ہم اللہ تعالی کی مخلوق’جنات کو کس طرح مانیں اوران سے متعلق احکام و عقائد
جادو اور اس سے متعلق احکام و عقائد
شعبدہ بازی اوراس سے متعلق احکامِ شرعی
عقیدہ:
جنات اب بھی موجود ہیں اور زمین کے مختلف حصوں میں آباد ہیں، جنات کو اللہ تعالیٰ نے ایسی قدرت دی ہے کہ وہ انسانوں کو نظر نہیں آتے، جیسے فرشتے انسانوں کو نظر نہیں آتے۔ دلائل
عقیدہ:
جنوں کی اپنی کوئی شکل نہیں، وہ نظر نہ آنے والی ایک لطیف مخلوق ہے، اللہ تعالیٰ نے جنات کو اختیار دیا ہے کہ وہ جو شکل چاہیں اختیار کرسکتے ہیں، عام طور پر جنات سانپ، بلی اور کتّے کی شکل اختیار کرتے ہیں۔ دلائل
عقیدہ:
مجموعی لحاظ سے جن انسان سے زیادہ طاقتور نہیں، صرف اتنا ہے کہ وہ نظر نہیں آتا، لمبی لمبی مسافت بہت جلد طے کرلیتا ہے اور انسانی جسم میں حلول کرسکتا ہے وغیرہ وغیرہ۔ دلائل
عقیدہ:
جنات کی عمریں انسانوں کی نسبت بہت زیادہ لمبی ہوتی ہیں، کئی کئی سو سال ان کی عمریں ہوتی ہیں۔ دلائل
عقیدہ:
انسانوں کی طرح جنات بھی عقل و شعور کے مالک ہیں اور مکلف یعنی احکاماتِ خداوندی کے پابند ہیں۔ دلائل
عقیدہ:
انسانوں کی طرح جنات میں بھی ہر طرح کے فرقے اور گروہ ہیں، ان میں بھی مسلمان و کافر اور نیک و بد ہیں۔ دلائل
عقیدہ:
جنات میں بھی دیگر مخلوقات کی طرح نر و مادہ ہیں اور ان میں بھی باقاعدہ توالد و تناسل کا سلسلہ ہے۔ دلائل
عقیدہ:
جنات میں شریر لوگوں کا نام شیاطین ہے، قرآن مجید میں اسی قسم کے جنات کو شیاطین کہا گیا ہے۔ دلائل
عقیدہ:
جنات بھی دیگر مخلوقات کی طرح کھانے پینے کے محتاج ہوتے ہیں، بعض احادیث میں ہڈی وغیرہ کو جنات کی خوراک بتلایا گیا ہے۔دلائل
عقیدہ:
نبی کریم حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت سے پیشتر جنات آسمانی خبریں سننے کے لئے اوپر چلے جایا کرتے تھے اور اس میں اپنی طرف سے سو سو جھوٹ ملاکر کاہنوں کو بتلایا کرتے تھے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت کے بعد یہ سلسلہ بند ہوگیا، اب اگر کوئی جن آسمانی خبریں سننے کے لئے اوپر جاتا ہے تو شہابِ ثاقب کا انگارہ پھینک کر اس کو بھگادیا جاتا ہے۔ دلائل
عقیدہ:
جنات کی پناہ مانگنا جائز نہیں،بندوں کو صرف اللہ کی پناہ مانگنے کا حکم دیا گیاہے۔تشریح
زمانۂ جاہلیت میں لوگ جنات کی پناہ مانگا کرتے تھے، رات کسی جنگ میں آجاتی تو اعوذُ بعظیم الوادی من الجن وغیرہ الفاظ کہتے، اس عمل سے جنات اپنے آپ کو بہت بڑا اور انسان سے افضل سمجھنے لگے تھے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت سے اس طریقِ بد کا خاتمہ ہوا، بندوں کو صرف اللہ کی پناہ مانگنے کا حکم دیا گیا۔ دلائل
.بند
عقیدہ:
بعض جنات کو شرفِ صحابیت بھی حاصل ہے، ’’نصیبین‘‘ کے بعض جنات نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے براہِ راست قرآن مجید سننے کا شرف بھی حاصل کیا ہے۔ دلائل
عقیدہ:
نیک اور فرمانبردار جن جنت میں جائیں گے، کافر اور نافرمان جن جہنم میں داخل ہوں گے۔ دلائل
عقیدہ:
شیطان بھی در حقیقت جنوں میں سے ہے، کثرتِ عبادت کے سبب فرشتوں کے ساتھ رہنے لگا، حضرت آدم علیہ السلام کو سجدہ نہ کرنے کی وجہ سے ملعون و مردود قرار دیا گیا، قیامت تک اُسے لوگوں کو بہکانے اور غلط راہ پر لگانے کی مہلت دی گئی، قیامت کے دن اُسے اور اس کے متبعین کو جہنم میں ڈالا جائے گا۔ دلائل
عقیدہ:
جنات کا وجود قرآن و حدیث کے قطعی دلائل سے ثابت ہے، لہٰذا ان کے وجود کو تسلیم کرنا فرض ہے، جو شخص جنات کا انکار کرتا ہے وہ دائرۂ اسلام سے خارج ہے۔
جادو سے بسا اوقات ایک چیز کی حقیقت ہی تبدیل ہوجاتی ہے، مثلاً انسان کو پتھر یا گدھا بنادیا جائے، بسا اوقات صرف نظربندی ہوتی ہے کہ جادوگر لوگوں کی آنکھوں پر ایسا اثر ڈالتا ہے جس سے وہ ایک غیر موجود چیز کو موجود اور حقیقت سمجھنے لگتے ہیں، اور بسا اوقات قوتِ خیالیہ کےذریعہ لوگوں کے دماغ پر اثر ڈالا جاتا ہے جس سے وہ ایک غیر محسوس چیز کو محسوس کرتے ہیں۔
جادو اور نظر برحق ہے، اسباب کے درجہ میں اس سے موت بھی واقع ہوسکتی ہے، جادو سے صحت مند انسان بیمار ہوسکتا ہے، جادو انسان کے دل پر اثر انداز ہوکر اس کے قلبی رجحانات کو تبدیل کرسکتا ہے، حتی کہ جادو کے ذریعہ کسی کو قتل بھی کیا جاسکتا ہے۔
جادو کے بعض کلمات میں بھی تاثیر ہوتی ہے، بسا اوقات صرف جادو کے کلمات سے آدمی بیمار ہوسکتا ہے، علامہ بغوی رحمہ اللہ نے لکھا ہے کہ کچھ لوگ جادو کے کلمات سے مر بھی گئے تھے، جادو کے بعض کلمات ان عوارض اور بیماریوں کی طرح ہیں جو انسانی بدن میں اثر انداز ہوتے ہیں۔ دلائل
.بند
عقیدہ:
جادو میں اگر کوئی شرکیہ یا کفریہ قول یا عمل اختیار کیا گیا ہو، مثلاً جنات و شیاطین سے مدد مانگنا اور ان کو مدد کے لئے پکارنا یا ان کو سجدہ کرنا یا ستاروں کو مؤثر بالذات ماننا وغیرہ تو ایسا جادو کفر و شرک ہے اور ایسا جادوگر بلاشبہ کافر ہے۔تشریح
جادو کو عربی میں سحر کہتے ہیں، سحر کے معنیٰ ہیں ہر وہ اثر جس کا سبب تو ہو مگر ظاہر نہ ہو؛ بلکہ مخفی ہو، اور اصطلاحِ شرع میں سحر ایسے عجیب و غریب کام کو کہا جاتا ہے جس کے لئے جنات و شیاطین کو خوش کرکے ان سے مدد حاصل کی گئی ہو۔جادو میں جنات کو راضی کرنے کی مختلف صورتیں ہیں:
(الف) ایسے منتر پڑھے جاتے ہیں جن میں کفریہ و شرکیہ کلمات ہوتے ہیں اور شیاطین کی تعریف و مدح ہوتی ہے۔
(ب) ستاروں کی پرستش اور عبادت کی جاتی ہے جس سے شیاطین خوش ہوتے ہیں۔
(ج) ایسے اعمالِ بد کا ارتکاب کیا جاتا ہے جو اللہ تعالیٰ کو ناپسند ہوتے ہیں، مگر شیاطین ان سے خوش ہوتے ہیں، مثلاً کسی کو ناحق قتل کرکے اس کے خون سے تعویذ لکھنا، مسلسل جنابت و ناپاکی کی حالت میں رہنا، جادوگر عورت کا حیض کے زمانہ میں جادو کرنا، طہارت و صفائی سے اجتناب کرنا وغیرہ۔
جادوگر جب ایسے کام کرتا ہے تو خبیث شیاطین خوش ہوتے ہیں اور اس کا کام کردیتے ہیں، لوگ سمجھتے ہیں کہ جادوگر کے کسی کرتب سے ایسا ہوگیا جبکہ شیاطین کی مدد سے وہ کام ہوتا ہے۔
جادو میں اگر کوئی شرکیہ یا کفریہ قول یا عمل اختیار کیا گیا ہو، مثلاً جنات و شیاطین سے مدد مانگنا اور ان کو مدد کے لئے پکارنا یا ان کو سجدہ کرنا یا ستاروں کو مؤثر بالذات ماننا وغیرہ تو ایسا جادو کفر و شرک ہے اور ایسا جادوگر بلاشبہ کافر ہے۔اگرتعویذ گنڈے وغیرہ میں بھی جنات و شیاطین سے مدد طلب کی جاتی ہو اور ان کو پکارا جاتا ہو تو یہ بھی شرک ہے۔ جادو اور تعویذ گنڈوں میں استعمال کئے جانے والے کلمات اگر مشتبہ قسم کے ہوں اور ان کے معانی معلوم نہ ہوں تو احتمال استمداد کی بناء پر یہ بھی حرام ہے۔تعویذ گنڈے میں اگر جائز امور سے کام لیا جاتا ہو مگر مقصد ناجائز ہو تو بھی حرام ہے۔جائز مقصد کے لئے اور جائز امور کے ساتھ اگر عملیات اور تعویذ گنڈے کا کام کیا جاتا ہو تو جائز ہے۔ دلائل
.بند
عقیدہ:
جنات و شیاطین جس طرح جادوگروں کے اعمالِ بد کی وجہ سے ان کی مدد کرتے ہیں اور ان کے کام بنادیتے ہیں، اسی طرح فرشتے نیک لوگوں کے تقویٰ، طہارت، پاکیزگی، نیک اعمال کے کرنے اور غلط اعمال سے بچنے کی وجہ سے خوش ہوتے ہیں اور اللہ تعالیٰ کے حکم سے ان کی مدد کرتے ہیں اور ان کے کام بنادیتے ہیں۔ دلائل
عقیدہ:
جادو بھی دیگر اسباب کی طرح ایک سبب ہے اور کوئی سبب بھی بذاتہٖ مؤثر نہیں ہوتا جب تک کہ اللہ تعالیٰ کا اذن نہ ہو، لہٰذا جادو کا اثر بھی اللہ تعالیٰ کے اذن سے ہوتا ہے۔ دلائل
عقیدہ:
جادو اور معجزہ دونوں میں فرق ہے ۔ جادو اور کرامت میں بھی فرق ہے۔تشریح
ان میں ایک واضح فرق یہ ہے کہ معجزہ نبی کے ہاتھوں ظاہر ہوتا ہے اور جادو غیر نبی کے ہاتھوں ظاہر ہوتا ہے، دوسرا فرق یہ ہے کہ جادو اسباب کے ماتحت ہوتا ہے، صرف اتنا ہوتا ہے کہ وہ اسباب خفیہ ہوتے اور معجزہ تحت الاسباب نہیں ہوتا؛ بلکہ اسباب کے بغیر وہ براہِ راست اللہ تعالیٰ کا اپنا فعل ہوتا ہے، جیسے ارشادِ الہٰی ہے: وَمَا رَمَيْتَ إِذْ رَمَيْتَ وَلٰكِنَّ اللہ رَمٰى۔(الانفال:۱۷) اور نمرود کی آگ کو فرمایا: يَا نَارُ كُونِي بَرْدًا وَسَلَامًا عَلٰى إِبْرَاهِيمَ۔(الانبیاء:۶۹)
