لڑکیوں کو وراثت سے محروم کرنا

وراثت میں لڑکیوں کا حصہ کیوں نہیں دیا جاتا؟

س… آپ کے صفحے میں وراثت سے متعلق ایک سوال پڑھا تھا، آپ سے پوچھنا یہ ہے جس طرح لڑکوں کو ورثہ دیا جارہا ہے اس طرح لڑکی کا حصہ کیوں نہیں دیا جا تا؟ عموماً عورتیں بھائیوں سے شرما حضوری میں براہِ راست حصہ نہیں مانگتیں، جبکہ وہ حقیقتاً ضرورت مند ہیں۔

ج… شریعت نے بہن کا حصہ بھائی سے آدھا، اور بیٹی کا حصہ بیٹے سے آدھا رکھا ہے، اور جو چیز شریعت نے مقرّر کی ہے اس میں شرما شرمی کی کوئی بات نہیں، بہنوں اور بیٹیوں کا شرعی حصہ ان کو ضرور ملنا چاہئے۔ جو لوگ اس حکمِ خداوندی کے خلاف کریں گے وہ سزائے آخرت کے مستحق ہوں گے، اور ان کو اس کا معاوضہ قیامت کے دن ادا کرنا پڑے گا۔

وراثت میں لڑکیوں کو محروم کرنا بدترین گناہِ کبیرہ ہے

س… تقسیم سے پہلے ہمارے نانا کپڑے کا کاروبار کرتے تھے، یہاں درمیان میں کچھ بھی کیا ہو، لیکن مرنے سے کچھ عرصہ پہلے انہوں نے برنس روڈ میں ایک چائے خانہ کھولا ہوا تھا، جس کو بعد میں مٹھائی کی دُکان میں تبدیل کرلیا۔ دُکان پگڑی پر تھی اور بڑے بیٹے کے نام تھی، بعد میں دُکان چل پڑی اور بہت مشہور ہوگئی۔ بڑے بیٹے نے اپنے بھائیوں میں وہ دُکانیں بانٹ لیں، اس طرح نانا کے مرنے پر بچوں نے صرف بھائیوں میں جائیداد تقسیم کردی، لڑکیوں کو کچھ نہیں دیا، کچھ عرصے بعد نانی کا انتقال ہوا، انہوں نے جو رقم چھوڑی تھی، لڑکوں میں تقسیم ہوگئی، لڑکیوں کو کچھ نہیں ملا۔ اب مولانا صاحب! آپ سے عرض ہے کہ آپ صحیح صورتِ حال کا اندازہ لگاکر جواب دیجئے کہ کیا ان لوگوں کا یہ طرزِ عمل ٹھیک ہے؟ کیا اس سے مرنے والوں کی رُوحیں بے چین نہ ہوں گی؟ ویسے بھی ہم نے اپنے بزرگوں سے سنا ہے کہ حق داروں کا حق کھانے والا کبھی پھلتا پھولتا نہیں۔

ج… بیٹیوں اور بہنوں کو وراثت سے محروم کرنا بدترین گناہِ کبیرہ ہے، آپ کے نانا، نانی تو اس کی سزا بھگت ہی رہے ہوں گے، جو لوگ اس جائیداد پر اب ناجائز طور پر قابض ہیں وہ بھی اس سزا سے بچ نہیں سکیں گے۔ لڑکوں کو چاہئے کہ بہنوں کا حصہ نکال کر ان کو دے دیں۔

