نیکیوں کا موسم بہار
از قلم: عبد الحفیظ امیر پوری
ذوالحجہ کے پہلے عشرہ کی بہت بڑی فضیلت ہے۔یہ وہ عشرہ ہے جس کی بزرگی اور فضیلت قرآن اور حدیث سے ثابت ہے۔ قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ نے اس عشرہ کی قسم کھائی ہے۔ چنانچہ ارشاد ہے:
والفجر ولیال عشر‘‘ قسم ہے صبح (یوم النحر) کی اور (ذی الحجہ) دس راتوں کی۔
حضرت عبداللہ ابن عباسؓ فرماتے ہیں کہ ذی الحجہ کے اوّل عشرہ میں اللہ تعالیٰ نے حضرت آدم علیہ السلام کی توبہ قبول فرمائی اور ان کو اپنی رحمت سے نوازا، اس وقت وہ عرفہ میں تھے۔ عرفہ میں حضرت آدم علیہ السلام نے اپنی خطا کا اعتراف کیا تھا۔ اسی عشرہ میں حضرت ابراہیم علیہ السلام کو اللہ تعالیٰ نے اپنی دوستی سے نوازا (اپنا دوست اور خلیل بنایا) آپ نے اپنا مال مہمانوں کے لئے، اپنی جان آتشِ نمرود کے لئے اور اپنے فرزند حضرت اسماعیل علیہ السلام کو قربانی کے لئے پیش کیا۔ اسی عشرہ میں حضرت ابراہیم علیہ السلام نے کعبہ شریف کی بنیاد رکھی۔ اسی عشرہ میں حضرت موسیٰ علیہ السلا م کو اللہ تعالیٰ سے ہم کلامی کا شرف حاصل ہوا۔ اسی عشرہ میں حضرت داؤد علیہ السّلام کی لغزش معاف کی گئی۔ اسی عشرہ میں لیلۃ المباہات (فخرومباہات کی رات) رکھی گئی۔ اسی عشرہ میں بیت رضوان ہوئی۔ اسی عشرہ میں یومِ ترویہ، یوم عرفہ، یوم نحر اور یوم حج اکبر ہے۔ (غنیۃ الطالبین)
علمائے کرام کا اس بارے میں اختلاف ہے کہ ذوالحجہ کے دس دن افضل ہیں یا رمضان شریف کے آخری دس دن افضل ہیں چنانچہ اکثر نے عشرۂ ذوالحجہ کو افضل مانا اور کچھ اہل علم نے رمضان شریف کے آخری عشرہ کو افضل بتایا۔ لیکن حضرت شیخ عبدالحق محدث دہلویؒ نے اس اختلاف کے متعلق کیا ہی عمدہ تحریر فرمایا کہ عشرۂ ذوالحجہ کے دن رمضان کے آخری دنوں سے افضل ہیں کیونکہ انہی دنوں میں یومِ عرفہ بھی ہے اور رمضان کے آخری عشرہ کی راتیں ذوالحجہ کے عشرہ کی راتوں سے افضل ہیں کیوں کہ انہی راتوں میں شب قدر ہے۔ (حاشیہ مشکوۃ)
حضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ آقائے دو جہاں سرورکون ومکاںﷺنے ارشاد فرمایا کہ ذوالحجہ کے دس دنوں میں عبادت کرنا جس قدر اللہ تعالیٰ کو پسند ہے اور کسی دنوں میں عبادت کرنا اس قدر پسند نہیں۔ عشرہ ذوالحجہ کے ہر دن کا روزہ ایک سال کے روزوں کے برابر ہے اور عشرہ ذوالحجہ کی ہر رات کا قیام شب قدرکے قیام کے برابر ہے۔ (مشکوٰۃ)
حضور اکرمﷺنے ارشاد فرمایا: جس نے آٹھویں ذی الحجہ کا روزہ رکھا، اللہ تعالیٰ اسے حضرت ایوب کے صبر کے ساتھ برابر ثواب عطا فرمائے گا، جس نے یوم عرفہ (نویں ذی الحجہ) کا روزہ رکھا اللہ تعالیٰ اسے حضرت عیسیٰ کے برابر ثواب عطا فرمائے گا۔ آپ سے روایت ہے کہ جب عرفہ کا دن آتا ہے تواللہ تعالیٰ اس دن اپنی رحمت کوپھیلادیتا ہے، اس دن دوزخ سے نجات سب سے زیادہ لوگ پاتے ہیں۔ جس نے عرفہ کا روزہ رکھا اس کے سال گزشتہ اور سال آئندہ کے گناہ معاف ہو جاتے ہیں۔ (مکَاشِفۃ القلوب)
