افضل البشر بعد الانبیاء

افضل البشر بعد الانبیاء
تمام علمائے کرام اور مفسرین قرآن اس بات پر متفق ہیں کہ حضرت ابوبکر صدیق رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کی صحابیت نص قرآن سے ثابت ہے۔
٭…آپ رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کے والد ماجد،والدہ ماجدہ،آپ کی اولاد اور اولاد کی اولاد صحابی رضی اﷲ تعالیٰ عنہم ہیں
٭…آپ رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کی چار پشتوں نے متواتر شرفِ صحابیت حاصل کیا۔
٭…اٹھارہ سال کی عمر میں آپ کی دوستی کائنات کی مقدس ترین ہستی سے ہو ئی۔
٭…سیدنا صدیقِ اکبر رضی اﷲ تعالیٰ عنہ اور آنحضرت صلَّی اﷲ علیہ وآلہٖ وسلَّم کے مزاج،عادات وخصائل اور اخلاقِ حسنہ میں بے حد مماثلت تھی۔
٭…آپ رضی اﷲ تعالیٰ عنہ نے اعلانِ نبوت کے بعد سب سے پہلے اسلام قبول کیا۔
٭…آپ رضی اﷲ تعالیٰ عنہ نے تبلیغ اسلام کے لیے سب کچھ نچھاور کردیا۔
٭…آپ رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کی تبلیغ سے بہت سے لوگ دائرہ اسلام میں داخل ہو ئے۔
٭…شب معراج کے موقع پر آپ رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کی جرأت مندانہ تصدیق پر بارگاہِ نبوت صلَّی اﷲ علیہ وآلہٖ وسلَّم سے صداقت کا لازوال اور خوبصورت تاج سجا یا گیا۔
٭…قرآن مجید کی تقریبًا آٹھ مختلف آیا ت سے آپ رضی ﷲ تعالیٰ عنہ سے فضیلت عیاں ہے۔
٭…میری امت میں سب سے زیادہ مہربان ابوبکر صدیق رضی اﷲ عنہ ہیں۔(ترمذی)
٭…آج تک آفتاب کسی ایسے شخص پر طلوع یا غروب نہیں ہواجو حضرت ابوبکر صدیق رضی اﷲ تعالیٰ عنہ سے زیادہ بزرگ ہو،سوائے نبی رحمت صلَّی اﷲ تعفالیٰ علیہ وآلہٖ وسلم کے رضی اﷲ تعالیٰ عنہم۔(ابو نعیم)
٭…روزِ محشر سب سے پہلے میں ابوبکر رضی اﷲ عنہ اور پھر عمر رضی اﷲ عنہ قبر سے نکلیں گے۔
٭…روزِ قیامت سیدنا صدیق اکبر رضی اﷲ تعالیٰ عنہ جنت میں سب سے زیادہ میرے قریب ہوں گے۔(حاکم)
٭…حضرت ابوبکر صدیق رضی اﷲ تعالیٰ عنہ مجھے زیادہ محبوب ہیں۔(صحیحین)
٭…حضرت ابوبکر صدیق رضی اﷲ تعالیٰ عنہ اور حضرت عمر رضی اﷲ تعالیٰ عنہ میرے لیے سمع وبصر کی مانند ہیں۔(ترمذی)
٭…جو دنیا میں جہنم سے آزاد شخص کو دیکھنا چاہے وہ حضرت ابوبکر صدیق رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کو دیکھ لے۔
٭…سیدنا حضرت ابوبکر صدیق رضی اﷲ تعالیٰ عنہ نے مجھے کبھی ناراض نہیں کیا۔یاد رکھو میں ان سے خوش اور راضی ہوں(طبرانی)
٭…حضرت ابوبکر صدیق رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کی موجودگی میں کسی کے لیے امامت جا ئز نہیں۔(ترمذی)
