ھم مشاجرات صحابہ کرام رضی اللہ عنہم ( ان کے باھمی تنازعات ) کے بارے میں سکوت اختیار کرتے ہیں ۔انھوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ و سلم کے ساتھ غزوات و جہاد میں شرکت کی اور فضیلت کے اعتبار سے لوگوں سے گویا سبقت لے گیٔ اللہ نے ان کی مغفرت فرما دی اور ان کے لیٔ مغفرت طلب کرنیکا حکم فرمایا ہے ۔ اور ان سے محبت کے ذریعے اللہ کا تقرب حاصل کرنے کو نبی اکرم صلی اللہ علیہ و سلم کی زبان مبارک کے ذریعے فرض قرار دیا ہے ۔لھذا صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی لرزشوں یا کوتاہیوں کی تاڑ و تلاش صرف وہی شخص کرتا ہے جس کا دل دینی اعتبار سے فتنہ میں مبتلا ھو چکا ہے ۔
صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی برائیوں کے بارے میں مروی آثار میں سے کچھ تو وہ ہیں جو کہ سراسر جھوٹ پر مبنی ہیں اور بعض وہ ہیں جن میں خود لوگوں نے اپنے مخصوص مقاصد و مفادات کے لیٔ کمی بیشی کر دی ہے اور انھیں ان کے اصل رخ سے موڑ کر رکھ دیا ھوا ہے اور وہ آثار جو صحیح ہیں ، ان میں جن امور کا تذکرہ ہے ، ان میں وہ معذور )عذر والے ) ہیں کہ انھوں نے اجہتاد کیا اور صحیح و صواب کو پا گیٔ ( دوھرا اجر لیٔ گیٔ ) یا پھر اجتہاد کیا مگر خطا کر کیٔ ( پھر ایک اجر ان کے ہے ) ۔
عدالت و ثقاہت صحابہ کرام رضی اللہ عنہم :
بعض صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے وہ چند افعال جنھیں باعث نکیر سمجھا جاتا ہے وہ بھی بہت تھوڑے سے ہیں اور ان کے فضائل و محاسن کے مقابلے میں قابل معافی و مغفرت ہیں کیونکہ وہ اللہ پر ایمان لایٔ ، ان کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم پر ایمان لایٔ ، انھوں نے اللہ کی راہ میں جہاد کیا ، اللہ کی خاطر ، ہجرت کی ، اللہ کے دین اور اس کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم کی مدد و نصرت میں حد کر دی ، علم نافع حاصل کیا اور وہ عمل صالح کا بہترین نمونہ تھے ۔ ان سب محاسن و فضائل کے مقابلے میں ان میں سے بعض سے سرزد ھونے والی چند کوتاہیاں معمولی و قابل بخشش ہیں ۔
صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی عدالت و ثقاہت کے بارے میں پوچھنے کی بھی ضرورت نہیں کیونکہ یہ ایسا مسئلہ ہے جو کہ طے پا چکا کیونکہ وہ کتاب و سنت کی نصوص اور امت کے معتبر لوگوں کے اجماع کی رو سے سب کے سب ہی عدول ( عادل و ثقہ ) ہیں حتی حضرت انس بن مالک ر سے مرفوعا مروی ہے : ( کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا :
ایمان کی نشانی حب انصار ہے اور انصار سے بغض و نفرت نفاق کی علامت ہے۔ ( صحیح بخاری )اور حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے صحیح مسلم میں مرفوعا مروی ہے ( کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا )کوئی وہ شخص جو اللہ اور روز آخرت پر ایمان رکھتاہے وہ انصار سے بغض و نفرت نہں رکھ سکتا۔( مسلم )