قربانی کے لئے دُعا

جانور ذبح کرتے وقت کی دُعا

”بِسْمِ اللهِ اَللهُ اَکْبَرُ، اِنِّیْ وَجَّھْتُ وَجْھِیَ لِلَّذِیْ فَطَرَ السَّمٰوٰتِ وَالْأَرْضَ حَنِیْفًا وَّمَا اَنَا مِنَ الْمُشْرِکِیْنَ، اِنَّ صَلَااتِیْ وَنُسُکِیْ وَمَحْیَایَ وَمَمَاتِیْ ِللهِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ۔“

ترجمہ:… ”میں نے متوجہ کیا اپنے منہ کو اسی کی طرف جس نے بنائے آسمان اور زمین سب سے یکسو ہوکر، اور میں نہیں ہوں شرک کرنے والوں میں سے، بے شک میری نماز اور میری قربانی اور میرا جینا اور مرنا اللہ ہی کے لئے ہے، جو پالنے والا سارے جہان کا ہے۔“

جانور ذبح کرنے کے بعد کی دُعا

”اَللّٰھُمَّ تَقَبَّلْ مِنِّیْ کَمَا تَقَبَّلْتَ مِنْ حَبِیْبِکَ مُحَمَّد وَخَلِیْلِکَ اِبْرَاھِیْمَ عَلَیْھمَا السَّلَامُ۔“

ترجمہ:… ”اے اللہ! اس قربانی کو مجھ سے قبول فرما، جیسے کہ آپ نے قبول کیا اپنے حبیب حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے اور اپنے خلیل حضرت ابراہیم علیہ وعلیٰ نبینا الصلوٰة والسلام سے۔“

قربانی کے بعد کی دُعا کا ثبوت

س… جمعہ کی اشاعت میں اقرأ کے صفحے پر آپ نے قربانی کرتے وقت کی دُعا اور قربانی کے بعد کی دُعا تحریر فرمائی ہے۔ لیکن آپ نے اس پر کسی کا حوالہ درج نہیں کیا۔ آیا یہ کس حدیث سے اخذ کی گئی ہے؟ یہ اعتراض مجھے اس وقت ہوا جب ہمارے محلے کی ”دِلّی مسجد“ المعروف بڑی مسجد دہلی کالونی کراچی کے خطیب نے بھری مسجد میں یہ بات کہی کہ میں نے اب تک یہ دُعا کسی حدیث میں نہیں پڑھی۔ اور اس کی تصدیق انہوں نے ایک مولانا صاحب سے کی جو کہ اس وقت وہاں موجود تھے، اور اسی مسجد میں امامت کے فرائض بھی انجام دیتے ہیں اور درسِ قرآن و حدیث دیتے ہیں۔ یہ خطیب صاحب ہر جمعہ آپ کا اقرأ صفحہ پڑھ کر آتے ہیں، اس کا اندازہ اس بات سے میں نے لگایا ہے کہ وہ عموماً آپ کے صفحے کا حوالہ دیتے رہتے ہیں کہ: ”آج جنگ میں آیا“، انہوں نے اس مسئلے پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اگر حدیث سے یہ مسئلہ ثابت کردیا جائے تو میں رُجوع کرلوں گا۔ اس لئے آپ نے جو بعد از قربانی کی دُعا درج کی ہے وہ کس حدیث سے مأخوذ ہے؟ اور اس کا اتباع کس کس نے کیا؟

ج… مشکوٰة شریف ”باب فی الأضحیة“ میں صحیح مسلم کی روایت سے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی حدیث ذکر کی ہے کہ: آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک سیاہ رنگ کا سینگوں والا مینڈھا ذبح فرمایا، پھر یہ دُعا فرمائی: ”بسم الله اللّٰھم تقبل من محمد واٰل محمد ومن أمّة محمد۔“ (ص:۱۲۷)

اور اسی کتاب میں ہی بروایت احمد، ابوداوٴد، ابنِ ماجہ، ترمذی اور دارمی حضرت جابر رضی اللہ عنہ کی حدیث نقل کی ہے کہ: آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے قربانی کرتے ہوئے یہ دو آیتیں پڑھیں:

”اِنِّیْ وَجَّھْتُ وَجْھِیَ لِلَّذِیْ فَطَرَ السَّمٰوٰتِ وَالْأَرْضَ حَنِیْفًا وَّمَا اَنَا مِنَ الْمُشْرِکِیْنَ“ اور ”قُلْ اِنَّ صَلَااتِیْ وَنُسُکِیْ وَمَحْیَایَ وَمَمَاتِیْ ِللهِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ لَا شَرِیْکَ لَہ وَبِذٰلِکَ اُمِرْتُ وَاَنا اَوَّلُ الْمُسْلِمِیْنَ۔“

اور پھر یہ دُعا پڑھی:

”اللّٰھم منک ولک عن محمد وأمّتہ۔“

اور پھر ”بسم الله الله اکبر“ کہہ کر ذبح فرمایا۔ اور مجمع الزوائد (ج:۴ ص:۲۱) میں اس مضمون کی اور بھی متعدّد احادیث ذکر کی ہیں۔ اس سے قطعِ نظر آیتِ کریمہ: ”رَبَّنَا تَقَبَّلْ مِنَّا اِنَّکَ اَنْتَ السَّمِیْعُ الْعَلِیْمُ“ سے واضح ہوتا ہے کہ قبولیتِ عبادت کی دُعا خود بھی مطلوب ہے۔

قربانی کے ثواب میں دُوسرے مسلمانوں کی شرکت

س… جنگ میں ”قربانی کے بعد کی دُعا کا ثبوت“ کے عنوان کے تحت جواب میں آپ نے مشکوٰة شریف ”باب فی الأضحیة“ میں صحیح مسلم کی روایت سے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی حدیث ذکر کی ہے کہ: ”آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک سیاہ سینگوں والا مینڈھا ذبح فرمایا، پھر یہ دُعا فرمائی: بسم الله اللّٰھم تقبل من محمد واٰل محمد ومن أمّة محمد۔“ (ص:۱۲۷)

اس حدیث سے ایک سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا مینڈھے، بکرے وغیرہ جیسے جانور کی قربانی ایک شخص سے زیادہ افراد کی طرف سے دی جاسکتی ہے؟ کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی دُعا میں اپنی طرف سے، اپنی آل کی طرف سے اور پوری اُمتِ محمدیہ کی طرف سے قربانی کی قبولیت چاہی ہے۔ کیا اسی سنتِ نبوی پر عمل کرکے ہر مسلمان اپنی قربانی میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا مبارک نام شامل کرسکتا ہے جبکہ انہوں نے اُمتِ مسلمہ کو اپنی طرف سے دی ہوئی قربانی میں شامل کیا؟

ج… ایک بکری یا مینڈھے کی قربانی ایک ہی شخص کی طرف سے ہوسکتی ہے، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے جو مینڈھا ذبح فرمایا تھا، اس کے ثواب میں پوری اُمت کو شریک فرمایا تھا۔ ایک مینڈھے کی قربانی اپنی طرف سے کرکے اس کا ثواب کئی آدمیوں کو بخشا جاسکتا ہے۔