سبق نمبر 12: تیمم کا حکم اور اس کے فرائض

عَنْ أَبِي ذَرٍّ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: “إِنَّ الصَّعِيدَ الطَّيِّبَ، وَضُوءُ الْمُسْلِمِ، وَإِنْ لَمْ يَجِدِ الْمَاءَ عَشْرَ سِنِينَ، فَإِذَا وَجَدَهُ فَلْيُمِسَّهُ بَشَرَهُ، فَإِنَّ ذَلِكَ هُوَ خَيْرٌ۔

سیدناحضرت ابو ذر غفاری ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ پاک مٹی مسلمان کا سامان طہارت ہے اگرچہ دس سال تک پانی نہ ملے۔ پس جب پانی پاوے تو چاہئے کہ اس کو بدن پر ڈالے، یعنی اس سے وضو یا غسل کر لے، کیوں کہ یہ بہت اچھا ہے۔ (مسند احمد، جامع ترمذی، سنن ابی داؤد)

اس حدیث سے معلوم ہوا کہ اگر برسہا برس تک ایک آدمی وضو یا غسل کے لئے پانی نہ پائے تو تیمم اس کے لئے برابر کافی ہوتا رہے گا۔ البتہ جب پانی میسر ہو جائے گا، تو غسل یا وضو اس کے لئے ضروری ہو جائے گا۔ قریب قریب سارے ائمہ امت اس پر متفق ہیں کہ جس شخص پر غسل واجب ہو اور پانی نہ ملنے کی وجہ سے یا بیماری کی مجبوری سے اس نے بجائے غسل کے تیمم کیا ہو، تو اس کو جب پانی مل جائے گا یا بیماری کا عذر ختم ہو جائے گا تو غسل کرنا اس پر واجب ہو گا۔ تیمم بسا اوقات آدمی ایسی حالت اور کسی ایسی بیماری میں مبتلا ہوتا ہے کہ غسل یا وضو کرنا اس کے لئے مضر ہوتا ہے، اسی طرح کبھی آدمی ایسی جگہ ہوتا ہے کہ غسل یا وضو کے لیے وہاں پانی ہی میسر نہیں ہوتا۔ ان حالات میں اگر بلا غسل اور بلا وضو یوں ہی نماز پڑھنے کی اجازت دے دی جاتی، تو اس کا ایک نقصان تو یہ ہوتا کہ ان اتفاقات سے طبیعتیں ترک طہارت کی عادی بنتیں اور دوسرا اس سے بڑا ضرر یہ ہوتا کہ غسل اور وضو کی پابندی سے اللہ تعالیٰ کے دربار کی حاضری کا جو اہتمام محسوس ہوتا ہے اور اس کی وجہ سے اس حاضری کی عظمت اور اس کے تقدس کا جو تصور ذہم پر چھایا ہوا رہتا ہے وہ مجروح ہوتا، اس لئے اللہ تعالیٰ کی حکمت نے مجبوری کے ایسے حالات میں تیمم کو غسل اور وضو کا قائم مقام بنا دیا ہے، اب غسل اور وضو سے مجبور ہونے کے حالات میں جب آدمی نماز کے لئے تیمم کا اہتمام کرے گا تو اس کی عادت اور اس کے ذہن پر ان شاء اللہ اس طرح کا کوئی غلط اثر نہیں پڑے گا۔

اسی لئےاگر پانی موجود نہ ہو یا کسی شرعی عذر کی بنا پر پانی کے استعمال پر قدرت نہ ہو تو شریعتِ مطہرہ نے پاکی کے لیے تیمم کا طریقہ تجویز فرمایا ہے۔ قرآن مجید میں ارشاد ہے:

فَلَمْ تَجِدُوْا مَآءً فَتَيَمَّمُوْا صَعِيْدًا طَيِّبًا فَامْسَحُوْا بِوُجُوْهِكُمْ وَاَيْدِيْكُمْ مِّنْهُ المائدہ: 6)

مفہوم آیت: تم کو پانی نہ ملے تو تم پاک زمین سے تیمم کر لیا کرو یعنی اپنے چہروں اور ہاتھوں پر ہاتھ اس زمین (کی جنس) پر سے (مار کر) پھیر لیا کرو”۔

اس فرمان الٰہی سے تیمم کی اہمیت کا بہ خوبی اندازہ لگایا جاسکتا ہے یعنی اگر پانی کی بہت کمی ہو اور یہ اندیشہ پیدا ہوجائے کہ اگر یہ خرچ ہوگیا تو پیاس بجھانے کے لیے پانی نہیں ملے گا یا اس کے استعمال سے بیمار ہوجانے یا بیماری بڑھ جانے کا اندیشہ ہو تو شریعت نے غسل اور وضو کے بجائے تیمم کرنے کی اجازت دی ہے۔

یہ اپنے بندوں پر اﷲ کریم کا احسان عظیم ہے۔ مٹی اور پتھر سے تیمم کرنے کے حکم میں رب العزت کی بڑی حکمتیں موجود ہیں ۔ انسان کی تخلیق بھی پانی اور مٹی سے ہوئی ہے، اسی مٹی میں انسان کو جانا ہے۔ مٹی کو انسان ہر جگہ پاسکتا ہے۔ مٹی کو ہاتھ لگا کر منہ پر پھیرنے میں عاجزی اور خاکساری بھی پائی جاتی ہے۔

پاک مٹی، مٹی کے کچے یا پکے برتن جن پر روغن نہ لگا ہو، ریت چونا، پتھر، ملتانی مٹی، مٹی کی کچی پکی اینٹیں چونے یا اینٹوں کی دیوار پر تیمم جائز ہے۔ دھات کی اقسام لکڑی، لوہا، سونا، چاندی، غلے کی اقسام شیشہ، گندم، جو، راکھ وغیرہ یعنی جو اشیاء آگ میں پگھل جائیں اور اپنی حیثیت تبدیل کرلیں ، ان پر تیمم جائز نہیں ۔

تیمم کے تین فرائض ہیں :

٭پہلا فرض یہ ہے کہ یہ نیت کریں کہ میں ناپاکی دور کرنے اور نماز پڑھنے کے لیے تیمم کر رہا ہوں یا کر رہی ہوں ۔

٭دوسرا فرض یہ ہے کہ دونوں ہاتھ مٹی یا پتھر وغیرہ پر ماریں (زیادہ مٹی لگ جائے تو منہ سے پھونک مار کر چھاڑ لیں ) اور پھر دونوں ہاتھوں کو منہ پر اس طرح پھیریں کہ بال برابر جگہ بھی چھٹ یعنی رہ نہ جائے۔

٭ تیسرا فرض یہ ہے کہ دونوں ہاتھ مٹی پر ماریں اور انہیں جھاڑ کر پہلے دائیں ہاتھ پر کہنی تک اور پھر بائیں ہاتھ پر کہنی تک دوسرا ہاتھ اسی طرح پھیریں کہ پورے ہاتھ کا مسح ہوجائے۔ اس کے ساتھ ہی انگلیوں کا خلال کریں ، تاکہ دونوں ہاتھوں کا کوئی بھی حصہ رہ نہ جائے۔ اگر انگلی یا انگلیوں میں انگوٹھی پہنے ہوئے ہوں تو اس کا اتارنا یا ہلانا بھی ضروری ہے جیسے وضو میں ضروری ہے۔

فرض نماز کی نیت سے تیمم کیا ہو تو سنت و نوافل ادا کرنا، نماز جنازہ پڑھنا اور قرآن پاک کی تلاوت کرنا جائز ہے، لیکن قرآن مجید کی تلاوت یا اذان وغیرہ جیسے امور کے لیے تیمم کیا ہو تو نماز ادا کرنے کے لیے دوسرا تیمم کرنا ہوگا۔ جن چیزوں سے وضو ٹوٹتا ہے ان سے تیمم بھی ٹوٹ جاتا ہے۔ اس کے علاوہ جس عذر کے سبب تیمم کی اجازت تھی، جب وہ عذر جاتا رہے یا ختم ہوجائے تو اس کے بعد تیمم ٹوٹ جاتا ہے۔

