی کمی پوری کرنے کے لئے ہم ویسا ہی ایک اور سمندر کیوں نہ لے آئیں۔
(الکہف:۱۰۹)
۲۴۶۔ پس جس کسی کو اپنے رب سے جا ملنے کی امید ہو اُسے چاہئے کہ وہ نیک عمل کرے اور اپنے مالک کی عبادت میں کسی اور کو شریک نہ ٹہرائے۔
(الکہف:۱۱۰)
۲۴۷۔ البتہ جن لوگوں نے توبہ کرلی اور ایمان لائے اور نیک عمل کئے تو ایسے لوگ جنت میں داخل ہوں گے اور ان پر ذرا بھی ظلم نہیں ہوگا۔
(مریم:۶۰)
۲۴۸۔ یہ ہے وہ جنت جس کا وارث ہم اپنے بندوں میں سے اس کو بنائیں گے جو متقی ہوگا۔
(مریم:۶۲)
۲۴۹۔ کہہ دو کہ جو لوگ گمراہی میں جاپڑیں تو ان کے لئے مناسب یہی ہے کہ خدائے رحمن انہیں خوب ڈھیل دیتا رہے یہاں تک کہ جب یہ لوگ وہ چیز خود دیکھ لیں جس سے انہیں ڈرایا جارہا ہے، چاہے وہ اس دنیا کا عذاب ہو یا قیامت۔
(مریم:۷۵)
۲۵۰۔ (اُس دن کو نہ بھولو) جس دن ہم سارے متقی لوگوں کو مہمان بناکر خدائے رحمن کے پاس لے جائیں گے اور مجرموں کو پیاسے جانوروں کی طرح ہنکا کر دوزخ کی طرف لے جائیں گے۔
(مریم:۸۵،۸۶)
۲۵۱۔ بیشک جو ایمان لائے اور انہوں نے نیک عمل کیا خدائے رحمن ان کے لئے دلوں محبت پیدا کردے گا۔
(مریم:۹۶)
۲۵۲۔ ہمارا رب وہ ہے ج سنے ہر چیز کو وہ بناوٹ عطا کی جو اس کے مناسب تھی، پھر اس کی رہنمائی بھی فرمائی۔
(طٰہٰ:۵۰)
۲۵۳۔ اسی زمین میں ہم نے تمہیں پیدا کیا تھا، اسی میں تمہیں واپس لے جائیں گے اور اسی سے ایک مرتبہ پھر تمہیں نکال لائیں گے۔
(طٰہٰ:۵۵)
۲۵۴۔ لوگوں کے لئے ان کے حساب کا وقت قریب آچکا ہے اور وہ ہیں کہ غفلت کی حالت میں منہ پھیرے ہوئے ہیں۔
(الانبیاء:۱)
۲۵۵۔ اگر تمہیں خود علم نہیں ہے تو نصیحت کا علم رکھنے والوں سے پوچھ لو۔
(الانبیاء:۷)
۲۵۶۔ بلکہ ہم تو حق بات کو باطل پر کھینچ مارتے ہیں جو اس کا سرتوڑ ڈالتا ہے اور وایک دم ملیا میٹ ہوجاتا ہے۔
(الانبیاء:۱۸)
۲۵۷۔ اور ہم نے پانی سے ہر جاندار چیز پیدا کی ہے۔
(الانبیاء:۳۰)
۲۵۸۔ ہر جاندار کو موت کا مزہ چکھنا ہے۔
(الانبیاء:۳۵)
۲۵۹۔ اور ہم قیامت کے دن ایسی ترازو لائیں گے جو سراپا انصاف ہوں گی، چنانچہ کسی پر کوئی ظلم نہیں ہوگا اور اگر کوئی عمل رائی کے دانے کے برابر بھی ہوگا تو ہم اُسے سامنے لائیں گے، اور حساب لینے کے لئے ہم کافی ہیں۔
(الانبیاء:۴۷)
۲۶۰۔ حقیقت یہ ہے کہ آنکھیں اندھی نہیں ہوتیں بلکہ وہ دل اندھے ہوجاتے ہیں جو سینوں کے اندر ہیں۔
(الحج:۴۶)
۲۶۱۔ اے ایمان والو! رکوع کرو اور سجدہ کرو اور بھلائی کے کام کرو تاکہ تمہیں فلاح حاصل ہو۔
(الحج:۷۷)
۲۶۲۔ پس نماز قائم کرو اور زکوٰۃ ادا کرو اور اللہ کو مضبوطی سے تھامے رکھو، وہ تمہارا رکھوالا ہے، دیکھو! کتنا اچھا رکھوالا اور کتنا اچھا مددگار ہے!
