قربانی ایک اہم عبادت ہے:…
قربانی ایک اہم عبادت اور اسلام کے شعائر میں سے ہے جا ہلیت کے زمانے میں بھی اس کو عباد ت سمجھا جاتا تھا۔ مگر بتوں کے نام پر قربانی کرتے تھے اسی طر ح آج تک دوسرے مذہب میں بھی قربانی مذہبی رسم کے طور پر ادا کی جا تی ہے ،بتوں کے نام پر یا مسیح کے نام پر قربانی کرتے ہیں۔
قربانی کا سبق:…
ہر سال قربانی سے یہ سبق دیا جا تا ہے کہ انسان کو اللہ تعالیٰ کے رضامندی کے لئے اپنا سب کچھ قربان کر دینا ضروری ہے ورنہ ایمان کامل نہیں ہو گا اور غلامیت عبدیت کا حق ادا نہیں ہوگا
جان دی، دی ہوئی اسی کی تھی
حق تو یہ ہے کہ حق ادا نہ ہوا
قربانی کا حکم عام ہے:…
حضرت ابراہیم خلیل اللہ علیہ السلام کے کارناموں میں سے جو چیز بھی کسی خاص مقام کے ساتھ مخصوص تھی وہ صرف حجاز پر لازم کی گئی ،جو اس مقام پر پہنچ کر انجام دیتے ہیں منیٰ میں تینوں شیطانوں پر کنکریاں مارنا اور صفا ومروہ کے درمیان دوڑنا اور سعی کے ساتھ چکر لگا نا اور جو عمل اس خاص جگہ سے تعلق نہیں رکھتا ہر جگہ کیا جا سکتا ہے جیسے جانور کی قربانی ،اس کو تمام امت کے لئے عام حکم کے ساتھ واجب اور لازم قرار دیا گیا ہے ،نبی کریم صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہٖ وسلَّم اور تمام صحابہ اور تا بعین بشمول تمام امت ہر خطے اور ہر ملک اور ہر جگہ اس واجب کی تعمیل کرتے رہے اور اس کو نہ صرف واجبات اسلامی میں سے ایک واجب قرار دیا گیا بلکہ شعائر اسلام میں داخل سمجھا گیا ہے :…
وَالْبُدْنَ جَعَلْنٰھَا لَکُمْ مِّنْ شَعَآئِرِ اللّٰہِ لَکُمْ فِیْھَا خَیْر’‘ ۔(سورۃ الحج آیت ۳۶)
قربانی حضرت ابراہیم علیہ السلام کی یادگارہے:…
ہرصاحب استطاعت مسلمانوں پر جانوروں کی قربانی کرنا واجب ہے وہ حضرت ابراہیم علیہ السلام کی یا دگار ہے ،اس لئے جانور ذبح کرنے کے بجائے اس کی قیمت صدقہ کر دینے سے قربانی کی ذمہ داری ادا نہیں ہو گی ،حضرت ابرا ہیم علیہ السلام کی یادگار تک عمل نہیں ہو گا۔
قربانی کس پر واجب ہے:…
٭…قربانی ہر اس عاقل ،بالغ، مقیم مسلمان مرد اور عورت پر واجب ہے جو نصاب کا مالک ہے یا اس کی ملکیت میں ضرورت سے زائد اتنا سامان ہے جس کی مالیت ساڑھے باون تولے چاندی کے قیمت کے برابر ہے ۔
٭…یعنی ساڑھے سات تولے سونا یا ساڑھے باون تولے چاندی یا اس کی قیمت کے برابر رقم ہو یا رہائشی مکان کے زائد مکانات یا جا ئیدادیں وغیرہ ہوں یا ضرورت سے زیادہ گھریلو سامان ہو جس کی مالیت ساڑھے باون تولہ چاندی کے برابر یا مالِ تجارت شئیرز وغیرہ ہوں تو اس پر ایک حصہ قربانی کرنا لازم ہے ۔
