نماز کا بیان – سبق نمبر 19:
عن أبي أُمامةَ الباهليِّ رضيَ اللهُ عنه، قال: قال رسولُ اللهِ صلَّى اللهُ عليه وسلَّم:
مَن قرأَ آيةَ الكُرسيِّ دُبُرَ كلِّ صلاةٍ مكتوبةٍ، لم يمنَعْه مِن دخولِ الجنَّةِ إلَّا الموتُ
سیدنا حضرت ابو امامہ باہلی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کہ رسول اللہ!ﷺ نے فرمایا:
جوشخص ہر فرض نماز کے بعد آیت الکرسی پڑھاکرے تواس کوجنت میں داخل ہونے کے لیے بجز موت کے کوئی مانع نہیں ہے۔
فرض نماز کے بعد مسنون ذکر ایسے انداز اور طریقہ سے ہونا چاہیے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے منقول ہے۔ واضح رہے کہ فرض نمازوں کے بعد مختلف دعائیں اور اَذکار احادیث مبارکہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے منقول ہیں ، ان میں سے بعض مختصر ہیں اور بعض طویل ہیں ، اور حسبِ موقع اور ضرورت اُن سب کو یا اُن میں سے بعض کو نمازوں کے بعد پڑھنے کی اجازت ہے، البتہ جن نمازوں کے بعد سننِ مؤکدہ ہیں ، ان میں طویل وظائف اور دعاؤں کا وقفہ نہ کرنا افضل ہے، اِس لیے اولی وافضل یہ ہے کہ فرض نماز کے بعد مختصر دعا کرکے سنن ادا کی جائیں اور بقیہ اذکار سنتوں کے بعد پڑھے جائیں ، اور سنتوں کے بعد پڑھے جانے والے اذکار بھی فرائض کی بعد ہی شمار ہوتے ہیں ۔
حضرت علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے لکڑی کے اس منبر پر رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا:
’’جوشخص ہر فرض نماز کے بعد آیت الکرسی پڑھے، اسے جنت میں داخلے سے سوائے موت کے کوئی چیز نہیں روکتی اور جو اپنے بستر پر جاتے وقت پڑھے، تو اللہ تعالی اس کے گھر اور س کے پڑوس کے گھر اور اس کے اردگرد سارے گھروں کو امن دیتا ہے۔
سیدنا حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے فرماتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:
ہر چیز کی ایک کوہان ہوتی ہے اور قرآن کی سورۃ البقرۃ ہے اور اس میں ایک آیت جو قرآن کی سب آیتوں کی سردار ہے اوروہ آیت الکرسی ہے ۔ (ترمذی: ابواب التفسیر)
سیدنا ثوبان رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز سے فارغ ہوتے تو تین بار(استغفرالله)کہتے اور پھر یہ دعا پڑھتے۔
اللَّهُمَّ أَنْتَ السَّلامُ، ومِنكَ السَّلامُ، تباركْتَ يَاذا الجلالِ والإكرام
اے اللہ! تو سلامتی والا ہے اور سلامتی تیری ہی طرف سے ہے اے جلال اور عزت والے تو برکت والا ہے۔
سیدنا مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز سے فارغ ہوتے تو یہ کلمات پڑھتے :
لَا إِلَهَ إلا الله وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ له له الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ وهو على كل شَيْءٍ قَدِيرٌ اللهم لَا مَانِعَ لِمَا أَعْطَيْتَ ولا مُعْطِيَ لِمَا مَنَعْتَ ولا يَنْفَعُ ذَا الْجَدِّ مِنْكَ الْجَدُّ
ایک اللہ کے سوا کوئی حقیقی معبود نہیں ہے اس کا کوئی شریک نہیں ملک اسی کا ہے اور تعریف بھی اسی کے لیے ہے اور وہی ہر چیز پر قادر ہے۔ اے اللہ جو تو دے اسے کوئی روک نہیں سکتا اور جو تو روک دے اسے دے کوئی نہیں سکتا اور کسی بڑے کو اس کی بڑائی تیری گرفت سے نہیں بچا سکتی۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے :
جو شخص ہر فرض نماز کے بعد تینتیس (33) مرتبہ(سبحان الله) اورتینتیس(33) مرتبہ(الحمدلله)تینتیس (33) مرتبہ(الله اكبر) کہے اور سو کا عدد مکمل کرنے کے لیے ایک مرتبہ یہ کلمات پڑھے۔
لا إله إلا الله وحده لا شريك له، له الملك وله الحمد وهو على كل شيء قدير
ایک اللہ کے سوا کوئی حقیقی معبود نہیں ہے اس کا کوئی شریک نہیں ملک اسی کا ہے اور تعریف بھی اسی کے لیے ہے اور وہی ہر چیز پر خوب قادر ہے۔
تو اگر اس کے سمندر کی جھاگ کے برابر بھی ہوں گے تو معاف کر دیے جائیں گے۔
ایک مرتبہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں کچھ غلام اور باندیاں آئیں تو حضرت علی رضی اللہ عنہ نے حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کو مشورہ دیا کہ اس موقع پر تم حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں جاکر ایک خادمہ کا مطالبہ کرو، جو تمہاری گھریلو ضروریات میں تمہارے ساتھ تعاون کرسکے۔
