کھانے پینے کے بارے میں شرعی اَحکام

بائیں ہاتھ سے کھانا

س… میں بائیں ہاتھ سے تمام کام کرتی ہوں، مثلاً: لکھتی ہوں، اور بائیں ہاتھ سے کھاتی ہوں، تو آپ یہ فرمائیں کہ طہارت بائیں ہاتھ سے کی جاتی ہے تو مجھے کس ہاتھ سے طہارت کرنی چاہئے؟ اب اُلٹے ہاتھ سے کھانے کی مجھے عادت پڑگئی ہے، سیدھے ہاتھ سے نہیں کھایا جاتا، آپ اس کا جواب ضرور دیں۔

ج… آپ اس عادت کو چھوڑ دیجئے، اُلٹے ہاتھ سے کھانا پینا شیطان کا کام ہے، آپ اُلٹے ہاتھ سے ہرگز نہ کھایا کریں، آپ کوشش کریں گی تو رفتہ رفتہ سیدھے ہاتھ سے کھانے کی عادت ہوجائے گی۔ میں یہ نہیں کہوں گا کہ چونکہ آپ کھانا اُلٹے ہاتھ سے کھاتی ہیں لہٰذا اِستنجا سیدھے ہاتھ سے کیا کیجئے، بلکہ یہ کہوں گا کہ اُلٹے ہاتھ سے کھانے کی عادت ترک کیجئے۔

کرسیوں اور ٹیبل پر کھانا کھانا

س… اسلام میں کرسیوں اور ٹیبل کے بارے میں کیا حکم ہے؟ کیا حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے مبارک زمانے میں کرسیاں اور ٹیبل تھے؟ آج کل لوگوں کے گھروں میں اور خود میرے گھر میں کرسیوں اور ٹیبل پر بیٹھ کر کھانا کھایا جاتا ہے، کیا یہ دُرست ہے؟ نیز یہ بتادیجے کہ ہمارے آقا جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کھانا کس چیز پر دسترخوان بچھاکر کھاتے تھے، یا نیچے دسترخوان بچھاکر؟

ج… آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم زمین پر دسترخوان بچھاکر کھاتے تھے، ٹیبل پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی نہیں کھایا اور یہی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہے۔ میز کرسی پر کھانا انگریزوں کی “سنت” ہے، مسلمانوں کو یہود و نصاریٰ کی نقالی نہیں کرنی چاہئے۔

تقریبات میں جہاں بیٹھنے کی جگہ نہ ہو کھڑے ہوکر کھانا

س… آج کل یہ رواج عام ہوتا جارہا ہے کہ دعوتوں میں کھڑے ہوکر کھانا کھلایا جاتا ہے، جسے “بوفے” کا نام دیا گیا ہے، اگر کوئی شخص کھڑے ہو کھانا نہ کھائے تو اسے بُرا سمجھا جاتا ہے۔ کیا کھڑے ہوکر کھانا کھانا دُرست ہے؟ واضح رہے کہ وہاں بیٹھنے کے لئے کوئی جگہ نہیں ہوتی، جواب مفصل عنایت فرمائیں۔

ج… شرعاً کھڑے ہوکر کھانا مکروہ اور ناپسندیدہ عمل ہے۔ باقی رہا صاحب بہادروں کا ایسا نہ کرنے کو بُرا سمجھنا، تو اس کی وجہ یہ ہے کہ انہوں نے آج کے “مہذّب” لوگوں کو اسی طرح کھاتے دیکھا ہے، خدانخواستہ کل کلاں جانوروں کی طرح منہ سے کھانے کا رواج چل نکلا تو مجھے اندیشہ ہے کہ ہاتھوں سے کھانے کو “غیرمہذّب” فعل سمجھا جائے گا۔ رہا یہ کہ وہاں بیٹھنے کی جگہ نہیں ہوتی تو ایسی دعوت کا کھانا ہی کیا ضروری ہے جہاں بیٹھنے کی جگہ نہ ملے؟ اگر میزبان بیٹھنے کی جگہ مہیا کرنے سے قاصر ہے تو کھانا گھر آکر کھالیجئے․․․!

تقریبات میں کھانا کھانے کا سنت طریقہ

س… ہمارے ہاں ایک دِین دار دوست کا موقف یہ ہے کہ کھانے کے بہت سارے آداب ہیں، ان میں سے ایک یہ بھی ہے کہ بیٹھ کر کھایا جائے، اجتماعی تقاریب میں جب باقی آداب کو بھی نظرانداز کیا جاتا ہے تو محض بیٹھ کر کھانے والے ادب پر اتنا زور کیوں؟ ان کا کہنا یہ ہے کہ جب تک قرآن و حدیث کے واضح دلائل نہ دِکھائے جائیں، میں مطمئن نہیں ہوں، کیونکہ بقول ان کے بعض مجالس میں انہوں نے علماء کو بھی کھڑے ہوکر کھاتے دیکھا ہے۔

ج… کھانے کا سنت طریقہ یہ ہے کہ دسترخوان بچھاکر، بیٹھ کر کھایا جائے۔ ہمارے یہاں تقریبات میں کھڑے ہوکر کھانے کا جو رواج چل نکلا ہے، یہ سنت کے خلاف مغربی اقوام کی ایجاد کردہ بدعت ہے۔ باقی آداب کو اگر ملحوظ نہیں رکھا جاتا تو اس کے یہ معنی نہیں کہ ہم اپنے تہذیبی، دِینی اور معاشرتی آثار و نشانات کو ایک ایک کرکے کھرچنا شروع کردیں، کوشش تو یہ ہونی چاہئے کہ مٹی ہوئی سنتوں کو زندہ کرنے کی تحریک چلائی جائے، نہ یہ کہ اسلامی معاشرے کی جو بچی کھچی علامتیں نظر پڑتی ہیں ان کو مٹانے پر کمر باندھ لی جائے۔ اگر بعض علماء کسی غلط رواج کی رو میں بہہ نکلیں یا عوام کی رَوِش کے آگے گھٹنے ٹیک دیں تو ان کا فعل مجبوری پر تو محمول کیا جاسکتا ہے مگر اس کو سند اور دلیل کے طور پر پیش کرنا صحیح نہیں۔

پانچوں اُنگلیوں سے کھانا، آلتی پالتی بیٹھ کر کھانا شرعاً کیسا ہے؟

س… کیا لیٹ کر یا بیٹھ کر ٹانگ پر ٹانگ رکھنا نحس ہے؟ رات کو جھاڑو دینا، اُونچی جگہ بیٹھ کر پیر ہلانا، پانچوں اُنگلیوں سے کھانا، کھانا کھاتے وقت آلتی پالتی مارکر بیٹھنا، اُنگلیاں چٹخانا، کیا یہ تمام فعل غلط ہیں؟ اگر غلط ہیں تو ان کی وضاحت فرمائیں۔

ج… آلتی پالتی بیٹھ کر کھانا اور اُنگلیاں چٹخانا مکروہ ہے، باقی چیزیں مباح ہیں، یعنی جائز ہیں۔

کھڑے ہوکر کھانا خلافِ سنت ہے

س… ہماری میمن برادری کا ایک کمیونٹی ہال ہے، جہاں شادی اور دیگر تقریبات ہوتی ہیں، آج کل شادیوں میں عام رواج کھڑے ہوکر کھانا کھلانے کا ہوتا ہے، ہماری برادری کے سرکردہ افراد اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ ہم کم از کم اپنے کمیونٹی ہال میں دعوتوں کے موقع پر کھانے کا انتظام سنت کے مطابق کریں اور کھڑے ہوکر یا کرسی ٹیبل پر کھانے کا انتظام نہ کریں۔ آپ ہماری اس سلسلے میں رہبری فرمائیں کہ کھڑے ہوکر کھانا کیسا ہے؟ اور بیٹھ کر سنت کے مطابق کھانا کھلانا کیسا ہے؟