٭…قربانی واجب ہونے کے لئے نصاب کے مال ،رقم یا ضرورت سے زائد سامان پر سال گذرنا شرط نہیں ،اور تجارتی ہونا بھی شرط نہیں ،ذی الحجہ کی بارہویں تاریخ کے سورج غروب ہونے سے پہلے مالک ہوجائے اس پر قربانی واجب ہے ۔
٭…قربانی کے تین دنوں میں سے آخری دن بھی کسی صورت میں نصاب کے برابر مال یا ضرورت سے زائد سامان کا مالک ہو جائے تو اس پر قربانی واجب ہے ۔
٭…جس کے پاس رہائش کے مکان کے علاوہ زائد مکان موجود ہیں خواہ تجارت کے لئے ہو یا نہ ہو ،ضروری مکان کے لئے پلاٹ کے لئے پلاٹ ہیں ضروری سواری کے علاوہ دوسری گاڑیاں ہیں ،تو یہ شخص قربانی کے حق میں صاحب نصاب ہے اس پر قربانی واجب ہے۔
٭…تجارتی سامان خواہ کو ئی بھی چیز ہو اگر ساڑھے باون تو لہ چاندی کی قیمت کے برابر ہے تو اس کے مالک پر قربانی واجب ہو گی۔
قربانی نہ کرنے پر وعید:…
عَنْ اَبِیْ ھُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ قَا لَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ﷺ مَنْ کَانَ لَہ‘ سِعَۃً فَلَمْ یُضَحِّ فَلا یَقْرِبَنَّ مُصّلَّانَا۔
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ !ﷺ نے فرمایا: کہ جس کے پاس گنجائش ہو اور وہ اس کے باوجود قربانی نہ کرے وہ ہماری عید گاہ کے قریب بھی نہ آئے۔
قربانی واجب ہے:…
رسول اللہ !صلَّی اللہ علیہ وآلہٖ وسلَّم نے ہجرت کے بعد دس سال تک مدینہ منورہ میں قیام فرمایا ،ہرسال پابندی سے قربانی فرماتے تھے ،اس سے معلوم ہوا ہے کہ قربانی صرف مکہ معظمہ کے لئے مخصوص نہیں بلکہ ہر صاحب استطاعت آدمی پر ہر شہر میں واجب ہے ،نبی کریم صلَّی اللہ علیہ وآلہٖ وسلَّم مسلمانوں کو اس کو تاکید فرماتے تھے اس لئے جمہور علمائے اسلام کے نزدیک قربانی واجب ہے۔
قربانی کی حقیقت:…
اصل میں قربانی کی حقیقت میں یہ تھی کہ بندہ خود اپنی جان کو اللہ تعالیٰ کے حضور میں پیش کرتامگر اللہ تعالیٰ جل شانہ‘ کی رحمت کو دیکھیں ان کو یہ گوارا نہ ہوا اس لئے اللہ تعالیٰ جل شانہ‘ نے یہ حکم دیا کہ تم جانور ذبح کرو ہم یہی سمجھیں گے کہ تم نے خود اپنے آپ کو قربان کردیا۔
قربانی کے ایام میں قربانی ضروری ہے:…
قربانی کے ایام میں قربانی کا جانور ذبح کرکے قربانی کرنا ضروری ہے ۔اس کے بدلہ میں رقم صدقہ کرنا ،حج کرانا ،کسی غریب کو امداد کردینا کافی نہیں۔ان چیزوں کے کرنے سے الگ ثواب ملے گا ۔لیکن قربانی نہ کرنے کی وجہ سے گناہگار ہوگا اور قربانی کے ایام گذرجانے کی صورت میں قربانی کے ایک حصے کی قیمت کے برابر رقم صدقہ کردینا لا زم ہو گا ۔
بڑے جانور میں سات افراد شامل ہونا ضروری نہیں:…
٭…ایک آدمی کے لئے ایک بڑے جانور کی قربانی جا ئز ہے ۔
٭…بڑے جانور میں سات افراد کا شریک ہونا ضروری نہیں ۔
