…٭استخارہ کی دعاء ٭…

حضرت جابررضی اﷲ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ!صلَّی اﷲ علیہ وآلہٖ وسلَّم ہم کو استخارہ اس طرح (اہتمام سے) سکھاتے تھے جیسے قرآن شریف کی سورۃ سکھاتے تھے اور یوں ارشاد فرمایا کرتے تھے کہ جب تمہیں کوئی کام درپیش ہو تو دورکعت نماز نفل پڑھ کر یہ دعاء پڑھو۔اور ھٰذا الامر پر زبان کے ساتھ اپنا مقصد ذکر کرو ، پہلی رات کچھ پتہ نہ چلے تو تین رات یا سات رات تک یہ عمل کرو ۔ اگر کوئی خواب وغیرہ آئے توکسی ماہر معبر سے اس کی تعبیر معلوم کرو ۔ یہ دعا ہر مسلمان مرد عورت کیلئے زبانی یاد رکھنا مستقل سنت ہے اپنے کام کا استخارہ خود کرنا مسنون ہے ، دوسروں سے کراتے ہوئے استخارہ سے سنت ادا نہ ہوگی ۔ اس مذکورہ استخارہ کے علاوہ دیگر جو طریقے عاملوں کے ہاں رائج ہیں مثلاً تسبیح ، لوٹا ، نماز ، قرآن ، کتاب ، گلاس وغیرہ کے استخاروں کی شرعاً کوئی حیثیت نہیں ۔
اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَسْتَخِیْرُکَ بِعِلْمِکَ وَاَسْتقْدِرُکَ بِقُدْرَتِکَ وَاَسْئَلُکَ مِنْ
اے اللہ میں تیرے علم کے ذریعے تجھ سے خیر مانگتا ہوں اور تیری قدرت کے ذریعے تجھ سے قدرت طلب کرتا ہوں اور تیرے بڑے فضل
فَضْلِکَ الْعَظِیْمِ O فِاِنَّکَ تَقْدِرُ وَلَآ اَقْدِرُ وَتَعْلَمُ وَلَآ اَعْلَمُ وَاَنْتَ
کا تجھ سے سوال کرتا ہوں۔ کیونکہ بلاشبہ تجھے قدرت ہے اور مجھے قدرت نہیں اور تو جانتاہے اور میں جانتا نہیں
عَلَّامُ الْغُیُوْبِ ط اَللّٰہُمَّ اِنْ کُنْتَ تَعْلَمُ اَنَّ ھٰذَا الْاَمْرَ خَیْر’‘ لِّیْ فِیْ دِیْنِیْ وَمَعَاشِیْ
اور توغیبوں کو خوب جاننے والا ہے ، اے اللہ ! اگر تیرے علم میں میرے لئے یہ کام میری دنیا وآخرت میں بہتر ہے
وَعَاقِبَۃِ اَمْرِیْ فَاقْدِرْہُ لِیْ وَیَسِّرْہُ لِیْ ثُمَّ بَارِکْ لِیْ فِیْہِ ط وَاِنْ کُنْتَ
تو اس کو میرے لئے مقدر فرما، اور آسان فرما پھر میرے لئے اس میں برکت فرما، اور اگر تیرے علم میں
تَعْلَمُ اَنَّ ھٰذَا الْاَمْرَ شَر’‘لِّیْ فِیْ دِیْنِیْ وَمَعَاشِیْ وَعَاقِبَۃِ اَمْرِیْ فَاصْرِ فْہُ عَنِّیْ
میرے لئے یہ کام میرے دنیا وآخرت میں شر( اور بُرا) ہے تو اس کو مجھ سے
وَاصْرِ فْنِیْ عَنْہُ وَاقْدِرْ لِیَ الخَیْرَ حَیْثُ کَانَ ثُمَّ اَرْضِنِیْ بِہٖ(حوالہ بخاری ۱: ص۱۰۸)
اور مجھ کو اس سے دور فرما ، اور میرے لئے خیر مقدر فرما جہاں کہیں بھی ہو پھر مجھے اس سے راضی فرما دے۔