رزق کی چابیاں
از قلم:… قاری محمد اکرام چکوالی
رزق کے لغوی معنی ’’ عطا ‘‘ کے ہیں خواہ دنیاوی عطا ہو یا اخروی، عربی زبان میں رزق اللہ تعالیٰ کی ہرعطاکردہ چیزکوکہاجاتاہے۔مال، علم،طاقت، وقت، اناج سب نعمتیں رزق میں شامل ہے۔ غرض ہر وہ چیز جس سے انسان کو کسی نہ کسی رنگ میں فائدہ پہنچتا ہو وہ رزق ہے۔ رزق کے ایک معنی نصیب بھی ہیں۔جو غذا پیٹ میں جائے اس کو بھی رزق کہتے ہیں۔ذیل میں چند اعمال اور اوراد وظائف قرآن وسنت کی روشنی میں ذکر کئے جاتے ہیں:
پہاڑ کے برابر قرض اتارنے کی ایک نبوی دعا:
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ تشریف لائے تو کہا کہ مجھے حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دعاء سکھائی ہے. میں نے کہا کہ وہ کیا انہوں نے کہا کہ حضرت عیسیٰ بن مریم علیہ السلام اپنے اصحاب کو سکھلاتے تھے اور کہتے تھے کہ اگر تم میں سے کسی پر پہاڑ کے برابر قرضہ ہوگا یہ دعا کروگے تو اللہ تعالیٰ پورا کر دےگا۔ دعا یہ ہے:”اَللّٰہُمَّ فَارِجَ الہَمِّ وَ کَاشِفَ الَغَمِّ مُجِیبَ دَعوَةِ المُضطَرِّینَ رَحمٰنَ الدُّنیَا وَلاٰخِرَةِ وَ رَحِیمَہُمَا اَنتَ تَرحَمُنِی فَارحَمنِی بِرَحمَةٍ تُغنِینِی بِہَا عَن رَّحمَةٍ مَّن سِوَاک” (حاکم، ابن مردویہ، عن ابی بکر الصدیق)ترجمہ:”اے اللہ! فکر مندی دور فرمانے والے غم کے ہٹانے والے جو لوگ مجبور حال ہوں ان کی دعاؤں کے قبول فرمانے والے تو مجھ پر رحم فرماتا ہے پس تو مجھ پر رحم فرما، ایسی رحمت کے ساتھ جس کے ذریعے تو مجھے بے نیاز فرما دے دوسروں کے رحم کرنے سے“۔
تنگ دستی اور قرض کیلئے عمل:
بعد نماز عشاء تنہا بیٹھ کر یَاوَہَّابُ چودہ سو چودہ بار پڑھ کر یہ دعاء ایک سو مرتبہ پڑھا کریں:”یَاوَہَّابُ ہَب لِی مِن نِّعمَةِ الدُّنیَا وَالاٰخِرَةِ اِنَّکَ اَنتَ الوَہَّابُ”اول و آخر تین مرتبہ درود شریف بھی پڑھیں۔ (ملفوظات شیخ الاسلام ص 330)
رزق میں برکت کیلئے ایک مجرب عمل:
مولانا شاہ عبدالغنی پھولپوری رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا کہ حضرت حاجی امداد اللہ رحمۃ اللہ علیہ سے منقول ہے کہ جو شخص صبح کو ستر مرتبہ پابندی سے یہ آیت پڑھا کرے وہ رزق کی تنگی سے محفوظ رہے گا اور فرمایا کہ بہت مجرب عمل ہے آیت مندرجہ ذیل ہے:اَللّٰہُ لَطِیف بِعِبَادِہ یَرزُقُ مَن یَّشَائُ وَ ہُوَ القَوِیُّ العَزِیزُ۔(معارف القرآن جلد 7 صفحہ 687)
مال میں برکت پیدا کرنے‘ زوال سے بچانے کا عمل:
حدیث شریف میں آیا ہے کہ جس کسی کو منظور ہو کہ میرے مال کو زوال نہ ہو اور برکت اور خوشی حاصل ہو تو کہا کرے:
“اَللّٰہُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ عَبدِکَ وَ رَسُولِکَ وَ صَلِ عَلٰی المُومِنِینَ وَالمُومِنَاتِ وَالمُسلِمِینَ وَالمُسلِمَاتِ”
ترجمہ:(اے اللہ! رحمت نازل فرما اپنے بندے اور اپنے رسول محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) پر اور مومن مردوں اور مومن عورتوں پر اور مسلم مردوں اور مسلم عورتوں پر۔
روزی کی کشادگی کیلئے دعاء:
