عَنْ عُثْمَانَ رَضِىَ اللهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: « مَنْ تَوَضَّأَ فَأَحْسَنَ الْوُضُوءَ خَرَجَتْ خَطَايَاهُ مِنْ جَسَدِهِ، حَتَّى تَخْرُجَ مِنْ تَحْتِ أَظْفَارِهِ » (رواه البخارى ومسلم)
حضرت عثمان ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ جس شخص نے وضو کیا اور (بتائے ہوئے طریقہ کے مطابق) خوب اچھی طرح وضو کیا تو اس کے سارے گناہ نکل جائیں گے یہاں تک کہ اس کے ناخنوں کے نیچے سے بھی۔ (صحیح بخاری و صحیح مسلم)
یہ حدیث اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ وضو افضل ترین عبادتوں میں سے ہے۔ اس حدیث میں وارد وضو کے فضائل میں سے ایک یہ ہے کہ جس نے وضو کی سنتوں اور اس کے آداب کا لحاظ رکھتے ہوئے خوب اچھی طرح وضو کیا، اس کے حقوق اللہ سے متعلق تمام چھوٹے گناہ نکل جاتے ہیں ، یہاں تک کہ یہ گناہ ناخنوں کے نیچے موجود جسم کے باریک ترین حصوں سے بھی نکل جاتے ہیں ۔ مطلب یہ ہے کہ جو شخص رسول اللہ ﷺ کی تعلیم و ہدایت کے مطابق باطنی پاکیزگی حاصل کرنے کے لئے آداب و سنن وغیرہ کی رعایت کے ساتھ اچھی طرح وضو کرے گا تو اس سے صرف اعضائے وضو کی میل کچیل اور حدث والی باطنی ناپاکی ہی دور نہ ہو گی بلکہ اس کی برکت سے اس کے سارے جسم کے گناہوں کی ناپاکی بھی نکل جائے گی اور وہ شخص حدث سے پاک ہونے کے علاوہ گناہوں سے بھی پاک صاف ہو جائے گا۔
حضرتِ علّامہ عبدالوہّاب َشعرانی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں : ایک مرتبہ حضرت امامِ اعظم ابوحنیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ جامِع مسجِد کوفہ کے وُضو خانے میں تشریف لے گئے توایک نوجوان کو وُضوبناتے ہوئے دیکھا، اس سے وضو (میں استعمال شدہ پانی) کے قطرے ٹپک رہے تھے۔ آپ نے ارشاد فرمایا: اے بیٹے ماں باپ کی نافرمانی سے توبہ کرلے۔ اُس نے فوراً عرض کی: میں نے توبہ کی۔ ایک اورشخص کے وُضو (میں اِستِعمال ہونے والے پانی) کے قطرے ٹپکتے دیکھے، آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اُس شخص سے ارشاد فرمایا: اے میرے بھائی توزِنا سے توبہ کرلے۔ اس نے عرض کی: میں نے توبہ کی۔ ایک اورشخص کے وُضوکے قطرات ٹپکتے دیکھے تواسے فرمایا: شراب نوشی اور گانے باجے سننے سے توبہ کر لے۔ اس نے عرض کی: میں نے توبہ کی۔ حضرت امامِ اعظم ابوحنیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ پرکَشف کے باعِث چُونکہ لوگوں کے عُیُوب ظاہِر ہوجاتے تھے لہٰذا آپ نے بارگاہِ الہٰی میں اِس کشف کے ختم ہوجانے کی دُعا مانگی: اللہ تعالیٰ نے دُعاقَبول فرمالی جس سے آپ کو وُضو کرنے والوں کے گناہ جھڑتے نظر آنا بند ہوگئے۔ (اَلمِیزانُ الْکُبریٰ ج۱ ص۱۳۰)
حدیث پاک میں ہے: جس نے بسم اللہ کہہ کر وُضو کیا اس کاسر سے پاؤں تک سارا جسم پاک ہو گیا اور جس نے بغیر بسم اللہ کہے وُضو کیا اُس کا اُتنا ہی بدن پاک ہو گا جتنے پر پانی گزرا۔ (سُننِ دارقُطنی)
حضرت بُوہُریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ: نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ و صحبہ وسلّم نے ارشاد فرمایا: اے ابُوہریرہ (رضی اللہ عنہ) جب تم وُضوکر و توبسم اللہِ وَالْحَمْدُ لِلّہ کہہ لی اکرو جب تک تمہارا وُضوباقی رہے گااُس وَقْت تک تمھارے فِرِشتے (یعنی کِراماً کاتِبِین) تمہارے لئے نیکیاں لکھتے رہیں گے۔
