سبق نمبر 6: کھڑے ہو کر پیشاب نہ کرو

‏‏‏‏‏‏عَنْ عُمَرَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ: ‏‏‏‏ رَآنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا أَبُولُ قَائِمًا، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ: ‏‏‏‏ يَا عُمَرُ لَا تَبُلْ قَائِمًا فَمَا بُلْتُ قَائِمًا بَعْدُ.

عمر ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے مجھے کھڑے ہو کر پیشاب کرتے ہوئے دیکھا تو آپ ﷺ نے فرمایا: عمر! کھڑے ہو کر پیشاب نہ کرو۔ عمر ؓ کہتے ہیں کہ اس کے بعد میں نے کبھی بھی کھڑے ہو کر پیشاب نہیں کیا۔

کھڑے ہوکر پیشاب کرنا اسلامی تہذیب کے خلاف ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی عادت مبارکہ کھڑے ہوکر پیشاب کرنے کی نہیں تھی، حضرت عمرؓ فرماتے ہیں : جب سے میں نے اسلام قبول کیا ہے، تب سے میں نے کبھی پیشاب کھڑے ہو کر نہیں کیا۔

(ترمذی باب النھی عن البول قائما: ۱۳)

حضرت عبداللہ بن مسعو دؓ فرماتے ہیں : کھڑے ہوکر پیشاب کرنا بدسلیقہ گی اورگنوارپن ہے۔

(ترمذی باب النھی عن البول قائما: ۱۴)

آج کل جدید تہذیب کے دلدادے، مغربیت کی تقلید میں کھڑے ہو کر پیشاب کرنے کو جدیدیت، تہذیب اور اسلوب زندگی شمار کرتے ہیں ، اس عمل کے لیے نہ بیٹھنے کو ضروری خیال کرتے ہیں اور نہ ہی پانی سے استنجاء کرنے کو کوئی اہمیت دیتے ہیں ، اب تو باقاعدہ ہر جگہ پیشاب کے لیے دیواروں میں ایسی جگہیں بنائی جاتی ہیں ، جہاں کھڑے ہو کر پیشاب کرنا ممکن ہوتا ہے، اور ایسے بیت الخلاء ائیرپورٹ، ریلوے اسٹیشن، رُوٹ کی بڑی بسوں کے اڈوں اور سعودیہ میں حاجیوں کے لیے تیار کی جانے والی رہائش گاہوں میں تیار کیے گئے ہوتے ہیں ؛حالاں کہ کھڑے ہو کر استنجا کرنا شرعاً ممنوع ہے، اس فعل کے مرتکب اپنے کپڑوں کو بھی پاک نہیں رکھ سکتے اور اپنے بدن کو بھی نہیں ۔

ہاں اگر کسی شخص کو کمر، گھٹنے، پیروغیرہ میں سخت تکلیف ہو، جس کی وجہ سے بیٹھ کر پیشاب کرنے میں تکلیف ہوتی ہے، یا ایسی جگہ ہو جونجاستوں سے بھری ہوئی ہے، اس کے علاوہ قضائے حاجت کے لیے کوئی مناسب جگہ میسر بھی نہیں ہے، نیز عوامی مقامات: بازار، کاروباری علاقے، بس اڈے، ریلوے اسٹیشن اورایرپورٹ میں کھڑے ہوکر ہی پیشاب کرنے کے لیے پیشاب خانے بنائے جاتے ہیں ، جہاں بیٹھ کر پیشاب کرنا ممکن ہی نہیں ہوتاہے، اس طرح کے مواقع اور مقامات میں شرعی اعذاراورمجبویوں کی بناپر کھڑے ہوکر پیشاب کرنے کی شرعاً اجازت ہوگی۔

علامہ انورشاہ کشمیریؒ فرماتے ہیں : حضرت حذیفہ ؓ کی روایت سے کراہت تنزیہی کے ساتھ کھڑے ہوکر پیشاب کرنے کا جوازثابت ہوتاہے ؛تاہم آج کے دورمیں پیشاب کھڑے ہو کر کرنا غیرمسلم اورفساق وفجارکا شیوہ وشعار بن چکاہے، لہذا بلاضرورتِ شدیدہ پیشاب کھڑے ہو کرکرنے کی بالکل اجازت نہیں ہوگی۔

