مجرب عمل

مجرب عمل

رنگ و نور ۔۔۔سعدی کے قلم سے (شمارہ 555)

اللہ تعالیٰ کے پیارے بندو! اپنے لئے بھی زیادہ استغفار کرو اور دوسرے مسلمانوں کے لئے بھی…

استغفار بڑی عبادت ہے… استغفار بڑی برکت ہے…استغفار بڑی دعاء ہے…استغفار سب سے مؤثر دوا اور علاج ہے…استغفار بڑی رحمت ہے…استغفار بڑی راحت ہے…

اللھم رب اغفرلی ولوالدی ولأھلی وللمومنین والمومنات والمسلمین والمسلمات الاحیاء منھم والاموات

عجیب تجربہ

دوسرے مسلمانوں کے لئے استغفار کرنا … یہ حضرات انبیاء علیہم السلام کی سنت ہے… یہ حضرات ملائکہ علیہم السلام کی سنت ہے…اور سب سے بڑھ کر یہ کہ یہ اللہ تعالیٰ کا حکم ہے … چنانچہ دوسروں کے لئے استغفار کرنے کے فوائد بھی بے شمار ہیں …کافی عرصہ سے یہ عادت بن گئی ہے کہ جب مسجد جانا ہوتا ہے اور نماز کھڑی ہونے لگتی ہے تو… اپنے دائیں اور بائیں والے عارضی پڑوسیوں کے لئے استغفار کرتا ہوں، پھر مؤذن صاحب کے لئے، پھر امام صاحب کے لئے کچھ زیادہ اور پھر تمام نمازیوں کے لئے… فوری فائدہ یہ ہوتا ہے کہ دائیں بائیں والے اس استغفار کی برکت سے تنگ نہیں کرتے اور نماز خراب نہیں ہوتی… آپ نے دیکھا ہو گا کہ بعض اوقات کوئی صاحب آپ کے ساتھ نماز میں کھڑے ہو جاتے ہیں اور پھر اذیت اور پریشانی کا دور شروع ہو جاتا ہے… وہ نماز میں بار بار ہاتھ ہلاتے ہیں ، کبھی خود جھومتے ہیں، کبھی دھکے دیتے ہیں …کبھی اُن کے کپڑوں کی بو یا منہ سے آنے والی سگریٹ وغیرہ کی بدبو دماغ ہلاتی ہے… اکثر مسلمانوں کو چونکہ مسجد کا ’’مقام‘‘ معلوم نہیں… اس لئے وہ شادی ہالوں میں تو بن سنور کے خوشبو لگا کر جاتے ہیں جبکہ مسجد میں بدبودار لباس یا منہ کے ساتھ آ جاتے ہیں … نماز میں خشوع کی اہمیت چونکہ تقریباً ختم ہے اس لئے نماز میں بھی ہلتے جلتے رہتے ہیں…الحمد للہ جب سے استغفار کا یہ عمل شروع ہوا ہے آس پڑوس کے ایذاء کا یہ سلسلہ تقریباً بند ہو گیا ہے… استغفار یعنی دعائے مغفرت بہت بڑی چیز ہے یہ تو اس کا ایک ادنیٰ سا فائدہ عرض کیا ہے ورنہ دوسروں کے لئے ’’استغفار‘‘ کے فوائد بے شمار ہیں…

حیرت انگیز دنیا

سچی بات یہ ہے کہ…استغفار کے فوائد ہم سب سنتے ہیں، پڑھتے ہیں اور بیان کرتے ہیں …مگر زیادہ استغفار کی توفیق قسمت والوں کو ہی ملتی ہے … اکثر لوگ یا تو منصوبے بناتے رہتے ہیں کہ فلاں وقت شروع کریں گے…جبکہ بعض لوگ چند دن زور لگا کر پھر چھوڑ دیتے ہیں … حالانکہ گناہ روز بلا ناغہ کرتے ہیں… اگر ہم صرف اپنے زبان کے گناہوں کو ہی شمار کریں تو تھک جائیں… جھوٹ، غیبت، گالی ،دھوکہ، جھوٹی قسمیں، جھوٹے وعدے ، فحش گوئی،لغویات ، فخر بازی اور معلوم نہیں کیا کیا؟ …بس اللہ تعالیٰ جس بندے پر مہربان ہوتے ہیں اسے استغفار کی سمجھ اور توفیق عطاء فرما دیتے ہیں اور پھر اس بندے کے ہاتھ میں بے شمار خزانوں سے لبریز ایک بڑا خزانہ آ جاتا ہے…