کیا بچیوں کا بھی وراثت میں حصہ ہے؟

س… ہم پانچ بہن بھائی ہیں، دو بھائی اور تین بہنیں، سب شادی شدہ ہیں۔ ماں باپ حیات ہیں، ہم بھائی جس مکان میں رہ رہے ہیں وہ ہماری اپنی ملکیت ہے، چونکہ ہم بھائیوں کی بیویاں ایک جگہ رہنا پسند نہیں کرتیں اس لئے ہم نے یہ مکان فروخت کرنے کا فیصلہ کیا ہے، مکان کا سودا بھی ہوگیا ہے۔ اب صورتِ حال یہ ہے کہ جب بہنوں کو یہ معلوم ہوا کہ ہم مکان فروخت کر رہے ہیں، انہوں نے بھی مکان میں اپنے حصے کا مطالبہ کردیا ہے۔ میں نے ان سے کہا کہ باپ کی جائیداد میں بیٹیوں کا حصہ نہیں ہوتا، جبکہ بہنیں اپنا حصہ لینے پر اصرار کر رہی ہیں۔ مولانا صاحب! آپ ہی ہماری بہنوں کو سمجھائیں کہ باپ کی جائیداد میں لڑکیوں کا حق نہیں ہوتا۔ اور مولانا صاحب! اگر میں ہی غلطی پر ہوں تو براہِ کرم کتاب و سنت کی روشنی میں یہ بتائیں کہ کیا ہماری بہنیں بھی اس جائیداد میں سے حصے کی حق دار ہیں؟ اور اگر ہیں تو بہنوں کے حصے میں کتنی رقم آئے گی؟ آپ کا احسان مند رہوں گا۔

ج… یہ تو آپ نے غلط لکھا ہے کہ: ”باپ کی جائیداد میں بیٹیوں کا حصہ نہیں ہوتا“ قرآنِ کریم نے بیٹی کا حصہ بیٹے سے آدھا بتایا ہے، اس لئے یہ کہنا تو جہالت کی بات ہے کہ: ”باپ کی جائیداد میں بیٹیوں کا حصہ نہیں ہوتا“ البتہ جائیداد کے حصے والد کی وفات کے بعد لگا کرتے ہیں، اس کی زندگی میں نہیں۔ اپنی زندگی میں اگر والد دینا چاہے تو بہتر یہ ہے کہ سب کو برابر دے، لیکن اگر کسی کی ضرورت و احتیاج کی بنا پر زیادہ دے دے تو گنجائش ہے۔ بہرحال آپ کو چاہئے کہ اپنی بہنوں کو بھی دیں، بھائیوں کا دُگنا حصہ اور بہنوں کا اکہرا۔

لڑکیوں کو وراثت سے محروم کرنا

س… آپ نے ”وراثت میں لڑکیوں کو محروم کرنا“ کے جواب میں یہ فرمایا کہ: ”آپ کے نانا، نانی تو اس کی سزا بھگت ہی رہے ہوں گے“ میری سمجھ میں نہ آسکا کہ غلطی کا ارتکاب تو لڑکوں نے کیا ہے، پھر مرحوم والدین کو کس بات کی سزا مل سکتی ہے؟ کیا نانا اور نانی کو اپنی زندگی ہی میں جائیداد شرعی طور پر تقسیم کردینی چاہئے تھی؟

ج… چونکہ نانا، نانی سوال کے مطابق قصور وار نظر آرہے تھے، اس بنا پر وہ بھی سزا کے مستحق ہوں گے، لیکن اگر اس معاملے میں ان کی مرضی شامل نہیں تھی، بلکہ بعد کے ورثاء نے لڑکیوں کو محروم کیا تو وہ اس حدیث کی وعید کے مستحق نہیں ہوں گے۔

س… ایک صاحبِ جائیداد جن کی تین لڑکیاں اور ایک لڑکا ہے، لڑکیاں اپنے اپنے گھر خوش و خرم ہیں، اور مال و زَر جہیز کی صورت میں دے دیا گیا ہے، لڑکا ڈاکٹری کی تعلیم حاصل کر رہا ہے، والدین کی خواہش ہے کہ اب تمام جائیداد کا مالک ڈاکٹر بیٹا ہی رہے اور تقسیم نہ ہونے پائے، کیونکہ تقسیم کردینے سے چاروں کو معمولی رقم میسر آئے گی۔ کیا اسلام میں اس کی اجازت ہے؟

