سبق نمبر 13: غسل جنابت کا طریقہ اور اس کے آداب

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: « إِنَّ تَحْتَ كُلِّ شَعَرَةٍ جَنَابَةً، فَاغْسِلُوا الشَّعَرَ، وَأَنْقُوا الْبَشَرَةَ » (رواه ابوداؤد والترمذى وابن ماجه)

حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ جسم کے ہر بال کے نیچے جنابت کا اثر ہوتا ہے، اس لئے غسل جنابت میں بالوں کو اچھی طرح دھونا چاہئے۔ (تا کہ جسم انسانی کا وہ حصہ بھی جو بالوں سے چھپا رہتا ہے، پاک صاف ہو جائے) اور جلد کا جو حصہ ظاہر ہے (جس پر بال نہیں ہیں ) اس کی بھی اچھی طرح صفائی دھلائی کرنی چاہئے۔ (سنن ابی داؤد، جامع ترمذی، سنن ابن ماجہ)

اس سے پہلے اسباق میں حدث اصغر، یعنی وضو کے مسائل اور وضو کو توڑنے والی اشیاء اور صورتوں کا مطالعہ کیا گیا۔ اب ہم حدث اکبر، یعنی غسلِ جنابت سے متعلق احکام طہارت بیان کرتے ہیں ، ا، جس میں تمام بدن پر مخصوص طریقے کے ساتھ پانی استعمال کیا جاتا ہے، واضح رہے، غسل جنابت فرض ہے، چنانچہ ارشاد با ر ی تعالیٰ ہے:

وَإِن كُنتُمْ جُنُبًا فَاطَّهَّرُوا ۚ

اور اگرتم جنبی ہوتو اچھی طرح طہارت حاصل کرلو۔

کسی مسلمان کو درج ذیل چھ چیزوں میں سے کوئی ایک بھی پیش آجائے تو اس پر غسل فرض ہوجاتا ہے۔

(1) ۔ منی کانکلنا۔

مرد ہو یاعورت، اس کی شرمگاہ سے منی کا نکلنا موجب غسل ہے جس کی دو صورتیں ہیں ۔ پہلی صورت یہ ہے کہ حالت بیداری میں منی کا خروج ہو اور دوسری یہ ہے کہ حالت نیند میں ایسا ہوجائے۔ اگر بیداری کی حالت میں منی نکل گئی تو غسل کرنے کے لیے لذت کا حصول شرط ہے۔ اگر لذت حاصل ہوئے بغیر ایسا ہوا تو اس پرغسل فرض نہ ہوگا کیونکہ بیماری کی وجہ سے ایسا ہوسکتا ہے۔ اگر حالت نیند میں منی کا خروج ہواتو وہ”احتلام”ہے، ایسے شخص پر غسل فرض ہوگیا کیونکہ اس صورت میں مبتلا شخص کو لذت یا عدم لذت کا شعور نہیں ۔ سو کراٹھنے والا شخص اگر منی کے اثرات دیکھے تو اس پر غسل فرض ہے۔ اگر اسے احتلام کا احساس ہوا لیکن نہ منی نکلی اور نہ اس کے اثرات نظر آئے تو اس شخص پرغسل فرض نہ ہوگا۔

(2) ۔ جماع کرنا۔

اگرجماع کی صورت میں مرد کا آلہ تناسل عورت کی شرمگاہ میں داخل ہوگیا تو دونوں پر غسل فرض ہوجاتا ہے، منی کا انزال ہو یا نہ ہو۔ حدیث میں ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

جب کوئی مرد بیوی کے قریب جائے اور مرد کی شرمگاہ عورت کی شرمگاہ سے مل جائے تو ان پر غسل فرض ہوگیا۔ حضورصلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم نے ارشاد فرمایا کہ جب دو شرمگاہیں آپس میں مل جائیں اور حشفہ (مرد کی شرمگاہ کا اوپری حصہ) چھپ جائے تو غسل واجب ہوجاتا ہے۔ (مسند احمد، ابن ماجہ)

۲۶۰ھ میں پیدا ہوئے امام طبرانی رحمۃ اللہ علیہ نے حدیث کی کتاب (المعجم الاوسط) میں حدیث کے الفاظ اس طرح ذکر فرمائے ہیں کہ حضورصلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم نے ارشاد فرمایا: جب دو شرمگاہیں آپس میں مل جائیں اور حشفہ (مرد کی شرمگاہ کا اوپری حصہ) چھپ جائے تو غسل واجب ہوجاتا ہے خواہ منی نکلے یا نہ نکلے۔ اس حدیث اور اہل علم کے اجماع کی بنا پرمردوعورت دونوں پر غسل فرض ہے منی کا انزال ہویا نہ ہو۔

(3) ۔ قبول اسلام۔

اہل علم کی ایک جماعت کے نزدیک کفر کوچھوڑکر دائرہ اسلام میں داخل ہونےوالے شخص پر غسل فرض ہوجاتا ہے۔ حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بعض لوگوں کو (جنھوں نے اسلام قبول کیا) غسل کرنے کا حکم دیا تھا۔ جب کہ جمہور اہل علم کی رائے یہ ہے کہ ایسے شخص پر غسل مستحب ہے، فرض نہیں کیونکہ یہ منقول نہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسلام قبول کرنے والے ہر شخص کو غسل کرنے کاحکم دیا تھا، لہذا ان دلائل کی روشنی میں غسل کو استحباب پر محمول کریں گے۔ (واللہ اعلم)

(4) ۔ موت کا واقع ہونا۔

موت کی وجہ سے میت کو غسل دینا فرض ہے، البتہ میدان جنگ میں شہید ہونے والے کو غسل نہیں دیا جاتا۔

(5) ۔ حیض اور نفاس کے خون کا منقطع ہونا۔

جب حیض یا نفاس کے ایام ختم ہوجائیں تو اس عورت پر غسل فرض ہوجاتاہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک عورت سے کہا: جب تیرے حیض کے دن گزر جائیں تو غسل کر اور نماز ادا کر۔ یعنی حیض والی عورتیں حیض ختم ہونے کے بعد غسل کرکے پاک ہوجائیں ۔

غسل میں صرف تین چیزیں فرض ہیں :

(1) اس طرح کلی کرنا کہ سارے منہ میں پانی پہنچ جائے،

(2) ناک میں پانی ڈالنا، جہاں تک ناک نرم ہے،

(3) سارے بدن پر پانی پہنچانا۔

مذکورہ تین کام کرلینے سے غسل صحیح ہوجاتا ہے۔ اس کے علاوہ باقی چیزیں وضو وغیرہ سب سنت ہے۔

2۔ غسل میں سارے منہ میں پانی پہنچانا ضروری ہے، غرارہ کرنا واجب نہیں ، بلکہ سنت ہے۔

3۔ دانتوں میں اگر کوئی چیز پھنسی ہو جس کی وجہ سے اس جگہ تک پانی نہ پہنچ سکے تو غسل سے پہلے اسے نکالنا بھی ضروری ہے۔

4۔ بالوں میں تیل لگا ہو تو اس کے ساتھ بھی غسل ہوجائے گا، البتہ کریم اگر ایسی ہے جس کی تہہ چہرے پر جمی ہو اور کھال تک پانی پہنچنے میں وہ رکاوٹ ہو تو اس کا ہٹانا ضروری ہے ورنہ غسل نہیں ہوگا۔

غسل کا مکمل طریقہ یہ ہے:

غسل کرتے وقت سب سے پہلے دل میں نیت کرے کہ میں اللہ تعالی کی رضا کے لیے غسل کرتا ہوں ، یا یوں نیت کرے کہ میں پاک ہوکر عبادت کرنے کے لیے غسل کرتا ہوں ، پھرپہلے ہاتھ دھوئے اور استنجا کرے، پھر بدن پر کسی جگہ نجاست لگی ہو، اُسے دھو ڈالے، پھر وضو کرے، پھر تمام بدن کو تھوڑا سا پانی ڈال کر ملے، پھر سارے بدن پر تین مرتبہ پانی بہالے۔ بدن کا اگر ایک بال بھی خشک رہ جائے تو غسل نہیں ہوگا اور آدمی بدستور ناپاک رہے گا۔ ناک، کان کے سوراخوں میں پانی پہنچانا بھی فرض ہے، انگوٹھی چھلّہ اگر تنگ ہوں تو اس کو ہلاکر اس کے نیچے پانی پہنچانا بھی لازم ہے، ورنہ غسل نہ ہوگا۔ بعض بہنیں ناخن پالش وغیرہ ایسی چیزیں استعمال کرتی ہیں جو بدن تک پانی پہنچنے نہیں دیتیں ، غسل میں ان چیزوں کو اُتار کر پانی پہنچانا ضروری ہے۔ بعض اوقات بے خیالی میں ناخنوں کے اندر آٹا لگا رہ جاتا ہے، اس کو نکالنا بھی ضروری ہے۔

ام المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ جب غسل جنابت فرماتے تھے تو سب سے پہلے اپنے دونوں ہاتھ دھوتے تھے، پھر بائیں ہاتھ سے مقام استنجا کو دھوتے اورداہنے ہاتھ سے اس پر پانی ڈالتے تھے، پھر وضو فرماتے تھے، اسی طرح جس طرح نماز کے لئے وضو فرمایا کرتے تھے، پھر پانی لیتے تھے اور بالوں کی جڑوں میں انگلیاں ڈال کر وہاں پانی پہنچاتے تھے، یہاں تک کہ جب آپ ﷺ سمجھتے تھے کہ آپ نے سب میں پوری طرح پانی پہنچا لیا، تو دونوں ہاتھ بھر بھر کر تین دفعہ پانی اپنے سر کے اوپر ڈالتے تھے، اس کے بعد باقی سارے جسم پر پانی بہاتے تھے، اس کے بعد دونوں پاؤں دھوتے تھے۔ (صحیح بخاری و صحیح مسلم)