ج… کھڑے ہوکر کھانا کھانا خلافِ سنت ہے، اور جب کوئی خلافِ سنت فعل اجتماعی طور پر کیا جائے تو اس کی قباحت اور شناعت مزید بڑھ جاتی ہے۔ آج کل کی دعوتوں میں جو کھڑے ہوکر کھانا کھلانے کا رواج ہے، وہ درحقیقت اجتماعی طور پر خلافِ سنت عمل کے مترادف ہے، اور اس خلافِ سنت عمل میں اس قسم کی دعوتوں کے منتظمین برابر کے شریک ہیں۔ لہٰذا جن لوگوں نے اپنی کمیونٹی کے ہال میں سنت کے مطابق ٹیبل کرسی کے بغیر نیچے دسترخوان پر بیٹھ کر کھانا کھلانے کا جو اہتمام کیا ہے وہ نہایت قابلِ تحسین ہے، دُوسری کمیونٹی اور دُوسرے ہال والوں کو اس کی پیروی کرتے ہوئے “تَعَاوَنُوْا عَلَی الْبِرِّ” (نیک کاموں میں تعاون) کرنے کا ثبوت پیش کرنا چاہئے۔

کھڑے ہوکر پانی پینا شرعاً کیسا ہے؟

س… ایک صاحب نے تاکید فرمائی کہ کھڑے ہوکر پانی نہیں پینا چاہئے، اگر غلطی سے پی بھی لیا تو قے کرلینی چاہئے، مگر اس پر عمل پیرا ہونے کے بعد جب احباب کو مشورہ دیا تو ایک عزیز نے اختلاف کیا کہ “تعلیم الاسلام” میں لکھا ہوا ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم ایک مرتبہ جہاد کی غرض سے ایک قافلے کے ساتھ سفر کر رہے تھے، تو شدّتِ گرمی اور دُھوپ کی وجہ سے سخت پیاس محسوس ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ماہِ رمضان المبارک میں وہیں پانی منگوایا اور کھڑے ہوکر خود بھی پیا اور ساتھیوں کو بھی پلادیا۔ واقعے کی حقیقت کیا ہے؟ اور کیا پانی کھڑے ہوکر پینا جائز ہے؟

ج… کھڑے ہوکر پانی پینا مکروہ ہے، مگر قے کرنا ضروری نہیں، یہ بطور علاج اور اصلاح کے تجویز فرمایا تھا، اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا کھڑے ہوکر پانی پینا اگر کہیں ثابت ہو تو کسی عذر اور ضرورت کی بنا پر ہوگا، مثلاً صحابہ کو سفرِ جہاد میں روزہ نہ رکھنے کی ترغیب دینا۔

کھانے کے دوران خاموشی رکھنا

س… حدیث میں ہے کہ کھانا کھاتے وقت خاموش رہنا چاہئے، لیکن کچھ مولوی حضرات کا یہ کہنا ہے کہ کھانا کھاتے وقت آپ دِینِ اسلام کی اور اچھی باتیں کرسکتے ہیں۔ اس کے برعکس کچھ دُوسرے مولوی یہ کہتے ہیں کہ کھانے کے دوران خاموش رہنا چاہئے، اور اگر کوئی سلام کرے بھی تو اس کا جواب نہ دیں اور نہ ہی سلام کریں، اور گفتگو نہ کریں۔

ج… ایسی کوئی حدیث میری نظر سے نہیں گزری جس میں کھانے کے دوران خاموش رہنے کا حکم فرمایا گیا ہو۔ اِمام غزالی رحمہ اللہ “احیاء العلوم” میں لکھتے ہیں کہ: “کھانا کھاتے ہوئے خاموش نہیں رہنا چاہئے، کیونکہ یہ عجمیوں کا طریقہ ہے، بلکہ ان کو اچھی باتیں کرتے رہنا چاہئے اور نیک لوگوں کے حالات و حکایات بیان کرتے رہنا چاہئے۔”

کھانے میں دونوں ہاتھوں کا استعمال

س… ہم دو دوستوں میں آپس میں تکرار ہو رہی ہے کہ گوشت کو دونوں ہاتھوں سے کھانا چاہئے کہ نہیں؟ ایک کہتا ہے کہ: “ایک ہاتھ سے کھانا چاہئے، اور دُوسرا ہاتھ اس کے ساتھ نہیں لگانا چاہئے۔” اور دُوسرا کہتا ہے کہ: “دونوں ہاتھوں سے بھی کھانا جائز ہے” اس کا مہربانی فرماکر آپ شرعی لحاظ سے جواب دیں۔

ج… اگر ضرورت ہو تو دونوں ہاتھوں کا استعمال دُرست ہے۔

چمچے کے ساتھ کھانا

س… بڑے لوگوں میں چمچے کے ساتھ کھانے کا رواج ہے، کیا یہ اسلام میں جائز ہے؟

ج… ہاتھ سے کھانا سنت ہے، چمچے کے ساتھ کھانا جائز ہے۔

کھانا کھاتے وقت سلام کرنا

س… میرے ایک دوست کا کہنا ہے کہ: “کھانا کھاتے وقت نہ تو سلام کرنا جائز ہے اور نہ جواب دینا۔”

ج… جو شخص کھانے میں شریک ہونا چاہتا ہے، وہ تو کھانے والوں کو سلام کرسکتا ہے، دُوسرا نہیں، اور اگر کوئی سلام کرے تو کھانے والوں کے ذمے اس کا کوئی جواب نہیں۔

سیال کھانے چمچ کے ساتھ کھانا

س… ایسے تر کھانے (چاول، حلوہ، دلیہ، رائتہ و دیگر نیم مائع قسم کے کھانے) جو ہاتھ سے کھائے جائیں تو ایک تو ہاتھوں کے خراب ہونے کا خطرہ ہو، اور دُوسرے ان میں ہاتھوں کے ناخنوں کی گندگی شامل ہونے کا احتمال ہو (کیونکہ ہاتھ خواہ کتنے ہی اچھی طرح دھو لئے گئے ہوں یا ناخن کسی بھی قدر کیوں نہ تراش لئے گئے ہوں، ان میں کچھ نہ کچھ گندگی کی موجودگی سے انکار نہیں کیا جاسکتا) مکمل پاکیزگی کے اُصول اور نظریے کو مدِ نظر رکھتے ہوئے دھات کے ایسے چمچوں سے کھائے جاسکتے ہیں جن کو استعمال سے قبل گرم پانی اور صابن کی مدد سے اچھی طرح صاف کرلیا گیا ہو؟ کیا اس صورت میں چمچوں کا استعمال خلافِ سنت و شریعت تو نہ ہوگا؟ جبکہ ہم کھانے کو ہاتھ سے کھانے والے ان اَحکامات و سنن پر خلوصِ قلب سے عمل کرتے ہوئے خشک کھانے ہاتھوں سے کھاتے ہوں۔

ج… ہاتھوں کی گندگی کا جو فلسفہ آپ نے بیان فرمایا ہے، وہ تو لائقِ اعتبار نہیں۔ شریعت کا حکم یہ ہے کہ کھانے سے پہلے ہاتھ خوب اچھی طرح دھوئے جائیں، اس کے بعد ان اوہام و وساوس کا کوئی اعتبار نہیں کہ کچھ نہ کچھ گندگی ہاتھوں میں ضرور رہ گئی ہو، اس لئے مکمل پاکیزگی کے اُصول اور نظریے کو مدِ نظر رکھتے ہوئے ہاتھ کے بجائے چمچے کے استعمال کو ترجیح دینا محض توہم پرستی ہے۔ تاہم چمچے کے ساتھ کھانا جائز ہے، خصوصاً اگر کھانا ایسا سیال ہو کہ ہاتھ سے کھانا مشکل ہو تو ایک درجے میں عذر بھی ہے، ورنہ اصل سنت یہی ہے کہ کھانا ہاتھ سے کھایا جائے۔

