قیمتی دن اور عظمت والی راتیں
کلمۂ حق ۔ مولانا محمد منصور احمد (شمارہ 607)
یہ ا ﷲتعالیٰ کی بے بہا رحمت اور اس کا احسان عظیم ہے کہ اس نے اپنے بھولے اور بھٹکے ہوئے بندوں کو اپنے در پر پلٹنے اور اپنے دربار سے نوازنے کے مختلف بہانے مقرر فرمائے ہیں۔ جیسے ا ﷲتعالیٰ نے اپنی حکمت کے مطابق تمام انسانوں کو برابر پیدا نہیں کیا۔ انبیاء کرام علیہم السلام کو تمام بنی آدم میں خصوصی شرف عطا کیا ، ان کے بعد حضرات صحابہ کرامؓ اور ان کے نقش قدم پر چلنے والوں کے مراتب اور درجات بلند فرمائے، اسی طرح تمام جگہوں کو یکساں نہیں بنایا، کل روئے زمین میں جو مرتبہ حرم مکی، حرم مدنی اور مسجد اقصیٰ کو حاصل ہے وہ کسی دوسری جگہ کو نہیں۔ مساجد اور معابد کو جو عزت اور شرف عطا کیا اس سے عام زمین محروم ہے۔ انسانوں اور جگہوں کی طرح ا ﷲ تعالیٰ نے زمانوں میں سے کچھ اوقات کو اپنے خاص قرب، مغفرت اور بخشش کا ذریعہ بنایا ہے۔
ان اوقات میں سے سب سے اہم رمضان المبارک کا مہینہ ہے۔ اس کے بعد پھر ذی الحجہ کے ابتدائی دس دنوں کو خصوصی فضیلت عطا فرمائی ہے۔ اکثر مفسرین کرامؒ کے مطابق قرآن مجید، سورہ فجر کی اس آیت:
ولیالٍ عشر(قسم ہے دس راتوں کی سے مراد یہی ذی الحجہ کی ابتدائی دس راتیں ہیں)
نیک اعمال کیلئے سب سے موزوں ایام یہی ہیں:
حضرت ابن عباس رضی اﷲعنہ سے روایت ہے کہ جناب رسول اکرمﷺ نے ارشاد فرمایا:کوئی دن ایسا نہیں کہ جس میں نیک عمل ا ﷲ کے ہاں ان دس (ذی الحجہ کے) دنوں کے عمل سے زیادہ پسندیدہ ہو (بخاری)
ان دنوں میں خوب تسبیح، تہلیل، تحمید اور تکبیر کہیں:
حضرت ابن عباس رضی ا ﷲعنہ سے روایت ہے کہ رحمت للعالمین صلی ا ﷲ علیہ وسلم نے فرمایا:
اﷲ تعالیٰ کے نزدیک ذی الحجہ کے دس دنوں سے زیادہ عظمت والا کوئی دن نہیں اور نہ ہی ان دنوں کے عمل سے اور کسی دن کاعمل زیادہ پسندیدہ ہے، لہٰذا تم لوگ ان دنوں میں تسبیح (سبحان ا ﷲ) تہلیل (لا الہ الاا ﷲ) تحمید (الحمدﷲ) اور تکبیر ( اﷲاکبر) خوب کثرت سے کہا کرو۔ (طبرانی )
ایک روزہ، سال بھر کے برابر، ہر رات شب قدر کے برابر:
حضرت ابو ہریرہ رضی ا ﷲعنہ سے روایت ہے کہ نبی محترم صلی ا ﷲ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
کوئی دن ایسا نہیں جس میں عبادت ا ﷲ تعالیٰ کے نزدیک ذی الحجہ کے دس دنوں سے پسندیدہ ہو۔ ذی الحجہ کے دس دنوں میں سے ہر دن کا روزہ (ثواب کے اعتبار سے)ایک سال کے روزوں کے برابر ہے اور اس کی ہر رات کی عبادت شب قدر کی عبادت کے برابر ہے۔ (مجمع الزوائد
ان دس دنوں میں بال اور ناخن کاٹنے کاحکم:
اُمّ المومنین حضرت اُمّ سلمہ رضی ا ﷲعنہا سے روایت ہے کہ فخر دو عالم صلی ا ﷲعلیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:جب ذی الحجہ کا مہینہ شروع ہوجائے اور تم میں سے کسی کا قربانی کرنے کا ارادہ ہو تو وہ اپنے بال اور ناخن نہ کاٹے۔ (مسلم)
خاص نویں ذی الحجہ کے روزے کی فضیلت:
حضرت قتادہ رضی اﷲعنہ سے روایت ہے کہ سرکار دوعالم صلی ا ﷲ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: یوم عرفہ (نویں ذی الحجہ) کے روزے کے بارے میں، میں اﷲ تعالیٰ سے امید رکھتا ہوں کہ وہ اس کی وجہ سے ایک سال پہلے اور ایک سال بعد کے گناہ (صغیرہ)کفارہ فرمادیں گے۔ (مسلم)
