نماز کا بیان – سبق نمبر 16:
قَا لَ النبی ﷺ’’وَبَیْنَہُمَا مُشْتَبِہَاتٌ لاَ یَعْلَمُہُنَّ کَثِیْرٌ مِنَ النَّاسِ، فَمَنِ اتَّقٰی الشُّبُہَاتِ اسْتَبْرَأَ لِدِیْنِہٖ وَعِرْضِہٖ وَمَنْ وَقَعَ فِي الشُّبُہَاتِ وَقَعَ فِي الْحَرَامِ۔ ‘‘
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایاکہ: ’’حلال وحرام کے درمیان کچھ مشتبہات ہیں جنہیں اکثر لوگ نہیں جانتے ، پس جوشخص شبہ میں ڈالنے والی چیز سے بچا، اپنے آپ کو محفوظ رکھا، اس نے اپنے دین اور عزت کو محفوظ کرلیا اور جو شبہ ڈالنے والی چیزوں میں پڑ گیا تو وہ حرام میں پڑ گیا۔ ‘‘
اس حدیث میں ’’متشابہات ‘‘کے متعلق فرمایاگیا ہے ’حلال وحرام کے درمیان کچھ مشتبہات ہیں جنہیں اکثر لوگ نہیں جانتے ، اور اس وجہ سے ان کے حلال یا حرام ہونے میں اشتباہ ہوجا تا ہے، اسی قسم کی چیزوں کو فقہائے کرام ’’مکروہات‘‘ بھی کہتے ہیں ۔ اورفقہائے کرام نے قرآن و حدیث میں غور و فکر کرکے احکام کی ان اقسام میں سے ہر ایک قسم کے لیے ایک مخصوص نام رکھ دیا تاکہ امت کے لیے ان کی پہچان میں اور ان پر عمل کرنے میں کوئی مشکل پیش نہ آئے اور ان کو سمجھنے سمجھانے میں بھی سہولت و آسانی ہو۔
چناں چہ فرض، واجب، سنت، مستحب وغیرہ یہ اصطلاحات فقہائے کرام نے قرآن و حدیث میں غور کرکے بیان کیں ، انہیں مختلف اقسام کی پہچان کے لیے مقرر کیا، جس کی وجہ سے آج امت کے لیے ان کی پہچان، ان پر عمل اور سمجھنا سمجھانا آسان ہے۔ احکام کی انہیں اقسام میں سے ایک قسم مکروہات بھی ہے۔
’’مکروہ‘‘ لغوی معنی کے اعتبار سے ’’ناپسندیدہ‘‘ کو کہتے ہیں ۔ شریعت کی اصطلاح میں مکروہ کی حقیقت اور تعریف کو سمجھنے کے لیے پہلے یہ تفصیل جاننا ضروری ہے کہ اشیاء کے حکم کے اعتبار سے تین قسمیں ہیں ۔
٭ بعض چیزیں ایسی ہیں جن کی ممانعت قرآن و حدیث سے واضح طور پر ثابت ہے، ایسی چیزوں کو ’’حرام ‘‘ کہا جاتا ہے۔
٭ بعض چیزیں ایسی ہیں جن کی اجازت قرآن و حدیث سے واضح طور پر ثابت ہے یا ان کی ممانعت ثابت نہیں ہے، ایسی چیزوں کو ’’ حلال‘‘ کہا جا تا ہے۔
٭ بعض چیزیں ایسی ہیں جن کے متعلق اجازت اور ممانعت دونوں جانب کے دلائل موجود ہیں جس کی وجہ سے ان کو مکمل طور پر حلال کہا جا سکتا ہے نہ حرام کہا جاسکتا ہے، جو چیز اس قسم کی قبیل سے ہو اس کو ’’مکروہ ‘‘ کہا جاتا ہے۔
مکروہ کے ساتھ بسا اوقات ’’تنزیہی‘‘ اور ’’ تحریمی‘‘ کے الفاظ بھی استعمال ہوتے ہیں ، اس بنا پر ان کی مختصر وضاحت بھی ضروری ہے۔ مکروہ کے بارے میں جیسا کہ معلوم ہوا، اس میں اجازت اور ممانعت دونوں جانب کے دلائل موجود ہوتے ہیں اور اس کی حلال اور حرام دونوں کے ساتھ مشابہت ہوتی ہے، اس لیے مکروہ کی اس اعتبار سے دو قسمیں ہیں :