گوبر کی آگ پر پکا ہوا کھانا کھانا

س… آج کل لوگوں کی کثیر تعداد گوبر کے اپلوں سے کھانا تیار کرکے کھا رہی ہے، میں یہ معلوم کرنا چاہتا ہوں کہ کیا شرعی طور پر اپلوں کی آگ پر کھانا پکانا جائز ہے؟ اور کیا اپلوں کی آگ سے تیار کی ہوئی چیز کھانا جائز ہے؟

ج… یہ جائز ہے۔

پلیٹ میں ہاتھ دھونا

س… دیکھا گیا ہے کہ اکثر لوگ کھانا کھانے کے بعد جس پلیٹ میں کھاتے ہیں اسی میں ہاتھ دھوتے ہیں، شرع کی رُو سے کیا ان کا یہ فعل جائز ہے؟

ج… ایسا کرنا تہذیب کے خلاف ہے، اگر کوئی خاص مجبوری ہو تو دُوسری بات ہے۔

برتن کو کیوں ڈھکنا چاہئے؟

س… میں نے کچھ لوگوں سے سنا ہے کہ رات کو اگر کچن میں کوئی چیز بھی کھلی رہ جائے تو شیطان اس کو جھوٹا کردیتا ہے، ویسے بھی سائنسی نقطئہ نظر سے ان کھلے برتنوں میں جراثیم ہوتے ہیں، اس لئے ان کو دھوکر استعمال کرنا چاہئے۔ آپ سے یہ پوچھنا ہے کہ اس کی کوئی شرعی حیثیت ہے یا محض صفائی کی خاطر ایسا کرنا چاہئے؟

ج… حدیث شریف میں رات کے وقت برتنوں کو ڈھکنے اور خالی برتنوں کو اُلٹا رکھنے کا حکم ہے، اس کی وجہ ایک حدیث میں یہ بیان فرمائی ہے کہ ڈھکے ہوئے برتن میں شیطان داخل نہیں ہوتا۔ ایک اور حدیث میں یہ وجہ ذکر کی گئی ہے کہ سال میں ایک رات ایسی آتی ہے جس میں وبا نازل ہوتی ہے، اور جس برتن پر ڈھکنا یا بندھن نہ ہو اس میں داخل ہوجاتی ہے۔

بے خبری میں لقمہ حرام کھالینا

س… ایک مسلمان بے خبری میں اگر بیرون ملک (سوَر) خنزیر کا گوشت کھالے تو کیا حکم ہے؟ ایک دفعہ میرے ساتھ یہ واقعہ ہوا ہے کہ میں نے ایک لقمہ گوشت کھالیا، لیکن مجھے فوراً پتا چل گیا کہ یہ سوَر کا گوشت ہے، جو منہ میں نوالا تھا وہ بھی اُگل دیا، اب میرے لئے کیا حکم ہے؟

ج… یہ تو آپ نے اچھا کیا کہ نوالا فوراً اُگل دیا، آپ کے ذمے کوئی گناہ تو نہیں، مگر بے احتیاطی سے کام لیا کہ پہلے تحقیق نہیں کی، اس لئے اِستغفار کریں۔

یتیموں کے گھر سے اگر مجبوراً کچھ کھانا پڑے تو شرعاً جائز ہے

س… یتیم کا مال کھانا حرام ہے، لیکن مجھے مجبوراً اپنے رشتہ دار یتیم کے گھر کچھ کھانا پینا پڑجاتا ہے، اگر نہ کھاوٴں تو وہ بہت ناراض ہوتے ہیں۔ کیا مجھ پر یہ جائز ہے کہ میں اپنے رشتہ دار یتیم کے گھر کچھ کھاوٴں؟ قرآن و سنت کی روشنی میں بتائیے۔

ج… یتیموں کا مال کھانا بڑا گناہ ہے، اس سے جہاں تک ممکن ہو پرہیز کرنا چاہئے، لیکن رشتہ داری اور تعلق کی بنا پر کبھی آدمی مجبور ہوجاتا ہے، ایسی صورت میں ان کی دِلداری کے لئے آپ ان کے گھر سے کھالیا کریں، مگر اس سے زیادہ ان کو ہدیہ کے عنوان سے دے دیا کریں۔

کیا چائے حرام ہے؟

س… مولانا صاحب! ایک صاحب نے فتویٰ دیا کہ: “چائے پینا ناجائز ہے۔” اوّل وہ گرم گرم ہی پی جاتی ہے جس سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا ہے۔ دوئم چائے اکثر اُلٹے ہاتھ سے پی جاتی ہے جو کہ مکروہ ہے۔ سوئم پھونک بھی ماری جاتی ہے۔

ج… چائے کے ناجائز ہونے کا فتویٰ تو کسی بزرگ نے آج تک نہیں دیا، البتہ اُلٹے ہاتھ سے پینا اور پھونک مارنا مکروہ ہے۔

سگریٹ، پان، نسوار اور چائے کا شرعی حکم

س… سگریٹ، پان اور نسوار وغیرہ کا نشہ کرنا اسلام میں کیسا ہے؟ یہ چیزیں مکروہ ہیں یا حرام ہیں؟ کیا چائے پینا بھی ایسے ہی ہے جیسے سگریٹ، پان یا نسوار کا نشہ کرنا؟

ج… سگریٹ،نسوار، تمباکو بلا ضرورت مکروہ ہے، ضرورت کی بنا پر مباح ہے۔ چائے نشہ آور چیزوں میں شامل نہیں، کوئی نہ پیئے تو بہت اچھا ہے، پیئے تو کوئی کراہت نہیں۔

حرام کمائی والے کی دعوت قبول کرنا

س… بینک اور سینما اور فوٹو اسٹوڈیو کے مالک یا ملازم اپنی کسی تقریب میں اپنے عزیزوں اور دوستوں کو دعوتِ طعام دیں، تو کیا اس دعوت میں شریک ہونا چاہئے یا نہیں؟

ج… جن لوگوں کی غالب کمائی حرام کی ہو، ان کا کھانا جائز نہیں۔

شراب کے بارے میں شرعی حکم

س… روزنامہ “جنگ” موٴرخہ ۴/ستمبر ۱۹۸۱ء کے اسلامی صفحے میں ایک خاتون لکھتی ہیں کہ: “شراب حرام نہیں ہے” اس سلسلے میں انہوں نے قرآن کا حوالہ بھی دیا جو میں لفظ بہ لفظ اُتار رہا ہوں، ملاحظہ ہو: “لوگ آپ سے شراب اور قمار کے متعلق دریافت کرتے ہیں، آپ فرمادیجئے کہ ان دونوں میں بڑی گناہ کی باتیں بھی ہیں اور لوگوں کے لئے فائدے بھی ہیں۔” اَحکامِ شریعت کی روشنی میں جواب سے نوازیں کہ شراب حرام ہے یا نہیں؟ اور اگر حرام ہے تو اس کا انکار کرنے والا کیسا ہے؟

ج… جس مضمون کے بارے میں آپ نے سوال کیا ہے، اس میں شراب کی حرمت کا انکار نہیں کیا گیا، آپ کو غلط فہمی ہوئی ہے، شراب قطعی حرام ہے۔ چنانچہ فقہِ حنفی کی مشہور کتاب “ہدایہ” میں شراب (خمر) کے یہ اَحکام لکھے ہیں:

۱:… شراب اپنی ذات کی وجہ سے حرام ہے، اس کی حرمت کا مدار نشے پر نہیں، بعض لوگوں کا یہ کہنا کہ: “یہ بذاتِ خود حرام نہیں بلکہ اس سے نشہ حرام ہے” کفر ہے، کیونکہ یہ کتاب اللہ کا انکار ہے، کتاب اللہ نے اس کو “رِجس” کہا ہے، اور “رِجس” اس نجاست کو کہتے ہیں جو اپنی ذاتی نجاست کی وجہ سے حرام ہو۔ اور سنتِ متواترہ میں واردِ ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے شراب کو حرام قرار دیا، اور اسی پر اُمت کا اِجماع ہے۔

