یوم شہادت مولانا ضیاء الرحمان فاروقی شہیدرحمہ اللہ

یوم شہادت مولانا ضیاء الرحمان فاروقی شہیدرحمہ اللہ
از قلم:… قاری محمد اکرام چکوالی
18 جنوری کوعالم اسلام کے ایک عظیم رہنما ،کئی کتابوں کے مصنف، تقریر و تحریر کا بادشاہ، لاکھوں کارکنوں کا محبوب قائد، حق کا داعی، صحابہ کا سپاہی ،عالم اسلام کی معروف شخصیت ، نڈر و بے باک قیادت ، باکردار شخصیت ، غیور مذہبی سکالر ، سپاہ صحابہ پاکستان کے سربراہ علامہ ضیاءالرحمن فاروقی شھید رحمۃاللہ علیہ کا یوم شھادت ہے۔تحفظ ناموس اصحاب رسولﷺکیلئے علامہ ضیاء الرحمن کی گرانقدرخدمات سنہرے حروف سے لکھنے کے قابل ہیں۔ فاروقی شہیدنے اپنی پوری زندگی تحفظ ناموس رسالت،ناموس صحابہؓ،دین اسلام کی سربلندی اورباطل ادیان کیخلاف جدوجہدمیں گزاری،دینی موضوعات کے علاوہ آپ کی حکومتی ومعاشی حوالے سے تصانیف، کارِحکومت چلانے اورمعاشی ترقی کیلئے سنگ میل کی حیثیت رکھتی ہیں،آپ کومختلف علوم وفنون پرعبورحاصل تھا جس بناء پر کسی بھی مقام پرکسی بھی موضوع پرآپ فی البدیہہ گفتگوفرماتے تھے۔
مولانا ضیاء الرحمان فاروقی شہیدؒ کا تعلق سمندری ضلع فیصل آباد سے تھا اور وہ مجلس احرار اسلام کے راہنما مولانا محمد علی جانبازؒ کے فرزند تھےتھا جو تحریک تحفظ ختم نبوت کے سرگرم رہنما تھے۔ آپ کی ولادت کے وقت بھی وہ تحریک سرگرم عمل تھی اور آپ کے والد اسی سلسلے میں سکھر کی مرکزی جیل میں پابند سلاسل تھےفاروقی شہید نے ابتدائی تعلیم سراجیہ خانیوال سے حاصل کی۔ حفظ قرآن پاک جامعہ رشیدیہ ساہیوال سے کیا۔آپ نے دینی تعلیم میں سند فراغت دارالعلوم کبیروالہ سے حاصل کی جبکہ پنجاب یونیورسٹی سے گریجویشن کی۔ اس کے بعد آپ جامعہ خیرالمدارس ملتان سے منسلک ہو گئے اور دورہ حدیث مکمل کیا۔ ساتھ ہی آپ نے بی اے کا امتحان جامعہ پنجاب (پنجاب یونیورسٹی)سے امتیازی نمبروں سے پاس کیا۔آپ نے اپنی سیاسی زندگی کا آغاز جمیت علماء اسلام کے پلیٹ فارم سے کیا۔1970 کے عام انتخابات میں مفتی محمود رحمہ اللہ کی انتخابی مہم میں پیش پیش رہے۔ مفتی محمودرحمہ اللہ کے وزیر اعلی بننےکے بعد آپ نے تین ماہ تک ان کے ساتھ کام کیا۔ اس کے بعد آپ جمیعت کے صوبائی قائد مقرر ہوئے۔اور آپ نے قران کا آفاقی پیغام دنیا میں پہچانے کے لیے بہت سے ممالک کے دورے کیے۔ اور ایک بین الاقوامی تنظیم “مسلم تنظیم اتحاد العالمی” قائم کی جس کا مقصد دنیا بھر کی غیر مسلم اقوام کوقرآن پاک کا آفاقی پیغام ان کی مادری زبانوں میں پہچانا تھا۔ اس ضمن میں اس تنظیم نے انگریزی،فارسی،جرمن،فرنچ اور دوسری کئی زبانوں میں لڑیچر کی اشاعت کرکے متعلقہ ممالک میں تقسیم کیا۔