(اَلْمُعْجَمُ الصَّغیر لِلطَّبَرَانِی)
حدیثِ پاک میں ہے: باوُضو سونے والا روزہ رکھ کر عبادت کرنے والے کی طرح ہے۔
(کَنْزُ الْعُمّال)
نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ و صحبہ وسلّم نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے فرمایا: بیٹا: اگر تم ہمیشہ باوُضو رہنے کی اِستِطاعت رکھو تو ایسا ہی کرو کیونکہ ملکُ الموت جس بندے کی روح حالتِ وُضو میں قبض کرتا ہے اُس کیلئے شہادت لکھ دی جاتی ہے۔
(شُعَبُ الْاِیمان ج ۳ ص ۲۹ حدیث ۲۷۸۳)
وضو، الوضاء سے ہے جس کے لغوی معنی ہیں حسن و جمال، نظافت (صفائی) اور رونق۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ دن میں کئی مرتبہ دہرائے جانے والایہ عمل جہاں انسان کو صاف ستھرا رہنے میں مددگار ہو تا ہے وہیں اسے حسن و جمال بخشتا ہے۔ آجکل لوگ اور خاص طور پر خواتین اپنے چہرے کو حسین بنانے کے لیے کیا کیا جتن کرتی ہیں ۔ دنیا بھر میں خوبصوتی سے متعلق مصنوعات کا اربو ں ڈالرز کا بزنس روزانہ ہوتا ہے اور چہرے کی خوبصوتی بڑھانے کے لیے خوب پیسہ، محنت اور وقت لگایا جاتا ہےجبکہ یہ چند منٹوں کا چھوٹا سا مفت عمل انسان کے چہرے کو وہ خوبصورتی، نور اور رونق بخشتا ہے جو کسی اور طریقے سے ممکن نہیں ۔ آزمائش شرط ہے۔
اصطلاح میں وضو سے مراد پاکیزہ پانی کو ان جسمانی اعضا پر استعمال کرنا ہےجن کی وضاحت اور مشروعیت اللہ نے فرمائی۔ نماز سے پہلے کامل وضو کرنے کا طریقہ خود اللہ تعالیٰ نے ہمیں سکھا دیا ہے جیسا کہ ارشادہے:
’’اے لوگو جو ایمان لائے ہو! جب تم نماز کے لیے اٹھو تو اپنے چہرے اور اپنے ہاتھ کہنیوں تک دھو لو اور اپنے سروں کا مسح کرو اور اپنے پاؤں ٹخنوں تک دھولو‘‘ (المائدہ: 6) ۔
وضو ایک ایسا عمل ہے جس کی اہمیت سے شاید کئی لوگ لاعلم ہوں حالانکہ اس کی فضیلت و فوائد انسان کو دنیا اور آخرت دونوں میں ملتے ہیں ۔ وضو یعنی طہارت کو اگر ایک بندے ایک مسلمان اور ایک انسان کو مجموعی زندگی کے تناظر میں دیکھیں تو حیات کی ابتداء بھی طہارت ہے اور اس کی انتہاء بھی طہارت ہے۔ طہارت سے وابستگی کمال حیات ہے۔ طہارت سے لاتعلقی زوال حیات ہے۔ طہارت کی پابندی صحت ہے۔ طہارت سے بیزاری بیماری ہے۔ طہارت سے نشاط حیات ہے طہارت سے غفلت ثقل حیات ہے۔ یہی وجہ ہے کہ نگاہ نبوت میں طہارت وسیع المعنی لفظ ہے۔ اس لئے باری تعالیٰ طہارت کو جسمانی پاکیزگی کے لئے لازم ٹھہراتا ہے اور اس طرح مال کی نظافت کے لئے بھی طہارت کو ضروری قرار دیتا ہے اور دلوں کی صفائی و نفاست کے لئے بھی طہارت کو اہمیت دیتا ہے، گھروں کی صفائی و ستھرائی اور دھلائی کے لئے بھی طہارت کے قیام کا حکم دیتا ہے۔
وضو انسان کی ظاہری اور باطنی نجاستوں کو دور کر کے اسے بہت سی ذہنی اور روحانی پریشانیوں سے نجات دلانے کا طریقہ ہے مثلاً اگر غم اور اداسی میں وضو کیا جائے تو کافی حد تک غم کم محسوس ہونے لگتا ہے۔ اسی طرح غصے کی حالت میں بھی وضو کرنا فائدہ مند ہے، حدیث میں بھی غصے کے وقت وضو کرنے کی تاکید ملتی ہے۔ وضوکے اعضا کو دن میں کئی مرتبہ دھونا تمام دھول مٹی کو صاف کر کے انسان کو ہشاش بشاش کرتا
حدیث میں آپ ؐکا فرمان ہے کہ ’’کا مل وضو کرنا آدھا ایمان ہے‘‘ (نسائی 2439) ۔ یہی وجہ ہے کہ آپ ؐ اپنے اصحاب کو کامل وضو کرنے کی ترغیب دیا کرتے تھے جیسا کہ حضرت ابنِ عباس سے مروی ہے کہ ’’آپؐ نے ہمیں اچھی طرح وضو کرنے کا حکم دیا ہے‘‘ (بخاری: 460) ۔