تیسرا فرق یہ ہے کہ معجزہ ایسے لوگوں سے ظاہر ہوتا ہے جو مقامِ نبوت پر فائز ہوتے ہیں اور جن کے تقویٰ، طہارت اور اعمالِ صالحہ کا سب مشاہدہ کرتے ہیں، اور جادو کا اثر ان لوگوں سے ظاہر ہوتا ہے جو گندے، ناپاک اور غلط کار ہوتے ہیں اور اللہ کے ذکر اور اس کی عبادت سے دور رہتے ہیں، چوتھا فرق یہ ہے کہ معجزہ تحدی اور چیلنج کے ساتھ ہوتا ہے کہ نبی معجزہ میں جو چیز پیش کرتا ہے اس کے مقابلہ میں اس جیسی چیز پیش کرنے کا چیلنج بھی پیش کرتا ہے، جادوگر میں تحدی اور چیلنج کی ہمت نہیں ہوتی، وہ مقابلہ سے ڈرتا ہے۔
جادو اور کرامت میں یہ فرق ہے کہ جادو گندے اور غلط کار قسم کے لوگوں سے ظاہر ہوتا ہے اور کرامت صرف نیک اور اولیاء اللہ سے ظاہر ہوتی ہے۔ دلائل
.بند
عقیدہ:
جادوگر اگر نبوت کا دعویٰ کرے تو اس کا جادو نہیں چلتا، دعوئ نبوت کے بغیر جادوگر کا جادو چل جاتا ہے، لیکن اللہ تعالیٰ نے کسی جادوگر کو یہ طاقت نہیں دی کہ وہ انبیاء کرام علیہم السلام کے معجزات جیسے کام جادو کے ذریعہ کرسکے۔ دلائل
عقیدہ:
نبی پر جادو ہوسکتا ہے۔تشریح
نبی پر جادو ہوسکتا ہے اور نبی بھی جادو سے متاثر ہوسکتا ہے، اس لئے کہ جادو اسبابِ خفیہ کا اثر ہوتا ہے اور اثراتِ اسباب سے متاثر ہونا شانِ نبوت کے خلاف نہیں ہے، یہودیوں کا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر جادو کرنا اور آپ پر اس کا اثر ظاہر ہونا اور بذریعہ وحی اس جادو کا پتہ چلنا اور اس کو زائل کرنے کا طریقہ بتلایا جانا صحیح احادیث سے ثابت ہے اور حضرت موسیٰ علیہ السلام کا جادو سے متاثر ہونا اور ڈرنا خود قرآن مجید میں موجود ہے۔ دلائل
.بند
عقیدہ:
ہاروت وماروت دو فرشتے لوگوں کو جادو سکھاتے تھے تاکہ لوگ جادو سے باخبر ہو کر اس سے بچ سکیں۔تشریح
قرآن مجید میں بابل شہر میں جن دو فرشتوں ہاروت و ماروت کے اتارے جانے اور جادو سکھانے کا ذکر ہے وہ لوگوں کی آزمائش کے لئے اتارے گئے تھے، وہ لوگوں کو جادو سکھاتے تھے تاکہ لوگ جادو سے باخبر ہو کر اس سے بچ سکیں اور وہ جادو سکھانے سے پہلے اس پر عہد و پیمان بھی لیتے تھے، ان سے اس عہد و پیمان کے ساتھ جادو سیکھنے کے بعد اگر کسی نے اس کو غلط استعمال کیا تو وہ ان کا اپنا فعل تھا، اگر کوئی جادو کی وجہ سے کافر یا فاسق ہوا تو وہ فرشتے اس سے بالکل بریّ الذمہ ہیں۔ دلائل
.
عقیدہ:
شعبدہ باز کسی نبی کے معجزہ یا کسی ولی کی کرامت کا ہرگز مقابلہ نہیں کرسکتا۔تشریح
شعبدہ بازی ایک اختیاری فن ہے جو اسباب اختیار کرکے ہر وقت دکھلایا جاسکتا ہے، گویا شعبدہ شعبدہ باز کے اختیار میں ہوتا ہے جب چاہے دکھلادے، برخلاف معجزہ و کرامت کے کہ یہ نبی اور ولی کے اپنے اختیار میں نہیں ہوتے کہ جب چاہیں معجزہ یا کرامت ظاہر کردیں؛ بلکہ وہ صرف بحکمِ الہٰی ان کے ہاتھوں ظاہر ہوتے ہیں۔
شعبدہ بازی چند مخفی اسباب کی بناء پر کی جاتی ہے، جن کی شعبدہ باز نے مشق کر رکھی ہوتی ہے، وہ اسباب ایسے ضعیف اور واہیات ہوتے ہیں کہ شعبدہ باز حقیقت میں کوئی کام مکمل نہیں کرسکتا۔