جواہرِ جہاد (قسط۲۸)

جواہرِ جہاد (قسط۲۸)
از: امیر المجاہدین حضرت اقدس مولانا محمد مسعود ازہر صاحب دامت برکاتہم العالیہ
(شمارہ 604)
صاحب الجہاد ﷺ
اﷲ تعالیٰ کے سب سے محبوب اور آخری نبی حضرت محمدﷺ’’جہادی نبی‘‘ ہیں… انبیاء علیھم السلام میں سے سب سے زیادہ ’’جہاد‘‘ رسول نبی کریمﷺنے فرمایا… سندھ کے مشہور محدّث اور عالم حضرت مخدوم سید محمد ہاشم ٹھٹھویؒ نے رسول نبی کریمﷺ کے جو اسماء مبارکہ جمع فرمائے ہیں… ان میں یہ چند نام مبارک بھی شامل ہیں…
(۱) ذوالجہاد ﷺ(جہادی نبی)
(۲) صَاحِبُ الجہاد ﷺ(جہاد والے نبی)
(۳) المجاہد ﷺ(مجاہد نبی)
(۴) القتّال ﷺ(بہادر جنگجو نبی)
(۵)المقاتل فی سبیل اﷲ ( اﷲ تعالیٰ کے راستے میں قتال فرمانے والے نبی)
تھوڑا ساغور فرمائیے کہ جب ہمارے نبی ﷺ خود’’جہادی‘‘ ہیں… تو پھر’’جہادی‘‘ ہونا ایک مسلمان کے لئے جُرم کس طرح سے بن سکتا ہے؟… آج کل کئی صحافی مرد اور صحافی خواتین لفظ’’جہادی‘‘ کو گالی اور جرم بنا کر پیش کر رہے ہیں… آخر یہ لوگ کس کو گالی دینا چاہتے ہیں؟… جہاد تو اسلام کا ایک مقدس فریضہ ہے… اور اس فریضے کا منکر… نماز،روزے کے منکر کی طرح کافر ہے… ’’جہادی‘‘ ہونا ایک مسلمان کے لئے بہت بڑی سعاد ت ہے… بہت ہی عظیم الشان سعادت…
صحابہ کرامؓ بھی جہادی
رسول کریم ﷺکے صحابہ کرامؓ بہت زبردست… اور اونچے درجے کے ’’جہادی‘‘ تھے… قرآن پاک نے انہیں سمجھایا کہ… جہاد اﷲ تعالیٰ کے نزدیک سب سے محبوب ترین عمل ہے… تب اُن کے نزدیک بھی جہاد محبوب ترین عمل بن گیا… حضرات صحابہ کرامؓ کے جہاد کی مثال نہ پہلی امتوں میں گزری ہے… اور نہ آئندہ کوئی اُن جیسا جہاد کر سکتا ہے… حضرات صحابہ کرامؓ نے آخری دم تک لڑتے رہنے کی بیعت فرمائی… اور اُن کا یہ شعر بھی مستند اور معروف ہے…
نحن الذین بایعوا محمداعلی الجہاد مابقینا ابدا
کہ ہم نے زندگی کے آخری سانس تک… جہاد کرنے کی بیعت حضرت محمد ﷺکے ہاتھ مبارک پر کر لی ہے… صحابہ کرامؓ میںاونچا مقام خلفائے راشدین کا ہے… وہ چاروں’’جہادی‘‘ تھے… اصحاب بدر کا خاص مقام ہے وہ سب’’جہادی ‘‘ تھے… اصحاب حدیبیہ کا خاص مقام ہے وہ سب بھی’’جہادی‘‘ تھے… مہاجرین کا خاص مقام ہے… اسی طرح انصار کا بڑا مقام ہے… یہ سب ’’جہادی‘‘تھے… رسول اﷲ ﷺکے اہل بیت کا تو بہت ہی اونچا مقام ہے… یہ سب اہل بیت’’جہادی‘‘ تھے… امہات المؤمنین بھی جہاد میں ساتھ تشریف لے گئیں… اور حضرت سیدہ فاطمہؓ تو اُحد کے میدان میں آقا مدنی ﷺ کے زخم دھو رہی تھیں…
پھر بی بی سی پر پاکستان کے صحافی… لفظِ’’جہادی‘‘ کو گالی اورجُرم بنا کر کیوں پیش کر رہے ہیں؟… کیا اِن کی عقل ماری گئی ہے… یا یہ کافروں اور مرزائیوں کی زبان بول رہے ہیں…
فرشتے جہادی