(مستفاد: العرف الشذی مع الترمذی باب الرخصۃ فی ذالک۹/۱، درس ترمذی۱۹۹/۱)

ہاں اگر کوئی عذر ہو مثلاً: بواسیرکی شدت، بہت زیادہ موٹا پاوغیرہ اعذارلاحق ہوں جن کی وجہ سے طبعی طریقے پر بیٹھ کر بڑااستنجا کرناناممکن، یانہایت دشوارہو، توایسے معذورین کے لیے مغربی طرزکے بیت الخلاکا استعمال بلاکراہت درست ہوگا، عام حالات میں بلاعذرمغربی طرزکے بیت الخلاکا استعمال فساق وفجار اورمغربی تہذیب کے شیدائیوں کی عادت وشیوہ ہونے کی وجہ سے کراہت سے خالی نہیں ہوگا۔ درحقیقت یہ دشمنانِ اسلام کی سازش ہے، کہ مسلمانوں کو ان کے پیغمبر علیہ السلام کی مبارک سنتوں سے اتنا دورکر دیا جائے کہ وہ اپنے ہی مسلم معاشرے میں اپنے نبی کی اتباع میں عار محسوس کریں ۔

ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم خود اپنی ذات سنت طریقے کے مطابق کرلیں ، اور اپنی اولاد بالخصوص نابالغ اولادکی نگرانی کریں ، کہ کہیں کھڑے ہو کر پیشاب کرنے کی عادی تو نہیں بن رہی ہیں یا وہ پیشاب کرنے کے بعد استنجا لیتی ہے یا نہیں؟ ! اور اگر ایسا محسوس ہو تو فوراً مناسب تنبیہ کریں ۔

پیشاب کی چھینٹوں سے نہ بچنے کا وبال

کھڑے ہو کر پیشاب کرنے کی صورت میں کپڑوں پر یا بدن پر چھینٹوں کا گرنا ایک یقینی امر ہے، دیکھنے کے اعتبار سے تو یہ چھوٹا اور معمولی عمل ہے؛ لیکن جزا کے اعتبار سے پیشاب کی چھینٹوں سے اپنے آپ کو نہ بچانا بہت بڑے وبال کا سبب ہے۔ جیساکہ حدیث مبارکہ میں ہے جو پہلے اسباق میں گذر چکی ہے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم دو قبروں کے پاس سے گذرے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”ان دونوں کو عذاب ہو رہا ہے اور ان دونوں کو عذاب کوئی بڑے بڑے اور مشکل کاموں کی وجہ سے نہیں ہو رہا؛ بلکہ ان میں سے ایک کو پیشاب کی چھینٹوں سے نہ بچنے کی وجہ سے عذاب ہو رہا ہے اور دوسرے کو غیبت کرنے کی وجہ سے“۔

(سنن ابن ماجہ، کتاب الطھارہ)

اس لیے پیشاب کرنے کے بعد بہتر یہ ہے کہ پہلے کسی ڈھیلے یا ٹشو پیپر وغیرہ سے قطرات کو خشک کریں ، اس کے بعد پانی کا استعمال کریں ۔ اس طریقے سے مثانہ اور پیشاب کی نالی اچھی طرح خالی ہو جاتی ہے، فارغ ہونے کے بعد قطرے وغیرہ ٹپکنے سے امن رہتا ہے۔

بیت الخلاء جاتے ہوئے سر ڈھانپ کے جانا بھی سنت ہے، جیسا کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم بیت الخلاء میں داخل ہوتے تھے تو اپنے سر کو ڈھانپ لیتے تھے۔

(السنن الکبریٰ للبیہقي، کتاب الطھارہ، باب تغطیۃ الرأس عند دخول الخلاء، رقم الحدیث: ۴۶۴، ۱/۹۶، دائرۃالمعارف، دکن)