آج ہی ایک صاحب کا واقعہ پڑھ رہا تھا … اُن پر شدید جادو تھا، بے روزگار تھے…قرضوں میں جکڑے ہوئے تھے… جادو اس قدر شدید اور جناتی تھا کہ … جنات چیزیں تک غائب کر دیتے تھے…اللہ تعالیٰ نے اُن کو استغفار کی روشنی دی …وہ روز ہزاروں بار استغفار میں لگ گئے … اُٹھتے بیٹھتے چلتے پھرتے ہر وقت استغفار… تین ماہ تک تو کچھ نہ ہوامگر وہ نہ تھکے نہ مایوس ہوئے… تین ماہ بعد جادو ٹوٹ گیا…پھر روزگار لگ گیا …پھر قرضہ اُتر گیا… پھر مالدار ہو گئے…اور پھر اُن کی ہر دعاء اور ہر آس پوری ہوتی  چلی گئی …سب سے بڑی بات یہ ہے کہ استغفار کی برکت سے انسان کا دل ٹھیک ہو جاتا ہے اور اس کی آخرت بن جاتی ہے…اور اسے فکروں سے آزادی مل جاتی ہے… باقی مسائل تو خود بخود حل ہوتے چلے جاتے ہیں…بات اپنے موضوع سے دور جا رہی ہے …اللہ تعالیٰ مجھے اور آپ سب کو سچا استغفار نصیب فرمائے…عرض یہ کرنا چاہتا ہوں کہ اگر ہم قرآن و سنت میں جھانک کر دیکھیں کہ …ایک مسلمان کا دوسرے مسلمان کے لئے ’’استغفار‘‘ کرنا کتنا عظیم الشان عمل ہے تو …ہم خود کو ایک حیرت انگیز دنیا میں پائیں گے…

ہم قرآن مجید میں دیکھتے ہیں کہ…اللہ تعالیٰ اپنے سب سے پیارے اور مقرب بندے حضرت محمد ﷺ کو حکم فرما رہے ہیں کہ… آپ ایمان والے مردوں اور عورتوں کے لئے استغفار کریں…

ہم قرآن مجید میں دیکھتے ہیں کہ …حضرت نوح علیہ السلام دوسرے ایمان والوں کے لئے استغفار فرما رہے ہیں…

ہم قرآن مجید میں پاتے ہیں کہ… حضرت ابراہیم علیہ السلام سب ایمان والوں کے لئے استغفار فرما رہے ہیں…