٭…بڑے جانور میں سات افراد سے کم شریک ہوں تب بھی قربانی درست ہے۔مثلاً کسی جانور میں چھ یا پانچ یا اس سے بھی کم شریک ہوں تو بھی درست ہے یہاں تک کہ اگر صرف تنہا ہی ایک آدمی پورے بڑے جانور کی قربانی اپنی طرف سے کرے تو بھی جا ئز ہے۔
شرکت کا افضل طریقہ:…
٭…بڑے جانور میں شریک ہو نے والے جانور خریدنے سے پہلے شریک ہو جا ئیں اور پھر جانور خریدیں یہ سب سے افضل طریقہ ہے ۔
٭…جانور خریدنے والا اس نیت سے جانور خریدے کہ ایک حصہ یا دو حصے میں اپنی قربانی کے لئے رکھوں گا اور باقی حصوں میں دوسروں کو شریک کرلوں گا ،یہ بھی جائز ہے ،لیکن اگر اس نے جانور کو خریدتے وقت دوسرے لوگوں کو شریک کرنے کی نیت نہیں کی تھی ،اور بعض میںدوسروں کو شریک کرلیا تو اس کے جواز میں اختلاف ہے،لیکن راجح جواز ہے۔
صاحب نصاب پر قربانی واجب ہے:…
٭…صاحب نصاب آدمی پر قربانی واجب ہے ،اور قربانی واجب ہونے کی دلیل سنن ابن ماجہ مروی ہے :…
عَنْ اَبِیْ ھُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ قَا لَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ﷺ مَنْ کَانَ لَہ‘ سِعَۃً وَلَمْ یُضَحِّ فَلا یَقْرِبَنَّ مُصّلَّانَا۔(ابن ماجہ)
٭…یعنی جس کو وسعت ہے اور وہ قربانی نہ کرے تو ہمارے مصلی (عیدگاہ)کے قریب نہ آئے ۔
٭…ظاہر ہے کہ صاحب نصاب وسعت والا ہے پس اگر ایک گھر میں دوشخص صاحب نصاب ہیں تو دونوں پر قربانی واجب ہو گی ،اور چار ہوں تو چاروں پر ،اور ایک ہو تو ایک پر ۔
صدقۂ فطر واجب ہے تو قربانی بھی واجب ہے :…
٭…جس پر صدقہ فطر واجب ہے اس پر عید کے دنوں میں قربانی کرنا بھی واجب ہے ،اور اگر اتنا مال نہ ہو تو جتنے کے ہونے سے صدقہ فطر واجب ہو تا ہے تو اس پر قربانی واجب نہیں ہے لیکن پھر بھی اگر قربانی کرے گا توثواب ملے گا ۔
قربانی اور صدقہ میں فرق ہے:…
٭…حضرت ابرہیم خلیل اللہ علیہ السلام کے واقعہ سے معلوم ہو اکہ قربانی کا اصل مقصد جان کا نذرانہ پیش کرنا ہے چنانچہ اس سے انسان میں جاںسپاری اور جاںنثاری کا جذبہ پیدا ہوتا ہے اور یہی بات قربانی کی روح ہے ،تو یہ روح صدقہ سے حاصل نہیں ہو سکتی ،کیونکہ قربانی کی روح تو جان دینا ہے اور صدقہ کی روح مال دینا ہے ۔
٭…پھر قربانی کا صدقہ سے مختلف ہونا اس طرح بھی معلوم ہو تا ہے کہ صدقہ کا کوئی دن متعین نہیں مگر قربانی کے لئے ایک خاص دن مقرر کیا گیا ہے اور اس کا نام بھی یوم النحر اور عید الاضحی یعنی قربانی کا دن رکھا گیا ہے ۔
دوسرے کی طرف سے قربانی کرنا:…
٭…دوسرے کی طرف سے واجب قربانی کرنے کے لئے اجازت لینا ضروری ہے ،ورنہ دوسرے کی واجب قربانی ادا نہیں ہو گی۔
