جگرو معدہ کے مایوس مریض صحت یاب

  

میرے پاس بے شمار مریضوں کے ایسے واقعات ہیںکہ انہوں نے ان دونوں بیجوںکو متواتر استعمال کیا۔ یرقان اور ہیپاٹائٹس کے مایوس مریض صحت یاب ہوئے‘ شوگراور معدے کے مایوس مریض مطمئن ہوئے۔
قارئین! آپ کیلئے قیمتی موتی چن کر لاتا ہوں اور چھپاتا نہیں‘ آپ بھی سخی بنیں اور ضرور لکھیں (ایڈیٹر حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی)۔

 موسم گرمی کا ہو یاسردی کا‘ بارش کا ہو یا طوفان کا۔۔۔ مریض ہو یا تندرست۔۔۔ پہاڑوں کا رہنے والا ہے یا میدانوںکا۔۔۔ جزیروں میں زندگی کے دن رات گزرے یا صحراؤں میں۔۔۔ بیماری ‘شفایابی‘ علاج اور صحت ہم سب کی ضرورت ہے۔
اللہ پاک جل شانہٗ نے جہاں بیماریاں بنائی ہیں وہاں ان کا علاج بھی۔ آسمانی نظام سدا انسان کا ساتھی رہا اور قیامت تک ساتھی رہے گا۔ فطری غذاؤں سےہٹنے کے بعد انسان جب مصنوعی غذاؤں پرآتا ہے تو سب سے زیادہ اثر دو چیزوں پر پڑتا ہے ایک معدہ اور جگر۔۔۔ پھر جب یہی معدہ اور جگر متاثر ہوتے ہیں پھر اس کے بعد جو بیماریاں سامنے آتی ہیں ان میں کو لیسٹرول ‘یوریا‘ یوریک ایسڈ‘ جوڑوں کا درد‘ بواسیر‘ اعصابی کمزوری‘ شوگر‘ پٹھوں کی کمزوری‘ مردانہ طاقت‘ یادداشت ‘نگاہ پراثر وغیرہ وغیرہ۔
 لیکن! بنیاد وہی معدہ اور جگر ہے اور اس کی بنیاد غذائیں ہیں۔ کھانا اور کھاتے چلے جانا اور پھر کھا کر بیٹھے رہنا یا پھر کھا کر دماغی سوچوں پر لگ جانا۔ ہم بھی کیسے دیوانے ہیں مزدور کی زندگی کو دیکھتے نہیں‘ محنت کش کا کھانا دیکھتے ہیں۔ بالکل ٹھیک ہے صبح تین پراٹھے‘ تین کپ چائے بڑی پیالیاں اور بہت سا بچا ہوا رات کا سالن آپ کھائیں پھر محنت کش کی زندگی گزاریں کہاں گیا کولیسٹرول‘ کہاں گیا یوریا‘ کہاں گیا بلڈپریشر‘ کہاں گئی شوگر۔۔۔؟؟؟ آپ اگر محنت کش ہیں اور دن رات محنت اور محنت بھی ایسی جس میں جسم کو تھکنا پڑتا ہے یعنی محنت سےمراد جسمانی نہ کہ دماغی محنت۔۔۔ تو پھر آپ ایسی غذائیں کھانے کا حق رکھتے ہیں اورمیں دعوے سےکہتا ہوں ایسی غذائیںآپ کو کوئی نقصا ن نہیں دے سکتیں اور میں مطمئن ہوں اگر آپ ایسی غذائیں کھائیں تو صحت بہتر ہوگی اگر آپ ایسی غذائیں کھا کر بیٹھے رہیں‘ دماغی محنت کرتے رہیں تو پھر بہت بڑی بیماریوں کیلئے آپ انتظار کریں اور ان بیماریوں کا انتظار کریں جو کبھی سنی‘ سوچی‘ پڑھی یا بولی نہیں ہوںگی۔ 
آج کا میرا مضمون اپنے قارئین کو غذاؤں کی احتیاط ‘بس سادہ غذا کھائیں تھوڑا کھائیں‘ کم کھائیں‘ جسم کو متحرک رکھیں۔بچہ اور پیٹ یہ کچھ ایسی چیزیں ہوتی ہیں جن کو جن چیزوںکا عادی بنایا جائے وہ اسی کا عادی بن ہی جاتا ہے۔
آئیے! آج آپ کو ایک ایسے مختصر سے ٹوٹکے سے متعارف کراتے ہیں اگر آپ ایسی غذائیں کھا کر اپنے آپ کومریض بناچکے ہیں۔ جگر اور معدہ کا مریض۔۔۔ جی ہاں جب جگر اور معدہ مریض بن جاتے ہیں تو پھر سب سے پہلے جو چیز سر اٹھاتی ہے وہ شوگر‘ ہیپاٹائٹس اور بلڈپریشر ہے۔
ہیپاٹائٹس سے مراد کالا یرقان اور بعض اوقات پیلا یرقان بھی ہے آپ ایسی بیماریوں میں اگر مبتلا ہوچکے ہیں تو آپ گھبرائیں نہیں ایک مختصر سا ٹوٹکہ آج آپ کی نذر کرتا ہوں بنانا کیا بس بازار سے جاکر لے لیں پتھر کنکر صاف کرلیں کسی ڈبےمیں محفوظ رکھیں اور روزانہ طبیعت کے مطابق ایک چمچ صبح و شام‘ آدھا چمچ صبح و شام یا چوتھائی چمچ چائے والا صبح و شام پانی کے ہمراہ کھانے یا ناشتے سے ایک گھنٹے پہلے یا  تین گھنٹے پہلے لے لیجئے چاہیں تو دن میں تین دفعہ بھی لے سکتے ہیں وہ دوا اور ٹوٹکہ کیا ہے صرف دو بیج ہیں ایک کاسنی کے بیج اور ایک کلونجی کے بیج۔ بس۔۔۔