(الحج:۷۸)
۲۶۳۔ اور (کامیاب مومن) جو اپنی شرمگاہوں کی (اور سب سے) حفاظت کرتے ہیں۔
(مومنون:۵)
۲۶۴۔ اور دعاء کرو کہ میرے پروردگار! میں شیطان کے لگائے ہوئے چُرکوں سے آپ کی پناہ مانگتا ہو اور میرے پروردگار! میں ان کے اپنے قریب آنے سے بھی آپ کی پناہ مانگتا ہوں۔
(مومنون:۹۷،۹۸)
۲۶۵۔ اُس وقت جن کے پلڑے بھاری نکلے تو وہی ہوں گے جو فلاح پائیں گے، اور جن کے پلڑے ہلکے پڑگئے تو یہ وہ لوگ ہوں گے جنہوں نے اپنے لئے گھاٹے کا سودا کیا تھا، وہ دوزخ میں ہمیشہ ہمیشہ رہیں گے۔
(مومنون:۱۰۳)
۲۶۶۔ یہ ایک سورۃ ہے جو ہم نے نازل کی ہے اور جس کے احکام کو ہم نے فرض کیا ہے اور اس میں کھلی کھلی آیتیں نازل کی ہیں تاکہ تم نصیحت حاصل کرو۔
(النور:۱)
۲۶۷۔ زنا کرنے والی عورت اور زنا کرنے والے مرد دونوں کو سو سو کوڑے لگاؤ، اور اگر تم اللہ اور یومِ آخرت پر ایمان رکھتے ہو تو اللہ کے دین کے معاملہ میں ان پر ترس کھانے کا کوئی جذبہ تم پر غالب نہ آئے اور یہ بھی چاہئے کہ مومنوں کا ایک مجمع ان کی سزاء کو کھلی آنکھوں سے دیکھے۔
(النور:۲)
۲۶۸۔ اور جو لوگ پاکدامن عورتوں پر تہمت لگائیں پھر چار گواہ لیکر نہ آئیں تو ان کو ۸۰/ کوڑے لگاؤ اور ان کی گواہی کبھی قبول نہ کرو اور وہ خود فاسق ہیں۔
(النور:۴)
۲۶۹۔ یاد رکھو! جو لوگ یہ چاہتے ہیں کہ ایمان والوں میں بے حیائی پھیلے ان کے لئے دنیا اور آخرت میں دردناک عذاب ہے اور اللہ جانتا ہے اور تم نہیں جانتے۔
(النور:۱۹)
۲۷۰۔ اے ایمان والو! شیطان کے پیچھے نہ چلو اور اگر کوئی شخص شیطان پیچھے چلے تو شیطان تو ہمیشہ بے حیائی اور بدی کی تلقین کرے گا اور اگر تم پر اللہ فضل اور رحمت نہ ہوتی تو تم میں سے کوئی بھی پاک صاف نہ ہوتا، لیکن اللہ جس کو چاہتا ہے، پاک صاف کردیتا ہے اور اللہ ہر بات سنتا ہے، ہر چیز مانتا ہے۔
(النور:۲۱)
۲۷۱۔ یاد رکھو! جو لوگ پاکدامن بھولی بھالی عورتوں پر تہمت لگاتے ہیں ان پر دنیا اور آخرت میں پھٹکار پڑچکی ہے اور ان کو اس دن زبردست عذاب ہوگا۔
(النور:۲۳)
۲۷۲۔ اے ایمان والو! اپنے گھروں کے سوا دوسرے گھروں میں اس وقت تک داخل نہ ہو جب تک کہ اجازت نہ لے لو اور ان میں بسنے والوں کو سلام نہ کرل، یہی طریقہ تمہارے لئے بہتر ہے، امید کہ تم خیال رکھوگے۔
(النور:۲۷)
۲۷۳۔ اگر تم ان گھروں میں کسی کو نہ پاؤ تب بھی ان میں اس وقت تک داخل نہ ہو جب تک تمہیں اجازت نہ دیدی جائے، اور اگر تم سے کہا جائے کہ ’’واپس چلے جاؤ‘‘ تو واپس چلے جاؤ، یہی تمہارے لئے پاکیزہ ترین طریقہ ہے اور تم جو عمل کرتے ہو اللہ کو اس کا پورا پورا علم ہے۔
(النور:۲۸)