٭…میری امت پر واجب ہے کہ حضرت ابوبکر صدیق رضی اﷲ تعالیٰ عنہ سے محبت والفت رکھے اورا ن کا شکریہ ادا کرتی رہے۔(ابن عساکر)
٭…حضرت ابو جعفر محمد باقر رحمہ اﷲ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ حضرت ابوبکر وعمررضی اﷲ تعالیٰ عنہما سے بغض رکھنا منافقت ہے۔(امام محمدرحمہ اﷲ تعالیٰ)
٭…امام باقر رحمہ اﷲ تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں کہ میںنے اہلِ بیت میں سے کو ئی ایسا شخص نہیں دیکھا جو حضرت ابوبکر صدیق عمر فاروق رضی اﷲ تعالیٰ عنہما سے محبت نہ رکھتا ہو۔(امام محمد باقر رحمہ اﷲ تعالیٰ)
٭…سیدنا حضرت ابوبکر صدیق رضی اﷲ تعالیٰ عنہ میرے نانا ہیں۔(فرمان ِ امام جعفر رحمہ اﷲ تعالیٰ)
٭…مسلمانوں کے خلیفہ اول سیدنا حضرت ابوبکر صدیق رضی اﷲ تعالیٰ عنہ نے اپنی ذاتی اور عوامی زندگی میں پیغمبر ِاسلام صلَّی اﷲ تعالیٰ علیہ وآلہٖ وسلَّم کی پور ی پوری متابعت کی۔(اسلام دی مارڈن نیشنل سٹیٹ)
٭…سیدنا حضرت ابوبکر صدیق رضی اﷲ تعالیٰ عنہ بڑی متانت اور انصاف سے فیصلہ کرتے تھے وہ دل کے نرم اور کریم النفس تھے،بے لوث خدمت کے جذبے سے سرشار تھے۔
٭…اگرچہ سیدنا حضرت ابوبکر صدیق رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کا دورِ خلافت مختصر تھالیکن حضرت محمد عربی صلَّی اﷲ تعالیٰ علیہ وآلہٖ وسلَّم کے بعد اسلام سیدنا حضرت ابوبکر صدیق رضی اﷲ تعالیٰ عنہ سے زیادہ کسی کا ممنون احسان مند نہیں۔(خلافت اور اس کا عروج وزوال)
٭…سیدنا حضرت ابوبکر صدیق رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کی نجی زندگی اور عہدِ حکومت ایسا بے عیب گزرا کہ اس پر انگشت نمائی کرنا ممکن نہیں۔(ہسٹری آف دی اسلامک پیپلز)
٭…اﷲ سبحانہ‘ وتعالیٰ اور حضرت محمد صلَّی اﷲ تعالیٰ علیہ وآلہٖ وسلّم پر سیدنا حضرت ابوبکر صدیق رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کے ایمان کو اس پہاڑ سے تشبیہ دی جا سکتی ہے جو کسی صورت بھی ا پنی جگہ سے نہیں سرکتا۔(مشہور مستشرق نو اڑیکے)
٭…خلیفہ راشد خلیفہ صادق سیدنا حضرت ابوبکر صدیق رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کے سا تھ وہ خصو صیات وابستہ ہیں جو کسی اور کے ساتھ نہیں۔
٭…رسالت مآب صلَّی اﷲ تعالیٰ علیہ وآلہٖ وسلّم عرشِ بریں پر بن بلائے نہیں گئے اور حضرت ابوبکر رضی اﷲ تعالیٰ عنہ بھی ہجرت کی رات بن بلائے نہیں گئے۔
٭…معراج کی رات رفیقِ نبوت نے صاحبِ نبوت کو بلایا اور ہجرت کی رات صاحبِ نبوت صلَّی اﷲ تعالیٰ علیہ وآلہٖ وسلّم نے رفیقِ نبوت کو بلایا۔