 آئیے! دوا تیار اور آپ استعمال شروع کریں۔ یقین جانیے یہ دونوں بیج جب آپس میںملتےہیں تو کاسنی کا مزاج ٹھنڈا کلونجی کا مزاج گرم جب دونوںآپس میں ملتے ہیں ایک ایسا مرکب بن جاتا ہے جوصحت و تندرستی کا ایک لاجواب اصول اورفارمولہ اور صحت بھی ایسی اور تندرستی بھی ایسی جو بھلائے نہ بھولے۔۔۔۔میں نے بے شمار بوڑھوں کو بتایا جو مختلف بیماریوںمیں مبتلا تھے۔ ڈھیروں دوائیں‘ رنگ برنگی گولیاں‘ جیب میں ہر وقت گولیوں کے السٹر کی آواز۔۔۔ وہ ان گولیوں سے لاپروا ہوگئے۔ ایسے لاعلاج مریضوں کو بتایا جو جوانی ہی میں جوانی کی بے اعتدالیوں اور غذاؤں کی بے اعتدالیوں  کی وجہ سے اپنی جوانی کو چالیس سال آگے لے گئے  اور بڑھاپے کی دہلیزیں پار کرگئے‘ صحت کی امنگ ‘ امید‘ جوانی کی طاقت اور بھروسہ کھوبیٹھے ۔میں ایسے سب جوانوں کو دعوت صحت دیتا ہوں۔ آئیے! ان دو بیجوں کو اپنی زندگی کا ساتھی بنائیں۔ آپ کسی بھی بیماری میںمبتلا ہیں لیکن خاص طور پر ہیپاٹائٹس‘ شوگر‘ بلڈپریشر‘ معدہ اور جگر کے پرانےمریض۔ تسلی سے اس دوا کو شروع کردیں اور اعتماد اور اطمینان سے اس دوا کو استعمال کریں۔ یقین جانیے! یہ دوا نہیں یہ صحت کے دو مختصر لیکن باکمال راز ہیں۔ وہ کلونجی جس کے بارے میں احادیث میں یہاں تک فرمایا کہ یہ کالے دانے موت کے علاوہ ہر مرض کا علاج ہیں تو پھر کیوں نہیں ہوں گے۔ یہ دراصل دونوں نبویؐ جڑی بوٹیاں ہیں۔ کاسنی کا بھی ’’علاج نبویﷺ‘‘ میں تذکرہ اور کلونجی کا بھی۔۔۔۔
میرے پاس بے شمار مریضوں کے ایسے واقعات ہیںکہ انہوں نے ان دونوں بیجوںکو متواتر استعمال کیا۔ یرقان اور ہیپاٹائٹس کے مایوس مریض صحت یاب ہوئے‘ شوگراور معدے کے مایوس مریض مطمئن ہوئے۔ آپ چاہیں تو ان دونوں بیجوںکو
پیس بھی سکتے ہیں اور پیس کر کسی شیشے کی بوتل میں محفوظ رکھ سکتے ہیںلیکن ثابت بھی استعمال کرسکتے ہیں جتنا معدے میں رہیں گے اتنا فائدہ دیں گے پسی ہوئی چیز فوراً ہضم ہوجاتی ہے مگر ثابت چیز فوراٍ ہضم نہیں ہوتی بلکہ اور چیزوں کو ہضم کرنےمیںمعاون ہوتی ہے۔صحت و تندرستی کے یہ د ونوں راز دو بیج ہی تو ہیں۔
ایک مایوس مریض میرے پاس آئے کہنے لگے کہ پہلے معدہ خراب ہوا اس کے بعد یرقان ہوا وہ بڑھ کر ہیپاٹائٹس ہوگیا‘ پیٹ پھول گیا‘ جوڑوںمیں درد‘ اعصاب کمزور ‘چند قدم چلنے سے سانس پھولنا شروع ہوجاتا ہے۔ طبیعت میں پریشانی‘ ڈاکٹروں نے مجھے لاعلاج قرار دیا۔ میں نے کہا کوئی بات نہیں آپ اطمینان سے یہ دو بیج استعمال کریں۔ دن میں دو بار یا چار بار‘ مقدار پہلے تھوڑی رکھیں پھر آہستہ آہستہ اس کو بڑھاتے جائیں۔ موصوف چند ہفتوں میں ایسے صحت یاب ہوئے کہ پہچانے نہ گئے یہ ایک واقعہ نہیں ایسے بے شمار واقعات میری پریکٹیکل لائف میں مجھے مل رہے ہیں۔ ہر آنے والا مایوس مریض مجھے ایک بہترین تجربہ دے کر جاتا ہے اور وہ تجربہ زندگی کا ایسا تجربہ کہ جس سے صحت و کامیابی کی نوید ملتی ہے۔ قارئین! آخر میں ایک بات پھر دہراؤں اپنی غذاؤں کا خیال رکھیں سادہ غذاؤں پرآئیں اور پھر اگر آپ مریض ہوچکے ہیں ہیپاٹائٹس کے‘ شوگر کے‘ جوڑوں کے درد اور معدہ کے یا آپ کسی بھی مرض میں ہوں تو یہ چند دن‘ چند ہفتے‘ چند مہینے استعمال کریں۔ آخری اور اہم بات: آپ کسی بھی مرض میں مبتلا نہیں آپ صحت یاب ہیں بس چٹکی صبح و شام یہ بیج کھانا شروع کردیں۔ انشاءاللہ کبھی مریض ہونگے ہی نہیں۔