نابالغ، یتیم، معذور، رضاعی اور منہ بولی اولاد کا ورثہ میں حصہ

نابالغ بھائیوں کی جائیداد اپنے نام کروانا

س… کیا بڑے بھائی یا بڑی بہن کو اس بات کا حق ہے کہ وہ نابالغ بھائیوں یا نابالغ بہنوں کا حقِ ملکیت اپنے نام منتقل کرلے، یا بہن اپنے نابالغ بہن یا بھائیوں کی طرف سے ان کا حق بھائیوں کو منتقل کردے؟

ج… نابالغ بھائیوں کی جائیداد اپنے نام منتقل کروانا جائز نہیں، یتیموں کا مال کھانے کا وبال ہوگا۔

یتیم بھتیجی کو وراثت سے محروم کرنا

س… ایک بھائی فوت ہوگیا، جائیداد میں بہت کچھ چھوڑا، ایک بچی کو یتیم چھوڑ کر مرا، لیکن چچا نے اس کا حصہ نہیں دیا، تمام جائیداد اپنے اکلوتے بیٹے کے نام کرکے مرگیا۔ بیٹا اچھا خاصا پڑھا لکھا اور مسئلے مسائل سے واقف ہے، کیا وہ بھی گناہگار ہے؟ کیا اس کو اس یتیم کا حصہ دینا چاہئے؟ اسلام اس بارے میں کیا کہتا ہے؟

ج… اس یتیم بچی کا حق ادا کرنا اس لڑکے کے ذمہ ضروری ہے، ورنہ یہ بھی اپنے باپ کے ساتھ دوزخ میں پہنچے گا۔

رضاعی بیٹے کا وراثت میں حصہ نہیں

س… میرے نانا کے دو لڑکے ہیں، اور دُودھ پینے کے رشتے سے میں ان کا تیسرا بیٹا ہوگیا ہوں، کیا میرے نانا کے مرنے کے بعد ان کی جائیداد میں میرا بھی کوئی حصہ ہوگا یا نہیں؟

ج… نانا کی جائیداد میں آپ کا کوئی حصہ نہیں۔

کیا لے پالک کو جائیداد سے حصہ ملے گا؟

س… کیا بے اولاد شخص اپنے برادران سے ناراض ہوکر غیرکفو خاندان سے بچہ لے کر لے پالک بناسکتا ہے؟ جبکہ اس کے برادران اور دیگر قریبی رشتہ دار سب ہی اس کی دِلجوئی کی خاطر (جس بچے کو وہ خود چاہے) دینے کو تیار ہیں، جو اس پر بار بھی نہ ہو، بلکہ خدمت کرے اور اپنے اخراجات کا خود کفیل بھی ہو۔ بالفرض وہ شخص اپنے اقارب سے کوئی بچہ نہ لے تو کیا غیرکفو لے پالک اس شخص کے ترکہ کا کلی وارث ہوجائے گا اور اعزّہ محروم؟ اگر وہ شخص اس طرح تحریر بھی کردے کہ متبنّیٰ کلی وارث ہے؟

ج… شرعاً لے پالک وارث نہیں ہوتا، خواہ اپنے خاندان کا ہو یا غیرخاندان کا، اس لاوارث کے مرنے کے بعد اس کی وراثت شرعی وارثوں کو پہنچے گی، لے پالک کو نہیں۔

منہ بولی اولاد کی وراثت کا حکم

س… ہم لوگ آٹھ بہن بھائی ہیں، اور میرے سوا سب صاحبِ اولاد ہیں، میری شادی خالہ زاد سے ہوئی ہے، اور تقریباً ۱۶ سال سے کوئی اولاد نہیں ہے۔ میں نے اور میرے شوہر نے اپنی مرضی اور اتفاق سے میری سگی بھانجی اور میرا چھوٹا بھائی بطور اولاد کے لے کر پالے ہیں، اور یہ دونوں اب جوان ہو رہے ہیں، اور میرے شوہر کا کوئی بھائی نہیں، ایک بہن ہے، جس کے تین بچے ہیں، جو ہم سے الگ رہتے ہیں۔ پوچھنا یہ ہے کہ ہمارے ان دونوں بچوں یعنی میرے بھائی اور میری بھانجی کی ہمارے ساتھ شرعی حیثیت کیا ہے؟ اور ان دونوں کی آپس میں کیا حیثیت ہوگی؟ کیا یہ دونوں آپس میں بہن بھائی کہلاسکتے ہیں؟ اور کیا میرے شوہر ان کے ساتھ اپنی ولدیت لگاسکتے ہیں؟ اس کے علاوہ ہماری جائیداد میں ان کا کیا حصہ ہوگا؟ جبکہ ہمارا ان کے سوا کوئی نہیں ہے۔