اپنے بول و براز کی طرف دیکھنا خلاف ادب ہے، علامہ طحطاویؒ نے لکھا ہے کہ یہ نسیان کو پیدا کرتا ہے۔

(کتاب الطہارہ: ۱/۳۱، دارالکتب العلمیہ)

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ” نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے جب استنجاء کر لیا تو اپنے ہاتھوں کوزمین پر رگڑا“۔

(سنن الترمذي، کتاب الطھارہ، باب: دلک الید بالأرض بعد الاستنجاء، رقم الحدیث: ۵۰، دارالسلام)

موجودہ دور میں اس عمل پر قادر شخص کے لیے یہ عمل بھی مسنون ہو گا، بصورت دیگر صابن وغیرہ سے ہاتھوں کو دھو لینا بھی اس کا قائم مقام ہو جائے گا۔ اوراستنجاء کرنے کے بعد اگر ظنِ غالب ہو کہ ہاتھ صاف ہوگئے ہیں اور بدبو وغیرہ بھی ختم ہو گئی ہے تو مزید صفائی کے لیے ہاتھ دھونا مسنون ہے؛ لیکن ضروری نہیں ہے، مطلب یہ کہ اگر یہ شخص ہاتھ نہ دھوئے تو عند اللہ مجرم نہیں ہو گا۔

(الفتاویٰ الھندیہ، کتاب الطھارہ)

جن جگہوں میں استنجاء کرنا مکروہ ہے وہ درج ذیل ہیں : پانی میں ، حوض یا چشمے کے کنارے، پھل دار درخت کے نیچے، کھیتی میں ، ہر ایسے سایہ میں جہاں لوگ بیٹھتے ہوں ، مساجد اور عید گاہ کے پہلو میں ، قبرستان میں اور مسلمانوں کی گذرگاہ میں ، سورج یا چاند کی طرف منہ کر کے، ڈھلوان (نیچے والی سطح) میں بیٹھ کے اوپر کی جانب پیشاب کرنا، ہوا کے رُخ پر پیشاب کرنا، چوہے، سانپ یا چیونٹی کے بل میں پیشاب کرنا۔ غرض جس جگہ سے بھی لوگوں کا نفع وابستہ ہو اور وہاں ناپاکی یا گندگی ان کے لیے تکلیف دِہ ہو یا اس عمل کی وجہ سے خود اس کو کسی ضرر پہنچنے کا اندیشہ ہو، وہاں پیشاب پاخانہ کرنا جائز نہیں ہے۔

(البحر الرائق، کتاب الطھارہ)

جب کوئی شخص بیت الخلاء میں جانے کا ارادہ کرے، تو اس کے لیے مناسب ہے کہ ایسے وقت میں ہی چلا جائے جب اس پر قضائے حاجت کا بہت زیادہ تقاضا نہ ہو؛ بلکہ یہ شخص اس حالت کے طاری ہونے سے پہلے پہلے ہی بیت الخلاء میں داخل ہو جائے، اس دوران یہ شخص اپنے ساتھ کوئی ایسی چیزجس پر اللہ کا نام (یا قرآن ِ پاک کی آیت وغیرہ لکھی ہوئی) ہو، نہ لے جائے، اور ننگے سر بھی نہ جائے، جب دروازے کے پاس پہنچ جائے تو بیت الخلاء میں داخل ہونے والی دعا پڑھنے سے قبل

