عاشورہ کا روزہ

عاشورہ کا روزہ
عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ مَارَأَیْتُ النَّبِیَّ ﷺ یَتَحَرّٰی صِیَامَ یَوْمٍ فَضَّلَہٗ عَلٰی غَیْرِہٖ إِلَّا ھٰذَا الْیَوْمِ یَوْمِ عَاشُوْرَائَ (بخاری و مسلم)
حضرت عبداللہ بن عباس ص کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو نہیں دیکھا کہ آپ نے کسی ایسے روزے کی طلب میں مبالغہ کیا ہو جس کو آپ نے دوسرے دنوں پر فضیلت دی ہو سوائے اس دن کے یعنی یوم عاشورہ کے۔
عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ حِیْنَ صَامَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ﷺ یَوْمَ عَاشُوْرَائَ وَأَمَرَ بِصِیَامِہٖ قَالُوْا یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ إِنَّہٗ یَوْمٌ یُعَظِّمُہُ الْیَھُوْدُ وَالنَّصَارٰی فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ﷺ لَئِنْ بَقِیْتُ إِلٰی قَابِلٍ لَأَصُوْمَنَّ التَّاسِعَ (مسلم)
حضرت عبداللہ بن عباس ص کہتے ہیں جب (عاشورہ کے دن کی فرضیت منسوخ ہو چکی اور) رسول اللہ ﷺ نے (محض مستحب ہونے کی وجہ سے) عاشورہ کے دن کا روزہ رکھا اور اس کے روزے کا (صحابہ کو بھی استحبابی) حکم دیا۔ (ایک مرتبہ) کچھ صحابہ نے کہا اے اللہ کے رسول عاشورہ کا دن تو وہ ہے جس کی تعظیم یہود و نصاری (بھی) کرتے ہیں (اور ہمیں ان کے ساتھ مشابہت نہ کرنے اور مخالفت کرنے کا حکم بھی ہے تو اس دن کی تعظیم میں ہم ان کے ساتھ کیسے موافقت کریں ) آپ ﷺ نے فرمایا اگر میں آئندہ سال زندہ رہا تو میں نویں کا (یا گیارہویں کا) روزہ بھی ضرور رکھو ں گا(تاکہ یہود و نصاری کے ساتھ مشابہت نہ رہے)۔
عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ﷺ صُوْمُوْا یَوْمَ عَاشُوْرَائَ وَخَالِفُوا الْیَھُوْدَ صُوْمُوْا قَبْلَہٗ وَبَعْدَہٗ یَومًا (احمد)
حضرت عبداللہ بن عباس ص کہتے ہیں رسول اللہ ﷺ نے فرمایا عاشورہ کے دن کا روزہ رکھو اور یہود (کے ساتھ مشابہت نہ کرو۔ لہٰذا ان) کی (اس طرح سے) مخالفت کرو کہ اس سے ایک دن پہلے یا ایک دن بعد میں بھی روزہ رکھو۔