عشق مصطفیٰﷺ

‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، ‏‏‏‏‏‏أَن رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ: فَوَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ، ‏‏‏‏‏‏لَا يُؤْمِنُ أَحَدُكُمْ حَتَّى أَكُونَ أَحَبَّ إِلَيْهِ مِنْ وَالِدِهِ وَوَلَدِهِ.

سیدنا حضرت ابوہریرہ ؓ سے نقل کی کہ بیشک رسول اللہ ﷺ نے فرمایا، قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے۔ تم میں سے کوئی بھی ایماندار نہ ہوگا جب تک میں اس کے والد اور اولاد سے بھی زیادہ اس کا محبوب نہ بن جاؤں۔ (صحيح البخاری – ایمان کا بیان – حدیث نمبر 14)

حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی محبت ہمارے ایمان کا حصہ ہے۔ ایک مومن کے دل میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی محبت کا معیار اور پیمانہ کیا ہونا چاہیے؟ اس امر کو حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے خود اپنے ارشادِعالیہ کی روشنی میں واضح فرمادیا ہے۔

حدیث کا حاصل یہ ہے کہ تکمیل ایمان کا مدار حب رسول پر ہے جس آدمی میں ذات رسالت سے اس درجہ کی محبت نہ ہو کہ اس کے مقابلہ پر دنیا کے بڑے سے بڑے رشتے، بڑے سے بڑے تعلق اور بڑی سے بڑی چیز کی محبت و چاہت بھی بے معنی ہو، وہ کامل مسلمان نہیں ہو سکتا، اگرچہ زبان اور قول سے وہ اپنے ایمان و اسلام کا کتنا ہی بڑا دعوی کرے۔سیدنا حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کے بارے میں منقول ہے کہ انہوں نے جب یہ حدیث سنی تو عرض کیا ” یا رسول اللہ ! دنیا میں صرف اپنی جان کے علاوہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم مجھے سب سے زیادہ محبوب ہیں ‘ ‘ یعنی دنیا کے اور تمام رشتوں اور چیزوں سے زیادہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت رکھتا ہوں مگر اپنی جان سے زیادہ نہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔” اس ذات کی قسم جس کے قبضہ میری جان ہے تم اب بھی کامل مومن نہیں ہوئے اس لئے کہ یہ مرتبہ اسی وقت حاصل ہو سکتا ہے جب کہ میں تمہیں اپنی جان سے بھی زیادہ پیارا ہو جاؤں “۔ ان الفاظ نبوت نے جیسے آن واحد میں حضرت عمر فاروق کے دل و دماغ کی دنیا تبدیل کر دی ہو، وہ بے اختیار بولے۔” یا رسول اللہ ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر میری جان قربان آپ صلی اللہ علیہ وسلم مجھے اپنی جان سے بھی زیادہ پیارے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر ان کو خوشخبری سنائی کہ اے عمر ! اب تمہارا ایمان کامل ہوا اور تم پکے مومن ہوگئے۔” اور صرف سیدنا حضرت عمر فاروق ہی نہیں، تمام صحابہ اسی کیفیت سے معمور اور حب رسول سے سرشار تھے، ان کی زندگیوں کا مقصد ہی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ایک اشارہ ابرو پر اپنی جانوں کو نچھاور کر دینا تھا، بلا شبہ دنیا کا کوئی مذہب اپنے راہنما اور پیروؤں کے باہمی تعلق اور محبت کی ایسی مثال پیش نہیں کر سکتا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات اقدس بلا شک صحابہ کے لئے شمع کی سی تھی جس پر وہ پروانہ وار نچھاور ہونا ہی اپنی سعادت و خوش بختی تصور کیا کرتے تھے۔

صحابہ کرامؓ، خلفائے راشدینؓ اور پھر ان میں سیدنا فاروقِ اعظم رضی اللہ عنہ مرتبۂ ایمان میں اتنے بلند تھے کہ ان کے احساسات میں کوئی ملاوٹ نہیں تھی، ان کے ظاہر و باطن میں کوئی تضاد نہیں تھا، جو اخفاء میں تھا، وہی ان کے اظہار میں تھا۔ یہ ان کے ایمان کا کمال تھا کہ جو چیزانہوں نے محسوس کی، اس کا برملا اظہار حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بارگاہ میں کردیا۔

جب محبت کا یہ عالم ہوجائے کہ وہ ہر چیز سے بڑھ جائے تو یہ محبت ایثار کا تقاضا کرتی ہے اور اس کی علامت یہ ہے کہ بندہ صرف محبوب کو دیکھنا، ملنا اور سننا چاہتا ہے۔ محبوب جو کہے اس کو مانتا ہے اور محبوب کے لئے اپنا آرام قربان کرتا ہے۔ وہ اپنا ذوق، اپنی چاہت اور اپنی ترجیح کو ختم کردیتا ہے اور محبوب کے لئے مر مٹتا ہے۔ جان دینی پڑے تو جان بھی دیتا ہے اور کوئی ایسا کام نہیں کرتا جس سے محبوب نے منع فرمایا ہے۔

وہ محبوب کو چاہتا ہے اور محبوب کے طرزِ زندگی کو اپناتا ہے۔ محبوب کی طرح کا لباس پہنتا ہے اور محبوب کی طرح کی نشست و برخاست رکھتا ہے۔ محبوب جن سے محبت کرتا ہے، وہ بھی ان سے محبت کرتا ہے۔ وہ حسنؓ و حسینؓ سے محبت کرتا ہے۔ وہ اہلِ بیت، صحابہ اور صالحین رحمہم اللہ سے محبت کرتا ہے۔ حتی کہ وہ غریب اور محتاج سے بھی محبت کرتا ہے۔ انسانیت اور اللہ تعالیٰ کی پوری مخلوق سے محبت کرتا ہے۔ اس لیے کہ وہ جانتا ہے کہ میرے محبوب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اِن تمام سے محبت کرتے ہیں۔ محبوب کی محبت جدھر جدھر جاتی ہے، محب کی محبت اس کے پیچھے پیچھے جاتی ہے۔ ایسا نہیں ہو سکتا کہ محبوب ایک چیز کو چاہے اور محب اس کے برعکس کسی اور چیز کو چاہے۔ دونوں محبتوں کے رخ اگر مخالف سمت ہوں اور بندہ کہے کہ میں تو بڑا عاشق ہوں تو محبت و عشق کا یہ دعویٰ محبوب کی بارگاہ میں قبول نہیں۔

افسوس! ہمارا عشقِ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور محبتِ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یہ ہے کہ آقا علیہ السلام کی چاہت کسی اور سمت ہے اور ہماری چاہتیں کسی اور سمت ہیں۔ ۔ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا فرمان کسی اور سمت ہے اور ہمارا عمل کسی اور سمت ہے۔ وہ جس چیز سے ناراض اور خفا ہوتے ہیں، ہم وہی کام کرتے ہیں۔ ۔ جس سے وہ خوش ہوتے ہیں، ہم اس کام کی پرواہ نہیں کرتے ہیں۔ ۔ جس کام کا وہ حکم دیتے ہیں، ہم اس کی نافرمانی کرتے ہیں۔ ۔ اور جن سے وہ منع کرتے ہیں، ہم اسی کام کو انجام دیتے چلے جاتے ہیں۔ المختصر یہ کہ دعوی محبت کا کرتے ہیں مگر اعمال محبوب کی تعلیمات اور رضا کے برعکس کرتے ہیں۔

اگر ہم اپنی زندگیوں کا جائزہ لیں تو افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ ہمارے دلوں میں سچی محبت رسول نہیں ہے اسی وجہ سے ہم ایمان کی لذّت و حلاوت سے محروم ہیں اور جب ایمان کی لذت میسر نہیں آتی تو ہماری عبادت، سجدوں، تلاوت، نماز، روزوں، طاعات، عبادات، حسنات اور خیرات میں بھی کوئی حلاوت و لذّت نہیں رہتی۔ ہمیں یکسوئی بھی نصیب نہیں ہوتی اور نہ ہی کوئی کیفیت مقدر بنتی ہے۔ہم روزمرہ زندگی میں اس بات کا رونا روتے نظر آتے ہیں کہ عبادات و طاعات میں یکسوئی نہیں ہوتی، لیکن کیا ہم نے کبھی اس محرومی کے سبب پر غور کیا کہ ایسا کیوں ہے۔؟ اس کا بنیادی سبب ہی یہ ہے کہ ہماری طبیعت میں دنیا پرستی ہمیشہ غالب رہتی ہے۔ اگر اللہ اور رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی محبت ہر محبت پر غالب نہ ہو۔ نیکی کی محبت، بدی کی محبت پر غالب نہ ہو۔ اور ہر ایک کے ساتھ رشتہ اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے لیے نہ ہو۔ تو پھر حلاوتِ ایمان نصیب نہیں ہوتی۔

محبت رسول ﷺ کا مظہر اطاعتِ رسول ہے۔ رسول اللہ ﷺ سے سچی محبت کےبغیر مومن ہونے کا دعویٰ منافقت کی بیّن دلیل ہے اور حب رسول ﷺ ہی وہ پیمانہ ہےجس سے کسی مسلمان کے ایمان کوماپا جاسکتا ہے۔ دعوائے محبت ہو اوراطاعت مفقود ہو تو دعویٰ کی سچائی پر حرف آتاہے۔ حب رسولﷺ کےتقاضوں میں سے ایک تقاضا تو نبی ﷺ کا ادب و احترام کرنا، آپ سے محبت رکھنا ہے۔ پیغمبر اعظم وآخر الزمان ﷺ کا یہ اعجاز بھی منفرد ہے ہک آپ کے جان نثاروں کی زندگیاں جہاں محبتِ رسول کی شاہکار ہیں وہاں ہر ایک کی زندگی سنت رسولﷺ کی آئینہ دار ہے۔ ان نفوس قدسہ نے دونوں جہتوں میں راہنمائی کا عظیم الشان معیار قائم فرمایا ہے۔

اللہ تعالیٰ ہم سب کو رسول اللہ ﷺکی ذات مبارک سے ایسا حقیقی اور والہانہ تعلق اور آپﷺ کی ایسی کامل محبت عطا فرمائے جو ہمارے اندر آپ ﷺکی اتباع و اطاعت کا داعیہ پیدا کردے، جو محبت کا جوہر اور عشق کا مقتضا ہے، آمین بجاہ النبی الأمین صلی اللّٰہ علیہ وآلہ و صحبہ وبارک وسلم۔

Dars e Hadees Hadith 28 Hadees 28 Ishaq e Mustafa Love of Prophit MUHAMMAD PBUH Umar Gallery ویڈیو

Please watch full video, like and share Dars e Hadees Hadith 28 Hadees 28 Ishaq e Mustafa Love of Prophit MUHAMMAD PBUH Umar Gallery. Subscribe UmarGallery channel.
Video length: 10:24

https://youtu.be/kK-vqTy9wO8