ج… ان دونوں کا حکم آپ کی اولاد کا نہیں، نہ ان کی ولدیت تبدیل کرنا جائز ہے، آپ لوگ اپنی زندگی میں اپنی جائیداد کا مالک ان کو بنادیں، یہ دونوں آپس میں ماموں بھانجی ہیں، بہن بھائی نہیں۔

کیا ذہنی معذور بچے کو بھی وراثت دینا ضروری ہے؟

س… میرے تین بچے ہیں، دو لڑکے، ایک لڑکی۔ اور ان کے درمیان وراثت کا معاملہ یوں تو صاف ہے، یعنی پانچ حصوں میں دو دو لڑکوں کے، ایک لڑکی کا۔ مگر اس میں غیرمعمولی بات جو حل طلب ہے وہ یہ کہ میرا بڑا لڑکا پیدائشی کمزور دِماغ کا غیرمعمولی حالت کا ہے، یعنی نہ وہ بول سکتا ہے، نہ اس کو عقل و شعور ہے۔ اس غیرمعمولی حالت کی وجہ سے میں نے اس کو انگلستان میں ایک بچوں کے اسکول یا ہسپتال میں داخل کردیا تھا، جس کی دیکھ بھال اور کل اخراجات حکومتِ انگلستان اُٹھاتی ہے۔ گویا ایک طرح میرا خون کے رشتے کے علاوہ کوئی تعلق نہیں ہے۔ اب ایسی حالت میں وہ حق دار تو ضرور ہے مگر وراثت کا استعمال نہ وہ کرسکتا ہے اور نہ اس کی ضرورت ہے، اور نہ وہ طالب ہوسکتا ہے۔ ایسی حالت میں کیا یہ مناسب نہ ہوگا کہ جائیداد صرف ان دونوں بچوں کو ہی دے دی جائے، تین حصے کرکے، ایک لڑکی کا اور دو لڑکے کے؟

ج… معذور اولاد تو زیادہ ہمدردی کی مستحق ہوتی ہے، نہ کہ اس کو وراثت سے محروم کردیا جائے۔ آپ اپنی زندگی میں اس کو محروم کرکے دُنیا میں اپنے لئے جہنم کا سودا نہ کریں، اس کا حصہ محفوظ رہنا چاہئے، خواہ اس کی ضرورت ہو یا نہ ہو، اور امکانی وسائل کے ساتھ اس کا حصہ پہنچانے کی کوشش کرنی چاہئے۔ بہرحال وراثت سے محروم کرنا جائز نہیں۔

معذور بچے کا وراثت میں حق

س… دماغی یا جسمانی معذور بچے کا اپنے باپ کی وراثت میں اتنا ہی حق ہے جتنا کہ صحت مند بہن بھائیوں کا یا کہ کم زیادہ ہے؟

س:۲… یہ بھی بتائیں کہ اگر کوئی بھائی اس معذور کی دیکھ بھال کا ذمہ دار بنے تو اس پر یہ خرچ معذور کے حصے میں سے کرے گا یا اپنے مصارف میں سے کرے گا؟

ج… معذور بچے کا حق بھی اتنا ہی ہے جتنا دُوسرے کا حق ہے، البتہ اگر اس کی معذوری کے مدِنظر اپنی زندگی میں اس کو دُوسروں سے زیادہ دے دے تو جائز ہے۔

ج:۲… جو بھائی معذور کی کفالت کر رہا ہے، وہ معذور پر اسی کے مال میں سے خرچ کرے گا، بشرطیکہ معذور کے پاس مال موجود ہو۔ اور اگر اس کے پاس اپنا مال نہ ہو تو اس کا خرچ تمام بھائی بہن وراثت کے حصے کے مطابق برداشت کریں گے، جس کی تشریح یہ ہے کہ اگر یہ معذور کچھ مال چھوڑ کر مرے تو اس کے بھائی بہنوں کو جتنا جتنا حصہ وراثت کا ملتا ہے، اتنا اتنا حصہ اس کے ضروری اخراجات کا ادا کریں۔