جس نے عید کی رات قیام کیا:
حضرت ابو امامہ رضی ا ﷲعنہ سے روایت ہے کہ رسول مکرم صلی اﷲ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جس شخص نے دونوں عیدوں (عید الفطر، عید الاضحی) کی راتوں کو ثواب کا یقین رکھتے ہوئے قیام کیا (یعنی فرائض ونوافل نمازیں پڑھیں) تو اس کا دل اس دن نہیں مرے گا جس دن (اورلوگوں کے) دل مرجائیں گے۔ (ابن ماجہ)
پانچ راتیں بہت قیمتی ہیں:
حضرت معاذ بن جبل رضی ا ﷲعنہ سے روایت ہے کہ جناب نبی کریمﷺ نے ارشاد فرمایا :جس شخص نے (اﷲ تعالیٰ کے ذکر اور عبادت سے) پانچ راتیں زندہ رکھیں، اس کیلئے جنت واجب ہوگئی۔ (وہ راتیں یہ ہیں) آٹھ ذی الحجہ کی رات، عرفہ (نویں ذی الحجہ) کی رات، عید الاضحی کی رات، عید الفطر کی رات اور پندرہویں شعبان کی رات۔ (الترغیب)
ان احادیث طیبہ سے معلوم ہوا کہ ذی الحجہ کی راتوں میں اﷲ کی رحمت کیسے چھم چھم برستی ہے۔ انعامات اور مہربانیوں کا کیسا پر لطف وقت ہوتا ہے۔ وہ محبوب مولا جس کی رحمت کے بارے میں جس نے کہا بالکل سچ کہا:
رحمت حق بہانہ می جوید ، بہا نمی جوید
حق تعالیٰ کی رحمت تو بندوں کے نوازنے کے بہانے ڈھونڈتی ہے، قیمت نہیں
نجانے ہماری زندگیوں میں کتنے ہی ذی الحجہ آئے اور چلے گئے لیکن ہم اس نیکیوں کے موسم اور سیزن کی قدر نہیں کرسکے۔ نہیں کہا جاسکتا کہ آئندہ پھر کس کو کتنے سال یہ پُر بہار دن اور راتیں نصیب ہوتی ہیں، اس لیے اپنے نفس کو آمادہ کریں اور اس ذی الحجہ کو اپنے رب جل شانہ کی یاد اور اس کے نام سے آباد کرلیں۔
ان ایام اور راتوں میں خاص طور پر غفلت کی وجوہات یہ ہوتی ہیں:
عشرہ ذی الحجہ کے فضائل سے ہی ناواقف ہیں، معلوم ہی نہیں کہ کیسی رحمت کی بہاریں سایہ فگن ہیں، جب یہ علم ہی نہیں تو اپنا دامن کیسے بھریں گے۔
نمود ونمائش اور لوگوں کو دکھانے کیلئے عید کی تیاریوں کے نام پر بے جا فضول خرچیاں بے تحاشہ پیسہ بہانا۔ حالانکہ کل قیامت کے روز اس سب کا جوابدہ ہونا پڑے گا۔ان مقدس اور مبارک راتوں کو ٹی وی، ڈش وغیرہ کے سامنے بیٹھ کر برباد کردینا، وہ آلات جنہوں نے مسلمان کے دل سے خوف خدا، آنکھ سے شرم وحیاء ، جذبات سے غیرت وحمیت کھینچ کر اسے کافروں کی طرح ایک جنسی درندہ بنادیا ہے۔ یہ تو اس قابل تھے کہ اپنے گھروں سے باہر نکال کر نذر آتش کیا جاتا، جیسے یہ آلات ہماری دنیا وآخرت کو آگ لگا رہے ہیں۔
آج کل ایک فتنہ پورے زور وشور سے جاری ہے۔ کچھ اداکاروں اور فنکاروں نے مختلف ٹی وی چینل پر علماء وصلحاء کا روپ دھار رکھا ہے۔ یہ ان کا پیشہ اور فن ہے جس کے ذریعے وہ پیسہ کماتے ہیں لیکن افسوس کہ ہماری بھولی بھالی عوام ان پیشہ وروں سے دھوکا کھا کر جن کی زندگیوں میں خوف خدااور سنت مصطفیﷺکی کوئی ایک جھلک تک نہیں ہے، اپنا دین ایمان خراب کر رہی ہے اور یہ فتنہ فضیلت کی راتوں میں کچھ زیادہ ہی بڑھ جاتا ہے۔
اﷲتعالیٰ ہم سب کو غفلت سے محفوظ فرمائے جس کا انجام ندامت کے سوا کچھ نہیں اور ہمیں ان قیمتی دن اور راتوں سے خوب خوب فائدہ حاصل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین