17 اگست شہادت علامہ علی شیر حیدری رحمہ اللہ

یسے مردان حق پیدا فرمائے ہیں، جنہوں نے اپنے خونِ جگر سے گلشنِ دین کی آبیاری کی، اس کو سرسبز وشاداب رکھا اوراس پر ہونے والے فصلی کیڑوں اور سنڈیوں کے حملوں کا حکمت و جراء ت سے جواب بھی دیا۔ یہ سلسلہ قیامت تک جاری رہے گا۔امیر عزیمت مولانا حق نواز جھنگوی شہید رحمۃ اللہ علیہ نے اصحاب و ازواجِ رسول علیہم الرضوان کے مقام ومنصب اور ناموس کے تحفظ کے لیے جاں نثاروں ا ور فدا کاروں کا ایک قافلۂ سخت جاں ترتیب دیا تھا۔ علی شیر اُسی قافلۂ حق کا پانچواں سپہ سالار تھا۔جھنگ سے تعلق رکھنے والی سنی جماعت سپاہ صحابہ جس کی بنیاد انجمن سپاہ صحابہ پاکستان کے نام سے علامہ حق نواز جھنگوی رحمہ اللہ نے ۱۹۸۵ء میں رکھی۔ بعد میں اس جماعت کا نام بدل کر سپاہ صحابہ پاکستان رکھ دیا گیا، اس جماعت کے مرکزی راہنما مولانا حق نواز جھنگوی رحمہ اللہ تعالیٰ کو ۲۲/فروری ۱۹۹۰ء میں شہید کردیا گیا۔ حق نواز جھنگوی رحمہ اللہ کے بعد مولانا ایثار القاسمی رحمہ اللہ اس جماعت کے سربراہ مقرر ہوئے، جنہیں ۱۰/فروری ۱۹۹۱ء میں شہید کردیا گیا، بعد میں مولانا ضیاء الرحمن فاروقی رحمہ اللہ تعالیٰ نے سپاہ صحابہ کی قیادت سنبھالی جو کہ ۱۸/جنوری ۱۹۹۷ء میں ایک دہشت گردی کی واردات میں درجنوں ساتھیوں سمیت شہید کردیئے گئے۔ ان کے بعد مولانا اعظم طارق رحمہ اللہ تعالیٰ اس جماعت کے سربراہ مقرر ہوئے، مولانااعظم طارق رحمہ اللہ تعالیٰ رکن قومی اسمبلی بھی منتخب ہوئے۔ مولانا اعظم طارق رحمہ اللہ تعالیٰ کو ۶/اکتوبر ۲۰۰۳ء میں اسلام آباد میں ان کے ڈرائیور کے ہمراہ فائرنگ کرکے شہید کردیا گیا۔ پاکستان کے سابق صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف نے دیگر مذہبی تنظیموں کے ساتھ سپاہ صحابہ پر بھی پابندی عائد کردی، جس کے بعد سپاہ صحابہ کا نام بدل کر ملتِ اسلامیہ پاکستان رکھ دیا گیا۔ علامہ علی شیر حیدری رحمہ اللہ تعالیٰ سپاہ صحابہ کے پانچویں بڑے راہنما تھے جو کہ دہشت گردی کی نذر ہوئے تھے۔“
1963 میں خیرپور میرس سندھ میں حاجی وارث کے گھر جانوری گوٹھ میں علامہ علی شیر حیدری شہیدؒ پیدا ہوئے ، کل 9 بہن بھائیوں میں علامہ علی شیر حیدری شہیدؒ سب سے بڑے تھے ، آپؒ کے 5 بھائیوں کا نام علی رضا ، بلاول ، علی حیدر ، محمد الیاس اور مولانا ثنا اللہ حیدری ہے ، آپؒ کی 3 بہنیں ہیں ،حضرت حیدری شہیدؒ نے دو شادیاں کیں تھیں لیکن اولاد سے محروم رہے ، علامہ اورنگزیب فاروقی صاحب اور مولانا معاویہ اعظم صاحب سمیت کئی جماعتی کارکنان کو محبت سے اپنا بیٹا کہہ کر پکارا کرتے تھے ، ٹھیڑی کے مدرسے دارلہدیٰ سے حیدری شہیدؒ نے تعلیم مکمل کی ، ان کی تعلیم میں ان کے چچا اور علامہ عبدالجبار حیدری صاحب کے والد محترم فضل محمد جانوری مرحوم نے بہت تعاون کیا ، خیرپور میرس میں اپنے گھر کے ساتھ ہی جامعہ حیدریہ کے نام سے ایک بڑا دینی ادارہ قائم کیا جو آج بھی اپنے شباب پر ہے ۔
علامہ علی شیر حیدری شہیدرحمہ اللہ علمی مزاج رکھنے والے ایک عالم با عمل، درویش خدا مست، منفرد خطیب، جری اور بہادر اور ناموسِ صحابہ رضی اللہ عنہم کے دفاع کے لیے بے جگری سے لڑنے والے ایک عظیم مجاہد تھے۔ وہ سپاہی بھی تھے اور سپہ سالار بھی۔ قائد و رہنما بھی تھے اور علی شیر کی آنکھوں میں حُبِ رسول اور حُبِ ازواج و اصحابِ رسول علیہم الرضوان کی ایمانی چمک ہوتی تھی۔آپ علم و تحقیق کے میدان کے شناور تھے۔ علم نے آپ کو حلم سے آشنا کر دیاتھا، حوصلے و صبر سے ہمکنار کر دیا اور جہد و ایثار میں بے پناہ کر دیا تھا۔ ۔ اللہ تعالیٰ نے انھیں بہت ساری خوبیوں سے نوازا تھا۔
انھوں نے ساری زندگی دینِ حق کی نشرو اشاعت، اعلائے کلمۃ اللہ اور قرآن اورسنت رسول اللہ !صلی اللہ علیہ وسلم کا پیغام پوری امت تک پہنچانے کے لیے جدوجہد کی اور17اگست 2009ءکو پیر جو گوٹھ میں واقع ایک مدرسے میں درس قرآن وحدیث دے کر واپس تشریف لارہے تھے،دشمن نے ان پر حملہ کرنے کے لیے جن ساعات کاانتخاب کیا تھا،وہ ساعات بھی بڑی عظیم تھیں کہ جب خلاق عالم آسمان دنیا پر تشریف لاکر ندا کراتے ہیں ہے کوئی…کیا معلوم!حضرت ؒ نے کسی ایسی ہی ساعت میں ایسی ہی شان شہادت مانگی ہو،جو قبول کرلی گئی۔علامہ علی شیر حیدری اپنی جان کا نذرانہ پیش کرتے ہوئے شہادت کے اعلیٰ مرتبے پر فائز ہوکر ایسی حیاتِ جاودانی حاصل کرگئے، جس کے بعد کوئی بھی مسلمان ان کو مردہ نہیں کہہ سکتا،کیوں کہ اللہ تعالیٰ نے اپنی لاریب کتاب میں نہ صرف شہدا کی حیات کی شہادت و گواہی دی ہے،بل کہ شہید کو مردہ کہنا تو درکنار مردہ گمان کرنے سے بھی منع فرما دیا ۔
آہ! کیا انسان تھا! جو اماں عائشہ صدیقہ طاہرہ رضی اللہ عنہا کی عزت و عصمت پر قربان ہو گیا۔ سچے بیٹے ماؤں کی حرمت پر یوں ہی فدا ہوتے ہیں۔ تاریخ اُن کی فداکاری اور وفاداری پر ہمیشہ ناز کرے گی۔آپ کی حق گوئی اور فدا کاری پرامہات المؤمنین اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی ارواح کتنی خوش ہوئی ہوں گی ۔صحابہ کی پاکیزہ ارواح نے علامہ علی شیرشہیدکا استقبال کیا ہوگا ۔وہ قبر میں بھی پُرسکون نیند سورہے ہوں گے اور قیامت کے دن حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی شفاعت کے مستحق بنیں گے ۔راقم الحروف کو یقین ہے کہ خلفاء راشدین، امہات المؤمنین، بناتِ طاہرات اور تمام صحابہ و صحابیات رضوان اللہ علیہم اجمعین اپنے روحانی بیٹے علی شیرشہید کی مغفرت کی سفارش کریں گے اور اللہ تعالیٰ اپنے اِس صالح بندے کو جنت کے انعامات سے نوازیں گے،انشا ء اللہ تعالیٰ!دشمنانِ صحابہ نے علامہ کوشہیدکرکے تحفظ ناموس اصحاب رسول کے مشن کے آگے بندباندھنے کاسوچاتھالیکن انہیں کیامعلوم تھاکہ ایک علامہ علی شیر حیدری دنیاسے جاتے جاتے لاکھوں علی شیر حیدری تیارکرگئے ہیں ۔اللہ سبحانہ وتعالیٰ ہمیںاُن کے نقشِ قدم پر چلنے کی توفیق عطاء فرمائے اوراللہ تعالیٰ ان کی شہادت کو اسلام کے غلبے کا ذریعہ بنائے اور امت مسلمہ کو ایسے آبدار ہیروں کی قدر کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین یا رب العٰلمین!