آب زم زم کیسے پئیں؟


آب زم زم پینے کا مسنون طریقہ کیا ہے؟
زم زم کا پینا مسنون اور مستحب ہے، خود آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حجتہ الودع کے موقع پر خصوصی اہتمام سے نوش فرمایا ہے ایک روایت میں ہے کہ آب زم زم جس مقصد سے پیا جائے وہ مقصد حاصل ہوگا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب زم زم نوش فرمایا اس وقت سر مبارک کھلا ہوا تھا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم خود کھڑے تھے اس لئے بعض حضرات نے زم زم پیتے وقت اس کیفیت کو مسنون قرار دیا ہے جبکہ محققین کا خیال ہے کہ سر کا کھلا ہونا احرام کی وجہ سے تھا اور کھڑا ہونا کیچڑ کی وجہ سے اس لئے یہ ایک طبعی فعل تھا اس کا اہتمام کرنا سنت نہیں بلکہ بیٹھ کرعام پانی کی طرح استعمال کرنا سنت ہے. حجتہ الودع کے واقع کی تفصیل سے ایسا ہی معلوم ہوتا ہے اس لئے زم زم پیتے وقت کبھی کبھار اس کی رعایت وہی کھڑے ہوکر پینے کی بھی جائز ہے.
ابن ماجہ نے محمد بن عبدالرحمن بن ابوبکر سے زم زم پینے کے آداب کی بابت نقل کیا ہے کہ میں حضرت عبداللہ کے پاس بیٹھا ہوا تھا ایک شخص آیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا،
کہاں سے آئے ہو؟
عرض کیا زم زم سے دریافت فرمایا جس طرح زم زم پینا چاہئے اس طرح پیا؟ نووارد نے پوچھا کس طرح؟
فرمایا، جب زم زم پیو تو
1. قبلہ رخ ہوجاﺅ
2. اللہ کا نام بسم اللہ پڑھو
3. تین سانس میں پیو اور
4. خوب سیر ہوکر پیو
5. جب فارغ ہو تو اللہ کی حمد کرو الحمد اللہ پڑھو
(ابن ماجہ 189/2طحطاوی 43 المغنی 299/3)
……
کیا کھڑے ہوکر آب ِزم زم پیا جاسکتا ہے؟ – شیخ محمد ناصرالدین البانی
Can we drink ZamZam water while standing? – Shaykh Muhammad Naasir-ud-Deen Al-Albaanee
کیا کھڑے ہوکر آب ِزم زم پیا جاسکتا ہے؟
فضیلۃ الشیخ محمد ناصرالدین البانی رحمہ اللہ المتوفی سن 1420ھ
(محدث دیارِ شام)
ترجمہ: طارق علی بروہی
مصدر: أشرطة متفرقة للشيخ » الشريط رقم : 005، ما حكم شرب ماء زمزم قائما؟
پیشکش: توحیدِ خالص ڈاٹ کام
بسم اللہ الرحمن الرحیم
سوال: آب زم زم کھڑے ہوکر پینے کے تعلق سے یہ سوال ہے کہ:
کیا یہ جائز ہے؟
جواب: دیکھیں آب زم زم کے بارے میں یہ آیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کھڑے ہوکر پی رہے تھے ([1])، حالانکہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہی نے کھڑے ہوکر پینے سے منع فرمایا ہے جیسا کہ آپ جانتے ہیں اور ہم نے بھی ابھی ذکر کیا تھا۔ تو اسے سنت لازمہ بنادیا کہ کھڑے ہوکر آب زم زم پیا جائے۔ جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے جو یہ کھڑے ہوکر پیا تھا اس کی وجہ لوگوں کا رش اور بِھیڑ تھی۔  جو بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی عمومی سیرت پڑھے گا پھر خصوصی طور پر جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے ساتھ چلتے تھے تو اس پر یہ بات مکمل روشن وواضح ہوجائے گی کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کسی طور پر اپنے آپ کو اپنے ساتھیوں سے ممتاز بالکل نہيں رکھتے تھے، پس آپ آخری دور کے امراء کی طرح نہیں تھے کہ ان کے لیے راستے خالی کروادیے جاتے ہیں بلکہ کبھی تو ان کے لیے پوری مسجد الحرام تک خالی کروادی جاتی ہے کعبۃ اللہ تو دور کی بات رہی اور آخر تک جو کچھ ہوتا ہے۔ چناچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اخلاق وصفات میں سے یہ نہ تھا۔ بلکہ جیسا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ایک صحابی سیدنا عبداللہ بن قدامہ العامری رضی اللہ عنہ نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی صفت بیان فرمائی کہ  رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم حجۃ الوداع کے موقع پر چلے جارہے تھے اور:
’’وَلَا طَرْدٌ وَلَا إِلَيْكَ إِلَيْكَ‘‘([2])
(نہ لوگوں کو دھکیلا جارہا تھا،  نہ راستے سے ایک طرف ہوجانے کو کہا جارہا تھا)۔
یعنی ان سب کے ساتھ ہی چلے جارہے تھے کوئی یہ نہیں کہتا تھا کہ نبی رحمت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے لیے راستے صاف کرو، بالکل نہیں۔
پس جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم داخل ہوئے اور آب زم زم میں سے پینا چاہا تو کیا طلب کیا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے؟ اگر ہم اپنے آپ پر انہیں قیاس کریں کہ آب زم زم پینے کے لیے طلب کررہے ہوں،  تو یہ طلب کریں گے کہ ان کے لیے تازہ پانی کا ڈول نکالا جائے، لیکن نہیں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا وہیں سے دے دو جہاں سے دیگر مسلمان پی رہے ہیں یعنی اسی مشکیزے سے۔ لہذا اگر رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس وقت بیٹھ کر پینا چاہتے تو رش کی شدت کے باعث بِھیڑ تلے کچلے جانے تک کا خطرہ تھا۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اخلاق میں سے نا تھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنے صحابہ (کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین) کو تعینات فرمائیں جو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے آگے پیچھے دائیں بائیں چمٹ کر لوگوں کو کہتے رہیں راستہ دو راستہ دو۔ بالکل نہيں، اسی لئے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کھڑے ہوکر پیا۔
اسی طرح بعض دوسری احادیث میں جو سنن الترمذی میں ہیں آیا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ایک مشکیزے کے پاس آئے جو لٹکا ہوا تھا آپ نے اس کا بند کھولا اور کھڑے ہوکر ہی اس میں سے پیا، کیونکہ وہ اوپر لٹکا ہوا تھا، اور یہاں کھڑے ہوکر پینا اصل مقصود نہ تھا، بلکہ آپ تو مجبور تھے۔ چناچہ ہمارے لئے جائز نہیں کہ اس قسم کے جزئی واقعات وحادثات کا ہم قواعدِ کلیہ سے ٹکراؤ کریں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کھڑے ہوکر پینے سے منع فرمایا، بلکہ زجر بھی فرمایا (ڈانٹا بھی) اور قے تک کردینے کا حکم فرمایا([3])۔
اسی طرح سے ہونا چاہیے اس شخص کو جو رب العالمین کی طرف سے بھیجے گئے دین میں تفقہ چاہتا ہے (یعنی وہ دلائل کو جمع کرتا اور اصول پر چلتا ہے)۔
