یومِ عاشورہ میں دسترخوان وسیع کرنے والی روایت میں پڑوسی داخل ہیں یا نہیں؟

یومِ عاشورہ میں دسترخوان وسیع کرنے والی روایت میں پڑوسی داخل ہیں یا نہیں؟
سوال(۱۱):- کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیانِ شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ: یومِ عاشوراء کو دسترخوان وسیع کرنے کی جو فضیلت ہے، کیا اِس وسعت میں دوست واحباب کو بھی شامل کرسکتے ہیں یا نہیں؟ یا صرف اہلِ خانہ ہی تک محدود ہے؟
باسمہٖ سبحانہ تعالیٰ
الجواب وباللّٰہ التوفیق: یومِ عاشوراء کو افطار کے وقت دسترخوان وسیع کرنے کی فضیلت والی روایات میں اگرچہ اہل کا لفظ وارد ہوا ہے؛ لیکن پڑوسیوں اور رشتہ داروں کے عمومی حقوق کو پیشِ نظر رکھ کر اُس میں پاس پڑوس اور اعزاء واقرباء کو بھی شامل کیا جاسکتا ہے۔ (مستفاد: فتاویٰ دار العلوم دیوبند ۱۸؍۵۴۱)
عن جابر رضي اللّٰہ عنہ قال: قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم: من وسع علی أہلہ یوم عاشوراء وسع اللّٰہ علی أہلہ طول سنتہ۔ ہذا إسناد ضعیف فروي عن وجہ آخر۔ (شعب الإیمان للبیہقي ۳؍۳۶۵ رقم: ۳۷۹۱)
عن أبي ذر رضي اللّٰہ عنہ قال: أوصاني خلیلي صلی اللّٰہ علیہ وسلم قال: إذا طبخت مرقۃً فأکثر ماء ہا، ثم انظر بعض أھل بیت من جیرانک فاغرف لہم منہا۔ (صحیح مسلم ۲؍۳۲۹ رقم: ۲۵۲۶، شعب الإیمان للبیہقي ۷؍۷۷ رقم: ۹۵۴۰) فقط واللہ تعالیٰ اعلم
املاہ: احقر محمد سلمان منصورپوری غفرلہ ۱۴؍۱؍۱۴۳۷ھ
الجواب صحیح: شبیر احمد عفا اللہ عنہ