۲:… شراب، پیشاب کی طرح نجاستِ غلیظہ ہے، کیونکہ اس کی نجاست دلائلِ قطعیہ سے ثابت ہے۔

۳:… اس کو حلال سمجھنے والا کافر ہے، کیونکہ وہ دلیلِ قطعی کا منکر ہے۔

۴:… مسلمان کے حق میں یہ بے قیمت چیز ہے، اس لئے اگر مسلمان کے پاس شراب ہو اور کوئی اس کو ضائع کردے تو اس پر کوئی ضمان نہیں۔

۵:… اس کا ایک قطرہ بھی حرام ہے اور اس پر حد جاری ہوگی۔

۶:… پینے کے علاوہ اس سے کوئی اور اِنتفاع (فائدہ اُٹھانا) بھی جائز نہیں۔

۷:… اس کو فروخت کرکے جو رقم حاصل کی جائے، وہ بھی حرام ہے۔

“ہدایہ” کے اس حوالے سے معلوم ہوا کہ شراب (خمر) حرام ہے، اور اس کی حرمت کا منکر باجماعِ اُمت کافر ہے، کیونکہ وہ قرآنِ کریم کی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اور پوری اُمتِ اسلامیہ کی تکذیب کرتا ہے۔

کیا شراب کسی مریض کو دی جاسکتی ہے؟

س… کیا شراب میں شفا ہے؟ اور کیا وہ کسی ایسے مریض کو دی جاسکتی ہے جس سے اس کی زندگی بچ سکتی ہو؟

ج… شراب تو خود بیماری ہے، اس میں شفا کیا ہوگی․․․! جہاں تک مریض کو دینے کا تعلق ہے، اس میں شراب کی کوئی خصوصیت نہیں، بلکہ تمام ناپاک چیزوں کا ایک ہی حکم ہے، اور وہ یہ کہ اگر اس ناپاک چیز کے علاوہ اور کوئی علاج ممکن نہ ہو، اور ماہر طبیب کے نزدیک اس سے اس کی جان بچ سکتی ہو، تو ایسی اِضطراری حالت میں ناپاک چیز استعمال کی جاسکتی ہے۔

رنگ رلیوں کی چوکیداری کرنا اور شراب کی بوتل لاکر دینا

س… میں چپراسی ہوں، اور کبھی کبھار مجھے زبردستی رات کو زیادہ دیر کے لئے رُکنے کو کہا جاتا ہے، اور رات کو شراب اور طوائفوں سے رنگ رلیاں منائی جاتی ہیں۔ مجھے چوکیداری کے فرائض زبردستی نبھانے پڑتے ہیں، بلکہ بوتل لانے کو کہا جاتا ہے کہ فلاں جگہ سے لے آوٴ۔ میں قانونِ وقت اور اللہ سے ڈرتا ہوں، سخت پریشان ہوں، ملازمت کا سوال ہے، قرآن و سنت کی روشنی میں بتائیں کہ مجھے کیا کرنا چاہئے؟ اب مجبوراً میں ملازمت جاری رکھ سکتا ہوں؟ اور کیا اللہ کے نزدیک میں اس گناہ میں ان کا شریک تو نہیں؟

ج… یہ تو ظاہر ہے کہ اس بُرائی اور بدکاری میں مدد آپ کی بھی شامل ہے، گو باَمرِ مجبوری سہی۔ آپ کوئی اور ملازمت یا ذریعہ معاش تلاش کریں اور جب مل جائے تو یہ گندی نوکری چھوڑ دیں اور اللہ تعالیٰ سے اِستغفار کرتے رہیں۔

شراب کی خالی بوتل میں پانی رکھنا

س… بہت سے حضرات جن کے گھر میں فریج ہیں، شراب کی خالی بوتلوں میں پانی بھر کر فریج میں رکھتے ہیں اور اس پانی کو پیتے ہیں، کیا وہ پانی پینا جائز ہے؟

ج… اگر ان بوتلوں کو پاک کرلیا جاتا ہے تو ان میں پانی رکھنا جائز ہے۔ لیکن ایک درجے میں کراہت ہے، جیسے پیشاب کی بوتل کو پاک کرکے پانی کے لئے استعمال کیا جائے۔

کھانا کھانے کے بعد ہاتھ اُٹھاکر اجتماعی دُعا کرنا

س… کھانا کھانے کے بعد اجتماعی طور پر ہاتھ اُٹھاکر دُعا کرنا ثابت ہے یا نہیں؟

ج… کھانے کے بعد دُعا کرنا ثابت ہے، البتہ اجتماعی طور پر ہاتھ اُٹھاکر دُعا کرنا ثابت نہیں ہے۔ اگر مہمان صاحبِ خانہ کے لئے دُعا کردے تو مضائقہ بھی نہیں۔

حرام جانوروں کی شکلوں کے بسکٹ

س… عرض ہے کہ مدّت سے قلبی تقاضوں سے مجبور ہوں، کمسن بچوں کو جب بھی کتے، بلی، شیر وغیرہ حرام جانوروں کی اَشکال کے بسکٹ کھاتے دیکھتی ہوں، فی الفور میں ذہنی انتشار میں مبتلا ہوجاتی ہوں۔ ہم مسلمان ہیں، ہمارے ملک کی اساس بھی اسلامی نظریات پر ہے، ہمارے ملک میں بسکٹ فیکٹریاں باوجود مسلمان ہونے کے ایسے بسکٹ کیوں بناتی ہیں جس میں کراہت ہو؟ اس سے حلال و حرام کا تصوّر بچوں کے ذہن سے محو ہوجائے گا، ہوسکتا ہے یہ ایک چھوٹی سی بات ہو، لیکن اس کا انسداد اور تدارک ضروری ہے، تاکہ ہمارے کمسن بچوں کی تربیت اسلامی طرز پر ہوسکے۔

ج… آپ کا خیال صحیح ہے۔ اوّل تو تصویر بنانا ہی اسلام میں جائز نہیں، پھر ایسی گندی تصویریں تو اور بھی بُری ہیں، ان پر قانوناً پابندی ہونی چاہئے۔

ہڈیاں چبانا

س… ہڈیاں چبانا کیسا ہے؟ سنا ہے کہ گوشت کھاکر ہڈیاں نہیں چبانا چاہئیں کہ ان پر خدا جنات کی غذا پیدا کرتا ہے۔

ج… جائز ہے، یہ تو صحیح ہے کہ اللہ تعالیٰ کھائی ہوئی ہڈیوں پر جنات کے لئے خوراک پیدا کردیتے ہیں، لیکن اس سے یہ نتیجہ اخذ کرنا کہ ہڈیوں کا چبانا جائز نہیں، یہ نتیجہ صحیح نہیں۔

شیرخوار بچوں کو افیون کھلانا

س… ہماری اکثر مائیں اپنے دُودھ پیتے بچوں کو رات کے وقت افیم کھلاکر سلا دیتی ہیں تاکہ بچہ رات کو سوکر آرام کرے، کیا یہ جائز ہے؟

ج… افیون کا استعمال جس طرح بڑوں کے لئے جائز نہیں، اسی طرح شیرخوار بچوں کو کھلانا بھی شرعاً حرام اور طبّی نقطئہ نظر سے بے حد مضرِ صحت ہے۔ جو بیبیاں ایسا کرتی ہیں وہ گویا اپنے ہاتھوں بچوں کو ذبح کرتی ہیں۔ خدا ان کو عقل دے!