ہم قرآن مجید میں سنتے ہیں کہ… عرش اُٹھانے والے فرشتے زمین کے ایمان والوں کے لئے استغفار فرما رہے ہیں…ہم احادیث میں دیکھتے ہیں کہ…صحابہ کرام حضور اقدس ﷺ سے اپنے لئے استغفار کی درخواست کر رہے ہیں… ایک صحابی جہاد میں زخمی ہو گئے جب اُن کے بچنے کی کوئی اُمید نہ رہی تو انہوں نے اپنے رفقاء سے فرمایا… حضور اقدس ﷺ کی خدمت میں میرا سلام عرض کرنا اور درخواست کرنا کہ میرے لئے آپ ﷺ استغفار فرما دیں …ایسے کئی واقعات حدیث کی کتابوں میں موجود ہیں …ہم دیکھتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ کے مقرب بندوں سے اپنے لئے استغفار کرانا… دور نبوت میںکتنا اہم تھا… حضور اقدس ﷺ نے اپنے مقرب صحابہ کرام کو اپنے ایک پیارے امتی حضرت اویس قرنی رضی اللہ عنہ کی علامات ارشاد فرمائیں اور صحابہ کرام کو تلقین فرمائی کہ…اُن سے اپنے لئے اور امت کے لئے استغفار کرانا… سبحان اللہ! یہ ہے اولیاء اللہ کا اصل مصرف… ہمیں آج کوئی ولی یا مقرب بندہ ہاتھ آ جائے تو ہم کیا کرتے ہیں؟ فوراً اپنے دنیا کے مسائل حل کرانے کی فکر میں لگ جاتے ہیں… کوئی اپنا بچہ اس کی گود میں ڈال دے گا کہ اسے نظر کا دم کر دیں… کوئی اپنے قرضے کا رونا روئے گا…کوئی فیکٹری کا مسئلہ حل کرائے گا…اور کوئی چاہے گا کہ وہ اس کی جسمانی بیماریوں کا فوری علاج کر دے… اپنی اس عادت کی وجہ سے ہم نے کیسے کیسے سنہری مواقع اپنی زندگی میں کھو دئیے …ہم میں سے ہر انسان کی زندگی میں اولیاء ، فقراء اور مقربین کچھ دنوں کے لئے آتے ہیں… اگر ہم آخرت کو سمجھتے اور مانتے ہوں تو…ہمیں فوری طور پر پہلا کام یہ کرنا چاہیے کہ نہایت ادب کے ساتھ …بغیر ایذاء پہنچائے اور بغیر اصرار کئے …اُن سے اپنے مغفرت کی دعاء کرا لیں… ارے بھائی! مغفرت مل گئی تو …اس کی آڑ میں صحت، برکت سب آ جائے گی… نہ بھی آئی تو کیا حرج؟ …انسان بیمار ہوتا ہے، حضرات انبیاء علیہم السلام پر بھی تکالیف آئی ہیں… مگر مغفرت تو ہمارا اصل مسئلہ ہے… اسی لئے ایمان کی دعاء کرانا … ایمان پر خاتمے کی دعاء کرانا… شہادت کی دعاء کرانا… یہ اصل فائدہ ہے… ہمیں اللہ تعالیٰ کے ایک ولی کی زیارت ہوئی اور ہم نے جھٹ اس سے ایک تعویذ لکھوا لیا تو ہم نے کیا پایا؟ …ٹھیک ہے ضرورت کے درجے میں ان مسائل کے لئے مشورہ کرنے میں بھی کوئی حرج نہیں… مگر یاد رکھیں!اللہ والوں کا یہ مصرف ہرگز نہیں… ان سے تو جو مانگا جائے وہ اپنی استطاعت کے مطابق دینے کی کوشش کرتے ہیں… مگر ان کے پاس جو اصل دولت ہوتی ہے… اس سے بہت کم لوگ ہی فائدہ اُٹھاتے ہیں … جیسے ایک جیب کترا کسی ولی کے پاس چلا جائے تو…اُن کی جیب سے پانچ سات سو روپے اُڑا کر خود کو کامیاب سمجھتا ہے… حالانکہ اگر وہ ان سے استغفار اور دعاء کراتا تو معلوم نہیں کیا کچھ پا لیتا… ہم پر بھی وقتی تقاضوں اور وقتی خواہشات کا حملہ رہتا ہے… اور ہم کعبہ شریف ، حجر اسود اور حضرات اولیاء کرام سے بھی …اپنے عارضی مفادات حاصل کر کے خوش ہوتے ہیں… معافی چاہتا ہوں …بات پھر دور جا رہی ہے… واپس اپنے موضوع پر آتے ہیں … ہم حدیث شریف کی کتابوں میں دیکھتے ہیں کہ …اگر کسی نے کسی پر احسان کیا ہو تو اس کا بہترین بدلہ بھی… اس کے لئے استغفار ہے…

