عقائد و ایمانیات – دعوت و تبلیغ
سوال # 1899
میرے دو سوالا ت ہیں:
(۱) ہمارے تبلیغی جماعت والے بھی اکثر دو احادیث کو ملا کر یہ مطلب بیان کرتے ہیں کہ اللہ تعالی کے راستے میں نکلا کرو۔ اس سے نماز کے ثواب 490000000 (اننچاس کروڑ) ہوجاتے ہیں۔ اس بار ے میں شریعت کیا فرماتی ہے؟
(۲) کیا تبلیغی جماعت میں جانا اللہ کے راستے میں داخل ہے؟
Published on: Nov 7, 2007
جواب # 1899
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 1585/ ھ= 1242/ ھ
(۱) یہ محض تبلیغی جماعت والوں کا ہی بیان نہیں، بلکہ احادیثِ مبارکہ کی روشنی میں شراحِ حدیث نے یہ مطلب بیان کیا ہے بذل المجھود في حل أبي داوٴد وغیرہ میں بھی ہے۔
(۲) بلاشبہ داخل ہے، اس سلسلہ میں بہت عمدہ مدلل و مفصل کلام الاعتدال في مراتب الرجال المعروف بـ اسلامی سیاست اردو میں ہے، یہ کتاب دیوبند، دہلی وغیرہ کے کتب خانوں میں عامةً قیمتاً دستیاب ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
http://www.darulifta-deoband.com/home/ur/Dawah–Tableeg/1899
………
سوال … تبلیغی جماعت والے کہتے ہیں کہ اللہ کے راستے میں نکلو، اللہ کے راستے میں ایک نماز کا ثواب انچاس کروڑ نمازوں کے برابر ہے، لیکن میں نے سنا ہے کہ یہ ثواب جہاد فی سبیل اللہ میں ہے؟
جواب … تبلیغی کام بھی جہاد فی سبیل اللہ کے حکم میں ہے۔
مولانا یوسف لدھیانوی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ
آپ کے مسائل اور ان کا حل
…………………..
بعض کے مطابق اننچاس کروڑ کی فضیلت شیخ الحدیث حضرت مولانا زکریا صاحب کاندھلوی رحمہ اللہ اور شیخ الحدیث حضرت مولانا یونس صاحب نور اللہ مرقدہ جیسے کبار محدثین نے بھی لکھی ہے،
…………
سوال # 251
تبلیغی جماعت کی شرعی حیثیت کیا ہے؟
والسلام
Published on: Apr 21, 2007
جواب # 251
بسم الله الرحمن الرحيم
(فتوى: 19/د=20/د)
یہ امت امت دعوة ہے یعنی دعوة الی اللہ اس امت کی بنیادی ذمہ داری ہے، ارشاد خداوندی ہے:
وَلْتَکُنْ مِّنْکُمْ اُمَّةٌ یَدْعُوْنَ اِلَی الْخَیْرِ وَیَاْمُرُوْنَ بِالْمَعْرُوْفِ وَیَنْہَوْنَ عَنِ الْمُنْکَرِ وَاُولٰٓئِکَ ہُمُ الْمُفْلِحُونَ
( آل عمران: آیت:104)
ترجمہ: اورتم میں ایک جماعت ایسی ہونا ضروری ہے کہ (اور لوگوں کو بھی) خیر کی طرف بلایا کریں اور نیک کاموں کے کرنے کو کہا کریں اور برے کاموں سے روکا کریں اورایسے لوگ (آخرت میں ثواب سے) پورے کامیاب ہوں گے۔
دوسری جگہ ارشاد ہے:
وَمَنْ اَحْسَنُ قَوْلًا مِّمَّن دَعَا اِلَی اللّٰہِ وَعَمِلَ صَالِحًا وَقَالَ اِنَّنِیْ مِنَ الْمُسْلِمِینَ
(حٰمٓ سجدة: آیت:33)
پہلی آیت میں یہ ہدایت دی گئی ہے کہ مسلمان صرف اپنے اعمال و افعال کی اصلاح پر بس نہ کریں بلکہ اپنے دوسرے بھائیوں کی اصلاح کی فکر بھی ساتھ ساتھ رکھیں۔
دوسری آیت میں فرمایا گیا ہے کہ انسان کے کلام میں سب سے افضل و احسن وہ کلام ہے جس میں دوسروں کو دعوت حق دی گئی ہو، اس میں دعوت الی اللہ کی سب صورتیں داخل ہیں، زبان سے تحریر سے یا کسی اور عنوان سے۔ (معارف القرآن: ج7، ص652)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ سے لے کر آج تک ہردور میں امت مسلمہ انفرادی اور اجتماعی طور پر اس فریضہ کو انجام دیتی رہی ہے۔ تعلیم و تدریس، وعظ و تبلیغ، تصنیف و تالیف، تزکیہ و احسان یہ سب ہی امر بالمعروف، نہی عن المنکر کے ذریعہ دعوت الی اللہ کے طرق ہیں۔
تبلیغی جماعت جس کو ہمارے بزرگوں نے قائم فرمایا ہے یہ بھی دعوت الی اللہ کا ایک طریقہ ہے جس سے بے نمازی نماز کے پابند اور مسجد سے دور رہنے والے مسجد میں حاضر باش ہونے لگتے ہیں۔ اور اللہ تعالیٰ پر یقین اوراس کے فیصلوں پر یقین اور آخرت پر یقین پیدا کرنے کی محنت کی جاتی ہے جو ایمان کی بنیاد ہے۔ اور ہرمومن کے لیے ضروری ہے ۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
http://www.darulifta-deoband.com/home/ur/Dawah–Tableeg/251
……………………..
