34: آپﷺ غیر مسلموں کی بھی عیادت کرتے
صرف مسلمانوں کے ساتھ ہی آپﷺ کا یہ طرز عمل نہ تھا بلکہ غیر مسلم اور دشمنوں کے ساتھ بھی آپﷺ کا ایسا ہی برتاؤ تھا۔
آپ نے پڑھا ہو گا کہ جس راستہ سے حضور اکرمﷺ کا گزر ہوتا تھا وہیں پر ایک یہودی کا گھر تھا۔ وہ آپﷺ کو بہت ستایا کرتا تھا۔ جب آپﷺ اس راستے سے گزرتے وہ آپ پر کوڑا کرکٹ پھینک دیا کرتا تھا۔ آپﷺ اس سے کچھ نہ کہتے تھے۔ کپڑے جھاڑ کر مسکراتے ہوئے گزر جاتے۔ اتفاق کی بات ہے ایک دن اس نے آپ پر کوڑا نہیں پھینکا۔ حضورﷺ کو تعجب ہوا۔ لوگوں سے اس کے بارے میں دریافت کیا۔ پتہ چلا کہ وہ بیمار ہے۔ آپﷺ اس کی عیادت کے لئے پہنچ گئے۔ اس نے جو آپﷺ کو دیکھا تو شرم سے پانی پانی ہو گیا۔ آپﷺ کے اس برتاؤ سے اتنا متاثر ہوا کہ اسی وقت کلمہ پڑھ کر مسلمان ہو گیا۔
ایک یہودی لڑکا حضورﷺ کی خدمت کیا کرتا تھا۔ ایک بار وہ بیمار پڑا۔ آپﷺ اس کی عیادت کے لیے تشریف لے گئے۔ اس کے سرہانے بیٹھے، تسلی دی اور اسلام کی دعوت دی۔ وہ لڑکا مسلمان ہو گیا۔ حضورﷺ یہ کہتے ہوئے واپس آئے:
“خدا کا شکر ہےجس نے اس لڑکے کو جہنم سے بچا لیا۔”
٭٭٭
35: آپﷺ بہت عبادت گزار تھے
رسول اللہﷺ پر خوفِ خدا ہر وقت طاری رہتا تھا۔ آپﷺ اٹھتے بیٹھتے اور چلتے پھرتے اللہ کو یاد کرتے اور کسی وقت بھی اپنے رب کی یاد سے غافل نہ رہتے۔ رمضان شریف کا مہینہ تو آپﷺ کی عبادت کا موسمِ بہار ہوتا تھا۔
جب بھی آپﷺ قرآن شریف پڑھتے یا دوسرے کی زبان سے سنتے تو اللہ کی محبت اور اس کے خوف کے سبب آپﷺ کی آنکھوں سے آنسو جاری ہو جاتے۔
فرض نمازوں کے علاوہ آپﷺ اس کثرت سے نوافل ادا کرتے کہ پائے مبارک وَرم کر آتے۔ آپﷺ نے فرمایا کہ “نماز میری آنکھوں کی ٹھنڈک اور مومنوں کے لیے معراج ہے۔”
آپ راتوں کو سوتے سوتے اٹھتے اور عبادت میں مشغول ہو جاتے۔ نماز میں صفیں سیدھی رکھنے کا بہت اہتمام فرماتے۔
رمضان شریف کے علاوہ بھی آپﷺ کثرت سے روزے رکھتے۔ آپﷺ اپنے گھر جا کر کوئی چیز کھانے کے لئے طلب کرتے، جواب ملتا کوئی چیز نہیں ہے۔” تو آپ فرماتے: “آج ہمارا روزہ رہے گا۔”
جب بھی آپﷺ کے پاس کوئی رقم آتی، اسے جب تک ضرورتمندوں میں تقسیم نہ کر دیتے آپﷺ کو چین نہ آتا۔ خود فاقہ کر لیتے مگر دوسروں کا پیٹ بھرنا آپ اپنے لیے لازمی سمجھتے تھے۔
٭٭٭