بھارت کی شرانگیزیاں
تحریر یاسر محمد خان
بھارتی صوبہ مہارا شٹر میں 10 اپریل کا دن قومی تہوار کے طور پر منایا جاتا ہے۔ اس دن سیواجی مرہٹہ پیدا ہوا تھا۔ اس کی جنم بھومی پونا شہر کے جنوب میں واقع ایک پہاڑی قلعہ شونر تھی۔ شیوا جی بچپن ہی سے مغلیہ حکومت کے خلاف نفرت اور تعصب کے شدید جذبات لکھتا تھا۔ جوان ہوتے ہی اس نے مرہٹوں کی ایک فوج بنالی۔ لوٹ مار کو اپنے پیشے کا درجہ دے دیا۔ ٹورنا کا قلعہ فتح کرنے پر اس کے ہاتھ 2 لاکھ روپے لگے جس سے اس نے اپنی فوج طاقت کو بہت مضبوط کرلیا۔ اس نے پورن دھر، کلیان، سنگھرہ اور کوندانہ کے اہم قلعے فتح کرلیے۔ اورنگزیب عالمگیر نے اپنے کمانڈر شائستہ خان کو اس کی گوشمالی کے لیے بھیجا۔ اس نے سیواجی مرہٹہ کو شکست دی۔ اس کے صدر مقام پونا پر قبضہ کرلیا۔
سیواجی نے کئی سو مرہٹوں کو عورتوں کا لباس پہنایا۔ رات کے وقت بارات کی صورت پونا داخل ہوگیا۔ اس نے مسلمان فوج پر شب خون مارا اور بہت جانی اور مالی نقصان پہنچایا۔ یوں سیواجی نے دوبارہ قوت پکڑکر سورت جیسے خوبصورت اور متمول شہر میں زبردست لوٹ مار مچادی۔ وہاں کے باشندوں اوران کی املاک اور مکانوں کو نذر آتش کردیا۔ اورنگزیب نے ایک اور کمانڈر کو بھاری فوج کے ساتھ بھیجا۔
سیواجی نے اپنی کمزوری دیکھ کر صلح کر لی۔ 35 مقبوضہ قلعوں میں سے 23 مغل فوج کے حوالے کردیے۔ دیئے۔ اسے پنج ہزاری منصب عطا ہوا، مگر سیواجی نے اسے حقیر جانا اور آگرہ سے فرار ہونے کے حربے سوچنے لگا۔ اس نے در و شکم کا بہانہ کیا اور یوں دربار سے رخصت لے لی۔ مٹھائی کے بڑے بڑے ٹوکروں میں اپنی آل اولاد کو بٹھا کر فرار ہوگیا۔ اب اس نے سادھوں کا بھیس بدلا اور دکن پہنچنے میں کامیاب ہوگیا۔ قطب شاہ کے دربار میں اس نے اپنی سازشوں سے جلد مقام حاصل کر لیا اور اپنی ’’سوراجیہ‘‘ حکومت بنانا شروع کردی۔ دنوں مہینوں میں اس نے کرناٹک کے بڑے حصے پر قبضہ کرلیا۔ اس نے ’’چوتھ‘‘ نامی ظالمانہ ٹیکس متعارف کروایا۔ یوں مخلوقِ خدا پر ظلم کے پہاڑ توڑنا شروع کردیے۔
٭ سارک کی ہنگامی کانفرنس بلا کر بھارتی جنون ان ملکوں پر عیاں کیا جانا چاہیے۔ ان اسلامی ملکوں کو جن کے بھارت کے ساتھ تعلقات ہیں انہیںفعال کرنا ہوگا۔ ٭ اگر بھارت کا پاگل پن ختم نہیں ہوتا اور وہ شر انگیزیاں جاری رکھتا ہے تو ساری دنیا کی نظروں کے سامنے اسے آہنی ہاتھ سے روکنا ہو گا۔ ٭
بیجاپور کے والی نے افضل خان نامی ایک بہادر جرنیل کو سیوا جی کاسر لانے لیے بھیجا۔ سیواجی جنگ پر جنگ ہارنے لگا۔ قریب تھا کہ وہ مغل فوج کے ہاتھ لگ جاتا اور اسے قتل کردیا جاتا۔ اس نے اپنی ازلی مکاری سے فائدہ اٹھانے کے لیے ایک سازش تیار کی۔ افضل خان سے ملاقات کی ایک دست بستہ درخواست کی۔ ایک ویران پہاڑی پر دونوں جب ایک دوسرے کے نزدیک پہنچے تو سیواجی نے اپنے ہاتھ پر چڑھائے آہنی پنجے سے افضل خان کا پیٹ چاک کردیا۔ وہ وہیں تڑپ تڑپ کر ختم ہوگیا۔ سیواجی کی فوجوں نے مغلیہ فوج پر حملہ کردیا۔ یوں افراتفری اور بددلی سے سراسیمہ مغل فوج کو شکست ہوگئی۔ آج بھی ہندو تاریخ میں سیواجی کی اس مکاری کو بہترین حکمت عملی قرار دیا جاتا ہے۔ انگریز مورخ اسے ایک ڈاکو سردار اور اس کی ریاست کو ڈاکو ریاست قرار دیتے ہیں۔ اسے ایک ایسا پہاڑی چوہا کہا جاتا ہے۔ جو شب خون مکاری و عیاری سے شہروںپر حملہ کرتا۔ پہاڑی غاروں میں جا چھپتا تھا۔
