مقام عمر فاروق رضی اللہ عنہ :

مقام عمر فاروق رضی اللہ عنہ :
حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کے بارے میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ و سلم کا ارشاد صحیح بخاری میں ہے :شیطان تمھیں جس راستے آتا ھوا ملتا ہے وہ اس تیرے راستے کو چھوڑ کر دوسرے راستے میں بھاگ جاتا ہے۔ (بخاری )
اور آپ کا ارشاد ہے :
پہلی امتوں میں ” محدث ” ( وہ روشن ضمیر ، صائب الرائے جسے اللہ کی طرف سے الہام ھوتا ھو ) ھوا کرتے تھے ؟ اور اگر میری امت میں بھی کوئی محدث ھو تو وہ حضرت عمرؓ ھونگے)صحیح مسلم )
محدث کا معنی ہے وہ شخص جسے الہام ھوتا ھو اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو واقعی الہام ھوتا تھا حتی کہ کئی مواقع پر قرآن کریم نے ان کی تائید و موافقت کی ۔ انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے درخواست کی کہ آپ اپنی ازواج مطہرات کو پردہ کروائیں ۔ ایک مرتبہ انھوں نے عرض کیا : اے اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم ! اگر آپ مقام ابراھیم کو جائے نماز بنا لیں تو کیسا رہے ؟ اور بدری قیدیوں کے بارے میں انھوں مشورہئقتل دیا ۔ اور ان تمام مواقع پر اللہ تعالی نے ملہم و محدث امت حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کی رایٔ کی موافقت کو قرآن کی تائید عطا فرمائی ۔ اسی طرح اللہ تعالی نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے ہاتھوں بہت سی فتوحات کے دروازے کھولے ۔
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ام المؤمنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ سے کہا گیا لوگ نبی صلی اللہ علیہ و سلم کے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم حتی کہ حضرت ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما پر نکتہ چینی کرتے ہیں ۔ تو انھوں نے فرمایا :
اس میں تم تعجب والی کیا چیز پاتے ھو ؟ ( وفات کی وجہ سے ) ان کے اعمال کا مسئلہ تو منقطع ھو گیا لیکن اللہ نے یہ چاہا کہ ان کے اجر کا سلسلہ ختم نہ ھونے پایٔ ( لوگوں کے ان کی چغلی کھانے سے انھیں اجر و ثواب پہنچ رہا ہے.