”بسم اللہ الرحمن الرحیم“

پڑھے، پھر دعائے ماثورہ

”اَللّٰھُمَّ إِنِّيْ أَعُوْذُبِکَ مِنَ الْخُبُثِ وَالْخَبَائِثِ“

پڑھے، پھر بایاں پاوٴں اندر داخل کرے، پھر زمین کے قریب ہوکر ستر کھولے، پھر اپنے پاوٴں کو قدرے کشادہ کر کے اس طرح بیٹھے کہ اس کے بدن کا زیادہ وزن بائیں پاوٴں پر ہو، اس حالت میں یہ شخص اُخروی امور (مثلاً: علم دین، فقہ وغیرہ) کے بارے میں نہ سوچے، کوئی شخص اِس کو سلام کرے تو اُسے جواب نہ دے، موٴذن کی آواز اس کے کانوں میں پڑے تو اُس کا جواب نہ دے، اس حالت میں اس کو چھینک آئے تو ”الحمد للہ“ نہ کہے، اپنے اعضائے مستورہ کی طرف نظر نہ کرے، بدن سے نکلنے والی گندگی کی طرف بھی نہ دیکھے، پاخانہ پر تھوک، ناک کی رینٹھ، اور بلغم وغیرہ نہ تھوکے، بہت زیادہ دیر تک وہاں نہ بیٹھے، آسمان کی طرف نہ دیکھے، بلکہ معتدل کیفیت کے ساتھ رہے، پھر جسم سے خارج ہونے والی نجاست کوپانی ڈال کر اچھی طرح بہا دے، پھر جب فارغ ہو جائے تو شرمگاہ کے نیچے کی جانب موجود رَگ پر اپنی انگلی پھیر کے اُسے اچھی طرح پیشاب کے قطروں سے خالی کر دے، پھر تین پتھروں سے اپنے عضو سے نجاست دور کرے، پھر فارغ ہو کے سیدھا کھڑا ہو نے سے پہلے پہلے اپنے ستر عورت کو چھپالے، پھر اپنا دایاں پاوٴں بیت الخلاء سے باہر نکال کر قضائے حاجت کے بعد کی دعا پڑھے:

”غُفْرَانَکَ، اَلْحَمْدُ لِلہِ الَّذِيْ أَذْھَبَ عَنِّيْ الْأَذیٰ وعَافَانِيْ“۔ (ردالمحتار مع الدرالمختار، کتاب الطھارہ)

تکمیل عبادات کے لیے چوں کہ طہارتِ کاملہ ضروری ہے؛ اس لیے قضائے حاجت سے فراغت پر استنجاء کرتے وقت مبالغے کی حد تک اپنے آپ کو پیشاب کے قطروں اور ناپاکی سے بچانا ضروری ہے، بالخصوص موجودہ دور میں جب کہ پختہ بیت الخلاء اور پانی سے استنجا ء کرنے کا معمول عام ہو چکا ہے، احتیاط لازم ہے۔ اس کا طریقہ یہ ہے کہ جیسے ہی بیت الخلاء میں داخل ہو، اسی وقت ٹونٹی کھول کے پانی کے ہونے یا نہ ہونے کا اندازہ کرلے، اس کے علاوہ بیٹ الخلاء میں ٹشوپیپر بھی ضرور رکھنے چاہئیں ؛ تا کہ بوقت ضرورت ان کو استعمال کیا جا سکے۔

جن مقامات میں ٹونٹیوں کی حالت معلوم نہ ہو وہاں لوٹے کو اوپر اٹھا کر ٹونٹی کے قریب کر کے پانی بھریں ، پھر نیچے رکھ دیں ، اسی طرح پیشاب کرنے میں احتیاط اس طرح برتی جائے کہ پیشاب فلش میں سامنے کی ٹھوس جگہ میں قوت سے نہ ٹکرائے؛کیوں کہ اس صورت میں اسی قوت کے ساتھ چھینٹیں اڑنے کا قوی امکان ہوتاہے، اس سے حفاظت اسی صورت میں ممکن ہے کہ پیشاب فلش کی سائڈوں میں گرے نہ کہ سامنے والے حصے میں ۔

آخر میں اللہ رب العزت سے دعا ہے کہ ہمیں دین کے احکام سیکھنےاور پھر ہرہرحکم کو نہایت کامل اور احسن طریقے سے ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین

Lesson 06 کھڑے ہو کر پیشاب نہ کرو Do not Urinate Standing Up dars e Hadees Umar gallery ویڈیو

Please watch full video, like and share Lesson 06 کھڑے ہو کر پیشاب نہ کرو Do not Urinate Standing Up dars e Hadees Umar gallery. Subscribe UmarGallery channel.
Video length: 09:57

https://youtu.be/q8BIAo5tZCE