جب آدمی تیمم کرنے کا ارادہ کرے تواول نیت کرے کہ میں ناپاکی دور کرنے اورنماز پڑھنے کے لیے تیمم کرتا ہوں پھر دونوں ہاتھ پاک مٹی پر مار کر انھیں جھاڑ دے زیادہ مٹی لگ جائے تو منھ سے پھونک دے اور دونوں ہاتھوں کو منھ پر اس طرح پھیرے کہ کوئی جگہ باقی نہ رہے ایک بال برابر جگہ چھوٹ جائے گی تو تیمم جائز نہ ہوگا پھر دوسری مرتبہ ہاتھ مٹی پر مارے اورانھیں جھاڑ کر پہلے بائیں ہاتھ کی چارانگلیاں سیدھے ہاتھ کی انگلیوں کے سروں کے نیچے رکھ کر کھینچتے ہوئے کہنی تک لے جائے پھر بائیں ہاتھ کی ہتھیلی سیدھے ہاتھ کے اوپر کی طرف کہنی سے انگلیوں کی طرف کھینچتے ہوئے لائے اوربائیں ہاتھ کے انگوٹھے کے اندر کی جانب کو سیدھے ہاتھ کے انگوٹھے کی پشت پر پھیرے پھراسی طرح سیدھے ہاتھ کو بائیں پر پھیرے پھر انگلیوں کا خلال کرے اورمرد کے لیے داڑھی کا خلال کرنا بھی مسنون ہے۔

مثال کے طور پر پانی کی کمی یا عدم دست یابی کے سبب تیمم کیا تھا اور بعد میں پانی مل گیا تو اب پانی سے وضو کرنا ہوگا، تیمم خود ختم ہوجائے گا۔ اسی طرح اگر کسی بیماری کے سبب تیمم کیا تھا اور وہ بیماری دور ہوگئی تو تیمم جاتا رہا۔ ایک تیمم سے کئی نمازیں ادا کی جا سکتی ہیں ۔ ان کا مقصد یہ ہے کہ جب تک تیمم رہے، نمازیں وغیرہ سب کچھ ادا ہوسکتی ہیں ۔

اگر اس بات کا اندیشہ ہو کہ وضو کرتے کرتے نماز عید یا جنازے کی نماز ختم ہوجائے گی تو نماز سے محروم رہ جانے کے بجائے تیمم کرلینا جائز ہے (شامی) اگر کپڑا بھی ناپاک ہو اور وضو کی ضرورت بھی ہو، لیکن پانی تھوڑا ہو تو پانی سے کپڑا پاک کرے اور وضو کی جگہ تیمم کرلے۔

ایک اور مقام پر باری تعالیٰ کا ارشاد ہوتا ہے:

’’اﷲ تم پر کسی طرح کی تنگی نہیں کرنا چاہتا، بلکہ چاہتا ہے کہ تمہیں پاک کرے اور اپنی نعمتیں تم پر پوری کرے، تاکہ تم شکر گزار بن جائو۔ ‘‘ (سورۃ المائدہ)

حضرت عمران رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ہم سفر میں رسول اللہ ﷺ کے ساتھ تھے، آپ ﷺ نے لوگوں کو نماز پڑھائی، جب آپ ﷺ نماز سے فارغ ہوکر اٹھے تو آپ ﷺ نے دیکھا ایک شخص ایک طرف علیحدہ کھڑے ہیں اور انہوں نے لوگوں کے ساتھ نماز نہیں پڑھی، آپ ﷺ نے فرمایا: اے فلاں ! آپ کو کس چیز نے لوگوں کے ساتھ نماز ادا کرنے سے روکا؟ اس نے عرض کیا: مجھے جنابت (غسل کی حاجت) لاحق ہوگئی ہے اور پانی موجود نہیں ہے۔ آپ ﷺ نے فرمایا: تم پاک مٹی سے تیمم کرلو، یہ آپ کے لیے کافی ہے۔ (بخاری و مسلم)