سیواجی ہندو تاریخ کا وہ کردار ہے جس نے زندگی بھر قتل و غارت گری کی جس نے شہروں میں دور تک ویرانیاں بچھائیں اور مظلوموں کے خون سے اپنے ہاتھ رنگے۔
جس کے قزاقوں جیسے کردار اور فریب کاری پر مشتمل شخصیت کو آج بھی بھارتی ہندو ایک بڑے لیڈر کے طور پر یاد کرتے ہیں۔ 10 اپریل کو سارے مہاراشٹر میں خصوصاً پونا میں سیواجی کا جنم دن منایا جاتا ہے۔ اسے خراج تحسین پیش کیا جاتا ہے۔ اس کی اندھی لوٹ مار کو مغل راج کے خلاف دفاعی ہتھیار کے طور پر یاد کیا جاتا ہے اور افضل خان کے خلاف بدترین مکاری کو بہترین جنگی حکمت عملی کے طور پر سراہا جاتا ہے۔
31دسمبر 2014ء کو جب پرانا سال رخصت ہورہا تھا۔ نئے سال کے لیے دعائیں ہر ہونٹ پر کپکپا رہی تھیں۔ بھارتی بارڈر سیکورٹی فورس (بی ایس ایف) نے دن 11 بجے ایک میٹنگ کال کی۔ پاکستان کی طرف سے 5 رینجرز کے جوان اس سلسلے میں بارڈر ٹریک پر پہنچے۔ کسی اشتعال کے بغیر بھارتی سورمائوں نے اپنے مہمانوں پر فائرنگ شروع کردی۔ یوں ایک فلیگ میٹنگ کے بہانے 2 رینجرز اہلکاروں کو شہید کردیا گیا۔ ان کی لاشیں اٹھانے کے لیے آنے والوں پر 5 گھنٹوں تک بھارتی سپاہ گولہ بارود پھنکتی رہی۔ یہ کاروائی اگلی ساری رات جاری رہی۔ پنجاب رینجرز کی بھرپور کارروائی کے بعد بھارتی بندوقیں خاموش ہوئیں۔ ڈی جی رینجرز نے بھارت کے ساتھ نچلی سطح پر ہر قسم کے مذاکرات بند کرنے کا اعلان کیا۔ یوں نئے سال کے ان ابتدائی دنوں میں پاکستان کی ابیال ڈرگ، ننگل، بھورے چک، سکمال اور لمبٹریال چیک پوسٹوں کو نشانہ بنایا گیا۔ وزیر اعظم کے مشیر برائے امور خارجہ سرتاج عزیز نے بھارتی وزیر خارجہ ششماسوراج کو خط بھی لکھا۔ سیکریٹری خارجہ نے بھارتی جارحیت کو ناقابل برداشت قرار دیا۔ غیرملکوں کے سفیروں کو اس بارے میں ایک مفصل بریفنگ بھی دی گئی۔ ان سب کے باوجود بھارتی اشتعال انگیزیوں میں مسلسل اضافہ ہوتا گیا۔ رینجرز کے علاوہ عام شہری بھی بھارتی فائرنگ سے زخمی اور شہید ہونے لگے۔ 5 جنوری کو شکرگڑھ اور ظفروال سیکٹرز میں بھارتی گولہ باری سے 4 شہری شہید ہوگئے۔ وسیع پیمانے پر مکین نقل مکانی پر مجبور ہوگئے۔ شہری آبادیوں پر سیدھی نشانہ بازی سے مکانات تباہ، مویشی ہلاک اور کاروباری زندگی معطل ہو کررہ گیا ہے۔