چنانچہ حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا اسی غرض سے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئیں ۔ اْس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں کچھ لوگ حاضر تھے ، اس لئے حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا واپس آگئیں ۔ بعد میں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کے گھر تشریف لائے تو اس وقت حضرت علی رضی اللہ عنہ بھی موجود تھے۔
حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا کہ بیٹی فاطمہ! تم اْس وقت مجھ سے کیا کہنا چاہتی تھیں؟ حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا تو حیا کی بنا پر خاموش رہیں ، لیکن حضرت علی رضی اللہ عنہ نے عرض کیا کہ یارسول اﷲ! صلی اللہ علیہ وسلم! چکی پیسنے کی وجہ سے فاطمہ کے ہاتھوں میں چھالے اور مشکیزہ اٹھانے کی وجہ سے جسم پر نشان پڑ گئے ہیں ۔ اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کچھ خادم ہیں تو میں نے ہی ان کو مشورہ دیا تھا کہ یہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک خادم طلب کرلیں تاکہ اس مشقت سے بچ سکیں ۔
حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ سن کر فرمایا کہ اے فاطمہ! کیا تمہیں ایک ایسی چیز نہ بتادوں جو تمہارے لئے خادم سے بہتر ہے۔ جب تم رات کو سونے لگو تو 33 مرتبہ سبحان اﷲ، 33 مرتبہ الحمد ﷲ اور34 مرتبہ اﷲ اکبر پڑھ لیا کرو۔ (ابو داو‘د ج2 ص 64)
غرضیکہ آپ ﷺنے اپنی چہیتی بیٹی کو خادم یا خادمہ نہیں دی بلکہ اﷲ تعالیٰ کی جانب سے اس کا بہترین بدلہ یعنی تسبیحات عطا فرمائیں ، ان تسبیحات کو امت مسلمہ تسبیح فاطمی کے نام سے جانتی ہے۔
حضرت عبد اللہ بن زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہر نماز کے وقت سلام پھیرنے کے بعد یہ کلمات پڑھتے :
سیدنا ابو ذر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
جس شخص نے فجر کی نماز سے سلام پھیرنے کے بعد اسی حالت میں بیٹھے بیٹھے اور دنیاوی کلام کیے بغیر درج ذیل کلمات “دس مرتبہ”پڑھے اس کے لیے دس نیکیاں لکھی جائیں گی۔ اس کے دس گناہ مٹا دیے جائیں گے اور دس درجے بلند ہو جائیں گے اس کا سارا دن ہر قسم کی پریشانی سے محفوظ ہو گا وہ شخص شیطان سے مامون ہو گا شرک کے سوا کوئی گناہ اس کے قریب تک نہ پھٹکے گا۔ کلمات یہ ہیں:
لا إله إلا الله وحده لا شريك له، له الملك وله الحمد يحيي ويميت وهو على كل شيء قدير
علاوہ ازیں مغرب اور فجر کی نماز کے بعد:
اللهم أجرني من النار۔
الٰہی! مجھے آگ سے بچانا۔
کے کلمات بھی سات مرتبہ پڑھے جائیں ۔
پھر آیۃ الکرسی سورۃ اخلاص سورہ فلق اور سورۃ ناس پڑھے ۔ [13]
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
جو شخص ہر نماز کے بعد آیۃ الکرسی پڑھے گا تو اس کے جنت میں داخل ہونے کے لیے موت کے سوا اور کوئی شے رکاوٹ نہ ہو گی۔
سیدنا عقبہ بن عامر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا بیان ہے :
أَمَرَنِي رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ أَقْرَأَ بِالمُعَوِّذَتَيْنِ فِي دُبُرِ كُلِّ صَلاَةٍ”
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے ہر نماز کے بعد معوذات (سورۃ اخلاص، سورۃ فلق اور سورۃ ناس) پڑھنے کا حکم دیا۔
مندرجہ بالا احادیث سے واضح ہوا کہ فرض نمازوں کے بعد اذکار مذکورہ مسنون اور مشروع ہیں اور انھیں پڑھنے کا بہت زیادہ اجروثواب ہے لہٰذا ہمیں چاہیے کہ مسنون طریقے سے ان وظائف کو پڑھنے کا اہتمام کریں یہ اذکار نماز کے فوراً بعد نماز کے مقام سے کھڑا ہونے سے قبل ادا کرنے چاہئیں جس کی ترتیب اس طرح ہو سکتی ہے۔
قرآن کو پڑھیے سمجھئے اس پر عمل پیر ا ہوئیے یہی کامیابی ہے آپ کو پڑھنے سمجھنے میں دقت ہو تو علماء کرام سے رابطہ کیجئے اور اسے دل لگا کر سیکھئے کیونکہ قبر کی ان سختیوں اور آخرت کے ان مراحل میں کوئی دنیاوی ڈگریاں کام نہیں آئیں گی اگر کوئی چیز کام آئے گی تو وہ قرآن کا سیکھنا سکھانا اور اس پر عمل پیرا ہونا ہے۔
اللہ تعالیٰ سے دعاہے کہ ہمیں قرآن کو سمجھنے کی توفیق عطافرمائے اور اس کو ہمارے لیے حجت بنائے ۔ (آمین)