چوری کی بجلی سے پکا ہوا کھانا کھانا اور گرم پانی سے وضو کرنا

س… ہم دُنیا والے دُنیا میں کئی قسموں کی چوریاں دیکھتے ہیں۔ مولانا صاحب! لوگ سمجھتے ہیں کہ بجلی کی چوری، چوری نہیں ہوتی۔ کیا چوری والی بجلی کی روشنی میں کوئی عبادت قبول ہوسکتی ہے؟ چوری کی بجلی سے چلنے والا ہیٹر پھر اس ہیٹر سے کھانا پکانا چاہے وہ کھانا حلال دولت کا ہو، کیا وہ کھانا جائز ہے؟ ہمارے شہر کے نزدیک ایک مسجد شریف میں گیزر (پانی گرم کرنے کا آلہ) بالکل بغیر میٹر کے ڈائریکٹ لگا ہوا ہے، مسجد والے نہ اس کا الگ سے کوئی بل ہی دیتے ہیں، لوگ اس سے وضو کرکے نماز پڑھتے ہیں، کیا اس گرم پانی سے وضو ہوجاتا ہے؟ جواب ضرور دینا، مہربانی ہوگی۔

ج… سرکاری ادارے پوری قوم کی ملکیت ہیں، اور ان کی چوری بھی اسی طرح جرم ہے جس طرح کہ کسی ایک فرد کی چوری حرام ہے، بلکہ سرکاری اداروں کی چوری کسی خاص فرد کی چوری سے بھی زیادہ سنگین ہے، کیونکہ ایک فرد سے تو آدمی معاف بھی کراسکتا ہے لیکن آٹھ کروڑ افراد میں سے کس کس آدمی سے معاف کراتا پھرے گا؟ جو لوگ بغیر میٹر کے بجلی کا استعمال کرتے ہیں وہ پوری قوم کے چور ہیں۔ مسجد کے جس گیزر کا آپ نے ذکر کیا ہے اگر محکمے نے مسجد کے لئے مفت بجلی دے رکھی ہے، تو ٹھیک، ورنہ مسجد کی انتظامیہ کمیٹی چور ہے اور اس کے گرم شدہ پانی سے وضو کرنا ناجائز ہے۔ یہی حکم ان تمام افراد اور اداروں کا ہے جو چوری کی بجلی استعمال کرتے ہیں۔

س… اگر کسی نے ایسی چوری کی ہو اور وہ توبہ کرنا چاہے تو اس کا کیا تدارک ہوسکتا ہے؟

ج… اس کا تدارک یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ سے معافی مانگے اور جتنی بجلی اس نے ناجائز استعمال کی ہے، اس کا اندازہ کرکے اس کی قیمت محکمے کو ادا کردے۔ اس کی مثال ایسی ہے کہ کسی شخص نے بغیر ٹکٹ کے ریل میں سفر کیا، اتنے سفر کا کرایہ اس کے ذمے واجب الادا ہے، اس کو چاہئے کہ اتنی رقم کا ٹکٹ لے کر اسے ضائع کردے۔

فریقین کی صلح کے وقت ذبح کئے گئے دُنبے کا شرعی حکم

س… زید نے عمرو کو قتل کیا، ابھی زید مقتول کے وارثوں کے ساتھ صلح کرنے کے لئے ۲۰ یا ۳۰ آدمی اور ایک یا دو دُنبے ذبح کرنے کے لئے اپنے ساتھ لے جاتا ہے، صلح کرنے کے بعد یہی دُنبے ذبح کرتے ہیں۔ اس کا کھانا دونوں فریقوں کے لئے یا اور لوگوں کے لئے جائز ہے یا ناجائز ہے؟

ج… ناجائز ہونے کا شبہ کیوں ہوا․․․؟

مرد و عورت کو ایک دُوسرے کا جھوٹا کھانا پینا

س… مسئلہ یہ ہے کہ بہت عرصے سے یہ بات سنی جارہی ہے کہ صرف بہن بھائی ایک دُوسرے کا جھوٹا دُودھ پی سکتے ہیں، میاں بیوی اور کوئی غیرمرد و عورت ایک دُوسرے کا جھوٹا دُودھ نہیں پی سکتے، کیا یہ بات سچ اور حدیث ہے یا ایسی ہی کہاوت ہے؟

ج… میاں بیوی کا جھوٹا کھانا پینا جائز ہے، اور محرَم مردوں اور عورتوں کا بھی کھانا پینا جائز ہے۔ اجنبی مردوں، عورتوں کا جھوٹا کھانا پینا فتنے کے اندیشے کی بنا پر مکروہ ہے۔

بچے کا جھوٹا کھانا پینا

س… ایک دُودھ پیتے بچے کا باپ اپنے بچے کا جھوٹا کھاپی سکتا ہے یا نہیں؟

ج… شرعاً اس کے ناجائز ہونے کی کوئی وجہ نہیں۔

دھوبی کے گھر کا کھانا

س… میرے چند دوست دھوبی ہیں، لوگ کہتے ہیں کہ ان کے گھر کا کھانا جائز نہیں ہے، مہربانی کرکے قرآن و حدیث کی روشنی میں جواب دیں، مہربانی ہوگی۔

ج… کیوں جائز نہیں․․․؟

قرعہ ڈال کر کھانا اور شرط کا کھانا پینا

س… ہم اکثر دوست قرعہ ڈالتے ہیں، جس کے نام قرعہ نکلتا ہے وہ کچھ نہ کچھ کھلاتا یا پلاتا ہے، کیا ایسا کھانا جائز ہے؟

ج… یہ جائز نہیں، جوا ہے۔

س… دو حضرات کے درمیان یہ طے ہوا کہ ہارنے والا ۱۰۰ ریال ادا کرے گا، معاملہ قرآن مجید کے ترجمے کا تھا، ایک نے کہا کہ قرآن کے ترجموں میں فرق نہیں، دُوسرے نے کہا کہ فرق ہے۔ ہارنے والے نے ۱۰۰ ریال ادا کردئیے، جس سے سب دوستوں نے بروسٹ کھائے۔ اس طرح کا معاہدہ کرنا اور ایسا کھانا کیسا ہے؟ شرط وہ حرام ہوتی ہے کہ ہارنے والا رقم دے کر چلا جائے، یہاں پر ہارنے والے نے بھی ہمارے ساتھ بروسٹ کھائے۔

ج… اگر دو طرفہ شرط تھی تو حرام ہے، اور ایک طرف سے انعام کا وعدہ تھا، دُوسری طرف سے نہیں، تو یہ جائز ہے۔

غیرشرعی اُمور والی مجلس میں شرکت کرنا حرام ہے

س… میرے دوست کا کہنا ہے کہ شادی یا ولیمے وغیرہ کی دعوت ہو تو اس کو قبول کرنا مسلمان پر ضروری ہے، اگرچہ اس میں فوٹو یا مووی یا کھڑے ہوکر کھانے کا اہتمام ہو، یا اس کی آمدنی غیرشرعی یعنی سود وغیرہ کی ہو۔ وہ کہتا ہے کہ آدمی خود کو بچائے ایک طرف ہوکر، لیکن جائے ضرور۔ ساتھ یہ بھی کہتا ہے کہ دعوت ولیمہ وغیرہ کی قبول کرنا سنت ہے، اور ایک حدیث کا مفہوم ہے: “جبرئیل نے مجھ کو پڑوسی کے بارے میں بے حد وصیت کی ہے، میرا گمان تھا کہ شاید پڑوسی کو وراثت دی جائے۔” اس وجہ سے بھی پڑوسی کی دعوت قبول کرے کہ نہ جانے پر مسلمان کا دِل دُکھے گا جو کہ بہت بڑا گناہ ہے، اور خاندان یا آپس میں تفریق ہوگی، حالانکہ اُمت میں جوڑ کا حکم ہے۔ ان وجوہات سے وہ جانا ضروری سمجھتا ہے، اور میری ناقص رائے کے مطابق یہ ہے کہ ایسی دعوتوں میں شریک ہونا خالص حرام ہے، خاص طور پر غیرشرعی آمدنی والے کے یہاں۔ ہاں! اگر دعوت دینے والا یہ عہد کرے کہ میں سنت کے مطابق کھلاوٴں گا اور فوٹو وغیرہ سے بچاوٴں گا تو کوئی گنجائش ہے۔ لیکن پھر بھی اس میں دِین دار اور متقی پرہیزگار کا جانا ہرگز ٹھیک نہیں ہے۔ میری ناقص سمجھ کا کہنا ہے کہ اگر کسی مکان کے کسی حصے میں آگ لگ جائے تو کوئی عقل مند شخص اس مکان کے دُوسرے حصے میں جہاں آگ نہیں لگی، بیٹھنا ہرگز پسند نہیں کرے گا، اسی طرح ایسی دعوتوں میں اللہ کا عذاب نازل ہو رہا ہے اور یہ دُوسری طرف کھا رہے ہیں۔ براہِ مہربانی آپ ہم دونوں کے درمیان فیصلہ کریں کہ کون قرآن و حدیث کے زیادہ قریب اور دُرست ہے۔ کیونکہ ہم دونوں آپ کی رائے کو ہر طرح قبول کریں گے، ساتھ یہ بھی بتلائیں کہ کسی کے ساتھ ایسی نیکی کرنا جس میں اپنا دُنیاوی یا اُخروی نقصان ہو، یہ کہاں تک دُرست ہے؟