قرآن پاک نے بتایا ہے کہ… اﷲ تعالیٰ نے جہاد میں مسلمانوںکی نصرت کے لئے فرشتے نازل فرمائے… قرآن پاک میں کئی جگہ اس کا تذکرہ ہے… اور یہ بھی فرمایا کہ اﷲ تعالیٰ نے ان فرشتوں کو لڑنے کا طریقہ سکھایا… صحیح روایات میں کئی فرشتوں کا نام بھی آیا ہے… خصوصاًحضرت سیدنا جبریلؑ ، حضرت سیدنا میکایلؑ … پس فرشتوں کا ’’جہادی‘‘ ہونا بھی قرآن و احادیث سے ثابت ہو گیا…کیا معصوم فرشتے کوئی جرم کرتے ہیں؟… نہیں تو پھر مسلمانوں کی نظر میں’’جہادی‘‘ ہونا کیوں جُرم بن رہا ہے؟… بعض مدارس صفائیاں دے رہے ہیں کہ ہم جہاد کی تعلیم نہیں دیتے… تو کیا قرآن پاک کی بجائے(نعوذ باﷲ) گیتا پڑھانا شروع کردی ہے… ایسا بھی کیا خوف جو اسلام کی بنیادوںسے ہٹاد ے… اور ایسی بھی کیا مصلحت جو دین کانقشہ ہی بدل دے… جہاد قرآن مجید میں موجود ہے… اس کا تو کوئی بھی انکار نہیں کر سکتا… اور دینی مدارس میں بھی قرآن پاک کی تعلیم ہوتی ہے تو… لازمی بات ہے جہاد کی بھی ہوتی ہے… دارالعلوم دیوبند میں تو تلوار اور لاٹھی(بنوٹ) بھی سکھائی جاتی تھی… اس میں کیا خرابی ہے؟… جہادی ہونا توایک مسلمان کے لئے اعزاز ہے… اور مسلمان کا جہاد سے محروم ہونا ایک فتنہ اور وبال ہے…
انبیائؑ جہادی
قرآن پاک کے چوتھے پارے میںواضح طور پر فرمایا گیا ہے… بہت سے انبیاء اور اُن انبیاء کے اﷲ والے ساتھیوں نے اﷲ تعالیٰ کے راستے میں’’قتال‘‘ کیا… معلوم ہوا کہ کئی انبیائؑ بھی’’جہادی‘‘ تھے… حضرت داؤد علیہ السلام کے جہاد کا بیان قرآن پاک میں موجود ہے… حضرت سلیمان علیہ السلام کی جہادی تیاری کا تذکرہ قرآن پاک میں موجود ہے… حضرت موسیٰؑ کی دعوت جہاد قرآن پاک میں موجود ہے… تو جو کام انبیاء علیہم السلام نے کیا وہ کتنا مبارک اور محبوب کام ہوگا… پس جو شخص بھی سچا مسلمان ہوتا ہے وہ ’’جہاد‘‘ سے محبت کرتا ہے… اور جوشخص کفر اور نفاق کے جتنا قریب ہوتا ہے وہ اسی قدر’’جہاد‘‘ سے دور بھاگتا ہے… ایمان اور نفاق کی یہ علامت قرآن پاک نے سمجھائی ہے… اِس زمانے کے جو’’صحافی‘‘ یہ مخبریاں کرتے پھرتے ہیں کہ فلاں’’جہادی‘‘ ہے اس کو پکڑو… فلاں ’’جہادی‘‘ ہے اس کو مارو… یہ لوگ اپنے ایمان کی خیر منائیں… انہوں نے اﷲ تعالیٰ کے ایک فریضے کو جُرم اور گناہ قراردیا ہے جو خود بہت بڑا ظلم ہے…
ہم تو اس قابل نہ تھے
آج ایک کتاب دیکھ رہا تھا… حضرات صحابہ کرامؑ کے بعد کے بزرگوں میں سے کون کون’’جہادی‘‘ تھے… اﷲ اکبر کبیرا… فقہاء کرام میں سے حضرت ابراہیم نخعیؑ ، حضرت عبداﷲ بن مبارکؒ… اور صوفیاء کرام میں سے حضرت حاتم اصمؒ، حضرت ابراہیم بن ادہمؒ اور حضرت شقیق بلخیؒ جیسے حضرات کا نام بھی’’جہادیوں‘‘ میں لکھا ہوا تھا… اگر اس تفصیل کو مرتب کیا جائے تو کتابیں بن جائیں… جہاد اُن حضرات کو بہت محبوب اور مرغوب تھا… حالانکہ زمانے کے خلفاء نے ہرطرف جہادی لشکر بھیج کر فرض ادا کر دیا ہوتا تھا… اور بڑے علماء کودین کی خدمت کے لئے روکا جاتا تھا مگر پھر بھی… یہ حضرات جہاد کی طرف کھنچے چلے جاتے تھے… کیونکہ جب آقا مدنیﷺ ’’جہادی نبی‘‘ہیں توآپ ﷺکی اُمت بھی جہادی اُمت ہے… یہ تو حبّ دنیا کی وبا چل پڑی ہے… اصل مسئلہ صرف جان