حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ

خلیفۃ المسلمین ، داماد پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ
حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کو صحابہ کرام میں جو فضیلت اور عظمت حاصل ہے وہ اظہر من الشمس ہے۔ وہ “السابقون الاولون” میں تھے۔ حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ ، حضرت علی رضی اللہ عنہ ، حضرت زید بن حارثہ رضی اللہ عنہ کے بعد وہ شخص تھے جنہوں نے اسلام قبول کیا۔
وہ ذوالنورین تھے کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے یکے بعد دیگرے اپنی دو صاحبزادیوں کو ان کے نکاح میں دیا اور فرمایا ” اگر میری چالیس بیٹیاں بھی ہوتیں تو انہیں یکے بعد عثمان رضی اللہ عنہ کے نکاح میں دے دیتا”۔ وہ غنی تھے کہ انہوں نے اپنی ساری دولت کو دین اور ملت کی نذر کر دیا۔ ان ہی کے لیے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے “بیعت الرضوان” لی۔ انہیں کاتب وحی ہونے کا شرف حاصل ہوا۔ ان کو مسجد الحرام کی توسیع کرانے کی سعادت میسر آئی۔ انہوں نے تمام عالم اسلام کو ایک مصحف اور قرآت پر جمع کیا اور جامع القرآن کے لقب سے مشہور ہوئے۔ ان کی سیرت کے غیر معمولی اوصاف کے پیش نظر امت نے ان کے لیے ” کامل الحیاء والایمان ” کے الفاظ استعمال کیے۔ ان کے عہد کی فتوحات تاریخ اسلام کا ایک شاندار باب ہے۔انہوں نے آرمینیہ، آذربائیجان، ایشیائے کوچک، ترکستان، کابل، سندھ، قبرص اور اسپین وغررہ میں عربوں کے سیاسی اقتدار کے لیے راہیں ہموار کر دی تھیں۔ ان ہی کے زمانے میں بحری طاقت منظم ہوئی۔
نام و نسب و خاندان: عثمان نام، ابو عبداللہ اور ابو عمرو کنیت ، والد کا نام عفان اور والدہ کا نام اروی تھا ۔ قریش کی شاخ بنو امیہ سے تعلق رکھتے تھے۔ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کا سلسلہ نسب والد اور والدہ دونوں کی طرف سے پانچویں پشت میں عبد مناف پر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے سلسلہ نسب سے مل جاتا ہے۔ پھر اس پر مزید یہ کہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کی نانی ام حکیم یا حکم بیضاء بنت عبدالمطلب یعنی کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی پھوپھی تھیں۔
ولادت: ہجرت مدینہ سے ۴۷ برس قبل بمطابق ۵۷۷ء میں مکہ میں پیدا ہوئے۔
پیشہ: قریش کا عام پیشہ تجارت تھا۔ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے بھی تجارت کو ذریعہ معاش بنایا اور ایک شخص ربیعہ بن حارث کی شرکت سے کپڑے کا کاروبار بہت بڑے پیمانے پر شروع کر دی۔
سلامت فطرت: آپ سلیم الفطرت ہونے کی وجہ سے شراب سے نفرت کرتے تھے۔ اسی طرح گانا ، بجانا ، لہو و لعب اور زناکاری سے بھی طبعا مجتنب تھے۔

حلیہ مبارک: آپ کا رنگ سفید تھا۔ جس میں کچھ زردی کی آمیزش تھی۔ بال سیدھے تھے یعنی گھنگریالے نہیں تھے۔ ناک ابھری ہوئی تھی۔ پنڈلیوں اور دونوں بازووں پر بال کثرت سے تھے۔ سینہ چوڑا تھا۔ چہرہ پر چیچک کے کچھ نشانات تھے۔دانت ہموار اور داڑھی گنجان تھی۔
لباس: حضرت سلمہ بن اکوع رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ آدھی پنڈلی تک لنگی باندھا کرتے تھے اور فرماتے تھے کہ میرے محبوب صلی اللہ علیہ وسلم کی لنگی ایسی ہوا کرتی تھی۔
غذا: غذا بھی عمدہ اور پرتکلف استعمال فرماتے تھے۔ آپ پہلے خلیفہ تھے جن کے لیے آٹا چھنا جاتا تھا۔
انداز گفتگو: فطرتا کم گو تھے لیکن جب کسی موضوع پر اظہار خیال فرماتے تو گفتگو سیر حاصل کرتے اور بلیغ کرتے تھے۔
عبادت و خشیت: نماز بے حد خشوع و خضوع سے پڑھتے تھے۔ اس میں اس درجہ محویت ہوتی تھی کہ گرد و پیش کی کوئی خبر نہیں رہتی تھی۔ حضرت عبد اللہ رومی رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ مجھے یہ بات پہنچی ہے کہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے فرمایا اگر مجھے جنت اور دوزخ کے درمیان کھڑا کر دیا جائے اور مجھے معلوم نہ ہو کہ دونوں میں سے کس طرف جانے کا حکم ملے گا تو اس بات کے جاننے سے پہلے ہی مجھے راکھ بن جانا پسند ہو گا کہ دونوں طرف میں سے کس میں جانا ہے۔
اخلاق حمیدہ: ابن عساکر نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا عثمان رضی اللہ عنہ سب صحابہ سے خلق میں مجھ سے زیادہ مشابہ ہیں۔
منکسر المزاج: حضرت میمون بن مہران رحمتہ اللہ علیہ کہتے ہیں مجھے ہمدانی نے بتایا کہ میں نے حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کو دیکھا کہ آپ خچر پر سوار ہیں اور ان کا غلام نائل ان کے پیچھے بیٹھا ہوا ہے حالانکہ آپ اس وقت خلیفہ تھے۔
حضرت عبد اللہ رومی رحمتہ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ رات کو اپنے وضو کا انتظام خود کیا کرتے تھے۔ کسی نے ان سے کہا اگر آپ اپنے کسی خادم سے کہہ دیں تو وہ یہ انتظام کر دیا کرے گا۔ آپ نے فرمایا رات ان کی اپنی ہے۔ جس میں وہ آرام کرتے ہیں۔
کتابت وحی: چونکہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ لکھنا پڑھنا جانتے تھے۔ لہذا اسلام لانے کے بعد آپ کو کتابت وحی کا شرف بھی حاصل ہوا۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی روایت ہے کہ میں نے خود عثمان رضی اللہ عنہ کو اس گھر میں دیکھا ہے کہ رات کے وقت گرمی کے موسم میں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پر وحی نازل ہو رہی ہے ۔ جس کی وجہ سے حضور صلی اللہ علیہ وسلم حسب معمول گرانی محسوس کر رہے ہیں۔ اور حضرت عثمان رضی اللہ عنہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم سے وحی لکھ رہے تھے۔
ازواج و اولاد: حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کا پہلا نکاح آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی صاحبزادی رقیہ رضی اللہ عنہا سے ہوا تھا۔ ان سے ایک لڑکا پیدا ہواجس کا نام عبداللہ تھا لیکن ایک مہلک مرض میں مبتلا ہو کر جلد انتقال ہو گیا۔ اسی کی نسبت سے آپ کی کنیت ابو عبد اللہ تھی۔
حضرت رقیہ رضی اللہ عنہا کے انتقال کے بعد حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی دوسری صاحبزادی ام کلثوم رضی اللہ عنہا سے نکاح ہوا۔ ۳ ھ میں غزوہ بدر جس روز ختم ہوا اسی دن ان کا بھی انتقال ہو گیا۔ اس کے بعد حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے یکے بعد دیگرے نکاح فرمائے۔
ہجرت: حضرت قتادہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ صحابہ میں سے سب سے پہلے اللہ کے لیے جس نے اپنے اہل و عیال کے ساتھ ہجرت کی وہ حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ تھے۔ چنانچہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے پہلی ہجرت مکہ سے حبشہ کی طرف فرمائی اور دوسری مدینہ کی طرف۔
وفات: ۱۸ ذی الحجہ، ۳۵ ہجری اور جمعہ کے دن سورہ البقرہ کی آیت ۱۳۷ کی تلاوت فرماتے ہوئے شہید کر دئے گئے۔ انا للہ و انا الیہ راجعون۔
مدت خلافت: تقریبا ۱۲ سال
حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ کے ۱۰۰ قصے : مولف مولانا خرم یوسف صاحب