سوال: السلام علیکم
مفتیان کرام متوجہ ہوں
ایک شخص نے سوال کیا ہے
کہ مقررین کہتے ہیں
( اللہ تعالیٰ فرماتا ہے)
(یا اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں)
ان دونوں جملوں میں کون سا بہتر ہے
براہ کرم جواب مرحمت فرمائیں
مع حوالہ عنایت فرمائیں.
جواب: اگر مقام؛ ” مقامِ توحید” ہے تو “فرماتا ہے.” مناسب ہے.
اور
اگر “مقامِ عظمت” ہے تو “فرماتے ہیں” مناسب ہے.
نوٹ: جب وحدانیت کا لحاظ کرکے “فرماتا ہے” کہیں تو اس وقت صیغۂ تعظیم “تعالی” نہ لگاویں تو بہتر.
ھذا ماعندی
واللہ اعلم بالصواب
اللہ رب العزت کے لئے واحد اور جمع دونوں صیغوں کا استعمال کرنا جائز ہے
سوال ]۱۲[: کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیانِ شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں: کہ خدا کے لئے واحد کا صیغہ استعمال کریں یا جمع کا؟ مدلل جواب عنایت فرمائیں۔
المستفتی: محمد شاہجہاں خان جامع مسجد نجیب آباد
الجواب وباللّٰہ التوفیق: جمع کا صیغہ بطور تعظیم استعمال کرنا جائز ہے، خود قرآن کریم میں بہت سی جگہ موجود ہے:
اِنَّا نَحْنُ نَزَّلْنَا الذِّکْرَ وَاِنَّا لَہٗ لَحَافِظُوْنَ۔ [سورۃ الحجر، رقم الآیۃ: ۹]
وَلَقَدْ نَادَیْنَا نُوْحًا … المُجِیْبُوْن۔ [سورۃ الصافات، رقم الآیۃ: ۷۵]
وَمَا نَحْنُ بِمُعَذّبیْنَ۔ [سورۃ الأنعام، رقم الآیۃ: ۲۹]
نَحْنُ نَقُصُّ عَلَیْکَ اَحْسَنَ الْقَصَصِ۔ [سورۃ یوسف، رقم الآیۃ: ۳]
لیکن اردو کے محاورہ کے لحاظ سے واحد کا صیغہ استعمال کرنا اولی اور بہتر ہے۔ (مستفاد: کفایت المفتی قدیم ۱/ ۶۲، جدید ۱/ ۱۴۲، زکریا مطول ) فقط واللہتعالیٰ اعلم
کتبہ: شبیر احمد قاسمی عفا اللہ عنہ
۴؍ محرم الحرام ۱۴۰۸ھ
(الف فتویٰ نمبر: ۲۳/ ۴۳۰)
فتاوی قاسمیہ