یہ مروج نقش تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے نعلین مبارکین ہی کا ہے۔ لیکن یہ نعل نبوی کی صورت محضہ ہے۔اس لئے اس سے تبرک حاصل کرنا یا گھروں میں آویزاں کرنا درست نہیں۔ حصول تبرک کے لئے مس نبوی ضروری ہے جو ثابت نہیں ہے۔
بَاب مَا جَاءَ فِي نَعْلِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
1772 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا هَمَّامٌ عَنْ قَتَادَةَ قَالَ [ص: 213] قُلْتُ لِأَنَسِ بْنِ مَالِكٍ كَيْفَ كَانَ نَعْلُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَهُمَا قِبَالَانِ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ
سنن الترمذي
اسحاق بن منصور، حبان بن ہلال ہمام، قتادہ، حضرت انس رضی اللہ تعالٰی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کے نعلین مبارک کے دو تسمے تھے. یہ حدیث حسن صحیح ہے. اس باب میں حضرت ابن عباس اور حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالٰی عنہ سے بھی احادیث منقول ہیں۔
2940 حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْأَسَدِيُّ حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ طَهْمَانَ قَالَ أَخْرَجَ إِلَيْنَا أَنَسٌ نَعْلَيْنِ جَرْدَاوَيْنِ لَهُمَا قِبَالَانِ فَحَدَّثَنِي ثَابِتٌ الْبُنَانِيُّ بَعْدُ عَنْ أَنَسٍ أَنَّهُمَا نَعْلَا النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
صحيح البخاري
مولانا محمد ادریس صاحب کاندھلوی رحمہ اللہ نے حضرت تھانوی رحمہ اللہ کے حوالہ سے نعل نبوی کا یہی نقش نقل کیا ہے۔ لیکن صورت محضہ ہونے کی وجہ سے حصول تبرک درست نہیں ہے ۔
واللہ اعلم بالصواب
شکیل منصور القاسمی