نماز کی مسنون ترکیب (دوسرا حصہ)

نماز کا بیان – سبق نمبر 18:

‏‏‏‏‏‏عَنْ الْعَبَّاسِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏يَقُولُ:

‏‏‏‏ إِذَا سَجَدَ الْعَبْدُ سَجَدَ مَعَهُ سَبْعَةُ آرَابٍ:

‏‏‏‏ وَجْهُهُ وَكَفَّاهُ وَرُكْبَتَاهُ وَقَدَمَاهُ.

سیدنا حضرت عباس بن عبدالمطلب ؓ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا:

جب بندہ سجدہ کرتا ہے تو اس کے ساتھ سات اعضاء:

چہرہ ١ ؎، دونوں ہاتھ، دونوں گھٹنے اور دونوں قدم سجدہ کرتے ہیں ۔

چہرہ میں پیشانی اور ناک دونوں داخل ہیں سجدے میں پیشانی کا زمین پر لگنا ضروری ہے اس کے بغیر سجدے کا مفہوم پورے طور سے ادا نہیں ہوتا۔

حضرت عبد اللہ بن مسعود ؓ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھی اور ابو بکر و عمر رضی اللہ رنھما کے ساتھ نماز پڑھی پس انہوں نے رفع یدین نہیں کیا مگر صرف شروع نماز میں ۔ سنن دار قطنی ج 1 ص 592

حضرت براءبن عاذب ؓ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو دیکھا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے رفع یدین کیا جب نماز شروع کی پھر نماز سے فارغ ہونے تک رفع یدین نہیں کیا۔۔ سنن ابی داؤد ج 1 ص 116 مکتبہ امدادیہ ملتان

سجدے میں جاتے وقت اس طریقے کا خیال رکھیں کہ:

سب سے پہلے گھٹنوں کو خم دے کر انہیں زمین کی طرف اس طرح لے جائیں کہ سینہ آگے کو نہ جھکے۔ جب گھٹنے زمین پر ٹک جائیں اس کے بعد سینے کو جھکائیں ۔ جب تک گھٹنے زمین پر نہ ٹکیں ، اس وقت تک اوپر کے دھڑ کو جھکانے سے حتی الامکان پرہیز کریں ۔ آج کل سجدے میں جانے کے اس مخصوص ادب سے بے پرواہی بہت عام ہو گئی ہے، اکثر لوگ شروع ہی سے سینہ آگے کو جھکا کر سجدے میں جاتے ہیں ، بغیر کسی عذر کے اس کو نہ چھوڑنا چاہئے۔ گھٹنوں کے بعد پہلے ہاتھ زمین پر رکھیں ، پھر ناک، پھر پیشانی۔

سجدے میں سر کو دونوں ہاتھوں کے درمیان اس طرح رکھیں کہ دونوں انگوٹھوں کے سرے کانوں کی لو کے سامنے ہو جائیں ۔ سجدے میں دونوں ہاتھوں کی انگلیاں بند ہونی چاہئیں ، یعنی انگلیاں بالکل مل ملی ہوں ، اور ان کے درمیان فاصلہ نہ ہو۔ انگلیوں کا رخ قبلہ کی طرف ہونا چاہئے۔ کہنیاں زمین سے اٹھی ہونی چاہئیں ، کہنیوں کو زمین پر ٹیکنا درست نہیں ۔ دونوں بازو پہلوؤں سے الگ ہٹے ہوئے ہونے چاہئیں ، انہیں پہلوؤں سے بالکل ملا کر نہ رکھیں ۔ کہنیوں کو دائیں بائیں اتنی دور تک بھی نہ پھیلائیں ، جس سے برابر کے نماز پڑھنے والوں کو تکلیف ہو۔ رانیں پیٹ سے ملی ہوئی نہیں ہونی چاہئیں ، پیٹ اور رانیں الگ الگ رکھی جائیں ۔ پورے سجدے کے دوران ناک زمین پر ٹکی رہے زمین سے نہ اٹھے۔ دونوں پاؤں اس طرح کھڑے رکھے جائیں کہ ایڑھیاں اوپر ہوں ، اور تمام انگلیاں اچھی طرح مڑ کر قبلہ رخ ہو گئی ہوں ، جو لوگ اپنے پاؤں کی بناوٹ کی وجہ سے تمام انگلیاں موڑنے پر قادر نہ ہوں وہ جتنی موڑ سکیں ، اتنی موڑنے کا اہتمام کریں ، بلا وجہ انگلیوں کو سیدھا زمین پر ٹیکنا درست نہیں ۔

آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جب سجدہ کرتے تو ناک اور پیشانی کو خوب ٹکا کر زمین پر رکھتے اور بازو پہلو سے جدا کرتے اور ہتھیلیاں کندھوں کے برابر کرتے ۔ اس لئے اس بات کا خیال رکھیں کہ سجدے کے دوران پاؤں زمین سے اٹھنے نہ پائیں ، بعض لوگ اس طرح سجدہ کرتے ہیں کہ پاؤں کی کوئی انگلی ایک لمحہ کیلئے بھی زمین پر نہیں ٹکتی، اس طرح سجدہ ادا نہیں ہوتا اور نتیجتًا نماز بھی نہیں ہوتی، اس اہتمام کے ساتھ پرہیز کریں ۔