٭…اگر کسی علاقے میں اپنے متعلقین کی طرف سے قربانی کی عادت اور رواج ہے تو اپنے متعلقین کی طرف سے ان کی اجازت کے بغیر بھی واجب قربانی درست ہو جا ئے گی ۔
٭…اور اگر اپنے متعلقین کی طرف سے واجب قربانی کرنے کا رواج نہیں تو اس صورت میں اپنے متعلقین کی طرف سے ان کی اجازت کے بغیر قربانی کرنے سے واجب قربانی ادا نہیں ہو گی۔
٭…دوسرے کی طرف سے نفل قربانی کرنے کے لئے اجازت لینا ضروری نہیں ۔
٭…زندہ اور مردہ دونوں کے لئے قربانی کرنا جا ئز ہے کیونکہ نفلی قربانی کا مالک ذبح کرنے والا ہے دوسروں کو صرف ثواب ملتا ہے ۔
ایصالِ ثواب کے لئے قربانی کرنا:…
٭…مردوں کو ثواب پہنچانے کے لئے قربانی کرنا جائز ہے اس سے مردوں کو فائدہ ہوگا ،اور ایصالِ ثواب کے لئے ایک حصہ قربانی کرکے اس کا ثواب بہت سارے مردوں کو بلکہ تمام امت مسلمہ کو بھی پہنچانا درست ہے اس قسم کی نیت کرنے کی صورت میں تمام امت مسلمہ کو ثواب ملے گا کیونکہ ایصالِ ثواب کرنے والا قربانی کے جانور یا حصے کا مالک ہے ،صرف میتوں کو یا زندہ لوگوںکو ثواب پہنچاتا ہے۔ اس لئے ایک حصے کا ثواب ایک سے زائد لوگوں کو پہنچانا درست ہے۔
٭…اگر میت نے قربانی کرنے کی وصیت کی تو اس میں ایک حصہ ایک آدمی کی طرف سے ہوگا ،ایک حصے میں ایک سے زائد آدمیوں کی نیت کرنا جائز نہیں ہو گا۔
میت کی طرف سے قربانی:…
٭…میت کی طرف سے قربانی کرنے کی دوصورتیں ہیں اگر مرنے والے نے وصیت کی تھی تو اس گوشت کو صدقہ کردینا ضروری ہے ،گوشت مالداروں کے لئے کھا نا جائز نہیں ہے۔
٭…اور اگر میت نے قربانی کے لئے وصیت نہیں کی تھی بلکہ ورثاء اور رشتہ داروں نے اپنی خوشی سے میت کے لئے قربانی کی ہے تو اس کا گوشت مالداراور فقیر سب کھا سکتے ہیں ،تمام گوشت صدقہ کرنا لازم نہیں ۔بلکہ جس قدر چاہیں صدقہ کریں اور جس قدر چاہیں خود رکھیں سب جا ئز ہے۔
٭…میت کی طرف سے قربانی کرنا جا ئز ہے اور میت کو ثواب ملے گا ۔
٭…حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ ایک دنبہ اپنی طرف سے قربانی کرتے تھے اور ایک دنبہ نبی کریم صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہٖ وسلَّم کی طرف سے قربانی کرتے تھے۔
میت کی طرف سے قربانی کرنے کے دو طریقے ہیں:…
(۱)…میت کے نام پر ایک حصہ قربانی کیا جائے۔
(۲)…قربانی کرنے والا اپنی قربانی کے علاوہ ایک اور قربانی کر ے یا حصہ لے اور اس کا ثواب میت کو پہنچا دے دونوں صورتیں صحیح ہیں ۔
میت کی طرف سے قربانی کس طرح کرے:…
٭…میت کی طرف سے قربانی کرنی ہو تو ہر ایک میت کے لئے الگ الگ حصہ رکھنا ضروری ہے ایک حصہ ایک سے زائد میت کے لئے کافی نہیں ہے البتہ اپنی طرف سے نفلی قربانی کرکے اس کا ثواب ایک سے زیادہ مُردوں اور زندوں کو بخشنا د رست ہے جیساکہ حضرت محمد!صلَّی اللہ علیہ وآلہٖ وسلَّم نے ایک قربانی کا ثواب پوری امت کو بخشا تھا ۔گنجائش ہو تو مُردوں کے لئے ضرور قربانی کریں بڑے ثواب کا کام ہے اس سے مُردوں کو بڑا فائدہ ہوتا ہے ۔