٭…شب ِ معراج رفیقِ نبوت صلَّی اﷲ تعالیٰ علیہ وآلہٖ وسلّم ملائکہ کا سردار تھااور شب ہجرت رفیقِ نبوت صلَّی اﷲ تعالیٰ علیہ وآلہٖ وسلّم صحابہ رضی اﷲ عنہم کا سردار تھا۔
٭…شب ِ معراج رفیقِ نبوت راستہ میں رک گیالیکن شب ہجرت رفیقِ سفر کسی جگہ بھی نہ رکے نہ غار میں،نہ مزار میں،نہ خلدِ بریں میں۔
٭…شبِ معراج جو راز ونیاز کی باتیں ہو ئیں قرآن اس سے خالی ہے۔لیکن حضور اکرم صلَّی اﷲ تعالیٰ علیہ وآلہٖ وسلّم اور رفیقِ ہجرت کے مابین بات چیت کا ذکر قرآنِ مقدس میں موجود ہے۔
٭…ہجرت کی رات جو بستر نبوی صلَّی اﷲ تعالیٰ علیہ وآلہٖ وسلّم پر استراحت پذیر ہو ئے وہ مخلوق کی امانتوں کے پہرہ دار تھے اور ہجرت کی رات ساتھ جانے والے خالق کی امانت کے پہرہ دار تھے۔
٭…شب ہجرت کا کچھ حصہ بستر نبوی صلَّی اﷲ تعالیٰ عیہن وآلہٖ وسلّم پر کسی کو سونا نصیب ہوا اور کسی کو غار ومزار میںصاحبِ نبوت صلَّی اﷲ تعالیٰ علیہ وآلہٖ وسلّم کے ساتھ ہمیشہ سونا نصیب ہو ا۔
٭…سیدنا صدیق اکبر رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کے علاوہ کسی نے بھی سراپا نبوت صلَّی اﷲ تعالیٰ علیہ وآلہٖ وسلّم کا بوجھ نہیں اٹھا یا۔
٭…مرشدِ عالم صلَّی اﷲ تعالیٰ علیہ وآلہٖ وسلّم بچپن میں جس سواری پر سوار ہو ئے وہ سواری سب سے آگے اور ہجرت کی رات جس شخصیت پر سوار ہو ئے وہ حضرات صحابہ کرام رضی اﷲ تعالیٰ عنہم میں سب سے آگے۔
٭…آنحضرت صلَّی اﷲ تعالیٰ علیہ وآلہٖ وسلّم نے اپنے لعابِ دہن حضرت علی المرتضیٰ رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کی آنکھ پر لگایا اور آپ صلَّی اﷲ تعالیٰ علیہ وآلہٖ وسلّم نے یہی لعابِ دہن حضرت ابوبکر صدیق رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کے پاؤں پر لگا یا تو شفا ہو ئی۔
(۱)…رَبَّنَا اغْفِرْلَنَا وَلِاِخْوَانِنَا الَّذِیْنَ سَبَقُوْنَا بَالْاِیْمَان۔(سورۃ الحشر)
(۲)…رَبَّنَا لَا تُزِغْ قُلُوْبَنَا بَعْدَ اِذْ ھَدَیْتَنَا وَھَبْ لَنَا مِنْ لَّدُنْکَ رَحْمَۃً ج اِنَّکَ اَنْتَ الْوَھَّابُ o(۳)…اَللّٰھُمَّ اجْعَلْنَا مُفْلِحِیْنَo
(۱)…’’اے ہمارے پروردگار بخش دے ہمارے اُن بھائیوں کو جو ایمان کی حالت میں ہم سے پہلے جا چکے ہیں۔‘‘
(۲)…’’اے ہمارے رب! تو نے ہمیں جو ہدایت عطا فرمائی ہے اس کے بعد ہمارے دلوں میں ٹیڑھ پیدا نہ ہونے دے ، اور خاص اپنے پاس سے ہمیں رحمت عطا فرما ۔ بیشک تیری ، اور صرف تیری ذات وہ ہے جو بے انتہا بخشش کی خوگر ہے ۔‘‘
(۳)…یااﷲتعالیٰ!ہم کو کامیاب لوگوں میں بنا دیجئے۔(ابن السنی)
(ماخذ :روزنامہ اسلام جمعۃ المبارک ۲۲ربیع الثانی۱۴۳۴ھ؁ مطابق ۳ مئی۲۰۱۳ء؁)