سجدے کی حالت میں کم از کم اتنی دیر گزاریں کہ تین مرتبہ سُبْحَانَ رَبِّیَ الْأَعْلٰی اطمینان کے ساتھ کہہ سکیں ۔ پیشانی ٹیکتے ہی فوراً اٹھا لینا منع ہے۔

ایک سجدے سے اٹھ کر اطمینان سے دو زانو سیدھے بیٹھ جائیں ۔ پھر دوسرا سجدہ کریں ، ذرا سا سر اٹھا کر سیدھے ہوئے بغیر دوسرا سجدہ کر لینا گناہ ہے اور اس طرح کرنے سے نماز کا لوٹانا واجب ہو جاتا ہے۔

بایاں پاؤں بچھا کر اس پر بیٹھیں ، اور دایاں پاؤں اس طرح کھڑا کر لیں کہ اس کی انگلیاں مڑ کر قبلہ رخ ہو جائیں ۔ بعض لوگ دونوں پاؤں کھڑے کر کے ان کی ایڑھیوں پر بیٹھ جاتے ہیں ۔ یہ طریقہ صحیح نہیں ۔

بیٹھنے کے وقت دونوں ہاتھ رانوں پر رکھے ہونے چاہئیں ، مگر انگلیاں گھٹنوں کی طرف لٹکی ہوئی نہ ہوں ۔ بلکہ انگلیوں کے آخری سرے گھٹنے کے ابتدائی کنارے تک پہنچ جائیں ۔

بیٹھنے کے وقت نظریں اپنی گود کی طرف ہونی چاہئیں ۔

اتنی دیر بیٹھیں کہ اس میں کم از کم ایک مرتبہ سبحان اللہ کہا جاسکے، اور اگر اتنی دیر بیٹھیں کہ اس میں :

اَللّٰھُمَّ اغْفِرْلِیْ وَارْحَمْنِیْ وَعَافِنِي، وَاجْبُرْنِیْ وَاھْدِنِیْ وَارْزُقْنِیْ (ترمذی)

پڑھی جاسکے تو بہتر ہے اگر کوئی شخص انفرادی طور پر فرض نماز ادا کررہاہو، یا سنتیں ادا کررہا ہو چاہے مؤکدہ ہوں یا غیر مؤکدہ اس کے لیے دونوں سجدوں کے درمیان مذکورہ دعا پڑھنا جائز ہے، شرعاًاس میں کوئی حرج نہیں ۔

حضرت ابنِ عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم دونوں سجدوں کے درمیان مذکورہ دعا مانگتے :

ابو داؤد، السنن، کتاب الصلاة، باب الدعا بين السجدتين، 1: 322، رقم: 850

دوسرے سجدے میں بھی اس طرح جائیں کہ پہلے دونوں ہاتھ زمین پر رکھیں ، پھر ناک، پھر پیشانی۔ سجدے کی ہئیت وہی ہونی چاہئے جو پہلے سجدے میں بیان کی گئی۔ سجدے سے اٹھتے وقت پہلے پیشانی زمین سے اٹھائیں ، پھر ناک، پھر ہاتھ، پھر گھٹنے۔ اٹھتے وقت زمین کا سہارا نہ لینا بہتر ہے۔ لیکن اگر جسم بھاری ہو یا بیماری یا بڑھاپے کی وجہ سے مشکل ہو تو سہارا لینا بھی جائز ہے۔

قعدے میں بیٹھنے کا طریقہ وہی ہو گا جو سجدوں کے بیچ میں بیٹھنے کا ذکر کیا گیا۔

التَّحِيَّاتُ ﷲِ وَالصَّلَوٰتُ وَالطَّيِّبَاتُ، اَلسَّلَامُ عَلَيْکَ أَيُّهَا النَّبِیُّ وَرَحْمَةُ اﷲِ وَبَرَکَاتُهُ، اَلسَّلَامُ عَلَيْنَا وَعَلَی عِبَادِ اﷲِ الصّٰلِحِيْنَ. أَشْهَدُ أَنْ لَّا اِلٰهَ إِلَّا اﷲُ وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُوْلُهُ.

پڑھے اور جب أَشْهَدُ أَنْ لَّاّ پر پہنچیں تو شہادت کی انگلی اٹھا کر اشارہ کریں اور إِلَّا اﷲُ پر گرا دیں ۔ اشارے کا طریقہ یہ ہے کہ بیچ کی انگلی اور انگوٹھے کو ملا کر حلقہ بائیں ، چھنگلی اور اس کے برابر والی انگلی بند کر لیں ، اور شہادت کی انگلی کو اس طرح اٹھائیں کہ انگلی قبلے کی طرف جھکی ہوئی ہو۔ بالکل سیدھی آسمان کی طرف نہ اٹھائی جائے۔ الا اللہ کہتے وقت شہادت کی انگلی تو نیچے کر لیں ، لیکن باقی انگلیوں کی جو ہئیت اشارے کے وقت بنائی تھی، اس کو آخر تک برقرار رکھیں ۔