آپ مولٰنا حق نواز جھنگوی کی شہادت کے بعد سپاہ صحابہ کے سرپرست اعلی بنے اور جھنگوی شہید رحمہ اللہ کے پیغام کو نئے جذبے اور ولولے کے ساتھ پوری دنیا میں پہنچایا۔ مولانا فاروقی شھید رحمہ اللہ کا جینا مرنا زندگی ہر مقصد عظمت صحابہ اور دفاع صحابہؓ کا پرچار ہی کرنا تھا۔ اور انہوں نےثابت کیا کہ وہ ایک عالمی راہنما تھے مولانا ضیاالرحمان فاروقی شہید رحمہ اللہ نہ صرف اسٹیج تک اپنے موقف کے امین رہے بلکہ انہوں نے اپنا موقف وزیر اعظم تک پنہچایا اور پھر کھل کر اپنے موقف کی وضاحت کی وزرا ، ججز ، افسران بالا کے بھرے اجلاسوں میں اصحاب رسولؐ کے دشمنوں کی منافقت کو مدلل انداز میں تار تار کرنا بھی مولانا فاروقی صاحب کا ہی کمال تھا ۔
مختلف موضوعات پر آپ نے 60 سے زائد کتب تالیف کیں۔ ان کی دو مشہور کتب”رہبرورہنما صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم” اور ” فیصل ایک روشن ستارہ” کو علی الترتیب سعودی حکومت اور عالمی تحقیقی مرکز کی جانب سے انعامات سے نوازا گیا۔چند کتب کے نام درج ذیل ہیں:… شہید کربلارضی اللہ عنہ٭… سیدہ فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا۔ ٭… تاریخی دستاویز۔ ٭… خطبات منبر و محراب۔٭… خطبات فاروقی۔٭… جواہرات فاروقی۔٭… عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا٭… ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ٭… عمر فاروق رضی اللہ عنہ٭… سیدنا عثمان غنی رضی اللہ عنہ٭… سیدنا علی المرتضی رضی اللہ عنہ٭… سیرت النبیﷺ٭… رہبر و رہنما٭… فیصل ایک روشن ستارہ۔
آپ کی تمنا تھی کہ ایک اعلی معیار کی جامعہ قائم کیا جائے جس کا مقصد ایسے عالم دین تیار کرنا ہوجو دنیا بھر کی غیر مسلم اقوام تک اسلام کا پیغام ان ہی کی زبانوں میں پہنچا سکیں۔ اس ضمن میں آپ نے جامعہ عمر فاروق اسلامیہ کو مزید توسیع دے کرعمر فاروق اسلامی یونیورسٹی قائم کرنے کا اراہ کیا۔ اس مجوزہ درسگاہ کے لیے آپ نے فیصل آباد روڈ پر 42 کنال جگہ بھی حاصل کرلی تھی ۔ آپ کی دین اسلام کی سر بلندی کے لیے کی گئیں کوششوں کی اس برق رفتاری کو دیکھ کر شیعہ اور بالخصوص ایران برداشت نہ کر سکا اور آپ کو بیس نومبر 1995میں ایک قتل کے جھوٹے الزام میں گرفتار کر لیا گیا ۔ آپ نے اپنی تقاریر و تحاریر سے اسلام کے لبادہ میں چھپے بد مذہبوں کو دنیا کے سامنے عیاں کیا حق گو ہونے کی پاداش میں آپ کئی بار پابند سلاسل رہے ۔ بالآخر آپ18جنوری 1997 کو لاھور سیشن کورٹ پیشی کے سلسلہ میں گئے جہاں ملک دشمن ، دشمنان اصحاب رسولؐ نے آپ کو اپنے ناپاک عزائم کا نشانہ بناتے ہوئے بم دھماکے سے آپ کے اوپر حملہ کیا جس سے 50 کے قریب پولیس اہلکار شہید ہوئے اور اسی دھماکہ میں مولانا ضیاء الرحمان فاروقی صاحب بھی شہید ہو گئے۔ انا للہ و انا الیہ راجعون مولانا فاروقی شہید رحمہ اللہ کے بعد بلاشبہ سپاہ صحابہ کی قیادت میں وہ خلا پیدا ہوا جو رہتی دنیا تک پورا نہیں ہو سکے گا۔ 23سال قبل حکومتی تحویل میں نشانہ بننے والے عالم دین کا خون آج بھی ریاست پر قرض ہے، مولانا ضیاء الرحمان فاروقی شہید کی آج شھادت کا دن ہے ۔ہم دعاگو ہیں کہ اللہ رب العزت مرحومین کو جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام سے نوازیں۔ آمین یا رب العالمین۔