۲۷۴۔ تمہارے لئے اس میں کوئی گناہ نہیں ہے کہ تم ایسے گھروں میں (اجازت لئے بغیر) داخل ہو جن میں کوئی رہتا نہ ہو اور ان سے تمہیں فائدہ اٹھانے کا حق ہو۔
(النور:۲۹)
۲۷۵۔ مومن مردوں سے کہہ دو کہ وہ اپنی نگاہیں نیچی رکھیں اور اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کریں، یہی ان کے لے پاکیزہ ترین طریقہ ہے، وہ جو کاروائیاں کرتے ہیں اللہ ان سے پوری طرح باخبر ہے۔
(النور:۳۰)
۲۷۶۔ اور مومن عورتوں کو سے کہہ دو کہ وہ اپنی نگاہیں نیچی رکھیں اور اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کریں اور اپنی سجاوٹ کو کسی پر ظاہر نہ کریں، سوائے اس کے جو خود ہی ظاہر ہوجائے۔
(النور:۳۱)
۲۷۷۔ اور اپنی اوڑھنیوں کے آنچل اپنے گریبانوں پر ڈال لیا کریں اور اپنی سجاوٹ اور کسی پر ظاہر نہ کریں سوائے اپنے شوہروں کے یا اپنے باپ یا اپنے شوہروں کے باپ یا اپنے بیٹوں یا اپنے شوہر وں کے بیٹوں یا اپنے بھائیوں یا اپنے بھائیوں کے بیٹوں یا اپنی بہنوں کے بیٹوں یا اپنی عورتوں یا ان کے جو اپنے ہاتھوں کی ملکیت میں ہیں یا ان خدمت گذاروں کے جن کے دل میں کوئی (جنسی) تقاضا نہیں ہوتا، یا بچوں کے جو ابھی عورتوں کے چھپے ہوئے حصوں سے آشنا نہیں ہوئے۔
(النور:۳۱)
۲۷۸۔ مسلمان عورتوں کو چاہئے کہ وہ اپنے پاؤں زمین پر اس طرح نہ ماریں کہ انہوں نے جو زینت چھپا رکھی ہے وہ معلوم ہوجائے اور اے مومنو! تم سب اللہ کے سامنے توبہ کرو تاکہ تمہیں فلاح نصیب ہو۔
(النور:۳۱)
۲۷۹۔ جو لوگ اللہ اور اس کے رسول کی فرمانبرداری کریں، اللہ سے ڈریں اور اس کی نافرمانی سے بچیں تو وہی لوگ کامیاب ہیں۔
(النور:۵۲)
۲۸۰۔ اے ایمان والو! جو غلام لونڈیاں تمہاری ملکیت میں ہیں تم میں سے جو بچے ابھی بلوغ تک نہیں پہنچے ان کو چاہئے کہ وہ تین اوقات میں تمہارے پاس آنے کے لئے تم سے اجامت لیا کریں: نماز فجر سے پہلے، اور جب تم دوپہر کے وقت اپنے کپڑے اتار کر رکھتے ہو، اور نمازِ عشاء کے بعد، یہ تین وقت تمہارے پردے کے ہیں، ان اوقات کے علاوہ نہ تم پر کوئی تنگی ہے اور نہ اُن پر۔
(النور:۵۸)
۲۸۱۔ اور جب تمہارے بچے بلوغ کو پہنچ جائیں تو وہ بھی اُسی طرح (تمہارے پاس آنے کے لئے) اجازت لیا کریں جیسے ان سے پہلے بالغ ہونے والے اجازت لیتے رہے ہیں۔
(النور:۵۹)
۲۸۲۔ پس جب تم گھروں میں داخل ہو تو اپنے لوگو کو سلام کیا کرو کہ یہ ملاقات کی وہ بابرکت پاکیزہ دعاء ہے جو اللہ کی طرف سے آئی ہے۔
(النور:۶۱)
۲۸۳۔ اور رحمٰن کے بندے وہ ہیں جو زمین پر عاجزی سے چلتے ہیں اور جب جاہل لوگ ان سے جاہلانہ خطاب کرتے ہیں تو وہ سلامتی کی بات کہتے ہیں۔
(الفرقان:۶۳)
۲۸۴۔ اور (رحمٰن کے بندے) جب خرچ کرتے ہیں تو فضول خرچی نہیں کرتے، نہ تنگی کرتے ہیں، بلکہ ان کا طریقہ اس (افراط و تفریط) کے درمیان اعتدال کا طریہ ہے۔
(الفرقان:۶۷)
۲۸۵۔ ہاں جو کوئی توبہ کرلے، ایمان لاے اور نیک عمل کرے تو اللہ ایسے لوگوں کی برائیوں کو نیکیوں میں تبدیل کردے گا، اور اللہ بخشنے والا بڑا مہربان ہے۔
(الفرقان:۷۰)
۲۸۶۔ اور رحمن کے بندے وہ ہیں جو ناحق کاموں میں شامل نہیں ہوتے۔
(الفرقان:۷۲)
۲۸۷۔ اور (عباد الرحمن) جب کسی لغو چیز کے پاس سے گذرتے ہیں تو وقار کے ساتھ گذر جاتے ہیں۔
(الفرقان:۷۲)
۲۸۸۔ کیا دنیا جہاں کے سارے لوگوں میں تم ہو جو مردوں کے پاس جاتے ہو، اور تمہاری بیویاں جو تمہارے رب نے تمہارے لئے پیدا کی ہیں ان کو چھوڑے بیٹھے ہو، حقیقت تو یہ ہے کہ تم حد سے بالکل گذرے ہوئے لوگ ہو۔
(الشعراء:۱۶۶)
۲۸۹۔ پورا پورا ناپ کر دیا کرو اور ان لوگوں میں سے نہ بنو جو دوسروں کو گھاٹے میں ڈالتےہیں اور سیدھے ترازو سے تولا کرو، اور لوگوں کو ان کی چیزیں گھٹا کہ نہ دیا کرو اور زمین میں فساد مت مچاؤ۔
(الشعراء:۱۸۱۔۱۸۳)
۲۹۰۔ کیا میں تمہیں بتاؤں کہ شیاطین کن لوگوں پر اُترتے ہیں؟ وہ ایسے شخص پر اتر تے ہیں جو پرلے درجے کا جھوٹا گنہگار ہو۔
(الشعراء:۲۲۱،۲۲۲)
۲۹۱۔ رہے شاعر لوگ تو ان کے پیچھے تو بے راہ لوگ چلتے ہیں، کیا تم نے نہیں دیکھا کہ وہ ہر وادی میں بھٹکتے پھرتے ہیں اور یہ کہ ایسی باتیں کہتے ہیں جو کرتے نہیں ہیں، ہاں وہ لوگ مستثنیٰ ہیں جو ایمان لائے اور انہوں نے ایک عمل کئے اور اللہ کو کثرت سے یاد کیا۔
(الشعراء:۲۲۴۔۲۲۷)
۲۹۲۔ جب وہ(مومنین) کوئی بیہودہ بات سنتے ہیں تو اُسے ٹال جاتے ہیں اور کہتے ہیں ہمارے لئے ہمارے اعمال ہیں اور تمہارے لئے تمہارے اعمال، ہم تمہیں سلام کرتے ہیں، ہم نادان لوگوں سے الجھنا نہیں چاہتے۔
(القصص:۵۵)
۲۹۳۔ اور کتنی ہی بستیاں وہ ہیں جو اپنی معیشت پر اِتراتی تھیں، ہم نے ان کو تباہ کرڈالا، اب وہ ان کی رہائش گاہیں تمہارے سامنے ہیں، جو ان کے بعد تھوڑے عرصہ کو چھوڑ کر کبھی آباد ہی نہ ہوسکیں اور ہم ہی تھے جو ان کے وارث بنے۔
(القصص:۵۸)
۲۹۴۔ اور ہم بستیوں کو اس وقت تک ہلاک کرنے والے نہیں ہیں جب تک ان کے باشندے ظالم نہ بن جائیں۔
(القصص:۵۹)
۲۹۵۔ اور تم کو جو کچھ بھی دیا گیا ہے وہ دُنیوی زندگی کی پونجی اور اس کی سجاوٹ ہے اور جو کچھ اللہ کے پاس ہے وہ کہیں زیادہ بہتر اور کہیں زیادہ پائیدار ہے، کیا پھر بھی تم عقل سے کام نہیں لیتے؟
(القصص:۶۰)
۲۹۶۔ اسی نے اپنی رحمت سے تمہارے لئے رات بھی بنائی ہے اور دن بھی، تاکہ تم اس میں سکون حاصل اور اس میں اللہ کا فضل تلاش کرو اور تاکہ تم شکر ادا کرو۔
(القصص:۷۳)
۲۹۷۔ اور اللہ نے تمہیں جو کچھ دیا ہے اس کے ذریعہ آخرت والا گھر بنانے کی کوشش کرو اور دنیا میں سے بھی اپنے حصہ کو نظر انداز نہ کرو اور جس طرح اللہ نے تم پر احسان کیا ہے تم بھی دوسروں پر احسان کرو اور زمین میں فساد مچانے کی کوشش نہ کرو، یقین جانور اللہ فساد مچانے والوں کو پسند نہیں کرتا۔
(القصص:۷۷)
۲۹۸۔ جو شخص کوئی نیکی لے کر آئے گا تو اس کو اس سے بہتر چیز ملے گی اور جو کوئی بدی لیکر آئے گا تو جنہوں نے بُرے کام کئے ہیں ان کو کسی اور چیز کی نہیں ان کے کئے ہوئے کاموں ہی کی سزا دی جائے گی۔
(القصص:۸۴)
۲۹۹۔ اس کے سواء کوئی معبود نہیں، ہر چیز فنا ہونے والی ہے سوائے اُس کی ذات کے، حکومت اسی کی ہے اور اسی کی طرف تمہیں لوٹایا جائے گا۔
(القصص:۸۸)
۳۰۰۔ کیا لوگوں نے یہ سمجھ رکھا ہے کہ انہیں یونہی چھوڑدیا جائے گا کہ بس وہ یہ کہہ دیں کہ ’’ہم ایمان لائے‘‘، اور ان کو آزمایا نہیں جائے گا؟
(العنکبوت:۲)
۳۰۱۔ اور جو شخص بھی ہمارے راستہ میں محنت اٹھاتا ہے وہ اپنے ہی فائدے کے لئے محنت اٹھاتا ہے۔
(العنکبوت:۶)
۳۰۲۔ وہ جس کو چاہے گا سزا دے گا اور جس پر چاہے گا رحم کرے گا۔
(العنکبوت:۲۱)
۳۰۳۔ حقیقت تو یہ ہے کہ یہ قرآن ایسی نشانیوں کا مجموعہ ہے جو ان لوگوں کے سینوں میں بالکل واضح ہیں جنہیں علم عطا کیا گیا ہے اور ہماری آیتوں کا انکار صرف وہی لوگ کرتے ہیں جو ظالم ہیں۔
(العنکبوت:۴۹)
۳۰۴۔ اے میرے بندو جو ایمان لاچکے ہو! یقین جانو میری زمین بہت وسیع ہے، لہٰذا خالص میری عبادت کرو۔
(العنکبوت:۵۶)
۳۰۵۔ ہر نفس کو موت کا مزہ چکھنا ہے، پھر ہماری ہی طرف تم سب کو واپس لایا جائے گا۔
(العنکبوت:۵۷)
۳۰۶۔ اور جو ایمان لائے ہیں اور انہوں نے نیک عمل کئے ہیں ان کو ہم ضرو جنت کے ایسے بالاخانوں میں آباد کریں گے جن کے نیچے نہرین بہتی ہوں گی، جہاں وہ ہمیشہ ہمیشہ رہیں گے، بہترین اجر ہے ان عمل کرنے والوں کا جنہوں نے صبر سے کام لیا اور جو اپنے پروردگار پر بھروسہ کرتے ہیں۔
(العنکبوت:۵۸،۵۹)
۳۰۷۔ اللہ اپنے بندوں میں سے جس کے لئے چاہتا ہے رزق میں کشادگی کردیتا ہے اور جس کے لئے چاہے تنگی کردیتا ہے،یقینا اللہ ہر چیز کا مکمل علم رکھتا ہے۔
(العنکبوت:۶۲)
۳۰۸۔ جن لوگوں نے ہماری خاطر کوشش کی ہے ہم انہیں ضرور بالضرور اپنے راستوں پر پہنچائیں گے اور یقیناً اللہ نیکی کرنے والوں کے ساتھ ہے۔
(العنکبوت:۶۹)
۳۰۹۔ اور جس دن قیامت برپا ہوگی، اس روز مجرم لوگ نا امید ہوجائیں گے۔
(الروم:۱۲)
۳۱۰۔ اور جس دن قیامت برپا ہوگی اس روز لوگ مختلف قسموں میں بٹ جائیں گے۔
(الروم:۱۴)