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کشائش رزق کیلئے یہ دعاء کرتی تھیں۔ ”اَللّٰہُمَّ اجعَل اَوسَعَ رِزقِکَ عَلٰی عِندَ کِبَرِسِنِّی وَانقِطَاعِ عُمرِی“
ترجمہ:”اے اللہ تو میری روزی کو کشادہ کردے میرے بڑھاپے اور میری عمر کے ختم ہونے تک“۔ (جامع صغیر جلد 1صفحہ 57 ترغیب جلد 4 صفحہ 586)
اَللّٰہُمَّ ابسُط عَلَینَا مِن بَرَکَاتِکَ وَ رَحمَتِکَ وَفَضلِکَ وَ رِزقِکَ۔
ترجمہ:”اے اللہ آپ ہم پر اپنی برکتوں اپنی رحمتوں اپنے فضل اور اپنے دیئے ہوئے رزق میں فراغت اور فراخی نصیب فرمائیے“۔ (الحزب الاعظم صفحہ 60)
مال و تجارت میں برکت ہونے کی دعاء:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت جبیر رضی اللہ عنہ سے فرمایا کہ کیا تو چاہتا ہے کہ جب تو سفر کیلئے نکلے تو اپنے ساتھیوں سے حالت اور سہولت میں بہتر ہو اور توشے میں ان سے بڑھ کر ہو؟ انہوں نے عرض کیا ہاں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا تم ان پانچوں سورتوں کو پڑھ لیا کرو۔ یعنی:(1) قُل یَااَیُّہَا الکٰفِرُونَ (2) اِذَا جَائَ نَصرُاللّٰہِ ۔(3) قُل ہُوَ اللّٰہُ اَحَد (4) قُل اَعُوذُبِرَبِّ الفَلَقِ ۔(5) قُل اَعُوذُ بِرَبِّ النَّاسِ ہر ایک سورۃ کو بسم اللہ سے شروع کرو اور بسم اللہ پر ختم کرو۔ حضرت جبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ ان سورتوں کی برکت سے میں بہت مال دار ہوگیا جیسا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا ویسا ہی ہوگیا۔ (مسند ابویعلیٰ)
بہترین دعا:
حضرت علی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص روزانہ سو مرتبہ یہ دعا پڑھے:۔ لَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ المَلِکُ الحَقُّ المُبِینُ۔ (کنزالعمال)تو یہ کلمات اس کیلئے فقروفاقہ سے حفاظت کا ذریعہ ہوں گے اور قبر کی وحشت و تنہائی میں انسیت کا باعث ہوں گے اور ان کلمات کی برکت سے پڑھنے والا غناء(ظاہری و باطنی) حاصل کرلے گا اور قیامت کے دن وہ ان کلمات کی برکت سے جنت کے دروازے پر دستک دے گا۔“اس حدیث سے معلوم ہوا روزانہ سو بار پڑھنے والے کو چار بہت بڑے بڑے فائدے حاصل ہوں گے ان میں سے ہر فائدہ ایسا ہے جس کا ہر شخص محتاج ہے۔ لہٰذا ہر شخص کو ہر روز اس کی ایک تسبیح پڑھ لینی چاہیے۔ وہ فوائد یہ ہیں:…
٭… فقرو فاقہ اور معاشی تنگی دور ہونا٭… قبر کی وحشت دور ہوکر راحت و انسیت حاصل ہونا۔٭… غناءظاہری و باطنی نصیب ہونا۔٭… جنت کے دروازے پر دستک دینے اور جنت میں داخل ہونے کی سعادت ملنا۔
توبہ اور استغفار:…
حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔۔۔ “جو شخص کثرت سے توبہ و استغفار کرتا ہے، اللہ تعالیٰ اسے ہر غم سے نجات اور ہر تنگی سے کشادگی عنایت فرماتا ہے اور اسے ایسی راہوں سے رزق عطا فرماتا ہے، جو اس کے وہم وگمان میں بھی نہیں ہوتا۔” (ابوداؤد: 1518)روایات میں آتا ہے کہ روزانہ تین سو بار استغفراللہ پڑھنے والے کو کثرت سے توبہ و استغفار کرنے والوں میں شامل کیا جاتا ہے۔