اگر دورکعت والی نماز ہے التحیات کے بعد درج ذیل درود شریف اور دعاء پڑھ کر سلام پھیر دے اگر تین یا چار رکعت والی نماز ہے تو پھر التحیات پڑھ کر اَللّٰہُ اکْبَرْ کہتے ہوئے تیسری رکعت کیلئے کھڑا ہوجائے۔ اور بسم اللہ پڑھ کر صرف الحمد شریف پڑھے اور رکوع میں چلا جائے اسی طرح چوتھی رکعت پوری کرے ، ہاں اگر چار رکعت والی نماز سنت نفل یا تین وتر ہیں تو تیسری اور چوتھی رکعت میں الحمد شریف کے ساتھ سورۃ بھی ملائے۔

اگر یہ نماز چار رکعت یا تین رکعت والی ہے تو التحیات صرف عَبْدُہ‘ وَرَسُوْلُہ‘ تک پڑھے ، اگر غلطی سے فرض واجب یا سنت مؤکدہ کے درمیانی التحیات میں درود شریف اللّٰھُم صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍوَّعَلٰی اٰلِ مُحَمَّدٍتک یا اس سے زیادہ پڑھ لے تو سجدہ سہو کرنا پڑے گا اگر اس سے کم پڑھا تو سجدہ سہو نہ آئے گا۔ فرض نماز کی تیسری اور چوتھی رکعت میں سورۃ فاتحہ کے ساتھ سورۃ نہ ملائے اگر کوئی غلطی سے سورۃ ملالے تو نماز ہوجائے گی اور سجدہ سہو بھی نہ کرنا پڑے گا۔

حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم دو، تین یا چار رکعت والی نماز کے قعدہ اخیرہ میں ہمیشہ درودِ ابراہیمی پڑھتے جو درج ذیل ہے :

اَللّٰهُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَّعَلٰی آلِ مُحَمَّدٍ، کَمَا صَلَّيْتَ عَلَی إِبْرَاهِيْمَ وَعَلَی آلِ إِبْرَاهِيْمَ، إِنَّکَ حَمِيْدٌ مَّجِيْدٌ۔ اَللّٰهُمَّ بَارِکْ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَّعَلٰی آلِ مُحَمَّدٍ، کَمَا بَارَکْتَ عَلَی إِبْرَاهِيْمَ وَعَلَی آلِ إِبْرَاهِيْمَ، إِنَّکَ حَمِيْدٌ مَّجِيْدٌ.

درود شریف کے بعد یہ دعا پڑھیں :

رَبِّ اجْعَلْنِیْ مُقِيْمَ الصَّلٰوةِ وَمِنْ ذُرِّيَّتِیْ رَبَّنَا وَتَقَبَّلْ دُعَآءِo رَبَّنَا اغْفِرْ لِیْ وَلِوَالِدَءَّ وَلِلْمُؤْمِنِيْنَ يَوْمَ يَقُوْمُ الْحِسَابُo

سلام پھیرتے وقت:

دونوں طرف سلام پھیرتے وقت گردن کو اتنا موڑیں کہ پیچھے بیٹھے آدمی کو آپ کے رخسار نظر آ جائیں ۔ سلام پھیرتے وقت نظریں کندے کی طرف ہونی چاہئیں ۔ جب دائیں طرف گردن پھیر کر اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ وَرَحْمَۃُ اللّٰہِ کہیں تو یہ نیت کریں کہ دائیں طرف جو انسان اور فرشتے ہیں ، ان کو سلام کر رہے ہیں ، بائیں طرف سلام پھیرتے وقت بائیں طرف موجود انسانوں اور فرشتوں کو سلام کرنے کی نیت کریں ۔

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا جب تم اللہ سے سوال کرو تو ہاتھوں کی ہتھیلیوں کو سامنے رکھ کر سوال کرو ہاتھوں کی پشت کو سامنے نہ رکھو۔

دعا کا طریقہ یہ ہے کہ دونوں ہاتھ اتنے اٹھائے جائیں کہ وہ سینے کے سامنے آ جائیں ، دونوں ہاتھوں کے درمیان معمولی سا فاصلہ ہو، نہ ہاتھوں کو بالکل ملائیں ، اور نہ دونوں کے درمیان زیادہ فاصلہ رکھیں ۔ دعا کرتے وقت ہاتھوں کے اندرونی حصے کو چہرے کے سامنے رکھیں :

ہر فرض نماز کے بعد سلام پھیر کر تین بار اَسْتَغْفِرُ اللّہ کہہ کر یہ دعاء پڑھیں

اَللّٰہُمَّ اَنْتَ السَّلَامُ وَمِنْکَ السَّلَامُ تَبَارَکْتَ یَا ذَاالْجَلَالِ وَالْاِکْرَامِ ط(مسلم و ترمذی ۱: ص ۶۶)

اللہ تعالی ہمیں دین و شریعت کے تمام احکامات کو سمجھنے اور ان کے مطابق زندگی گزارنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین