بسم اللہ الرحمن الرحیم
مقام صحابہ کرام و خلفاء الراشدین رضی اللہ عنہم
مقام صحابہ و صحابیات
اس بات پر تمام مسلمانوں کا اتفاق ہے کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اولیاء اللہ کے سردار ، اہل تقوی کے چیدہ و برگزیدہ ، اہل ایمان کے قدوہ اور مسلمانوں کے اسوہ و نمونہ ہیں ۔ وہ انبیاء و مرسلین علیہم السلام کے بعد دنیا میں اللہ کے سب سے بہترین بندے ہیں ۔ انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کے لایٔ ھویٔ علم کو حاصل کیا اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ و سلم کے ساتھ انھوں نے دین کے دشمنوں سے جہاد بھی کیا ، انھیں اللہ نے تمام انبیاء کے خاتم نبی صلی اللہ علیہ و سلم کے دیدار کے شرف سے نوازا اور خوشی و غم کے ہر موقع پر آپ صلی اللہ علیہ و سلم کی رفاقت سے شرفیاب فرمایا اور انھوں نے اللہ عز و جل کی راہ میں اپنے اموال اور جانوں کے ساتھ جہاد کیا یہاں تک کہ اپنے انہی اعمال عالیہ کی بدولت وہ ساری مخلوقات میں ( انبیاء و رسل کے بعد ) برگزیدہ لوگ بن گیٔ اور نبی معصوم صلی اللہ علیہ و سلم کی شہادت و گواہی کے ذریعے افضل القرون ( خیر القرون ) بن گیٔ ۔ وہ تمام سابقہ و آئندہ اور پہلی و پچھلی امتوں میں سے بہترین لوگ ہیں۔
یہ وہی تھے جنھوں نے اسلام کے ستون قائم کئے ، دین کے محلات تعمیر کئے ، شرک کی جڑیں کاٹ کر رکھ دیں او دین اسلام کا نور اس آباد دنیا کے کونے کونے تک پہنچا دیا ۔ اسلامی مملکت بہت وسیع و عریض ھو گئی اور زمین پر ایمانی شریعت نافذ ھو گئی ۔ وہ لوگوں میں انتہائی دقیق الفہم اور گہرے علم والے تھے ، ایمان کے بہت ہی زیادہ صادق و سچے اور عمل کے بڑے ہی دھنی اور اچھے تھے ۔ انھوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ و سلم کے دست مبارک پر تربیت پائی تھی اور آپ صلی اللہ علیہ و سلم کے علمی چشمۂ صافی سے سراب ھویٔ تھے ۔ انھوں نے قرآن کو نازل ھوتے دیکھا تھا اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ و سلم کی قیادت میں اور آپ صلی اللہ علیہ و سلم کی تعلیمات و نگرانی میں اسلام کو نافذ کرنے کا زمانہ پایا تھا ۔
فضائل صحابہ کرام رضی اللہ عنہم:
مسند احمد میں حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ :
اللہ تعالی نے بندوں کے دلوں پر نظر ڈالی تو تمام بندوں کے دلوں میں سے حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم کے دل کو سب سے بہترین پایا تو اسے اپنے لیٔ منتخب کر لیا اور آپ صلی اللہ علیہ و سلم کو اپنا پیغام رسالت دے کر مبعوث فرمایا ، پھر اللہ نے نبی صلی اللہ علیہ و سلم کے دل کے بعد بندوں کے دلوں پر نظر ڈالی تو آپ صلی اللہ علیہ و سلم کے صحابہ کے دل تمام مخلوق کے دلوں سے بہتر پایٔ تو انھیں اپنے نبی صلی اللہ علیہ و سلم کے لیٔ وزراء منتخب فرما دیا جو آپ صلی اللہ علیہ و سلم کے لایٔ ھویٔ دین کے لیٔ جہاد و قتال کرتے تھے۔ ( مسند احمد )
شرف صحابیت و صحابہ : قرآن کے کریم آئینے میں:
جیسے نبی اکرم صلی اللہ علیہ و سلم کا ساتھ نصیب ھوا یا مسلمانوں میں سے جس نے آپ صلی اللہ علیہ و سلم کو ( ایمان کی حالت میں ) دیکھا وہ آپ کے صحابہ رضی اللہ عنہم میں سے ہے ۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے فضائل اور ان کے مقام و مرتبہ کو بتانے والی صریح آیات قرآنیہ اور صحیح احادیث موجود ہیں ۔ جن میں سے ہی ایک یہ ارشاد الہی ہے :
اور جن لوگوں نے سبقت کی ( یعنی سب سے ) پہے )ایمان لایٔ ) مھاجرین میں سے بھی اور انصار میں سے بھی اور جنھوں نے خلوص ( نیکوکاری ) کے ساتھ ان کی پیروی کی ، اللہ ان سے خوش ہے اور وہ اللہ سے خوش ہیں اور اس نے ان کے لیٔ جنتیں تیار کر رکھی ہیں جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہیں ، ( اور وہ ) ان میں ھمیشہ ھمشیہ رہیں گے ، یہ بہت بڑی کامیابی ہے۔ ( التوبہ ۔۱۰۰(
دوسری جگہ ارشاد باری تعالی ہے
(اے نبی صلی اللہ علیہ و سلم)ب مومن آپ سے درخت کے نیچے بیعت کر رہے تھے تو اللہ ان سے خوش ھو گیا اور جو ( صدق و خلوص ) ان کے دلوں میں تھا وہ اس نے معلوم کر لیا اور ان پر تسلی نازل فرمائی اور انھیں جلد فتح عنائت فرمائی اور بہت سی غنیمتیں جو انھوں نے حاصل کیں ۔ اور اللہ غالب حکمت والا ہے ۔ ( الفتح ۔۱۸ ، ۱۹(
اور جس سے اللہ راضی ھو جایٔ اس کے لیٔ ممکن ہی نہیں کہ اس کی موت کفر پر آیٔ کیونکہ اصل اعتبار اسلام پر وفات کا ہے اور حضرت جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ و سلم نے ارشاد فرمایا :
جن لوگوں نے درخت کے نیچے بیعت ( رضوان ) کی تھی ان میں سے کوئی شخص جہنم میں نہیں جایٔ گا۔ ( ترمذی ، ابوداؤد ، مسنداحمد )
اور ارشاد ربانی ہے
)تم بہترین امت ھو جو لوگوں ( کی اصلاح ) کے لیٔ نکالے گے ھو(۔ ( آل عمران ۔۱۱۰(
اس آیت میں اللہ تعالی نے تمام امتوں پر اس امت اسلامیہ کی خیر و بہتری ثابت فرما دی ہے اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے لیٔ اللہ کی اس شہادت کے مقابلے میں دوسری کوئی چیز نہیں آ سکتی ۔ اور ارشاد الہی ہے
اور ان مفلسین ، تارکین وطن کے لیٔ بھی جو اپنے گھروں اور مالوں سے نکالے گیٔ ہیں ( اور ) وہ اللہ کے فضل و خوشنودی کے طلبگار ہیں اور اللہ اور اس کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کے مددگار ہیں یہی لوگ سچے ( ایماندار ) ہیں ۔ اور ( ان لوگوں کے کے بھی ) جو مہاجرین سے پہلے ( ہجرت کر کے ) گھر ( مدینہ منورہ ) میں مقیم اور ایمان میں ( مستقل ) رہے ( اور ) جو لوگ ہجرت کر کے ان کے پاس آتے ہیں ، ان سے محبت کرتے ہیں اور جو کچھ انھیں ملا اسی سے اپنے دل میں کچھ خواہش نہیں پاتے اور انھیں اپنی جانوں سے بھی مقدم رکھتے ہیں خواہ انھیں خود ضرورت ہی ھو اور جو شخص حرص نفس سے بچا لیا گیا تو ایسے ہی لوگ فلاح و مراد پانے والے ہیں(۔ )الحشر۔۸ ، ۹ )
اور ارشاد باری تعالی ہے
اس دن اللہ نبی ( صلی اللہ علیہ و سلم ) کو اور جو ان کے ساتھ ایمان لایٔ ہیں ، انھیں رسوا نہیں کرے گا بلکہ ان کا نور ایمان ان کے آگے اور دائیں جانب ( روشنی کرتا ھوا ) چل رہا ھو گا۔( التحریم ۔۸(
اور ایک مقام پر اللہ تعالی نے فرمایا ہے
محمد ( صلی اللہ علیہ و سلم ) اللہ کے رسول ہیں اور جو لوگ ان کے ساتھ ( صحابہ کرام رضی اللہ عنہم ) ہیں وہ کافروں کے خلاف تو بڑے سخت ہیں لیکن آپس میں بڑے رحم دل ہیں ۔ آپ انھیں دیکھتے ہیں کہ ( اللہ کے آگے ) جھکے ھویٔ سر بسجود ہیں اور اللہ کا فضل اور اس کی خوشنودی طلب و تلاش کر رہے ہیں ( کثرت ) سجود سے ان کی پیشانیوں پر نشان پڑے ھوئے ہیں ۔ ( الفتح ۔۲۹)