[1] صحیح بخاری 1637 میں سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں: ’’سَقَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مِنْ زَمْزَمَ، فَشَرِبَ وَهُوَ قَائِمٌ‘‘ (میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو آب زم زم  پلایا، پس آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اسے کھڑے ہونے کی حالت میں پیا)۔ اور صحیح مسلم میں ’’بَاب فِي الشُّرْبِ مِنْ زَمْزَمَ قَائِمًا‘‘  (باب: آب  زم زم میں سے کھڑے ہوکر پینےکے بارے میں) کے تحت چار روایات لائے ہیں۔
[2] اسے امام الترمذی نے 903 میں روایت فرمایا، اور شیخ البانی نے صحیح الترمذی میں صحیح قرار دیا ہے۔
[3] دیکھیں صحیح مسلم میں ’’بَاب كَرَاهِيَةِ الشُّرْبِ قَائِمًا‘‘ (باب : کھڑے ہوکر پینے کی کراہیت کے بارے میں)، جبکہ جو علماء جواز کے قائل ہیں اس کے لیے پڑھیں صحیح بخاری ’’باب الشُّرْبِ قَائِمًا‘‘ (کھڑے ہوکر پینے سے متعلق باب) جس میں سیدنا علی رضی اللہ عنہ کی بھی روایت ہے کہ کھڑے ہوکر پیا اور فرمایا لوگ اسے مکروہ وناپسندیدہ سمجھتے ہيں حالانکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اسی طرح کھڑے ہوکر پیتے دیکھا۔ اللہ اعلم (توحید خالص ڈاٹ کام)
May 24, 2016 | الشيخ محمد ناصر الدين ألباني, فقہ وعبادات, مقالات |
http://tawheedekhaalis.com/%DA%A9%DB%8C%D8%A7-%DA%A9%DA%BE%DA%91%DB%92-%DB%81%D9%88%DA%A9%D8%B1-%D8%A2%D8%A8-%D9%90%D8%B2%D9%85-%D8%B2%D9%85-%D9%BE%DB%8C%D8%A7-%D8%AC%D8%A7%D8%B3%DA%A9%D8%AA%D8%A7-%DB%81%DB%92%D8%9F-%D8%B4/
……
سوال: زمزم کا پانی کیسے پیا جائے؟
کھڑے ہو یا بیٹھ کر؟
اگر کھڑے ہوکر تو کیوں؟
تین سانس میں یا ایک سانس میں پینا چاہئے؟
براہ کرم، اس بارے میں رہنمائی فرمائیں۔
Published on: Feb 19, 2011
جواب # 30419
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی(م):377=377-3/1432
آب زمزم بیٹھ کر پینا بلاکراہت درست ہے، البتہ کھڑے ہوکر پینا مستحب ہے کیوں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے زمزم کھڑے ہوکر پینا ثابت ہے:
عن ابن عباس أن النبي صلی اللہ علیہ وسلم شَرِبَ من زمزم وہو قائم (ترمذی شریف) اور تین سانس میں پینا چاہئے،
أن النبي صلی اللہ علیہ وسلم کان یتنفس في الإناء ثلاثا إلخ (ترمذی)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
………..
سوال # 34987
آب زم زم پینے کا کوئی خاص طریقہ یا حکم ہے؟ سنا ہے کہ آب زم زم کو کھڑے ہوکر اور ایک سانس میں اور قبلہ رخ ہوکر پینے کا حکم ہے؟ مہربانی فرماکر مستحب یا مسنون طریقہ بتائیں۔
جواب # 34987
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی(د): 1840=1089-11/1432
کھڑے ہوکر قبلہ رخ پینا مستحب ہے، اگر زیادہ مقدار ہو تو تین سانس میں پئیں۔
واللہ تعالی اعلم
دارالافتاء
دارالعلوم دیوبند
http://www.darulifta-deoband.com/home/ur/Hajj–Umrah/34987
……
زمزم پینے کا حکم
سوال: آب زمزم بیٹھ کر پینا سنت ہے یا کھڑے ہوکر؟
جواب: آب زم زم  بیٹھ کر پینا سنت ہے کھڑے ہوکر پینا مکروہ نہیں جائز ہے۔
(شامی: 1/92 طبع رشیدیہ)
http://www.suffahpk.com/aabe-zam-zam-piny-ka-hukum/