2014ء میں بھارت نے 562 مرتبہ سیز فائر کی خلاف ورزی کی۔ ورکنگ بائونڈری پر 48 ہزار 688 لائٹ مشین گن راونڈ چلائے، جبکہ 37 ہزار 285 مارٹر گولے فائر کیے گئے۔ صرف اکتوبر 2014ء میں پاکستان کے 14 شہری بھارتی جنون کی نذر ہوگئے۔ مجوعی طور پر 24 افراد شہید اور 150 سے زائد زخمی ہوگئے۔ 347 بار لائن آف کنٹرول کی خلاف ورزی کی۔ اس نے سامبا سیکٹر، پانڈو سیکٹر، سیالکوٹ سیکٹر، نکیال سیکٹر، کوٹلی آزاد کشمیر، بٹل سیکٹر، چڑی کوٹ سیکٹر، شکرگڑھ سیکٹر، لنجوٹ سیکٹر، شکماسیکٹر، راولا کوٹ سیکٹر اور دیوار ناڑی سیکٹر میں اندھا دھند فائرنگ کی۔ عام شہریوں کے مکانات، املاک اور کھڑی فصلوںکو تباہ کردیا گیا۔ 2012ء میں 114 بار بھارتی فوج نے لائن آف کنٹرول کی حدود کو پامال کیا۔ 2011ء میں 62 مرتبہ بھارتی فوج نے اس رقص ابلیس کا عملی مظاہرہ کیا گیا۔ 2010ء میں 44 بار بھارتی جارحیت کا یہ ننگا ناچ دیکھنے میں آیا۔ 2009ء میں 28 بار بھارتی ازلی دشمنی کے یہ بھیانک ثبوت دیے گئے۔ 2008ء میں 77 بار بھارتی درندوں نے اپنی بدخصلتی کا مظاہرہ کیا۔ 2007ء میں 21 بار ایسے دل فگاری واقعات ہوئے۔ 2006ء میں 3 بار لائن آف کنٹرول کی دھجیاں بکھیری گئی۔ 2003ء میں ایک ایل اوسیز معاہدہ عمل میں آیا تھا جس میں دونوں ملکوں نے سرحدوں کو ہر ممکن طور پر پر امن رکھنے کا اقرار کیا تھا۔ 2001ء سے 2003ء تک بھارتی جنگی جنون آپریشن پر اکرام کی صورت سرحدوں پر منڈلاتا رہا تھا۔
یوں ہم دیکھتے ہیں کہ ہر گزرتے سال بھارتی جنگلی پاگل پن کی شدت بڑھتی جارہی ہے۔ مشرقی سرحدوں پر امن کے ہر پنچی کے بال و پر اکھاڑ کر پھینک دیے گئے ہیں۔ پاکستان کے اندرونی خلفشار سے فائدہ اٹھاتے ہوئے ہندو سپاہ مسلسل حرکت میں ہے۔ اکتوبر 2014ء سے ہم ایک ایسے فیز میں داخل ہوگئے جہاں بارڈر پرسکون نام کی چیز ڈھونڈنے میں نہیں ملتی۔ بھارت نے اکتوبر 2014ء سے اپنے توپ خانے کو سر گرم رکھا ہوا ہے۔ 20 ہزار دیہاتیوں کو اپنے گھر بار چھوڑ کر ہجرت کرنا پڑی ہے۔ 64 دیہات کو آبادی سے خالی کروانا پڑا ہے۔ سول آبادی اسکول ہسپتال چن چن کر نشانہ بنائے گئے۔ بارڈر سے فوج شمالی وزیر ستان منتقل کرنے پر ہندوئوں نے موقع کا فائدہ اٹھایا اور بلااشتعال فائرنگ کو اپنا وطیرہ بنالیا۔ اندورن ملک بھارتی میڈیا ایک جنونی ہیجان میں مبتلا ہوگیا ہے۔ ہر طرف سے پکڑو مارو کی صدائیں آرہی ہیں۔ 26 جنوری کو صدر اوبامہ بھارت کے یوم جمہوریہ کے دورے پر آرہا ہے۔ اس کی آمد سے قبل بھارت ماحول کو گرما کر خود کو بے گناہ قرار دینے کے حربوں پر عمل پیرا ہے۔ اوبامہ بھارت میں کئی نئے معاہدوں پر دستخط کرنے آرہا ہے۔ پہلے بھی اس کی خواہش پر بھارت کو نیوکلیئر سپلائرز گروپ سے استثنیٰ ملا۔ بھارت نے دنیا بھر میں اپنی جوہری بر آمدات سے نہ صرف مال سمیٹا، بلکہ ملکوں سے گہرے تعلقات بھی استوار کرلیے۔ روپے کی اس ریل پیل نے ہندو زہنیت کو مزید عریاں کردیا۔ خباثتیں مکمل طور پرننگا ہوگئیں۔
بھارت کرئہ ارض کا سب سے بڑاعجوبہ ہے۔ عددی اعتبار سے یہ سب سے بڑی جمہوریت ہے۔ اس کی آبادی 220 بلین افراد پر مشتمل ہے۔ یہ 35 صوبوں اور ریاستوں پر مشتمل ہے۔ ملک کی 86 کروڑ آبادی شدید ترین غربت کی چکی میں پیس رہی ہے۔ 50 کروڑ نفوس شدید کمی خوراک کے عفریت کے رحم وکرم پہ ہیں۔ ہندوستان دنیا بھر میں بے روزگاری میں سب سے آگے ہے۔ ہر 100 میں سے 22 افراد کے پاس کوئی روز گار نہیں۔ ملک کا بجٹ خسارہ 100 بلین ڈالرز ہے۔ تجارتی خسارہ 190 بلین ڈالرز ہے، جبکہ عوامی قرضہ جی ڈی پی کا 27 فیصد ہے۔ راجیہ سبھا، لوک سبھا اور صوبائی اسمبلیوں کے کل اراکین 9290 ہیں۔ ان میں بیشتر بی جی پی کے نعرے ’’ہندو توا‘‘ کو دل میں جگہ دیے ہوئے ہیں۔ بھارتی میڈیا پر ان دنوں ان زہریلے سانپوں نے جی بھر کر پاکستان کے خلاف زہر اگلا ہے۔ بی بی سی نے ششما سوراج کا ایک انٹرویونشر کیا جس میں اس نے سرحدی کشیدگی کے لیے پاکستان کو مورد الزام ٹھہرایا۔ حیرت ہے کہ غریب غربا کی 86 کروڑ فوج رکھنے کے باوجود بھارت اپنے دفاع پر سالانہ 42 بلین ڈالرز کیونکر لگارہا ہے۔ اسرائیل بھارت گٹھ جوڑ کے ثمرات میں سے ایک وہ اسلحے اور گولہ بارود کے ڈھیر ہیں جن کو دنیا بھر کی بلیک مارکیٹوں سے اکٹھا کیا گیا ہے۔ امریکی پشت پناہی پر بھارت کیلئے ٹینک، بکتر بند گاڑیوں، میزائلوں، مشین گنوںاورراکٹوں کا حصول نہایت درجہ آسان بنا دیا گیا ہے۔ ہندو اس طاقت کو پاکستان پر چاند ماری کے لیے مسلسل استعمال کر رہا ہے۔
جان کیری کے دورہ پاکستان پر اس ساری صورت حال کی سنگینی اسے سمجھانا ہو گی۔ مسکراہٹوں اور گرم جوش مصافحوں کے تبادلوں، پر تعیش ظہرانوں کے انعقاد کے علاوہ یہ نہایت سنگین مسئلہ ہر فورم پر اٹھانا ہوگا۔ پاکستان تمام سرحدی ملکوں کو صورت حال سے آگاہ کرے۔ اقوام متحدہ کے ہر فورم پر مسئلے کو پوری طرح واضح کیا جائے۔ سارک کی ہنگامی کانفرنس بلا کر بھارتی جنون ان ملکوں پر عیاں کیا جانا چاہیے۔ ہمیں دی ہیگ ہالینڈ میں بین الاقوامی عدالت انصاف میں جانا ہو گا۔ ان اسلامی ملکوں کو جن کے بھارت کے ساتھ تعلقات ہیں انہیںفعال کرنا ہوگا۔ ہر طرف سے دبائو آنا چاہیے تا کہ بھارتی حکومت اورفوج کا نشہ ہرن ہو۔ ہمیں پہلے ہر طور اس مسئلے کو صلع جوئی سے حل کرنا چاہیے۔ اگر بھارت کا پاگل پن ختم نہیں ہوتا اور وہ شر انگیزیاں جاری رکھتا ہے تو ساری دنیا کی نظروں کے سامنے اسے آہنی ہاتھ سے روکنا ہو گا۔ ہماری جنگی کاروائیاں بھارتی فوج کو براہ راست نشانہ بنائیں۔
ہمیں اسلام کے زیریں اصولوں کی روشنی میں عام آبادیوں کو بچانا ہو گا۔ ہم ہندووں کی پشت زہنیت پر کبھی نہیں اتر سکتے۔ ہماری ہر کاروائی اپنے دفاع کے لیے ہو گی۔ ہماری بہادر افواج کسی بھی ایسے چیلنج کا مقابلہ سرفروشی سے کر سکتی ہیں۔ امن کی ہر خواہش کو دشمن ہماری بزدلی نہ سمجھ لے اس لیے ہمیںسیلف ڈیفنس کے سارے ضابطوں کو بھی پورا کرنا ہو گا۔ آہنی لاٹھی کا ایک ہی وار سیواجی مرہٹہ کے ان پیروکاروں کے لیے کافی ہو گا۔ لومڑی مکاری میں کتنی ہی کیوں نہ بڑھ جائے وہ بہادری اور دلیری میں شیر کی ہم پلہ کبھی ہو سکتی۔