میت کے لئے صدقہ افضل ہے یا قربانی:…
٭…قربانی کے دنوں میں میت کے ایصالِ ثواب کے لئے پیسہ وغیرہ صدقہ کرنے سے قربانی کرنا افضل ہے اور اس کا ثواب میت کو پہنچانا افضل ہے ،کیونکہ صدقہ خیرات میں صرف مال ادا کیا جاتا ہے اور قربانی میں مال ادا کرنے کے ساتھ ساتھ فدا کرنا بھی جان فدا کرنا بھی ہے،اس لئے قربانی کرنا افضل ہے۔
میت کے لئے مشترکہ رقم سے قربانی کرنا:…
٭…چند افراد مل کر مشترکہ رقم سے کسی میت کے لئے ایک حصہ قربانی نہیں کر سکتے البتہ اس کے لئے ایک صورت یہ ہو تی ہے کہ سب لوگ اپنے حصے کی رقم کسی ایک کو ہبہ کردیں اور وہ قربانی کا ایک حصہ جس کے نام پر کرنا چاہتے تھے کردیں اس سے قربانی بھی ہو جا ئے گی اور میت کو ثواب بھی مل جا ئے گا ۔
گذشتہ گناہ معاف:…
٭…حضرت ابو سعیدخدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ !صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہٖ وسلَّم نے حضرت فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے فرمایا :فاطمہ اٹھو !اور قربانی کے جانور کے پاس رہو(اور اسے ذبح ہوتے دیکھو)کیونکہ اس کے خون کا پہلا قطرہ جو زمین پر گرے گا اس کے ساتھ ہی تمہارے تمام گذشتہ گناہ معاف ہو جا ئیں گے ۔
٭…حضرت فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے سوال کیا کہ اللہ تعالیٰ کے رسول!صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہٖ وسلَّم یہ فضیلت ہم اہلِ بیت (خاندانِ نبوت)کے لئے مخصو ص ہے یا ہم اور تمام مسلمان اس کے مستحق ہیں ؟
٭…آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہٖ وسلَّم نے فرمایا :ہمارے لئے بھی اور تمام مسلمانوں کے لئے بھی۔
قربانی کی قضاء:…
٭…اگر قربانی کے دن گذر گئے اور ناواقفیت یا غفلت یا کسی عذر سے قربانی نہیں کر سکا تو قربانی کی قیمت فقراء ،مساکین پر صدقہ کرنا واجب ہے ،لیکن قربانی کے تین دنوں میں جانور کی قیمت صدقہ کر دینے سے قربانی کا واجب ادا نہیں ہوگا اور وہ آدمی گناہگار ہو گا کیونکہ قربانی ایک مستقل عبادت ہے جیسا نماز پڑھنے سے ،روزہ اور روزہ رکھنے سے، نماز ادا نہیںہوتی ،زکوٰۃ ادا کرنے سے حج ادا نہیں ہوتا، ایسے ہی صدقہ خیرات کرنے سے قربانی ادا نہیں ہوتی۔
٭…اگر کسی شخص نے قربانیاں اکثر سال نہ کی ہوں اور اس پر قربانیاں واجب تھیں اب وہ شخص ہر ایک سال کی قربانی کے عوض ایک حصہ قربانی کی قیمت صدقہ کرے۔
قرض لے کر قربانی کرنا:…
