درود شریف اور لاعلاج امراض سے شفاء

 

ایک دن پھر اسے حضور نبی کریم ﷺ کی زیارت ہوئی اور خواب میں دیکھا کہ رسول پاک ﷺ بہت خوش ہیں اور فرماتے ہیں کہ اب میں تمہیں جانتا بھی ہوں اور پہچانتا بھی ہوں اور قیامت کے دن تمہاری شفاعت کا ضامن بھی ہوں مگر درود پاک کو کبھی پڑھنا نہ بھولنا۔

لاعلاج مرض سے شفاء

حضرت علامہ احمد قُسطلانی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں اس قدر سخت بیمار ہوگیا کہ طبیب علاج سے عاجز آگئے اور کئی سال مسلسل بیمار رہا۔ ایک مرتبہ مکہ معظمہ میں حضور اکرم ﷺ کے وسیلہ سے دعا کی اور درود شریف پڑھنے لگا۔ درود شریف پڑھتے پڑھتے مجھ پر غنودگی نیند طاری ہوگئی تو میں نے سرکار مدینہ سرور سینہ حضرت محمد ﷺ کی خواب میں زیارت کا شرف حاصل کیا۔ آپ ﷺ نے مجھے ایک کاغذ دیا جس پر لکھا تھا ’’یہ دوا کا نسخہ احمد قسطلانی کیلئے ہے‘‘ اتنا سننا تھا کہ میں اچانک بیدار ہوگیا تو لاعلاج مرض سے شفاء پاچکا تھا۔ سبحان اللہ۔ اور جب کبھی اس واقعہ کو یاد کرتا ہوں تو خوشی سے پھولا نہیں سماتا۔ 

شیر کا درود شریف

حضرت ابی حمزہ رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ سے روایت ہے کہ جس جانور پر آپ ﷺ سوار ہوتے تھے اس کا قدم جہاں پڑتا وہاں سبزہ اُگ آتا تھا اور جب ہم کسی کنوئیں سے پانی بھرتے تھے اس کے اوپر سے پانی ابلنے لگتا تھا۔ ایک بار ہم ایک وادی میں داخل ہوئے جس میں وحشی جانور بکثرت تھے۔ اتنے میں دیکھا کہ ایک بڑا بھاری شیر چلا آرہا ہے اور ہم پر اچھل کر حملہ کرنا چاہتا ہے لیکن جونہی اس نے حضور اکرم ﷺ کو دیکھا‘ آگے بڑھا آپ کے سامنے پست ہوگیا اور زمین پر گرپڑا اور خوش بیانی سے کہنے لگا السلام علیک یارسول اللہ۔ (نزہۃ المجالس ص ۲۰۰جلد دوم)

درود شریف پڑھنے سے لاپرواہی اور غفلت کی سزا

حضرت شیخ علامہ عبدالرحمن الصفوری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ ایک خدا رسیدہ بزرگ نے ایک ایسے شخص کو یمن میں دیکھا جو آنکھوں سے اندھا بھی تھا‘ برص کامریض بھی تھا‘ گونگا اور اپاہج بھی تھا۔ اسکے متعلق اُس بزرگ نے لوگوں سے دریافت فرمایا تو لوگوں نے بتایا کہ حضرت‘ یہ مادرزاد اندھا‘ گونگا اور اپاہج نہیں ہے بلکہ وہ بڑی سریلی اور ہوش ربا آواز کا مالک تھا اور کلام پاک کی جب تلاوت کرتا تھا تو آس پاس کے لوگ جھوم جھوم جاتے تھے۔ ایک دن اس نے اس آیت شریف کی تلاوت کی ان اللہ وملئکتہ یصلون…تلاوت تو کرلی لیکن درودشریف پڑھنے سے لاپرواہی اور غفلت برتی اس کے بعد وہ ان تمام مصیبتوں میں مبتلا ہوگیا۔   (اللہم صل علی محمد ص۷۳)

درخت کا سلام عرض کرنا

ایک مرتبہ ایک اعرابی نے حضور اکرم ﷺ سے کہا اے محمد (ﷺ) اگر آپ اللہ کے رسول ہیں تو کوئی نشانی دکھلائیے۔ حضور ﷺ نے فرمایا‘ اچھا لو دیکھو! وہ جو سامنے درخت کھڑا ہے اسے جاکر اتنا کہہ دو کہ تمہیں اللہ کے رسول ﷺ بلاتے ہیں۔ چنانچہ وہ اعرابی اس درخت کے پاس گیا اور کہا تمہیں اللہ کے رسول ﷺ بلاتے ہیں۔ وہ درخت یہ بات سن کر اپنے آگے پیچھے اور دائیں بائیں گرا اور اپنی جڑیں زمین سے اکھاڑ کر زمین پر چلنے لگا اور چلتے ہوئے حضور نبی اکرم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوگیا اور عرض کرنے لگا۔ السلام علیک یارسول اللہ۔ وہ اعرابی حضور ﷺ سے کہنے لگا کہ اب اسے حکم دیجئے کہ یہ اپنی جگہ پر چلا جائے۔ چنانچہ حضور ﷺ نے اسے فرمایا کہ جاؤ واپس چلے جاؤ۔ وہ درخت یہ سن کر پیچھے مڑگیا اور اپنی جگہ پر جاکر پھر قائم ہوگیا۔ اعرابی یہ معجزہ دیکھ کرمسلمان ہوگیا اور حضور ﷺ کو سجدہ کرنے کی اجازت چاہی تو حضور ﷺ نے فرمایا سجدہ کرنا جائز نہیں۔ (حجۃ اللہ علی العالمین صفحہ ۴۴۱)

