25: آپﷺ بہت انکسار پسند تھے

رسول اللہﷺ کبھی سر اٹھا کر مغرورانہ انداز میں نہیں چلتے تھے، آپ ہمیشہ نظریں نیچی رکھتے تھے۔ جب دوسروں کے ساتھ چلتے تو خود پیچھے چلتے اور دوسروں کو آگے کر دیتے۔ آپﷺ بڑے خاکساری کے ساتھ بیٹھتے، کھانا کھاتے وقت غلاموں کی طرح بیٹھتے۔ آپﷺ فرمایا کرتے تھے “میں اللہ کا فرمانبردار بندہ ہوں اور اس کے غلاموں کی طرح کھانا کھاتا ہوں۔

جب کسی مجلس میں پہنچتے تو بیٹھے ہوئے لوگوں کے سروں کو پھلانگتے ہوئے نہیں گزرتے تھے، بلکہ پیچھے کی صف میں جہاں جگہ ملتی بیٹھ جاتے۔ جب آپﷺ کو آتا دیکھ کر صحابہ کرام تعظیم کے لیے کھڑے ہو جاتے تو آپ فرماتے “میری تعظیم کے لیے کھڑے ہو کر عجمیوں کی نقل نہ کرو۔”

فتح مکہ کے موقع پر جب آپ شہر میں داخل ہو رہے تھے تو عاجزی اور انکساری کے طور پر سرِ مبارک کو اس قدر جھکا لیا تھا کہ وہ اونٹ کے کجاوے کو چھو رہا تھا۔ ایک شخص آپﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور آپ کی رعب دار شخصیت کو دیکھ کر کانپنے لگا۔ آپﷺ اس کے قریب گئے اور فرمایا “میں تو اس غریب قریشی عورت کا بیٹا ہوں جو سوکھا گوشت پکا کر کھاتی تھی۔”
٭٭٭