سبق نمبر 17: مرد اور عورت کو کفنانے کا طریقہ

عَنْ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدَبٍ، قَالَ: ‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ‏‏‏‏ الْبَسُوا الْبَيَاضَ فَإِنَّهَا أَطْهَرُ، ‏‏‏‏‏‏وَأَطْيَبُ، ‏‏‏‏‏‏وَكَفِّنُوا فِيهَا مَوْتَاكُمْ۔

سمرہ بن جندب ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: سفید کپڑے پہنو، کیونکہ یہ پاکیزہ اور عمدہ لباس ہیں ، اور انہیں سفید کپڑوں کا اپنے مردوں کو کفن دو۔

اس حدیث سے معلوم ہوا کہ زندگی میں سفید لباس بہتر، پاکیزہ اور عمدہ ہے، اس لیے کہ سفید کپڑے میں ملبوس شخص کبر و غرور اور نخوت سے خالی ہوتا ہے، جب کہ دوسرے رنگوں والے لباس میں متکبر ین یا عورتوں سے مشابہت کا امکان ہے، اپنے مردوں کو بھی انہی سفید کپڑوں میں دفنانا چاہیئے۔

موت کتنی بڑی حقیقت ہے جس کا مزہ ہر شخص چکھے گا۔ ابتدائے آفرینش سے آج تک یہ سلسلہ جاری ہے اور تا قیامت جاری رہے گا۔ جلیل القدر انبیاء ؑ مبعوث ہوئے اور باری باری موت کا مزہ چکھتے رہے۔ اسی طرح بزعمِ خویش خدائی کا دعویٰ کرنے والے بھی آئے، دارا و سکندر جیسے بادشاہ بھی گزرے لیکن موت کی آہنی گرفت سے کوئی بھی بچ نہ سکا۔ اگر اتنے نامور لوگوں کو بھی موت نے نہ چھوڑا تو ہم اور تم اس کے تصرف سے کیسے چھوٹ سکتے ہیں ۔ اسلام نے جہاں زندگی کے بارے میں احکام ومسائل بیان کئے ہیں وہیں موت کے احکام بھی بیان کر دئیے ہیں مذہب اسلام کے ممتاز اور اہم احکامات میں سے میت کو نہایت شاندار اور باوقار انداز میں کفن دینا بھی ہے کیونکہ میت کو کفن دینا فرض کفایہ ہے۔

نیز کفن انسانی زندگی کا آخری لباس ہے اور اسی لباس میں دو معزز فرشتے منکر نکیر اور اللہ تعالیٰ سے ملاقات ہونی ہے اس لیے بھی عمدہ اور شاندار قسم کے کپڑے میں کفنانا چاہیے جیسا کہ حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ جب تم میں سے کوئی اپنے بھائی کو کفن دے تو اچھے کپڑے میں کفن دے (مسلم شریف)

پھر کفن دینے کے سلسلے میں حدیث پاک میں فضیلت وارد ہوئی ہے چنانچہ پیغمبر اسلام ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ جو شخص کسی مردے کو کفن پہنائے تو اللہ تعالیٰ اسے جنت میں سندس اور استبرق یعنی گاڑھے اور باریک ریشم کا جوڑا پہنائیں گے۔

اس لیے جہاں تک ہوسکے بہتر انداز میں میت کی تجہیز وتکفین کا اہتمام کرنا چاہیے۔ امام نووی رحمۃ اللہ علیہ نے عمدہ اور شاندار والی حدیث کی تشریح اس طرح کی ہے کہ کفن کا کپڑا صاف ستھرا اور کثیف، ساتِر اور اوسط درجہ کا ہو نہ بہت زیادہ قیمتی ہو اور نہ بہت معمولی ہو (صحیح مسلم بشرح النووی)

کفن کے تین درجے ہیں :

(1) کفن ضرورت

(2) کفن کفایت

(3) کفن سنت

کفن ضرورت:

عورت اور مرد دونوں کے لیے جتنا میسر ہو اور کم از کم اتنا ہو کہ مکمل جسم ڈھک جائے۔

کفن کفایت:

مرد کا کفن کم از کم 2 کپڑے یعنی چادر اور ازار۔

کفن سنت:

مرد کے لیے تین کپڑے مسنون ہیں لفافہ، ازار اور قمیص۔

عورت کا کم از کم تین کپڑے چادر، ازار اور اوڑھنی ہونا چاہیے بلا عذر اس سے کم کپڑے میں کفنانا مکروہ ہے (درمختار، عالمگیری)

عورت کے لیے پانچ کپڑے مسنون ہیں لفافہ، ازار، قمیص، سینہ بند اور سر بند (درمختار و عالمگیری بحوالہ کتاب المسائل جلد 1/صفحہ 555) کفن کے کپڑوں کی تفصیل اور مقدار:

(1) *لفافہ*:

قد آدم سے ایک ڈیڑھ ہاتھ لمبا ہو تاکہ اوپر، نیچے باندھا جاسکے۔

(2) *ازار*:

قد آدم کے بالکل برابر یعنی سر کی چوٹی سے لیکر پیر کے ناخن تک ہونا چاہیے۔

(3) *کرتہ*:

گلے سے لیکر گھٹنوں کے نیچے تک جو بغیر سلے ہوئے ہوں اس میں نہ آستین ہو نہ کلی اور نہ ہی جیب ہو۔

(4) *سینہ بند*:

یہ کپڑا چھاتیوں سے لیکر ران تک چوڑا ہو اور لمبا اتنا ہو کہ باندھا جاسکے۔

(5) *سربند*:

یہ کپڑا تین ہاتھ لمبا ہو۔ (کتاب المسائل جلد 1/صفحہ 555)

نیز میت نابالغ یا قریب البلوغ لڑکی یا لڑکا ہو تو اس کےلیے بھی مذکورہ عدد ہی بہتر ہے فرق یہ ہے کہ بالغ کے لیے تاکیدی حکم ہے البتہ اگر مرا ہوا نصف یا مکمل بچہ نکلا ہے تو اس کو باضابطہ کفن نہیں دیا جائے گا بلکہ کسی صاف ستھرے کپڑے میں لپیٹ کر دفن کر دیں گے (بہشتی زیور حصہ 2/صفحہ 121)

مذکورہ بالا طریقہ کے مطابق کفن کو کاٹ لیں اور قمیص کو گلے کے پاس اتنا کٹ لگا لیں کہ آرام سے سر اندر داخل ہو جائے اور بے پردگی نہ ہو۔

اس کے بعد کفن کے کپڑوں کو تین، پانچ یا سات بار یعنی طاق مرتبہ لوبان وغیرہ کی دھونی دیں ۔ (بہشتی زیور حصہ 2/صفحہ 120)

مرد کے کفن بچھانے کا طریقہ:

سب سے پہلے لفافہ بچھائیں گے اس کے اوپر ازار پھر اس پر قمیص کے نیچے والا پلہ اور اوپر والے پلے کو سرہانے کی طرف سمیٹ کر رکھ دیں اب میت کو آرام سے لاکر چِت لٹا دیں اور سرہانے کی طرف سمیٹا ہوا اوپر کا پلہ میت کے اوپر ڈال دیں گے اور گلے کے کٹ سے سر باہر نکال دیں نیز دائیں ، بائیں طرف بڑھا ہوا قمیص کا کپڑا بازو سے سٹا دیں اور ہاتھوں کو ظاہر کردیں ۔

اب ازار کو پہلے بائیں طرف سے لپیٹں پھر دائیں طرف سے اسی طرح لفافہ کو پہلے بائیں طرف سے پھر دائیں طرف سے لپیٹں یعنی کفن کے ہر ایک کپڑے کو پہلے بائیں (میت کے پورب) طرف سے پھر دائیں (میت کے پچھم) طرف سے لپیٹں گے۔

اور تین ڈوری بنالیں ایک سے سر کی طرف باندھیں دوسرے سے”” کمر میں اور تیسرے سے پیر کی طرف باندھیں تاکہ کفن کھلنے نہ پائے۔

عورت کو کفنانے کا طریقہ:

تخت پر پہلے لفافہ کو بچھائیں اس کے اوپر ازار کو بچھائیں اس پر سینہ بند اس کے اوپر قمیص بعینہ اسی طرح جس طرح اوپر مرد کے قمیص کو بچھانے کا طریقہ بتایا گیا اس کے بعد سر بند اب میت کو آرام سے لا کر کرتہ کے اوپر چِت لٹا دیں اور سر کو گلے کے کٹ والے حصہ سے باہر نکال دیں اور اوپر والا پلہ میت کے اوپر ڈال دیں اس کے بعد دائیں ، بائیں سے چوڑائی میں بڑھا ہوا حصہ بازو سے ملا دیں ہاتھوں کو ظاہر کر دیں اس کے بعد بالوں کے دو حصہ کر کے آدھا دائیں طرف سے اور آدھا بائیں طرف سے سینہ پر ڈال دیں اس کے بعد سر بند کو سر سے لپیٹ کر دونوں طرف کے بالوں پر ڈال دیں اس کے بعد سینہ بند کو پہلے بائیں طرف سے پھر دائیں طرف سے لپیٹں پھر ازار کو پہلے بائیں طرف سے پھر دائیں طرف سے لپیٹں اسی طرح سے لفافہ کو بھی پہلے بائیں طرف سے پھر دائیں طرف سے لپیٹں یعنی کفن کے ہر ایک کپڑے کو پہلے بائیں (میت کے پورب) طرف سے پھر دائیں (میت کے پچھم) طرف سے لپیٹں گے۔

اور تین ڈوری بناکر ایک سے سر کی طرف دوسرے سے کمر میں اور تیسرے سے پیر کی طرف اس طرح سے باندھیں کہ کھلنے نہ پائے۔ واضح رہے کہ سینہ بند ازار کے بعد اور سب کفنوں کے بعد دونوں طرح دے سکتے ہیں لیکن جس سے ستر پوشی زیادہ ہو اسی طریقہ کو اپنایا جائے (بہشتی زیور حصہ 2/صفحہ120)