تالے کھلے ہوئے مگر گھر محفوظ

راجا رشید محمود لکھتے ہیں کہ چند سال پہلے عیدالاضحیٰ کے دو ہفتے بعد ہم اہل خانہ جھیل سیف الملوک پر درود شریف پڑھنے کی نیت سے درودپاک پڑھتے ہوئےچلے اور ہفتے کے بعد درود پاک پڑھتے ہوئے واپس ہوئے۔ رات 9بجے کے بعد ہم گھر پہنچے تو ہمارے گھر کے گیٹ کا تالا کھلا اور کمرے کا ٹوٹا ہوا ملا۔ کمرے کا پنکھا چل رہاتھا لیکن گھر کی سوئی بھی اِدھر سے اُدھر نہیںہوئی تھی۔

درود پاک پڑھنے میں کوتاہی اور سستی

(شکیلہ جعفر‘ لاہور)
ایک شخص باوجود نیک‘ پرہیز گار پابند نماز ہونے کے درود پاک پڑھنے میں کوتاہی اور سستی کیا کرتا تھا۔ ایک رات خواب میں سید دو عالم ﷺ کی زیارت سے مشرف ہوا مگر رسول پاک ﷺ نے اس کی طرف کوئی توجہ نہ فرمائی۔ وہ بار بار کوشش کرتا اور رسول کریم ﷺ کے سامنے آتا اور ہر بار رسول پاک ﷺ اس سے اعراض فرماتے رہے‘ آخر اسنے گھبرا کر عرض کی کہ یارسول اللہ ﷺ آپﷺ مجھ سے ناراض ہیں؟ فرمایا نہیں‘ عرض کی اگر نہیں تو یارسول پاک ﷺ تو پھر آپﷺ مجھ پر نظر کرم کیوں نہیں فرمارہے۔ آپ ﷺ نے فرمایا: میں تجھ کو جانتا ہی نہیں ہوں‘ اس بندے نے عرض کی یارسول اللہ ﷺ میں آپ کی امت میں سے ہوں اور میں نے بہت سے لوگوں سے سنا ہے کہ آپ ﷺ اپنی امت کو بیٹوں سے بھی زیادہ عزیز رکھتے ہیں۔ 
آپﷺ نے فرمایا تم نے ٹھیک ہی سنا ہے مگر تم مجھ کو درود پاک کا تحفہ نہیں بھیجتے اور فرمایا کہ میری نظر کرم اس شخص پر ہوتی ہے‘ اس امتی پر ہوتی ہے جو مجھ پر درود پاک پڑھتا ہو۔
وہ شخص صبح بیدار ہوا اور اس دن کے بعد درود پاک بڑی محبت سے پڑھتا رہا۔ ایک دن پھر اسے حضور نبی کریم ﷺ کی زیارت ہوئی اور خواب میں دیکھا کہ رسول پاک ﷺ بہت خوش ہیں اور فرماتے ہیں کہ اب میں تمہیں جانتا بھی ہوں اور پہچانتا بھی ہوں اور قیامت کے دن تمہاری شفاعت کا ضامن بھی ہوں مگر درود پاک کو کبھی پڑھنا نہ بھولنا۔ (معارج النبوۃ ص ۳۲۸)

ایک واقعہ اور درود پاک

ایک دفعہ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بنت صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ سحری کے وقت کچھ سی رہی تھیں کہ سوئی گرگئی اور اچانک چراغ بھی بجھ گیا‘ اسی دوران رسول پاک ﷺ تشریف لاتے ہیں تو رسول پاک ﷺ کا چہرہ مبارک کے نور کی روشنی سے پورا گھر روشن ہوگیا۔ حتیٰ کہ سوئی مل گئی۔ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہانے فرمایا: یارسول اللہ ﷺ آپ ﷺ کا چہرہ مبارک کتنا روشن ہے۔ ہمارے پیارے رسول پاک ﷺ نے فرمایا ہلاکت ہے اس بندے کے لیے جو مجھے قیامت کے دن نہ دیکھ پائے۔ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے عرض کی یارسول اللہ ﷺ وہ کون بدنصیب ہے جو قیامت کے روز آپﷺ کو دیکھ نہ سکے گا؟ تب ہمارے پیارے رسول اکرم ﷺ نے فرمایا وہ بخیل ہے۔ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے پوچھا بخیل کون ہے؟ آپ ﷺ نے فرمایا جس نے میرا نام سنا مگر مجھ پر درود پاک نہ پڑھا۔ (القول البدیع ص ۱۴۷‘ نزہۃ الناظرین ۳۱)