تقوٰی:…
اللہ عزوجل فرماتے ہیں:… جو شخص اللہ سے ڈرتا ہے اللہ اس کے لیے چھٹکارے کی شکل نکال دیتا ہے۔ اور اسے ایسی جگہ سے روزی دیتا ہے جس کا اسے گمان بھی نہ ہو اور جو شخص اللہ پر توکل کرے گا اللہ اسے کافی ہوگا۔ اللہ تعالیٰ اپنا کام پورا کرکے ہی رہے گا۔ اللہ تعالیٰ نے ہر چیز کا ایک اندازہ مقرر کر رکھا ہے۔ (سورۃ الطلاق)
اللہ پر توکل:…
رسول مقبول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا فرمان ہے:… ”اگر تم اللہ پر اس طرح بھروسہ کرو جس طرح بھروسہ کرنے کا حق ہے تو وہ تمھیں ایسے ہی رزق دے گا جیسے وہ پرندوں کو رزق دیتا ہے جو صبح کے وقت خالی پیٹ نکلتے ہیں اور شام کے وقت پیٹ بھر کر واپس آتے ہیں۔“ [احمد والترمذی وابن ماجہ ۔ بحوالہ صحیح الجامع للالبانی: 5254]۔
صلہ رحمی:…
رسول مقبول صل اللہ علیہ وآلہ وسلم کا فرمان ہے:…جو شخص اپنے رزق میں کشادگی اور عمر میں اضافہ پسند کرے وہ صلہ رحمی کرےحافظ صلاح الدین یوسف حفظہ اللہ ریاض الصالحین کی شرح میں لکھتے ہیںصلہ رحمی کے اخروی اجرو ثواب کے علاوہ یہ دو بڑے فائدے ہیں:…جو انسان کو حاصل ہوتے ہیں رزق میں اضافے سے مراد یا تو فی الواقع مقدار میں زیادتی ہوتی ہے جو اللہ کی طرف سے کردی جاتی ہے یا پھر مراد اس کے رزق میں برکت ہے، اسی طرح عمر کا مسئلہ ہے یا تو یہ حقیقی طور پر زائد کردی جاتی ہے، یا مراد اس سے بھی اُس کی عمر میں برکت ہے یعنی اُس کی زندگی بہر پہلو فوائد سے لبریز ہوتی ہے۔
کفایت شعاری:…
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے۔ “خرچ کرنے میں کفایت شعاری اور میانہ روی کرنا نصف معیشت ہے۔” انسان کو اپنی چادر دیکھ کر پاؤں پھیلانے چاہییں۔ جس چیز کے بغیر گزارا ہو سکتا ہے اس سے بچ جانا کفایت شعاری ہے۔ لیکن اپنے اور اپنے اہل و عیال پر ضروری خرچ کرنے میں کنجوسی کرنا بھی غلط ہے۔ بے اعتدالی اور افراط و تفریط سے بچنا ہماری زندگی کا معمول اور اصول ہونا چاہیے۔
شرعی علوم کے حصول کے لیے وقف ہونے والوں پر خرچ کرنا:…
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:…رسول اللہ صل اللہ علیہ وآلہ وسلم کے زمانہ میں دو بھائی تھے. ایک علم کے حصول کے لیے رسول اللہ صل اللہ علیہ وآلہ وسلم کی مجلس میں حاضر ہوتا اور دوسرا حصول معاش کے لیے محنت کرتا. محنت کرنے والے نے اپنے بھائی کی شکایت جناب رسول مقبول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں کی آپ صل اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:…شاید کہ تمہیں اُسی کی وجہ سے رزق دیا جاتا ہو۔ (سنن الترمذي)
کمزوروں کے ساتھ احسان کرنا:…
سیدنا مصعب بن سعد رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ سیدنا سعد رضی اللہ عنہ نے خیال کیا کہ اُنہیں اپنے سے کمزور لوگوں پر برتری حاصل ہے تو جناب رسول مقبول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا:… تمہاری مدد صرف تمہارے کمزوروںکی وجہ سے کی جاتی ہے اور انہی کی وجہ سے تمہیں رزق دیا جاتا ہے۔ (صحیح بخاری)