٭…اگر قربانی واجب ہے اور نقد رقم نہیں تو قرض لے کر قربانی کرن لازم ہو گا۔
اور اگر قربانی وجاب نہیں تو قرض لے کر قربانی کرنا بہتر نہیں تاہم اگر قربانی کرے گا تو قربانی ہو جا ئے گی اور ثواب ملے گا اور قرض کی رقم اد اکردینا اس پر لازم ہو گا ۔
کاروبار مشترک ہے:…
اگر باپ کی وفات ہو چکی ہے اور اولاد ایک ساتھ رہ کر کاروبار کرتی ہے تو اگر ان کے مشترک مال و جائیداد کو تقسیم کرنے کے بعد ہر ایک صاحب نصاب ہو جاتا ہے تو ہر ایک بالغ اولاد کو اپنے اپنے نام سے قربانی کرنا ضروری ہے اگر کسی ایک بھائی کے طرف سے قربانی کی باقی بھائیوں کی طرف سے تو بقیہ بھائیوں کے ذمہ قربانی کا وجوب باقی رہ جا ئے گا۔
کاشتکار پر قربانی:…
٭…اگر کاشتکار کے پا سہل چلانے اور دوسری ضرورت کے علاوہ اتنے جانور موجود ہیں کہ انکی قیمت ساڑھے باون تو لہ چاندی کی قیمت کے برابر ہے یا اس سے زیادہ ہے تو اسکی وجہ سے قربانی واجب ہو گی۔اور اگر ایسا نہیں اور دوسرا کوئی مال نہیں تو قربانی واجب نہیں ہو گی ۔
قربانی کرنے والا ایک ملک میں اور جانور دوسرے ملک میں :…
٭…اگر قربانی کرنے والا ایک ملک میں اور قربانی کا جانور دوسرے ملک میں اوراس صورت میں جانور اور قربانی کرنے والے دونوں کا اعتبار کیا جائے گا یعنی دونوں کے اعتبار سے عید کے جو مشرکہ دن ہوں گے ان میں قربانی کرنا لازم ہوگا ۔
٭…مثلاًایک شخص سعودی عرب میں رہتا ہے وہ اپنی قربانی پاکستان میں کرنا چاہتا ہے ،تو جانورپاکستان اور قربانی کرنے والا سعودی عرب میں عام طور پر سعودی عرب میں قربانی کا دن ایک دن پہلا ہوتا ہے اور پاکستان میں ایک دن بعد تو ایسی صورت میں قربانی کے مشترکہ ایام پاکستان کا پہلا اور دوسرا دن ہے لہٰذا پاکستان میں قربانی کے جانور کو پہلے یا دوسرے دن ذبح کیا جائے ورنہ قربانی درست نہیں ہوگی ،مثلاً پاکستان میں نویں ذی الحجہ کو یا بارہویں ذی الحجہ کو ذبح کریں گے تو سعودی عرب والے آدمی کی قربانی درست نہیں ہوگی۔
قربانی اور نیت:…
٭…قربانی صحیح ہونے کے لئے قربانی کی نیت سے جانور خریدنا یا ذبح کرتے وقت قربانی نیت کرنا ضروری ہے ورنہ قربانی صحیح نہیں ہوگی ۔
٭…قربانی کی نیت جانور خرید اعین ذبح کے وقت قربانی کرنے والے کو نیت کا خیال نہ رہا تو قربانی ہوجائے گی۔
قربانی اوراجازت:…
٭…اگر کوئی شخص دوسرے آدمی کی واجب قربانی کرنا چاہے تو اس سے اجازت لینا ضروری ہے ورنہ اجازت کے بغیر قربانی کرنے کی صورت میں دوسرے کی واجب قربانی اد انہیں ہوگی ۔
٭…ہاں اگر کسی جگہ رواج ہو کہ شوہر اپنی بیوی یا باپ اپنے بالغ اولاد کی طرف سے قربانی کردیا کرتا ہے اور بیوی اور اولاد کو بھی یہ بات معلو م ہو تو عرف ورواج کی وجہ سے ان کی طرف سے واجب قربانی درست ہو جائے گی ،صریح اجازت لینا ضروری نہیں ہو گی بلکہ عرف رواج کافی ہو جائے گا ۔