کفن سے متعلقہ اہم تنبیہات:

٭…میت کو غسل دینا، کفن دینا، اس پر نمازِ جنازہ پڑھنا اور دفن کرنا فرضِ کفایہ ہے۔

٭…مرد و عورت کے لیے کفن کا کپڑا سفید ہونا مسنون ہے۔

حضرت عبد اللہ ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے ارشاد فرمایا: “تم لوگ سفید کپڑے پہنا کرو، وہ تمہارے لیے اچھے کپڑے ہیں ، اور ان ہی میں اپنے مُردوں کو کفنایا کرو۔ ” (سنن ابی داؤد، ترمذی، سنن ابن ماجہ) ۔

٭…مرد کے لیے خالص ریشمی یا زعفران یا عصفر سے رنگے ہوئے کپڑے کا کفن مکروہ ہے، عورت کے لیے جائز ہے۔

٭…کفن کے لیے نیا کپڑا خریدنا ضروری نہیں ہے، اگر گھر میں سفید کپڑا موجود ہے اور پاک صاف ہے تو اسے کفن بنانے میں حرج نہیں ۔

٭…کفن کا کپڑا اسی حیثیت کا ہونا چاہیے جیسا مردہ اکثر زندگی میں استعمال کرتا تھا، تکلفات فضول ہیں ۔

٭…اپنے لیے کفن تیار رکھنا مکروہ نہیں ، البتہ قبر کا تیار رکھنا مکروہ ہے۔

٭…تبرک کے طور پر آبِ زمزم میں تر کیا ہوا کفن دینے میں بھی کوئی مضائقہ نہیں ، بلکہ باعثِ برکت ہے۔

٭…کفن میں یا قبر کے اندر عہدنامہ یا اپنے پیر کا شجرہ یا اور کوئی دعا رکھنا درست نہیں ۔ البتہ کعبہ شریف کا غلاف تبرکاً رکھ دینا درست ہے۔

٭…اگر کعبہ شریف کے غلاف کے اوپر کلمہ یا قرآنی آیات لکھی ہوں تو وہ کفن یا قبر میں رکھنا درست نہیں ہے۔

٭…اسی طرح کفن پر یا سینہ پر یا پیشانی پر کافور سے یا روشنائی سے کلمہ وغیرہ، قرآنی آیات یا کوئی اور دعا لکھنا جائز نہیں ہے؛ کیوں کہ میت کے پھٹنے سے بے حرمتی ہوگی۔

٭…بعض لوگ کفن پر بھی عطر لگاتے ہیں ، اور عطر کی پھریری میت کے کان میں رکھ دیتے ہیں ، یہ سب جہالت ہے۔ جتنا شریعت میں آیا ہے اس سے زائد نہیں کرنا چاہیے۔

٭…مرد کے جنازہ پر چادر ڈالنا ضروری نہیں اور نہ ہی یہ چادر کفن میں داخل ہے۔ اگر کوئی شخص اپنی چادر ڈالنا چاہے تو ڈال سکتا ہے۔

٭…عورت کے جنازہ پر چادر ڈالنا پردے کے لیے ضروری ہے، مگر یہ چادر بھی کفن میں داخل نہیں ہے۔ کوئی سی بھی چادر ڈالی جاسکتی ہے۔

٭…جنازے پر قرآنی آیات، کلمہ اور دعاؤں والی چادر ڈالنا جائز نہیں ہے، اس سے بے حرمتی ہوتی ہے۔

٭…میت کے غسل اور کفن وغیرہ سے جو سامان اور کپڑا بچ جائے تو اگر وہ میت کے ترکہ سے لیا گیا تھا تو اسے ترکہ میں شامل کرنا چاہیے، یا جس نے اپنے پیسوں سے خریدا تھا اسے واپس کرنا چاہیے، یوں ہی پھینک دینا یا ضائع کرنا یا کسی دوسرے کو دے دینا جائز نہیں ہے۔

٭…میت کو کفنانے کے وقت مرد ہو یا عورت پائجامہ اور ٹوپی پہنانا جائز نہیں ہے۔

٭…اسی طرح عمامہ دینا بھی مکروہ ہے، جیسا کہ بعض جگہ علماء اور سرداروں وغیرہ کی میت کو کفن کے تین کپڑوں کے علاوہ ایک عدد عمامہ بھی دیتے ہیں۔

میت کو کفن پہنانے کے بعد امام مسجد کا لکھا ہوا خط میت کے ہاتھوں میں رکھنا بے اصل اور لغو ہے۔

Lesson 17 مرد اور عورت کو کفنانے کا طریقہ Man and Woman Shroud Method Dars e Hadees Umar gallery ویڈیو

Please watch full video, like and share Lesson 17 مرد اور عورت کو کفنانے کا طریقہ Man and Woman Shroud Method Dars e Hadees Umar gallery. Subscribe UmarGallery channel.
Video length: 10:47

https://youtu.be/HfHPngdyklU