آپ کی ضرورت

 

عبید اللہ خالد

دعا الله کا حکم ہے اور انسانی ضرورت ۔ الله تعالیٰ نے ہمیں دعا کا حکم فرمایا ہے اور دعا نہ مانگنے کو غرور سے تعبیر کیا ہے۔ دوسری جانب یہ انسانی ضرورت بھی ہے۔ گویا جو شخص الله سے دعا نہیں کرتا، گویا وہ اپنی ضروریات کی تکمیل کے لیے خود ہی کو کافی سمجھتا ہے اور بزعم خود الله سے مستغنی رہتا ہے۔

انسانوں سے استغنا اور انسانوں کا محتاج نہ ہونا ایک بڑی انسانی خوبی ہے اور جس فرد میں یہ خوبی پائی جائے وہ یقینا سماج میں عزت وشرف کا مستحق ہوتا ہے۔ لیکن جو آدمی خدا سے مستغنی ہو جائے وہ کسی قابل نہیں رہتا۔ تاہم عموماً ایسا نہیں ہوتا کہ آدمی خدا سے استغنا کا دعویٰ کرنے لگے۔ جس کے ہاتھ الله تعالیٰ کی طرف متوجہ ہو کر دعا گو نہ ہوں، اس کا یہ برتاؤ ظاہر کرتا ہے کہ اسے خدائی مدد کی ضرورت نہیں رہی ( نعوذ بالله) اور وہ اپنی زندگی کے مسائل خود حل کرنے کی پوری قوت وسکت رکھتا ہے۔

ذاتی تجربہ بھی ہے اور عمومی مشاہدہ بھی کہ جب اپنے کاموں کے لیے الله تعالیٰ کے سامنے ہاتھ پھیلایا ہے تو الله تعالیٰ نے اسباب نہ ہونے کے باوجود وہ کام بحسن وخوبی کرادیا۔ نہ صرف یہ بلکہ خوب عافیت وبرکت کے ساتھ اس کی تکمیل ہوئی۔ دوسری جانب یہ بھی حقیقت ہے کہ جن لوگوں نے دعا کو درِ خو اعتنانہ سمجھا اور اپنے زورِ بازو کو کل اثاثہ جان کر محض مادی اسباب اور ظاہری وسائل کے بل بوتے پر آگے بڑھنے کا سوچتے رہے، غیر یقینی انداز سے مسائل میں پھنس گئے… ایسا کہ اس میں سے نکلنے کا کوئی راستہ ہی نہ پاتے تھے۔ یہ نکتہ بھی ملحوظ خاطر رہنا چاہیے کہ محض ہاتھوں کا اوپر اٹھالینا اور چند بول زبان سے ادا کر دینا ”دعا“ نہیں ہے۔ اگر آپ اس غلط فہمی میں مبتلا ہیں کہ میں تو دعا کرتا ہی ہوں، مگر نتیجہ نہیں ملتا تو اپنی ”دعا“ پر نظر ثانی کی ضرورت ہے۔

دعا ہاتھوں کا بلند کرنا زبان سے چند بول ادا کر دینے کا نام نہیں، الله تعالیٰ کی حاکمیت اور اس کے سب کچھ کرنے کا یقین اور پھر اس کی طرف مکمل توجہ … یہ دو شرائط بھی بنیادی ہیں۔

اگرآپ دعا نہیں کرتے یا دعا کی رسم ہی پوری کرتے ہیں تو آپ انسان ہونے کے ناتے اپنی ایک اہم اور بڑی ضرورت کو پورا کرنے سے محروم ہیں۔

آپ زندگی میں جو کچھ چاہتے ہیں، الله تعالیٰ کی ذات پر یقین او رمکمل توجہ کے ساتھ الله تعالیٰ کی بارگاہ میں ہاتھ بلند کیجیے۔ پھردیکھیے اپنی زندگی میں کمال!