الغرض! پورے جسم پر پانی بہانا اور جو چیزیں پانی کے بدن تک پہنچنے میں رُکاوٹ ہیں ان کو ہٹانا ضروری ہے، ورنہ غسل نہیں ہوگا۔ عورتوں کے سر کے بال اگر گندھے ہوئے ہوں تو بالوں کو کھول کر ان کو تر کرنا ضروری نہیں ، بلکہ بالوں کی جڑوں تک پانی پہنچالینا کافی ہے، لیکن اگر بال گندھے ہوئے نہ ہوں (آج کل عموماً یہی ہوتا ہے) تو سارے بالوں کو اچھی طرح تر کرنا بھی ضروری ہے۔ ۔ اگر آپ شاور سے نہارہے ہیں تب بھی اس کا اہتمام کرلیں تو بہتر ہے ورنہ کوئی حرج نہیں ۔ اگر نہانے کا پانی غسل کی جگہ پر جمع ہورہا ہے تو وضو کے ساتھ پیروں کو نہ دھوئیں بلکہ غسل سے فراغت کے بعد اس جگہ سے علیحدہ ہوکر دھوئیں ۔ سنت کے مطابق مکمل غسل کرلینے کے بعد کسی شک کی گنجائش نہیں اور نہ ہی غسل دہرانے کی ضرورت ہے۔ غسل ہوجائے گا، دوبارہ شروع کرنے کی ضرورت نہیں ۔

غسل جنابت کرنے والا مرد ہویا عورت وہ بدن کے ہرحصے تک پانی کو پہنچائے اور اسے ترک کرنے کی پوری کوشش کرے۔ بالوں کی جڑوں ، بدن کی نظر نہ آنے والی جگہوں ، حلق کے نیچے، ناف کے اندر، بغلوں کے نیچے اور گھٹنوں کے نیچے والے حصوں میں توجہ اور اہتمام سے پانی بہائے۔ گھڑی یا انگوٹھی پہنی ہوتواسے حرکت دے تاکہ پانی ان کے نیچے تک پہنچ جائے۔ اس طرح مکمل طور پر اہتمام سے غسل جنابت کرے کہ اس کے بدن میں ایسی جگہ نہ رہ جائے جہاں پانی نہ پہنچ سکا ہو۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ہربال کے نیچے جنابت ہے، لہذا بالوں کو دھوؤ اور اپنے جسم کو اچھی طرح صاف کرو۔ غسل کرنے والا پانی کے استعمال میں اسراف نہ کرے۔ مسنون یہ ہے کہ پانی کاکم سے کم استعمال ہو اور غسل بھی مکمل ہو۔ ضرورت کے مطابق ہی پانی کا استعمال کریں ۔ ہمارے نبی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم پانی کی بہت کم مقدار سے غسل کرلیا کرتے تھے۔ ہمیں بھی چاہیے کہ آپ ﷺکی پیروی کرتے ہوئے کم از کم پانی کا استعمال کریں اور اسراف سے بچیں ۔ اورغسل کرنے والا شخص پردے کا اہتمام کرے۔ لوگوں کے سامنے ننگا غسل نہ کرے۔

حدیث میں ہے:

اللہ تعالیٰ حیا والا ہے (عیب) چھپانے والا ہے۔ وہ حیا اور پردہ پوشی کو پسند کرتا ہے۔

جب کوئی غسل کرے تو (اچھی طرح) پردہ کرے۔ غسل جنابت بندے اور اس کےرب کے درمیان امانتوں میں سے ایک امانت ہے، لہذا بندہ اس کی محافظت کرے، اس کے احکام کا خیال رکھے تاکہ وہ مسنون طریقے سے غسل ادا کرسکے۔ اگر اسے غسل کے احکام ومسائل کا علم نہ ہوتو کسی سے پوچھ لے اور اس بارے میں جھجک اور شرم محسوس نہ کرے۔

ارشاد نبوی ہے:

اللہ تعالیٰ حق بیان کرتے نہیں شرماتا۔

جو حیا دینی امور کے سیکھنے میں رکاوٹ ہے وہ حیا قابل مذمت ہے، شیطانی کمزوری ہے۔ شیطان ہرگز نہیں چاہتا کہ کوئی انسان اپنے دین میں کامل ہو اور اسے احکام دین کی معرفت ہو۔ طہارت کامسئلہ ایک عظیم مسئلہ ہے۔ اس میں کوتاہی انتہائی خطرناک اور نقصان دہ ہے کیونکہ نماز دین اسلام کاایک ستون ہے جس کا دارومدار طہارت پر ہے۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہمیں اور سب مسلمانوں کو دینی بصیرت سے نوازے اورقول وعمل میں اخلاص نصیب فرمائے۔

Lesson 13 غسل جنابت کا طریقہ اور اس کے آداب Method of Ghusl Janabat and its Manners Dars e Hadees ویڈیو

Please watch full video, like and share Lesson 13 غسل جنابت کا طریقہ اور اس کے آداب Method of Ghusl Janabat and its Manners Dars e Hadees. Subscribe UmarGallery channel.
Video length: 10:59

https://youtu.be/TA3SZsz47D4