قیامت کے دن وضو کے اعضاکا چمکنا: وضو امت ِمحمدیہ کی نشانی ہے اس اعتبار سے کہ قیامت کے دن اس امت کے ان تمام لوگوں کے چہرے اور وضو کے اعضا چمک رہے ہوں گے جو دنیا میں رہتے ہوئے کامل وضو کا اہتمام کرتے تھے۔ اس بات کا ہمیں حدیث سے پتہ چلتا ہے۔ حضرت ابوہریرہ ؓ ہی سےایک اور جگہ مروی ہے کہ نبی اکرمؐ نے فرمایا، ’’قیامت کے دن تم اس حال میں اٹھو گے کہ تمہارا چہرہ اور ہاتھ، پاؤں وضو کرنے کی وجہ سے سفید اور چمک رہے ہوں گے، لہٰذا جو شخص تم میں سے طاقت رکھتا ہو وہ اپنے ہاتھوں ، پاؤں اور چہرے کی سفیدی اور چمک کو زیادہ کرے۔ ‘‘ (مسلم) ۔ اسی حدیث پر عمل کرتے ہوئے حضرت ابو ہریرہؓ وضو کرتے ہوئے اپنے اعضاء وضو کو بہترین انداز میں دھوتے اور اکثر اس میں مبالغہ بھی کر جاتے تھے۔ ان احادیث سے ہم یہ نتیجہ اخذکرسکتے ہیں کہ کامل وضو صرف دنیا ہی میں ہمارے چہرے کی رونق بڑھانے کا ذریعہ نہیں بلکہ آخرت میں انشااللہ ایسے لوگوں کے چہرے چمک رہے ہوں گے۔
ایک بہت ہی مشہور حدیث سے وضو کی فضیلت اور بھی اجاگر ہوتی ہے اور ہم سب کو ہر وقت با وضو رہنے پر ابھارتی ہے اور جب انسان وضو کے بعد دو رکعت نماز ادا کرتا ہے جسے عرفِ عام میں تحیۃ الوضو کہا جاتا ہے تو اس کا بڑا اجر معلوم ہوتا ہے۔ حضرت برید ہؓبیان کرتے ہیں کہ ’’ایک صبح حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت بلالؓ کو بلایا اور فرمایا کہ اےبلال! کس عمل کی وجہ سے تم گزشتہ رات جنت میں میرے آگے آگے چل رہے تھے، میں نے جنت میں اپنے آگے تمہارے جوتوں کی آہٹ سنی۔ حضرت بلالؓ نے فرمایا، یارسول اللہؐ! میں جب بھی وضو کرتا ہوں تو دو رکعت نماز پڑھ لیتا ہوں اور جب بھی میرا وضوٹوٹ جاتا ہے تو میں اسی وقت وضو کر لیتا ہوں ۔ حضور اکرم ؐ نے فرمایا، اسی وجہ سےہر وقت باوضو رہنے والاشخص طہارت کی بہترین حالت میں ہوتا ہے‘‘۔ (الصحیحین) ۔
اکثر موسم کی شدت مثلاً سخت سردی میں یا کسی اور بنا پر وضو کرنے میں تکلیف ہوتی ہو اور ایک بوجھ سا محسوس ہوتا ہو اور انسان ایسی ناگوار صورت حال میں صبر کا مظاہرہ کرتے ہوئے خوشدلی سے کامل وضو کرتا ہے تو یہ عمل انسان کے درجات کی بلندی کا سبب بنتا ہے۔ حضرت ابوہریرہ ؓسے مروی ہے کہ رسول اللہؐ نے ارشاد فرمایا، ’’کیا میں تمہیں ایسا عمل نہ بتلاؤں جس سے اللہ تعالیٰ خطائیں مٹادیتا اور درجے بلند کرتا ہے؟ صحابہ کرام رضی اللہ عنھم نے عرض کیا: کیوں نہیں یا رسولؐ اللہ ضرور بتلائیے آپ ؐنے فرمایا: مشقتوں کے باوجود کامل وضو کرنا، مسجدوں کی طرف کثرت سے قدم اٹھانا، نماز کے بعد نماز کا انتظار کرنا، پس یہی رباط (محاذ جنگ میں پڑاؤ) ہے، پس یہی رباط ہے، پس یہی رباط ہے‘‘ (مسلم219) ۔
آخر میں اللہ رب العزت سے دعا ہے کہ ہمیں ہر وقت باوضو رہنے اور اس کے فضائل وفوائد حاصل کرنے کی اللہ تبارک و تعالیٰ توفیق عطا فرمائے۔ آمین۔
Lesson 07 وضو کی فضیلت واہمیت Virtue and Importance of Ablution dars e Hadees Umar gallery ویڈیو
Please watch full video, like and share Lesson 07 وضو کی فضیلت واہمیت Virtue and Importance of Ablution dars e Hadees Umar gallery. Subscribe UmarGallery channel.
Video length: 11:50