مدّت تک مفقود الخبر رہنے والے لڑکے کا باپ کی وراثت میں حصہ

س… زید نے رانی سے شادی کی، پھر دورانِ حمل زید اور رانی میں طلاق ہوگئی، رانی نے طلاق نامہ میں لکھوایا کہ موجود حمل سے لڑکا یا لڑکی تولد ہو تو اس کے نان و نفقہ یا پروَرِش کا ذمہ دار زید نہ ہوگا، نہ ہی زید اس اولاد کا مالک ہوگا۔ چنانچہ زید مرتے دم تک اس اولاد (لڑکے) سے لاتعلق رہا۔ اب یہ لڑکا زید کے ورثے میں شرعاً حق دار ہے یا نہیں؟ اگر ہے تو کس قدر؟

ج… یہ لڑکا زید کا شرعاً وارث ہے، اور زید کے دُوسرے لڑکوں کے برابر کا حق دار ہے۔ طلاق نامے میں یہ لکھ دینا کہ: ”اس حمل سے پیدا ہونے والے بچے کا زید سے کوی تعلق نہ ہوگا“ شرعاً غلط اور باطل ہے۔ باپ بیٹے کے نسبی تعلق کی نفی کا نہ باپ کو حق ہے، نہ ماں کو۔

س… سوال نمبر۱ سے پیوستہ ہے، زید کی پہلی بیوی سے ایک لڑکی اور ایک لڑکا ہے، لڑکی زید کی زندگی میں ہی فوت ہوگئی اور اپنے پیچھے دو لڑکیاں اور ایک لڑکا چھوڑا، زید کی دُوسری بیوی سے ایک لڑکا ہوا، جبکہ زید اور اس کی بیوی رانی میں دورانِ حمل طلاق ہوچکی تھی، جیسا کہ سوال نمبر۱ مندرجہ بالا میں ذکر ہوچکا ہے، اب وہ لڑکا تقریباً ۴۹ سال تک مفقود الخبر رہنے کے بعد زید کے ترکہ میں سے حصہ مانگتا ہے، اگر شرعاً وہ حق دار ہے تو کس قدر؟ فرض کریں کہ زید کی املاک کی مالیت دس لاکھ روپے ہو تو اس کی تقسیم کا شرعِ محمدی میں کیا کلیہ و قاعدہ ہے؟

الف:… اگر زید کی دُوسری بیوی سے لڑکا شامل ہو۔

ب:… اگر زید کی مرحومہ بیٹی کی اولاد (۲ لڑکیاں اور ایک لڑکا) بھی شامل ہوں۔

ج… زید کی پہلی بیوی کا لڑکا وارث ہے، جیسا کہ اُوپر لکھا جاچکا، اور عرصہٴ دراز تک مفقود الخبر رہنے سے اس کا حقِ وراثت باطل نہیں ہوا۔

زید کی لڑکی چونکہ اپنے والد کی زندگی میں فوت ہوگئی اس لئے لڑکی کی اولاد زید کی وارث نہیں ہوگی۔ صورتِ مسئولہ میں زید کے صرف دو وارث ہیں، پہلی بیوی رانی کا لڑکا جو عرصہ تک مفقود الخبر رہا، اور دُوسری بیوی کا لڑکا، یہ دونوں برابر کے وارث ہیں، اس لئے زید کا ترکہ اگر دس لاکھ ہے تو دونوں کو پانچ پانچ لاکھ دیا جائے۔

نوٹ:…اگر زید کی وفات کے وقت اس کی دُوسری بیوی زندہ تھی تو دس لاکھ میں سے ایک لاکھ پچّیس ہزار اس کا حصہ ہے، باقی ماندہ آٹھ لاکھ پچھتّر ہزار دونوں بھائیوں پر برابر تقسیم ہوگا، اور بیوہ کے انتقال کے بعد بیوہ کا حصہ صرف اس کے لڑکے کو ملے گا۔