عرفہ کے دن اللہ تعالیٰ آسمان ودنیا کی طرف خاص تجلی فرماتے ہیں اور زمین والوں کے ساتھ آسمان والوں پر فخر کرتے ہیں اور ان سے فرماتے ہیں میرے ان بندوں کو دیکھو کہ پراگندہ سر اور گرد آلود دھوپ کھاتے ہوئے دور دور سے میری رحمت کے امیدوار حاضر ہوئے۔ تو عرفہ سے زیادہ جہنم سے آزاد ہوتے کسی دن میں دیکھے نہ گئے اور بیہقی کی روایت میں یہ بھی ہے کہ اللہ تعالیٰ ملائکہ سے فرماتے ہیں میں تم کو گواہ کرتا ہوں کہ میں نے انہیں بخش دیا اور فرشتے کہتے ہیں ان میں فلاں فلاں حرام کام کرنے والے ہیں۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں میں نے سب کو بخش دیا۔ (ابویعلیٰ، بزار، ابن خزیمہ)
ام المومنین حضرت حفصہؓ سے روایت ہے کہ چار چیزیں ایسی ہیں کہ اللہ کے رسولﷺنے انہیں کبھی ترک نہیں کیا۔ عشرہ ذی الحجہ کے روزے، عاشورہ کاروزہ، ہر مہینے کے تین روزے یعنی یوم بیض کے دن اور فجر کے فرضوں سے پہلے دورکعت نماز۔ (غنیۃ الطالبین)
اللہ تبارک وتعالیٰ کی طرف سے عشرہ ذی الحجہ اہل ایمان کیلئے اجر وثواب حاصل کرنے کا عظیم الشان اور سنہری موقع ہے کہ ان دنوں کی معمولی درجہ کی نیکی بھی دوسرے دنوں کے اعلیٰ درجہ کی نیکیوں سے افضل ہے۔ اس لئے اللہ والے ان دنوں میں زیادہ سے زیادہ نیکیاں کر کے زاد آخرت جمع کرنے کی شدید جدوجہد کرتے تھے۔ امام دارمی رحمہ اللہ نے سیدنا سعید بن جبیر رضی اللہ عنہ کے متعلق نقل کیا ہے:’’جب عشرہ ذوالحجہ داخل ہو جاتا تو سعید بن جبیر رضی اللہ عنہ تاحد استطاعت شدید عبادت کرتے۔‘‘ (سنن دارمی)
اللہ تبارک وتعالیٰ کی طرف سے عشرہ ذی الحجہ اہل ایمان کیلئے اجر وثواب حاصل کرنے کا عظیم الشان اور سنہری موقع ہے کہ ان دنوں کی معمولی درجہ کی نیکی بھی دوسرے دنوں کے اعلیٰ درجہ کی نیکیوں سے افضل ہے۔ اس لئے اللہ والے ان دنوں میں زیادہ سے زیادہ نیکیاں کر کے زاد آخرت جمع کرنے کی شدید جدوجہد کرتے تھے۔ امام دارمی رحمہ اللہ نے سیدنا سعید بن جبیر رضی اللہ عنہ کے متعلق نقل کیا ہے:’’جب عشرہ ذوالحجہ داخل ہو جاتا تو سعید بن جبیر رضی اللہ عنہ تاحد استطاعت شدید عبادت کرتے۔‘‘ (سنن دارمی)
یہ عشرہ ذی الحجہ بھی ماہ رمضان کی طرح نیکیوں کا موسم بہار ہے۔ اس موسم بہار سے صحابہ کرام بہت زیادہ مستفید ہو ا کرتے تھے۔ سیدنا ابو ہریرہ اور عبداللہ بن عمر کا ان دس دنوں میں معمول یہ تھا کہ وہ ان دس ایام میں بازاروں میں نکل جایا کرتے تھے اور بلند آواز سے تکبیریں پڑھا کرتے تھے (تاکہ لوگوں کو ترغیب ہو نتیجتاً ) انہیں دیکھ کر لوگ بھی تکبیریں پڑھنا شروع کر دیتے تھے۔ (بخاری کتاب العیدین: باب 11)
اللہ تعالیٰ جل شانہٗ ہمیں اس عشرہ کو قیمتی بنانے کی اور اس کی قدر کی توفیق عنایت فرمائیں ۔آمین یارب العٰلمین)
٭…٭…٭