غریبوں، یتیموں، مسکینوں اور کمزوروں کے ساتھ اچھا برتاؤ بھی رزق میں اضافے کا ذریعہ ہے۔ ان لوگوں کی دامے، درہمے، قدمے اور سخنے مدد کرتے رہنا چاہیے کیونکہ یہ اللہ کی خوشنودی کا باعث ہے۔
اللہ سے تجارت:…
حضرت علی رضی اللہ عنہ کا قول ہے:… “جب تم دنیا کی مفلسی سے تنگ آ جاؤ اور روزی کا کوئی رستہ نہ نکلے تو صدقہ دے کر اللہ سے تجارت کر لیا کرو۔”
یہ بات قرآن اور سنتِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت شدہ ہے کہ صدقہ کرنے سے رزق میں کشادگی پیدا ہوتی ہے۔ اپنی آمدنی یا فروخت میں سے مخصوص دو سے دس فی صد تک اللہ کی راہ میں خرچ کرنے سے کبھی معاشی تنگ دستی نہیں ہوتی۔
پاکیزہ زندگی:…
جسمانی اور روحانی طور پر صاف ستھری اور پاکیزہ زندگی بھی رزق میں اضافے کا باعث بنتی ہے۔ ہمیں ہر حال میں ظاہری اور باطنی پراگندگی سے خود کو پچانا چاہیے اور کوشش کرنی چاہیے کہ ہر وقت باوضو رہیں۔
اس کے علاوہ دیگر کتب میں تنگ دستی بے برکتی کے مندرجہ ذیل اسباب کا بھی ذکر کئے گئے ہیں (واللہ اعلم) ہمیں ان سے بچنے کی کوشش کرنی چاہیے۔ مثلاً:…
رزق کی بے حرمتی سے بچنا:…
حضرت عائشہ صدیقہ رضی ﷲ عنہا فرماتی ہیں، نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم اپنے مکانِ عالیشان میں تشریف لائے، روٹی کا ٹکڑا پڑا ہوا دیکھا، اس کو لے کر صاف کیا، پھر کھالیا اور فرمایا، عائشہ (رضی ﷲ عنہا) اچھی چیز کا احترام کیا کرو کہ یہ چیز (یعنی رزق اور روٹی) جب کسی قوم سے بھاگی ہے، لوٹ کر نہیں آئی۔
جو رزق کو ضائع ہونے سے بچاتا ہے اس کے رزق میں اضافہ اور برکت پیدا ہو جاتی ہے۔ اپنی روزمرہ زندگی اور تقریبات میں اپنے کھانے کو ضائع ہونے سے بچانا ہماری ذمہ داری اور ضرورت ہے۔ اگر کچھ کھانا بچ جائے تو اسے جانوروں یا پرندوں کے لیے اونچی جگہ رکھ دینا چاہیے۔
اسی طرح بغیر ہاتھ دھوئے کھانا کھانا۔٭…٭… دروازے پر بیٹھ کر کھانا۔٭… میت کے قریب بیٹھ کر کھانا۔٭… جنابَت (يعنی جماع یا احتلام کے بعد غسل سے قبل) کھانا کھانا۔٭… چارپائی پر بغیر دستر خوان بچھائے کھانا۔٭… دستر خوان پر لگائے ہوئے کھانے میں دیرکرنا۔٭… چار پائی پر خود سرہانے بیٹھنا اور کھانا پائینتی (یعنی جس طرف پاؤں کیے جاتے ہیں اس حصے) کی جانب رکھنا۔٭… دانتوں سے روٹی کُتَرنا، (برگر، وغیرہ کھانے والے بھی احتیاط فرمائیں)۔٭… کھائے ہوئے برتن صاف نہ کرنا۔٭… جس برتن میں کھانا کھایا اُسی میں ہاتھ دھونا۔٭…٭… کھانے پینے کے برتن کُھلے چھوڑ دینا، (کھانے پینے کے برتن بسم اللہ کہہ کر ڈھانک دینے چاہییں کہ بلائیں اُترتی ہیں اور خراب کردیتی ہیں پھر وہ کھانا اور مشروب بیماریاں لاتا ہے)۔٭… روٹی یا کھانے والی چیز کو ایسی جگہ رکھنا کہ بے ادَبی ہو اور پاؤں میں آئے۔٭… زیادہ سونے کی عادت (اس سے جہالت بھی پیدا ہوتی ہے)۔٭… بے حیائی کے ساتھ پیشاب کرنا (لوگوں کے سامنے عام راستوں پر بلا تکلُّف پیشاب کرنے والے غور فرمائیں)۔٭… دستر خوان پر گرے ہوئے دانے اور کھانے کے ذرّے وغیرہ اُٹھانے میں سُستی کرنا۔ ٭… گھر میں کپڑے سے جھاڑو لگانا۔٭… مَشائخ، والدین اور بزرگوں کے آگے چلنا۔٭… والدین کو ان کے نام سے پُکارنا۔٭… بیتُ الخَلا میں وُضو کرنا۔٭… اپنے یا بچوں کے چہرے کو لباس (قمیص کے اگلے پچھلے دامن، آستین یا شلوار کے پائنچے یا آنچل) سے خشک کرلینا۔٭… گھر میں مکڑی کے جالے لگے رہنے دینا۔٭… نَماز میں سُستی اور کاہلی کرنا۔٭… نَمازِ فَجر کے بعد مسجِد سے جلدی نکل جانا۔ (نماز کے بعد بیٹھ کر تھوڑی دیر ذکر کرنا چاہیے)۔٭…٭… دیر گئے بازار سے آنا۔٭… اپنی اولاد کو کوسنا (برا بھلا کہنا، لعنت ملامت کرنا اور بددعائیں، گالیاں دینا)۔ (اکثر عورتیں بات بات پر اپنے بچوں کو بد دعائیں دیتی ہیں اور پھر تنگدستی کے رونے بھی روتی ہیں)۔٭… گناہ کرنا خُصُوصاً جھوٹ بولنا۔٭… ماں باپ کے لیے دعائے خیر نہ کرنا۔٭… نیک اعمال میں ٹال مٹول کرنا۔٭… دانت سے ناخن کاٹنا۔٭… فقیروں سے روٹی کے ٹکڑے یا آٹا خریدنا۔٭… صبح سورج نکلنے کے بعد تک اور مغرب سے عشاء کے درمیان سونا۔٭… مالداری اور امارت کے باوجود اولاد اور گھر والوں پر خرچ نہ کرنا۔٭… مسکین اور فقیر کو جھڑک دینا۔٭… جھوٹی قسمیں کھانا۔
اللہ تعالیٰ ہم سب پر اپنا خصوصی رحم و کرم اور فضل نازل فرمائے۔ آمین۔
محترم قارئین کرام ! جس طرح حصولِ رزق کے لئے ہم اپنی ملازمت، کاروبار اور تعلیم وتعلم میں جد وجہد اور کوشش کرتے ہیں، جان ومال اور وقت کی قربانیاں دیتے ہیں۔ اسی طرح قرآن وحدیث کی روشنی میں ذکر کئے گئے اِن اسباب کو بھی اختیار کریں ، اللہ تبارک وتعالیٰ ہماری روزی میں وسعت اور برکت عطا فرمائے گا، ان شاء اللہ ۔
انسان کو ہمیشہ یہ بات یاد رکھنی چاہیے کہ اصل بے نیاز تو الله کی ذات ہے ،انسان کی بے نیازی یہ ہے کہ وہ اس غنی ذات کے سوا پوری دنیا سے بے نیاز ہو جائےاور یہ سمجھ لے کہ جو کچھ اسے ملے گا اسی سے ملے گا ، غیر کے آگے ہاتھ پھیلانا بےکار ہے ۔ خدا کی رزاقیت وکار سازی کا یقین دلوں کو قناعت وطمانینت کی دولت سے مالامال کرتا ہے ۔ قانع شخص کسی کے زروجواہر پر نظر نہیں رکھتا، بلکہ اس کی نگاہ ہمیشہ پرورد گار عالم کی شان ربوبیت پر رہتی ہے، مال ودولت کی حرص کا خاتمہ نہیں ہوتا،اس لیے قناعت ضروری ہے، کیوں کہ یہی باعث سکون واطمینان ہے ۔ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ تونگری مال واسباب کی کثرت کا نام نہیں، بلکہ اصل تونگری دل کی تو نگری ہے۔ حضرت ابوذر راوی ہیں کہ رسول اکرم صلی الله علیہ وسلم نےمجھ سے ارشاد فرمایا کہ “ ابو ذر! تمہارے خیال میں مال کی کثرت کا نام تو نگری ہے؟ میں نے عرض کیا: جی ہاں! پھر فرمایا: تو تمہارے خیال میں مال کی قلت کا نام محتاجی ہے ؟ میں نے کہا: جی ہاں! آپ نے فرمایا: استغناء دل کی بے نیازی ہے اورمحتاجی دل کی محتاجی ہے۔ ” ( فتح الباری، ج:١١ ، ص:٢٣٢ )۔
اللہ سبحانہ وتعالٰی ہمارے صغیرہ و کبیرہ گناہ معاف فرمائیں اور ہمیں صحیح معنوں میں دین کی سمجھ اور عمل کی توفیق عطا فرمائیں۔ ہمارے رزق و مال میں برکت اور اضافہ فرمائیں آمین یا رب العالمین۔