٭…اور جہا ں پر یہ عرف نہ ہو تو واجب قربانی کے لئے صریح اور صاف طور پر اجازت لینا ضروری ہے ورنہ واجب قربانی ادا نہیں ہو گی ۔
اجتماعی قربانی:…
٭…موجودہ دور میں اجتماعی قربانی کا رواج عام ہورہا ہے اور بہت سارے ادارے یہ خدمت انجام دے رہے ہیں یہ جا ئز ہے شرعاً اس میں کوئی قباحت نہیں ہے بلکہ اگر کھال کی وجہ جان کا خطرہ ہو تو ایسی صورت میں اجتماعی قربانی میں حصہ لینے کو ترجیح دینا بہتر ہے تاکہ قربانی بھی ہو جائے اور پریشانی بھی نہ ہو اور کھال بھی مستحق لوگوں کو مل جا ئے ۔
٭…اجتماعی قربانی میں ایک بات کا خاص طور سے خیال رکھنا ضروری ہے اور وہ یہ ہے کہ جان بوجھ کر حرام آدمی والے حضرات کے ساتھ شریک نہ ہو ورنہ قربانی صحیح نہیں ہو گی اس لئے اجتماعی قربانی کرنے والے اداروں پر ضروری ہے کہ اس بات کا خیا ل رکھیں اور اس کی آسان صورت یہ ہے کہ جہاں حصوں کی بکنگ ہوتی ہے وہاں بڑے حروف میں یہ اعلان لکھ کر آویزاں کریں کہ حرام آدمی والے مثلاً :سود،جوا،بینک ،انشورنش ،ڈاکہ اور
چوری کی رقم والے اجتماعی قربانی میں شرکت نہ کریں ورنہ وہ خود ذمہ دار ہوں گے ۔
٭…اجتماعی قربانی میں مشترکہ جانورکو ذبح کرنے سے پہلے جن سات شریکوں کی طرف سے یہ قربانی ہے ان کا تعین اور ذبح کرتے وقت ان کی طرف سے قربانی کی نیت کرنا ضروری ہے ورنہ تعین نہ ہونے کی صورت میں قربانی صحیح نہیں ہو گی۔
افضل جانور:…
٭…اگر فقراء نادار اور ضرورت مند لوگ زیادہ ہوں تو زیادہ گوشت والا جانور افضل ہے اور اگر ضرورت مند لوگ کم ہوں تو پھر جس جانور کی قیمت زیادہ اور گوشت عمدہ ہو وہ افضل ہے۔
٭…بہت زیادہ فربہ اور موٹے تازے جانور کی قربانی مستحب ہے ،چنانچہ ایک فربہ موٹے تازے بکرے کی قربانی دو کمزور دو بکروں قربانی سے افضل ہے ،بشرطیکہ گوشت خراب نہ ہو۔
٭…اگر بڑے جانور گائے وغیرہ کے ساتویں حصہ کی قیمت اور بکری کی قیمت برابر اور گوشت بھی برابر ہے تو بکری خریدنا افضل ہے۔
٭…بکری سے بھیڑ افضل ہے۔
٭…مادہ کی قربانی نر سے افضل ہے۔
٭…جس قربانی کی قیمت زیادہ ہو وہ بہتر ہے اور اگر دو جانوروں کی قیمت برابر ہو لیکن ایک کا گوشت زیادہ ہے تو وہی بہتر اور افضل ہے۔
قربانی کی نذر مانی :…
٭…اگر کسی نے قربانی کی نذر مانی ہے تو نذر کی وجہ سے قربانی واجب ہو جا تی ہے اور خواہ نذر ماننے والا فقیر یا مالدار دونوں پر قربانی واجب ہوجائے گی۔
ماخذ:…
قربانی کے مسائل کا انسائیکلو پیڈیا
مؤلف:…مفتی محمد انعام الحق صاحب قاسمی ؔ
دارالافتاء جامعۃ العلوم الاسلامیہ ،علامہ بنوری ٹاؤن کراچی