بچانے کا ہوتاہے… اور یہ کہ ہمارے ظاہری امن میں کوئی خلل نہ پڑے… باقی دلائل تودل کو بہلانے کے لئے ہوتے ہیں… جس اُمت کے نبیﷺمیدان جہاد میں زخمی کھڑے ہوں… اُس اُمت کو جہاد کے معنیٰ سمجھ میں نہ آئیں یہ تو ہو ہی نہیں سکتا…ہاں جان بچانی ہو، اور دل میں ہر کسی کا خوف سمایا ہو تو پھر نہ قرآن نظر آتا ہے… اورنہ آقامدنیﷺکی سیرت… اِس زمانے میں جو چند لوگ جہاد کے لئے نکلے ہیں یہ اُن پر اﷲ تعالیٰ کا بہت بڑا فضل اوراحسان ہے… یہ چند لوگ ابھی تک جہاد کا حق ادانہیں کر سکے… مگر اُن کے دشمنوں نے خوفزدہ ہو کر گواہی دے دی ہے کہ… یہ سب ’’جہادی‘‘ ہیں…دشمنان دین کی زبانی جب ہمیں’’جہادی‘‘ ہونے کی گالی دی جاتی ہے تو دل بہت خوش ہوتا ہے…اور مغفرت کی اُمید بڑھ جاتی ہے… چند دن پہلے ملعون سلمان رُشدی کو ’’انٹرنیٹ‘‘ پر دیکھا کہ وہ ہمارے خلاف بول رہاتھا… اس سے پہلے بُش، ٹونی اور مشرف بول بول کر چُپ ہو گئے …یہ سب اﷲ تعالیٰ کا فضل ہے کہ اُس نے تھوڑے سے کام میں اتنی قوت، برکت اور رعب رکھ دیا ہے… حقیقت میں’’جہادی‘‘ کا لفظ بہت اونچا ہے… ہم خود کو اس کا اہل نہیںسمجھتے… اب اگر دشمنوں نے ہمارے’’جہادی‘‘ ہونے کی گواہی دے دی ہے تو اس پر ہم اﷲ تعالیٰ کا شکر ادا کرتے ہیں؎
بیدار عزائم ہوتے ہیں،
اسرار نمایاں ہوتے ہیں
جتنے وہ ستم فرماتے ہیں،
سب عشق پہ احساں ہوتے ہیں
موت نہیں زندگی
پاکستان کے لفافہ زدہ صحافی… جب کسی کو ’’جہادی‘‘ کہتے ہیں تو اُن کا مقصد یہ ہوتا ہے کہ… اُن کا ابو امریکہ اِس شخص کو جلد مار دے… اس لئے جس کو بھی مروانایاپکڑوانا مطلوب ہو تو اُس کو’’جہادی‘‘ مشہور کیا جاتا ہے… یعنی اِن کے نزدیک’’جہادی‘‘ہونا اپنی موت کو دعوت دینا ہے… چنانچہ جو لوگ موت سے ڈرتے ہیں وہ صفائی دیتے ہیں کہ… ہم جہادی نہیں ہیں… حالانکہ حقیقت یہ ہے کہ… جہادی ہونا… اُس زندگی کوپانا ہے جو ہمیشہ ہمیشہ ہوگی… بہت مزیدار اور شاندار ہوگی… اور اﷲ تعالیٰ نے اپنے راستے کے ’’جہادیوں‘‘ کیلئے اُس زندگی کا وعدہ کیا ہے… پس اے مسلمانو! اگر حقیقی زندگی چاہتے ہوتو ’’جہادی‘‘ بن جاؤ… صرف ایک بار چند دن فارغ کر کے ’’فضائل جہاد‘‘ نامی کتاب کا مطالعہ کر لو… بے شک زندگی پانے کا راز اور طریقہ معلوم ہو جائے گا… آج اگر کوئی ڈاکٹر یا حکیم یہ اعلان کر دے کہ ہمارے پاس پانچ سال عمر بڑھانے کی دوا موجود ہے تو لوگوں کا ہجوم اُن کے دروازے توڑ دے گا…حالانکہ کوئی ایک منٹ بھی کسی کی عمر نہیں بڑھا سکتا…مگرجہاد میں تو واقعی زندگی ہی زندگی ہے… اس میں موت کا نام تک نہیں ہے… پس اس زندگی کا راز معلوم کرنے کے لئے آپ آج سے ہی’’فضائل جہاد‘‘ کا مطالعہ شروع کردیں…روزانہ ایک سو یا پچاس صفحے پڑھ لیں… چند دن بعد اپنے دل کی حالت انشاء اﷲ بہت عجیب خیر والی دیکھیں گے… اور تب آپ کو’’جہادی‘‘ ہونا ایک گالی نہیں بلکہ ایک تمغہ لگے گا… بہت عظیم الشان تمغہ…
(رنگ و نور/ ج، ۵/ ’’صاحب الجہادﷺ‘‘)
٭…٭…٭