سوال # 4079
تبلیغ کا کام سب سے پہلے کس نے شروع کیا اور کس سال یہ شروع ہوا؟
Published on: Jun 3, 2008
جواب # 4079
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 751=650/ ب
تبلیغ و دعوت کا کام ہرزمانے میں علمائے کرام کرتے چلے آئے ہیں۔ البتہ باقاعدہ منظم طریقہ پر جو موجودہ جماعت تبلیغ کا نظام چل رہا ہے، حضرت مولانا محمد الیاس صاحب رحمہ اللہ نے شروع فرمایا، اور ان کی ہمنوائی حضرت مولانا سید حسین احمد صاحب مدنی رحمہ اللہ اور حضرت مفتی کفایت اللہ صاحب مفتی اعظم ہند و دیگر اہل حق علمائے کرام فرماتے رہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
http://www.darulifta-deoband.com/home/ur/History–Biography/4079
………………
سوال # 557
مولانا الیاس کون تھے؟ اور یہ لوگ (تبلیغ والے) کیا کرتے ہیں؟ اکثر وہ ہمارے پاس آتے ہیں اورایسا تبلیغ کرتے ہیں جیسے کہ ہم کچھ معلوم ہی نہ ہو۔ وہ ہمیں تین دن (جماعت میں نکلنے) کے لیے دعوت دیتے ہیں۔ ہم ان کو کیا جواب دیں اور ان کے ساتھ کیسا معاملہ کریں؟ذاتی طور پر مجھے اچھا نہیں لگتا کہ کوئی آئے اور ہماری تعلیم میں خلل ڈالے۔ ان کے بارے میں مجھے کچھ رہ نمائی عطا فرمائیں۔ کیا وہ کوئی نیا طریقہ یا فرقہ بنانے کی کوشش کررہے ہیں؟نیز، وہ کس امام کے ماننے والے ہیں؟
جواب # 557
بسم الله الرحمن الرحيم
(فتوى: 225/م=229/م)
Published on: May 7, 2007
مولانا الیاس صاحب رحمہ اللہ ہندوستان کے معروف ضلع مظفرنگر کے مشہور قصبہ کاندھلہ سے تعلق رکھنے والے ایک جید و باکمال عالم دین، دین اسلام کے بڑے داعی و مبلغ اور اصلاح امت کی فکر میں ہمہ وقت بے چین رہنے والے ایک باہمت اور عظیم انسان تھے، حنفی المذہب، مسلک علمائے دیوبند کے ترجمان اورحضرت مولانا اشرف علی تھانوی کے ہم عصر تھے۔
تبلیغ والے لوگوں کو دین کے بنیادی ارکان، نماز روزہ وغیرہ کی دعوت دے کر ان کی زندگی میں صحابہ والی صفات پیدا کرنے کی کوشش اور ان کی پوری زندگی خدا اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی مرضیات کے مطابق گذارنے کی دعوت و تبلیغ کرتے ہیں۔ تبلیغ والے آپ کے پاس آئیں تو آپ ان کی بات غور سے سنا کریں کیوں کہ ہرشخص دین کا محتاج ہے اورہرایک کو اصلاح کی ضرورت ہے، اوراپنی تعلیم کا خیال رکھتے ہوئے فارغ اوقات جماعت میں لگانے کی کوشش کریں۔ یہ کوئی نیا فرقہ بنانے کی کوشش نہیں کررہے ہیں بلکہ امت کو موجودہ پستی سے نکالنے اور لوگوں میں فساد و بگاڑ کے اصلاح کی فکر و کوشش کرتے ہیں، اس کے لیے وہ لوگوں کے حالات و ضروریات اور تقاضوں کو سامنے رکھتے ہوئے ایک آسان سی ترتیب کی پابندی پر زور دیتے ہیں جس کی تکمیل کوئی دشوار نہیں ہوتی۔ اس جماعت میں ہرمسلک حق کے ماننے والے موجود ہیں۔ تفصیل کے لیے دیکھئے: مولانا محمد الیاس رحمہ اللہ اور ان کی دینی دعوت، آپ کے مسائل او ران کا حل اور فتاویٰ محمودیہ وغیرہ۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
http://www.darulifta-deoband.com/home/ur/Dawah–Tableeg/557