ج… جس دعوت میں غیرشرعی اُمور کا ارتکاب ہوتا ہے اور آدمی کو پہلے سے اس کا علم ہو، اس میں جانا حرام ہے۔ اگر پہلے سے علم نہ ہو، اچانک پتا چلے تو اُٹھ کر چلا جائے یا صبر کرکے بیٹھ رہے۔ ولیمے کی دعوت قبول کرنا سنت ہے، لیکن جب سنت کو خرافات و محرّمات کے ساتھ ملادیا جائے تو اس کو قبول کرنا سنت نہیں بلکہ حرام ہے۔

غیرمسلموں کے ساتھ کھانا پینا

س… میرا مسئلہ کچھ یوں ہے کہ میں ایک بہت بڑے پروجیکٹ میں کام کرتا ہوں، جہاں پر اکثریت مسلمانوں کی ہی کام کرتی ہے، مگر اس پروجیکٹ میں ورکروں کی دُوسری بڑی تعداد مختلف قسم کے عیسائیوں کی ہے۔ وہ تقریباً ہر ہوٹل سے بلا روک ٹوک کھاتے ہیں اور ہر قسم کا برتن وغیرہ استعمال میں لاتے ہیں۔ برائے مہربانی شرعی مسئلہ بتائیے کہ ان کے ساتھ کھانے پینے میں کہیں ہمارا ایمان تو کمزور نہیں ہوتا؟

ج… اسلام چھوت چھات کا تو قائل نہیں، غیرمسلموں سے دوستی رکھنا، ان کی سی شکل و وضع اختیار کرنا اور ان کے سے اطوار و عادات اپنانا حرام ہے، لیکن اگر ان کے ہاتھ نجس نہ ہوں تو ان کے ساتھ کھالینا بھی جائز ہے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے دسترخوان پر کافروں نے بھی کھانا کھایا ہے، ہاں! طبعی گھن ہونا اور بات ہے، اور چونکہ غیرمسلموں کے ساتھ ہم نوالہ و ہم پیالہ ہونے میں ان کے ساتھ ایک طرح کی دوستی ہوجاتی ہے، اور ان کے کفر سے نفرت ختم ہوجاتی ہے، اس لئے حضراتِ فقہاء، کافروں کے ساتھ مل کر کھانے پینے کو منع کرتے ہیں، ہاں! ضرورت پیش آجائے تو جائز ہے۔

خنزیر کی چربی استعمال کرنے والے ہوٹل میں کھانا کھانا

س… میں جب سے دُبئی میں آیا ہوں، ایک بات پریشان کر رہی ہے کہ جب بھی ہوٹل میں کھانا کھانے جاتے ہیں تو کھانا “Two Cow” برانڈ گھی میں پکا ہوا ملتا ہے، اور ہم نے سنا ہے کہ اس میں سوَر کی چربی استعمال کی جاتی ہے، اس کے اُوپر ایک نوٹ لکھیں اور بتلائیں کہ یہ استعمال کرنا حرام ہے کہ نہیں؟ کیونکہ یہاں تمام ہوٹلوں میں یہی گھی استعمال ہوتا ہے اور ہمارے مسلمان بھائی اس کو کھاتے ہیں۔

ج… تحقیق کرلیجئے، اگر واقعی خنزیر کی چربی استعمال ہوتی ہے تو ایسے ہوٹلوں میں کھانا کھانا جائز نہیں۔

ہندو کے ہوٹل سے کھانا کھانا

س… کسی ہندو کے ہوٹل میں ہندو کے ہاتھ کی پکائی ہوئی روٹی سبزی کھانا جائز ہے یا نہیں؟ کیونکہ یہاں اگر گھی کے بغیر کھانا کھانا ہو تو صرف ہندو کے ہوٹل میں مل سکتا ہے۔

ج… اگر ہندو کے برتن پاک ہوں اور یقین ہو کہ وہ کوئی غلط چیز استعمال نہیں کرتا تو اس کے ہوٹل، گھر یا دُکان میں کھانا جائز ہے۔

شوہر کے مال سے بلااِجازت اپنے رشتہ داروں کو کھلانا

س… شوہر کے مال میں سے اشیائے خوردنی ان کی اجازت کے بغیر خود یا بچوں کو یا اپنے رشتہ داروں کو کھلانا جائز ہے؟

ج… ایسی اشیاء جن کے کھانے پینے یا کھلانے پلانے پر عرفِ عام میں اعتراض نہیں کیا جاتا، اس کی اجازت ہے۔ البتہ اگر عورت کو اندازہ ہو کہ شوہر کو یہ بات ناگوار ہوگی تو صریح اجازت کے بغیر ایسا نہ کرے۔ خلاصہ یہ کہ شوہر کی اجازت ضروری ہے، خواہ عرفاً یا صراحتاً۔

قرآن خوانی کی ایسی محفلوں میں شریک ہونا جن میں فرائض کو توڑا جاتا ہو

س… کیا بے نماز عورتوں کی دعوت پر ان کی ایسی قرآن خوانی میں شمولیت مناسب ہوگی جہاں ظہر کے بعد سے لے کر عشاء کے بھی بعد تک عورتیں اپنے پورے فیشن کے ساتھ اکٹھی ہوئی ہوں، کھانے پینے کا بھی خوب اہتمام ہو، مزید یہ کہ پردے کا نام و نشان نہ ہو؟

ج… ایسی محفلیں جن میں دِین کے فرائض اور اَحکام کا لحاظ نہ کیا جاتا ہو، ان میں شرکت جائز نہیں۔

کیا کم خوری عیب ہے؟

س… محترم المقام جناب حضرت مولانا محمد یوسف صاحب مدظلہم، سلامِ مسنون۔ گزارش یہ ہے کہ میں گورنمنٹ ہائی اسکول گگومنڈی، ضلع وہاڑی میں بطور ٹیچر تعینات ہوں، اور علمائے دیوبند کا خادم ہوں، آپ کو معلوم ہے کہ تعلیمی اداروں میں بحث و تمحیص کا سلسلہ جاری رہتا ہے، اس سلسلے میں آپ سے کچھ وضاحت چاہتا ہوں۔ ماہنامہ “بینات” کے کسی شمارے میں حضرت بنوری نے اپنے والد بزرگوار کے متعلق مضمون لکھا تھا، اس میں دو باتیں قابلِ اعتراض ہیں، جن پر کیپٹن عثمانی والے اعتراض کرتے ہیں، اور ہمارے اسکول میں بھی ایسے لوگ موجود ہیں اور وہ ہم پر اعتراض کرتے رہتے ہیں، اس لئے آپ تسلی بخش جواب عنایت فرمائیں۔ ان کے نزدیک حضرت بنوری کی یہ دو باتیں قابلِ اعتراض ہیں:

ا- “میرے والد صاحب (حضرت بنوری کے والد) نے ساڑھے تین ماشے خوراک پر سالہا سال زندگی بسر کی۔”

۲- “اور ان کا نکاح حضرت علی نے پڑھایا تھا۔”

۱-وضاحت طلب اَمر یہ ہے کہ کوئی مثال ایسی اسلام میں ہے کہ خواب میں کسی صحابی یا تابعی کا نکاح پڑھایا گیا ہو؟

۲- کوئی مرنے کے بعد دوبارہ زندہ ہوکر دُنیا میں آسکتا ہے؟ اگر ممکن ہے تو اس کی کوئی مثال پیش کی جاسکتی ہے؟ کیونکہ معترض لوگ حضرت نانوتوی کے متعلق کہتے ہیں کہ وہ دوبارہ دیوبند میں آئے تھے، تمہاری کتاب میں لکھا ہے۔

کیا کسی صاحب نے بریلوی حضرات کی طرف سے لکھی گئی کتاب “زلزلہ” کا جواب تحریر کیا ہے؟ نیز کیپٹن عثمانی کی کتاب “توحیدِ خالص” کا جواب لکھا گیا ہے؟ مہربانی فرماکر وضاحت فرمادیں، میں نے اشارے کے طور پر اعتراض لکھے ہیں، باقی سب خیریت ہے۔ قاری عبدالباسط، ٹیچر گورنمنٹ ہائی اسکول گگومنڈی

بورے والا، ضلع وہاڑی

ج… مکرم و محترم جناب قاری عبدالباسط صاحب زیدمجدہم

السلام علیکم ورحمة الله وبرکاتہ!

آنجناب نے تحریر فرمایا ہے کہ حضرت بنوری کے اس مضمون پر، جو انہوں نے اپنے والد ماجد نوّر اللہ مرقدہ کی وفات پر تحریر فرمایا تھا، ڈاکٹر کیپٹن عثمانی کو دو اعتراض ہیں، اوّل حضرت کی اس عبارت پر جس میں والد مرحوم کی خوراک کی کمی کو بیان کیا گیا ہے کہ عنفوانِ شباب میں وہ صرف تین ماشہ خوراک پر اکتفا کیا کرتے تھے۔

میں یہ بالکل نہیں سمجھ سکا کہ ڈاکٹر عثمانی کو اس میں قابلِ اعتراض کیا بات نظر آئی؟ یا آپ کو اس میں کیا اِشکال پیش آیا؟ میرے محترم! زیادہ کھانا تو بلاشبہ لائقِ مذمت ہے، شرعاً بھی اور عقلاً بھی۔ لیکن کم کھانا تو عقل و شرع کے کسی قانون سے بھی لائقِ اعتراض نہیں، بلکہ خوراک جتنی کم ہو اسی قدر لائقِ مدح ہے، بشرطیکہ کم کھانے میں ہلاکت کا یا صحت کی خرابی کا خطرہ نہ ہو۔ کیونکہ اہلِ عقل کے نزدیک کھانا بذاتِ خود مقصد نہیں، بلکہ اس کی ضرورت محض بقائے حیات اور بقائے صحت کے لئے ہے، شیخ سعدی کے بقول:

خوردن برائے زیستن و عبادت کردن است

تو معتقد کہ زیستن برائے خوردن است

اور اگر اِشکال کا منشا یہ ہے کہ ساڑھے تین ماشہ خوراک کے ساتھ آدمی کیسے زندہ رہ سکتا ہے؟ تو یہ اِشکال کسی دہریے کے منہ کو زیب دے تو دے، مگر ایک موٴمن جو حق تعالیٰ شانہ کی قدرت پر یقین رکھتا ہو اس کی طرف سے اس اِشکال کا پیش کیا جانا یقینا موجبِ حیرت ہے، سب جانتے ہیں کہ فرشتوں کو اللہ تعالیٰ محض تسبیح و تقدیس سے زندہ رکھتے ہیں، حضرت عیسیٰ علیہ السلام دو ہزار برس سے بغیر مادّی خوراک کے آسمان پر زندہ ہیں۔ مشکوٰة شریف (ص:۴۷۷) میں حضرت اسماء بنت یزید رضی اللہ عنہا کی روایت سے حدیثِ دجال مروی ہے، جس میں دجال کے زمانے کے قحط کا ذکر فرمایا گیا ہے، حضرت اسماء رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! ہم آٹا گوندھ کر رکھتے ہیں، ابھی روٹی پکانے کی نوبت نہیں آتی کہ ہم بھوک محسوس کرنے لگتے ہیں، ان دنوں اہلِ ایمان کیا کریں گے؟ فرمایا:

“یجزئھم ما یجزی أھل السماء من التسبیح والتقدیس۔”

ترجمہ:… “ان کو وہی تسبیح و تقدیس کفایت کرے گی جو آسمان والوں کو کفایت کرتی ہے۔”

اکابر اولیاء اللہ کے حالات میں تقلیلِ طعام کے واقعات اس کثرت سے منقول ہیں کہ حدِ تواتر کو پہنچے ہوئے ہیں، اِمام بخاری کے بارے میں علامہ کرمانی  لکھتے ہیں:

“کان فی سعة من الدنیا وقد ورث من أبیہ مالًا کثیرًا، وکان یتصدق بہ وربما یأتی علیہ نھار ولا یأکل فیہ، وانما یأکل احیانا لوزتین أو ثلاثًا۔” (مقدمہ لامع ص:۹)

ترجمہ:… “اِمام بخاری کو اللہ تعالیٰ نے دُنیا کی کشائش دے رکھی تھی، بہت سا مال انہیں والد ماجد کے ترکہ میں ملا تھا، جس سے وہ صدقہ کرتے رہتے تھے، مگر اپنی خوراک اتنی کم تھی کہ بسااوقات دن بھر کھانا نہیں کھاتے تھے، بس کبھی کبھار دو تین بادام تناول فرمالیتے تھے۔”

افسوس ہے! کہ آج کی مادّی عقلیں اپنی سطح سے بلند ہوکر سوچنے سے معذور ہیں، اس لئے ہم لوگ ایسے حالات کو سمجھنے سے بھی قاصر ہوگئے ہیں، اور ڈاکٹر مسعود عثمانی تو بادشاہ آدمی ہیں، وہ تو اِمام احمد بن حنبل جیسے اکابر پر بھی بلاتکلف مشرک ہونے کا فتویٰ صادر فرمادیتے ہیں، حضرتِ اقدس بنوری یا ان کے والد ماجد کی اِمام احمد بن حنبل کے مقابلے میں کیا حیثیت ہے․․․؟

آپ نے دُوسرا اعتراض یہ نقل کیا ہے کہ نکاح حضرت علی رضی اللہ عنہ نے پڑھایا تھا، مناسب ہوگا کہ پہلے اس سلسلے میں حضرت بنوری کی عبارت نقل کردی جائے، آپ لکھتے ہیں:

“آپ کے والد مرحوم حضرت سیّد مزمل شاہ رحمة اللہ علیہ کا تو وصال ہوگیا تھا، والدہٴ مکرّمہ حیات تھیں، جن کا اصرار تھا کہ ازدواجی زندگی اختیار کریں، لیکن عزمِ عبادت و طاعت کے منافی سمجھ کر انکار کرتے رہے، یہاں تک کہ ایک خواب میں یہ حقیقت واضح کردی گئی کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ فلاں بی بی سے فلاں خاندان میں عقدِ نکاح باندھ رہے ہیں، اس رُوٴیائے صالحہ کے بعد انکار ختم ہوگیا اور ازدواجی زندگی میں قدم رکھ ہی لیا اور اس رُوٴیائے صادقہ کی تعبیر اس طرح صادق آگئی۔”

آپ کے نقل کردہ اعتراض میں اور حضرت بنوری کی تحریر میں زمین و آسمان کا فرق ہے، حضرت بنوری رُوٴیائے صالحہ کا ذکر فرما رہے ہیں جس کی تعبیر ظاہر ہوئی، اور آپ یہ نقل کرتے ہیں کہ: “نکاح حضرت علی رضی اللہ عنہ نے پڑھایا تھا۔” رُوٴیائے صالحہ کا مبشرات میں سے ہونا تو خود احادیث شریفہ میں وارِد ہے۔ اور صحیح بخاری (۱۰۳۸) “باب کشف المرأة فی المنام” میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ: “تو مجھے خواب میں دو مرتبہ دِکھائی گئی، ایک شخص (فرشتہ) تجھے ریشم کے ٹکڑے میں اُٹھائے ہوئے تھا اور وہ مجھ سے کہہ رہا تھا کہ یہ آپ کی بیوی ہے، میں نے کھول کر دیکھا تو تو ہی تھی، میں نے کہا کہ: اگر یہ منجانب اللہ مقدر ہے تو ہوکر رہے گا۔”

انبیائے کرام علیہم السلام کا خواب تو وحیٴ قطعی کی حیثیت رکھتا ہے، جبکہ اہلِ ایمان کے خواب کی حیثیت محض مبشرات کی ہے، بہرحال کسی شخص کا خواب میں یہ دیکھنا کہ فلاں خاتون کے ساتھ اس کا عقد ہو رہا ہے، مبشرات کے قبیل سے ہے۔ پھر معلوم نہیں کہ اس قصے میں آپ کو یا دُوسرے حضرات کو کیوں اِشکال پیش آیا۔

۲:… مرنے کے بعد دوبارہ دُنیا میں آنے کی دو صورتیں ہوسکتی ہیں، اور دونوں ممکن ہیں، ایک صورت یہ ہے کہ مردے کو دوبارہ زندہ کردیا جائے اور وہ عام معمول کے مطابق زندہ ہوجائے، قرآنِ کریم میں اس کی مثالیں موجود ہیں، چنانچہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے معجزات میں متعدّد جگہ ذکر فرمایا ہے کہ وہ باِذنِ اِلٰہی مردوں کو زندہ کردیا کرتے تھے۔ سورہٴ بقرہ آیت:۲۵۹ میں اس شخص کا واقعہ مذکور ہے جسے اللہ تعالیٰ نے ایک سو سال تک مردہ رکھ کر پھر زندہ کردیا تھا: “فَأَمَاتَہُ اللهُ مِائَةَ عَامٍ ثُمَّ بَعَثَہ”۔ سورہٴ بقرہ ہی کی آیت:۲۴۳ میں ان ہزاروں اَشخاص کا واقعہ ذکر کیا گیا ہے جو موت کے خوف سے گھروں سے نکل کھڑے ہوئے تھے اور جن کو موت دینے کے بعد اللہ تعالیٰ نے پھر زندہ کردیا تھا۔ سورہٴ بقرہ کی آیت:۵۵ اور ۵۶ میں موسیٰ علیہ السلام کے ان رُفقاء کے مرنے کے بعد زندہ کئے جانے کا ذکر ہے جنھوں نے موسیٰ علیہ السلام سے غلط مطالبہ کیا تھا:

“وَاِذْ قُلْتُمْ یٰمُوسٰی لَنْ نُّوٴْمِنَ لَکَ حَتّٰی نَرَی اللهَ جَھْرَةً فَأَخَذَتْکُمُ الصَّاعِقَةُ وَأَنْتُمْ تَنْظُرُوْنَ، ثُمَّ بَعَثْنٰکُمْ مِّنْم بَعْدِ مَوْتِکُمْ لَعَلَّکُمْ تَشْکُرُوْنَ۔” (البقرة:۵۵، ۵۶)

اور سورہٴ اَعراف کی آیت:۱۵۵ میں اسی کی مزید تفصیل ذکر کی گئی ہے۔ الغرض اسی قسم کے بہت سے واقعات قرآنِ کریم ہی میں مذکور ہیں۔

اور کسی فوت شدہ شخص کے دُنیا میں دوبارہ نظر آنے کی دُوسری صورت یہ ہوتی ہے کہ معروف زندگی کے ساتھ تو اس کا جسم دُنیا میں زندہ نہ کیا جائے مگر خواب یا بیداری میں اس کی شبیہ کسی شخص کو نظر آئے، اس کو دوبارہ زندگی کہنا صحیح نہیں، بلکہ یہ ایک طرح کا رُوحانی کشف ہے، کبھی تو ایسا ہوتا ہے کہ حق تعالیٰ شانہ اپنے کسی بندے کی اعانت کے لئے کسی لطیفہٴ غیبی کو فوت شدہ بزرگ کی شکل میں بھیج دیتے ہیں کہ (کیونکہ وہ شکل اس کے لئے مانوس ہوتی ہے)، جیسا کہ حضرت جبرئیل علیہ السلام حضرت مریم کے سامنے انسانی شکل میں متمثل ہوئے تھے، اس صورت میں فوت شدہ بزرگ کو اس واقعے کی خبر نہیں ہوتی، اور کبھی ایسا ہوتا ہے کہ باذنِ اِلٰہی اس بزرگ کی رُوح اس شخص کے سامنے متمثل ہوجاتی ہے، جیسا کہ شبِ معراج میں انبیائے کرام علیہم السلام کی اَرواحِ طیبہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے متمثل ہوئی تھیں، البتہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام اپنے جسدِ عنصری کے ساتھ موجود تھے، اور چونکہ یہ سب کچھ باذنِ الٰہی ہوتا ہے، جس میں اس فوت شدہ بزرگ کا اپنا کوئی اختیار نہیں ہوتا، اس لئے ایسے واقعات کو کشف و کرامت کے قبیل سے سمجھا جاتا ہے، اور ان واقعات کا انکار وہی شخص کرسکتا ہے جو انبیائے کرام علیہم السلام کے معجزات کا اور اولیائے کرام کی کرامات کا منکر ہو، جبکہ اہلِ سنت والجماعت کا عقیدہ یہ ہے کہ:

کرامات الأولیاء حق۔ (اولیاء اللہ کی کرامات برحق ہیں)

جیسا کہ فقہِ اکبر اور دیگر کتبِ عقائد میں مذکور ہے، حضرت نانوتوی قدس اللہ سرہ کا وہ واقعہ جس کی طرف آپ نے اشارہ فرمایا، وہ اسی قبیل سے ہے، جس میں شرعاً و عقلاً کوئی اِشکال نہیں۔

بریلوی کتاب “زلزلہ” کا محققانہ جواب مولانا محمد عارف سنبھلی نے “بریلوی فتنے کا نیا رُوپ” کے نام سے لکھا ہے، پاکستان میں یہ کتاب “ادارہٴ اسلامیات، ۱۹۰ انارکلی، لاہور” سے شائع ہوئی ہے، اور ڈاکٹر عثمانی کی کتاب “توحیدِ خالص” کا جواب مولانا ابوجابر عبداللہ دامانوی نے “الدّین الخالص” کے نام سے لکھا ہے، یہ کتاب “حزب المسلمین، فاروقِ اعظم روڈ، کیماڑی کراچی” سے شائع ہوئی ہے۔

اُمید ہے مزاجِ گرامی بعافیت ہوں گے، والسلام!

آبِ زمزم پینے کا سنت طریقہ

س… آبِ زمزم نوش کرنے کا مسنون طریقہ تحریر فرمائیں۔

ج… آبِ زمزم پینا سے پہلے دُعا کرنا اور قبلہ رُخ کھڑے ہوکر آبِ زمزم پینا مستحب ہے۔