ایک تابعی فرماتے ہیں کہ میں اپنے والد محترم کو… جو حضرات صحابہ کرام میں سے تھے ہمیشہ دیکھتا تھا کہ جب بھی جمعہ کی اذان سنتے تو حضرت اسعد بن زرارہ رضی اللہ عنہ کے لئے… مغفرت کی دعاء یعنی استغفار فرماتے… ایک بار میں نے اس کی وجہ پوچھی تو فرمایا کہ… اُن کا ہم پر احسان ہے کہ ہمیں سب سے پہلے جمعہ کی نماز اُنہوں نے پڑھائی تھی …اسی طرح ہم حدیث شریف کی کتابوں میں دیکھتے ہیں کہ…حضرات صحابہ کرام میں سے دو افراد کا اگر آپس میں کچھ اختلاف ہو جاتا …ایک دوسرے کے لئے کوئی سخت لفظ بول دیتے تو اس کی تلافی استغفار کے ذریعہ کراتے …اور ایک دوسرے سے اپنے لئے استغفار کراتے… اس پر حضرات شیخین کریمین …یعنی حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ اور حضرت فاروق اعظم رضی اللہ عنہ کا واقعہ مشہور ہے… حضرت صدیق اکبر نے حضرت فاروق اعظم سے فرمایا کہ میرے لئے استغفار کریں… اس طرح کے کئی واقعات حدیث شریف کی کتابوں میں موجود ہیں…

استغفر اللّٰہ لی ولکم

اے رنگ و نور پڑھنے والے مسلمانو! میں اپنے لئے اور آپ سب کے لئے اللہ تعالیٰ سے مغفرت کا سوال کرتا ہوں…استغفراللّٰہ لی ولکم… اللھم اغفرلی ولھم… یغفر اللّٰہ لی ولکم جمیعا … آپ سے بھی التجا ہے کہ … میرے لئے استغفار فرما دیں… بعض آثار سے معلوم ہوتا ہے کہ جس مسلمان کے لئے چالیس ایمان والے ’’استغفار‘‘ کریں تو اسے مغفرت مل جاتی ہے…

بات یہ ہے کہ آج صرف یہ عرض کرنا تھا کہ …ایک تو آپ اہل کشمیر، اہل شام ، اہل افغانستان ، اہل فلسطین ، اہل عراق وغیرہ کے تمام اہل حق… مجاہدین کے لئے استغفار کا معمول بنا لیں… اس سے اُن کی تحریک ِجہاد کو قوت ملے گی… اور آپ کا حصہ اُن کے عمل میں شامل ہو جائے گا… دوسرا یہ عرض کرنا تھا کہ…جس مسلمان سے آپ کو تکلیف یا ایذاء کا خطرہ ہو تو اُس کے لئے استغفار کریں…ان شاء اللہ اس کا شر خیر میں بدل جائے گا… مثلاً جو بیویاں اپنے خاوندوں کے ظلم کا شکار ہوں یا جو خاوند اپنی بیویوں کے مظالم سے دوچار ہوں وہ ایک دوسرے کے لئے استغفار کریں ان شاء اللہ آپس کے تعلقات میں بہتری ہو جائے گی …اصل یہی دو باتیں تھیں …مگر موضوع بہت مفصل ہے… اللہ تعالیٰ توفیق عطاء فرمائے کہ میں اسے …دلائل کے ساتھ مکمل تفصیل سے لکھ سکوں …

آج بس اتنا ہی…یغفراللّٰہ لی ولکم… یغفراللّٰہ لی ولکم…

لا الہ الا اللّٰہ، لا الہ الا اللّٰہ ،لا الہ الا اللّٰہ محمد رسول اللّٰہ

اللہم صل علی سیدنا محمد والہ وصحبہ وبارک وسلم تسلیما کثیرا کثیرا

لا الہ الا اللّٰہ محمد رسول اللّٰہ

٭…٭…٭