مکروہ تنزیہی اور مکروہ تحریمی
مکروہ تنزیہی، اس مکروہ کو کہتے ہیں جس میں ممانعت کے مقابلے میں اجازت کے دلائل غالب اور قوی ہوتے ہیں ، اس بنا پر وہ حرام کے مقابلے میں حلال کے زیادہ قریب ہوتا ہے۔
مکروہ تحریمی، اس مکروہ کو کہتے ہیں جو اس کے برعکس ہوتا ہے یعنی اس میں ممانعت کے دلائل غالب اور قوی ہوتے ہیں اور اس وجہ سے وہ حرام کے زیادہ قریب ہوتا ہے۔
مکروہ تنزیہی کا حکم یہ ہے کہ اس سے اپنے آپ کو بچانا بہتر اور باعث اجر و ثواب ہے لیکن اگر اس کا ارتکاب ہوجائے تو گناہ نہیں ہوتا ہے۔ اور مکروہ تحریمی کا حکم یہ ہے کہ اس سے اپنے آپ کو بچانا ضروری ہے اور اس کا مرتکب گناہ کا مستحق ہوتا ہے۔ غرض یہ کہ شریعت کے احکام کے درجے اور مرتبے کے لحاظ سے مختلف قسمیں ہیں ، مکروہ بھی ان اقسام میں سے ایک اہم قسم ہے۔
لہٰذا آج کے سبق میں نماز کے مکروہات بیان کئے جاتے ہیں :
۱۔ کسی واجب یا سنت کو قصدًا ترک کرنا۔
۲۔ گردن موڑ کر دیکھنا۔
۳۔ کتے کی طرح بیٹھنا۔
۴۔ دونوں آستینوں کو چڑھانا۔
۵۔ کُرتا کے موجود ہوتے ہوئے صرف لنگی یاپاجامہ سے نماز پڑھنا۔
۶۔ سلام کا جواب اشارہ سے دینا۔
۷۔ بلاعذر کے چار زانو بیٹھنا۔
۸۔ مرد کو بالوں کا چوٹا باندھ کر نماز پڑھنا۔
۹۔ سر پر رومال ایسی طرح باندھنا کہ سرکا بیچ کھلا رہے۔
۱۰۔ کپڑے کو اِدھر اُدھر سے اٹھانایااِدھر اُدھر کو لٹکادینا اورغیر معتاد طریقہ پر پہننا۔
۱۱۔ دا ہنی بغل کے نیچے کو نکال کر بائیں مونڈھے پر چادر ڈالنا۔
۱۲۔ قراء ت کو قیام میں پورا نہ کرنا رکوع میں جاتے ہوئے پورا کرنا۔
۱۳۔ نفل کی پہلی رکعت کو طویل کرنا۔
۱۴۔ دوسری رکعت کو پہلی سے تمام نمازوں میں طویل کرنا۔
۱۵۔ فرض کی ایک رکعت میں سورت کومکرّرپڑھنا۔
۱۶۔ چھوٹی دوسورتوں کے درمیان ایک سورت چھوڑ کر پڑھنا۔
۱۷۔ خوشبو قصدًا سونگھنا۔
۱۸۔ اپنے کپڑے یا پنکھے سے ایک دو مرتبہ ہوا کرنا۔
۱۹۔ ہاتھوں اور پیروں کی انگلیوں کو سجدہ وغیرہ میں قبلہ سے پھیرنا۔
۲۰۔ رکوع میں دونوں ہاتھ گھٹنوں پر نہ رکھنا۔
۲۱۔ جمائی لینا۔ ۲۲۔ دونوں آنکھوں کو بند کرنا۔ ۲۳۔ آسمان کی طرف دیکھنا۔
۲۴۔ انگڑائی لینا۔
۲۵۔ عملِ قلیل یعنی تھوڑا ساکام کرنا۔
۲۶۔ جوں کو پکڑنا اور مارنا مگر جب پریشان کرے تو مکروہ نہیں ۔ ۲۷۔ ناک اور منہ کو ڈھکنا۔
۲۸۔ منہ میں کوئی ایسی چیز رکھنا جو قراء تِ مسنونہ سے مانع ہو۔
۲۹۔ سجدہ صافہ کے پیچ پر یا تصویر پر کرنا۔ ۳۰۔ بلاعذر صرف پیشانی پر سجدہ کرنا۔
اللہ تعالی ہمیں دین و شریعت کے تمام احکامات کو سمجھنے اور ان کے مطابق زندگی گزارنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین