ابتداء میں عاشورہ کا روزہ فرض ہوا جو رمضان کے روزوں سے منسوخ ہوا
عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ﷺ قَدِمَ الْمَدِیْنَۃَ فَوَجَدَ الْیَھُوْدَ صِیَامًا یَوْمَ عَاشُوْرَائَ فَقَالَ لَھُمْ رَسُوْلُ اللّٰہِ ﷺ مَا ھٰذَا الْیَوْمُ الَّذِیْ تَصُوْمُوْنَہٗ فَقَالُوْا ھٰذَا یَوْمٌ أَنْجَی اللّٰہُ فِیْہِ مُوْسٰی وَقَوْمَہٗ وَغَرَّقَ فِرْعَوْنَ وَقَوْمَہٗ فَصَامَہٗ مُوْسٰی شُکْرًا فَنَحْنُ نَصُوْمُہٗ فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ﷺ فَنَحْنُ أَحَقُّ وَأَوْلٰی بِمُوْسٰی مِنْکُمْ فَصَامَہٗ رَسُوْلُ اللّٰہِ ﷺ وَأَمَرَ بِصِیَامِہٖ (بخاری و مسلم)
حضرت عبداللہ بن عباس ص سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ مدینہ(منورہ) تشریف لائے اور یہود کو عاشورہ کا روزہ رکھتے پایا تو آپ ﷺ نے ان سے پوچھا اس دن کی وہ کیا بات ہے جو تم اس دن میں روزہ رکھتے ہو۔ انہوں نے جواب دیا کہ یہ بڑی عظمت والا دن ہے۔ اس میں اللہ تعالیٰ نے موسیٰ (علیہ السلام) اور ان کی قوم کو نجات دی اور فرعون اور اس کی قوم کو غرق کیا تو حضرت موسیٰ (علیہ السلام) نے شکرانہ کے طور پر اس دن کا روزہ رکھا اور (ان باتوں کی وجہ سے) ہم بھی اس دن کا روزہ رکھتے ہیں ۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہم تو تمہارے مقابلہ میں موسیٰ علیہ السلام کے زیادہ حقدار اور زیادہ قریب ہیں (کیونکہ ہمارا ان پر ایمان صحیح ہے جب کہ تمہارا ایمان صحیح نہیں ہے کیونکہ تم حضرت موسیٰ علیہ السلام کی بتائی ہوئی پیشنگوئیوں پر عمل نہیں کرتے اور ان کی لائی ہوئی تورات میں تحریف کرتے ہو)۔ تو رسول اللہ ﷺ نے خود بھی اس دن کا روزہ رکھا اور اس دن کا روزہ رکھنے کا (وجوبی) حکم دیا۔
عَنْ عَائِشَۃَ قَالَتْ کَانَ یَوْمُ عَاشُوْرَائَ تَصُوْمُہٗ قُرَیْشٌ فِی الْجَاھِلِیَّۃِ وَکَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ﷺیَصُوْمُہٗ فِی الْجَاھِلِیَّۃِ فَلَمَّا قَدِمَ الْمَدِیْنَۃَ صَامَہٗ وَأَمَرَ بِصِیَامِہٖ فَلَمَّا فُرِضَ رَمَضَانُ تُرِکَ یَوْمُ عَاشُوْرَائَ فَمَنْ شَائَ صَامَہٗ وَمَنْ شَائَ تَرَکَہٗ (بخاری)
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں دور جاہلیت میں قریش عاشورہ کے دن روزہ رکھتے تھے اور نبوت سے پہلے رسول اللہ ﷺ بھی اس دن کا روزہ رکھتے تھے جب آپ مدینہ (منورہ) تشریف لائے (اور یہود سے مذکورہ بالا گفتگو ہوئی) تو (آپ ﷺ نے) خود بھی (حسب سابق لیکن اب وجوب کے ساتھ) اس دن کا روزہ رکھا اور لوگوں کو بھی اس دن کا روزہ رکھنے کا حکم دیا۔ پھر جب رمضان کے روزے فرض ہوئے تو عاشورہ کے دن کے روزے (کے وجوب) کو ترک کر دیا گیا۔ پھر جو چاہتا عاشورہ کا روزہ رکھتا اور جو چاہتا نہ رکھتا۔