حضرت عمار رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے پاس آیا اور کہا: مجھے جنابت لاحق ہوگئی ہے اور میں نے پانی نہیں پایا، (یعنی اب میں کیا کروں؟ ) حضرت عمار رضی اللہ عنہ نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے فرمایا: کیا آپ کو یاد نہیں ہے کہ ہم ایک سفر میں ساتھ تھے، میں اور آپ، (اور ہم دونوں کو غسل کی حاجت ہوئی تو) جہاں تک آپ کی بات ہے، آپ نے نماز ادا نہیں کی تھی (کیوں کہ یہ حکم ابھی معلوم نہیں تھا کہ غسلِ جنابت کے لیے پانی نہ ہو تو وضو والا تیمم کافی ہوگا؟ ) اور جہاں تک میری (عمار کی) بات ہے تو میں نے مٹی میں لوٹ پوٹ ہوکر (یعنی یہ سمجھ کر کہ غسلِ جنابت کی جگہ تیمم کا طریقہ یہی ہوگا کہ پورے جسم پر مٹی لگائی جائے) نماز ادا کرلی تھی، پھر میں نے رسول اللہ ﷺ سے اس کا ذکر کیا تو آپ ﷺ نے فرمایا: آپ کے لیے اتنا ہی کافی تھا اور (یہ ارشاد فرماکر) رسول اللہ ﷺ نے اپنے دونوں ہاتھ زمین پر مار کر ان میں پھونکا، پھر انہیں اپنے چہرۂ مبارک پر پھیرا، پھر دونوں ہاتھوں پر پھیرا۔ (بخاری و مسلم)

یہ بات ملحوظ رہے کہ اگر کوئی شخص بیمار ہو اور غسل کرنے کے باعث جان جانے، یا کسی عضو کے تلف ہونے یا مرض کے بڑھ جانے کا خوف ہو تو ایسی صورت میں تیمم کرنے کی اجازت ہوگی، لیکن اگر بیماری نہ ہو اور بیماری کا محض اندیشہ ہو یا پانی گرم کرنے کا انتظام ہو یا غسل کے بعد ہیٹر وغیرہ کا انتظام ہو، تو اس صورت میں تیمم کی اجازت نہ ہو گی۔ یاایسی بیماری ہو کہ وُضو یا غُسل سے اس کے زِیادہ ہونے یا دیر میں اچھا ہونے کا صحیح اندیشہ ہو خواہ یوں کہ اس نے خود آزمایا ہو کہ جب وُضو یا غُسل کرتا ہے تو بیماری بڑھتی ہے یا یوں کہ کسی مسلمان اچھے لائق حکیم یاڈاکٹرنے جو ظاہراً فاسق نہ ہو کہہ دیا ہو کہ پانی نقصان کریگا۔ محض خیال ہی خیال بیماری بڑھنے کا ہو تو تیمم جائز نہیں ۔ اسی طرح غیر مسلم یا فاسق یا معمولی طبیب یا ڈاکٹرکے کہنے کا اعتبار نہیں ۔

خدائے بزرگ و برتر ہمیں دین اسلام کو سمجھنے اور اس پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے، آمین

Lesson 12 تیمم کا حکم اور اس کے فرائض Order of Tayammum and its Duties Dars e Hadees Umar gallery ویڈیو

Please watch full video, like and share Lesson 12 تیمم کا حکم اور اس کے فرائض Order of Tayammum and its Duties Dars e Hadees Umar gallery. Subscribe UmarGallery channel.
Video length: 10:55

https://youtu.be/ceHq75pj0mU