س… اسلام میں جہیز کی کوئی قید یا اجازت نہیں ہے، اور آج کل معاشرہ والدین کی بساط سے زیادہ کا خواہاں ہوتا ہے، کیا جہیز کو والدین کی جانب سے وراثت کا تصوّر نہیں کیا جاسکتا؟

س… کیا والدین کو شرعی رُو سے اپنی زندگی میں یہ حق پہنچتا ہے کہ وہ اپنی اولاد میں کسی ایک یا دو کو ساری جائیداد بخش دیں؟

س… کیا والدین وصیت نامہ لکھ کر چار اولادوں میں سے کسی ایک کو حق دار مقرّر کرسکتے ہیں؟

س… اگر تینوں اولادیں بخوشی اپنا حصہ چھوٹے بھائی کو دینے کے لئے تیار ہوں، یہ تینوں بالغ ہیں اور والدین کی بھی خوشی ہے، کیا لڑکیوں کو اپنے اپنے شوہر سے اجازت طلب کرنی ہوگی؟ کیا والدین اس طرح تقسیم کرسکتے ہیں؟

س… میرا اہم سوال یہ ہے کہ جہیز کو وراثت مان لیا جائے، ہم اسلام و قرآن کے اَحکام کے پابند ہیں، جہیز کی پابندی معاشرہ کراتا ہے، لہٰذا جہیز کو وراثت کیوں نہ سمجھ لیا جائے یا نیت کرلی جائے؟ بعض اوقات تو ایسا ہوتا ہے کہ لڑکیوں کو جہیز میں اتنا دیا جاتا ہے کہ باقی اولاد کے لئے کچھ بھی باقی نہیں رہتا۔

ج… وراثت مرنے کے بعد تقسیم ہوتی ہے، زندگی میں والدین اپنی اولاد کو جو کچھ دیتے ہیں، وہ ان کی طرف سے عطیہ ہے، اس کو وراثت سمجھنا صحیح نہیں، اور وارثوں میں کسی وارث کو محروم کرنے کی وصیت کرنا بھی جائز نہیں۔ البتہ اگر وارث سب عاقل و بالغ ہوں تو اپنی خوشی سے ساری وراثت ایک وارث کو دے سکتے ہیں، والدین اپنی اولاد کو جو عطیہ دیں اس میں حتی الوسع برابری کا لحاظ رکھنا ضروری ہے، تاکہ کسی کی حق تلفی نہ ہو۔ پس اگر لڑکیوں کو کافی مقدار میں جہیز دیا جاچکا ہو تو لڑکی کے جہیز سے دُگنا مالیت کا سامان والدین اپنے لڑکے کو عطا کرسکتے ہیں۔ اُمید ہے آپ کے سارے سوالوں کا جواب ہوگیا ہوگا۔

وراثت سے محروم لڑکی کو طلاق دے کر دُوسرا ظلم نہ کرو

س… زید کے انتقال کے بعد ان کی جائیداد زید کی بیوی نے فروخت کرکے لڑکوں کی رضامندی سے اپنے مصرف میں لے لی، جبکہ زید کی اولاد میں لڑکی بھی ہے، اس طرح انہوں نے حکومت اور شرعی دونوں قانون کی رُو سے لڑکی کو وراثت کے حق سے محروم کیا جو شرعی اور قانونی جرم ہے۔ اس حق تلفی کے سلسلے میں لڑکی کے شوہر کو کیا اقدام کرنا چاہئے؟ آیا لڑکی کو طلاق دے کر لڑکی والوں کو سبق سکھانا جائز عمل ہوگا؟ جبکہ لڑکی والے ہٹ دھرمی پر آمادہ ہیں اور اپنی غلطی تسلیم نہیں کرتے، اور نہ ہی وہ اس فعل پر نادم ہیں۔

ج… لڑکی کو محروم کرکے انہوں نے ظلم کیا، اور اگر ”عقل مند“ شوہر اس کو طلاق دے گا تو اس مظلومہ پر دُوسرا ظلم کرے گا، جو عقل و انصاف کے خلاف ہے۔