سبق نمبر 14: غسل جنابت کے مسائل

عَنْ عَلِيٍّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: « مَنْ تَرَكَ مَوْضِعَ شَعْرَةٍ مِنْ جَنَابَةٍ لَمْ يَغْسِلْهَا فُعِلَ بِهَا كَذَا وَكَذَا مِنَ النَّارِ » قَال عَلِيٌّ: فَمِنْ ثَمَّ عَادَيْتُ رَأْسِي فَمِنْ ثَمَّ عَادَيْتُ رَأْسِي ثَلَاثًا. (رواه ابوداؤد واحمد والدارمى الا انهما لم يكررا فَمِنْ ثَمَّ عَادَيْتُ رَأْسِي)

حضرت علی کرم اللہ وجہہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جس شخص نے غسل جنابت میں ایک بال بھر بھی جگہ دھونے سے چھوڑ دی تو اس کو دوزخ کا ایسا ایسا عذاب دیا جائے گا۔ حدیث کے راوی حضرت علیؓ فرماتے ہیں کہ حضور ﷺ کے اس ارشاد ہی کی وجہ سے میں اپنے سر کے بالوں کا دشمن بن گیا (یعنی میں نے معمول بنا لیا، کہ جب ذرا بڑھے، میں نے ان کا صفایا کر دیا) ابو داؤد کی روایت کے مطابق یہ جملہ آپ ﷺ نے تین دفعہ فرمایا۔ (سنن ابی داؤد، مسند احمد، مسند دارمی)

اس حدیث سے معلوم ہوا کہ غسل جنابت میں سارے جسم کا اس طرح دھویا جانا ضروری ہے کہ ایک بال بھر جگہ بھی دھونے سے باقی نہ رہ جائے۔ بعض شارحین نے لکھا ہے کہ غسل کی سہولت کی وجہ سے حضرت علی مرتضیٰ ؓ نے سر کے بال صاف کرانے کا اپنا جو معمول بنا لیا تھا اس سے معلوم ہوا کہ اس مقصد سے سر منڈانے کا طریقہ بھی جائز اور مستحسن ہے۔ اگرچہ اولی سر پر بال رکھنے ہی کا طریقہ ہے، جیسا کہ خود رسول اللہ ﷺ کا اور باقی خلفائے راشدین کا معمول تھا۔

ہر عاقل بالغ مسلمان کو چاہیے کہ غسلِ جنابت کا طریقہ اور اَحکام سیکھے اور اس کے مطابق عمل کرے۔ شریعت کی رو سے غسل سے مراد ’’پاک پانی کا تمام بدن پر خاص طریقے سے بہانا ہے۔ ‘‘ قرآن حکیم میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا:

وَاِنْ کُنْتُمْ جُنُبًا فَاطَّهَرُوْا.المائدۃ، 5: 6

’’اور اگر تم حالتِ جنابت میں ہو تو (نہا کر) خوب پاک ہو جاؤ۔ ‘‘

غسل کی تین اقسام ہیں :

1۔ غسلِ فرض

2۔ غسل مسنون۔

3۔ غسل مستحب۔

غسل فرض اور غسل مسنون کے اس سے پہلے سبق میں آداب ومسائل بیان ہوچکے ہیں ، اور چند اور مسائل جو اکثر پیش آتے ہیں اُن کا مطالعہ کرتے ہیں :

٭…پردہ کی جگہ کپڑے اُتارکر غسل کرنا جائز ہے، اور اس صورت میں بیٹھ کر غسل کرنا زیادہ بہتر ہے، مرد اگر کھلے میدان میں ناف سے گھٹنوں تک کپڑا باندھ کر غسل کرے تو جائز ہے، اور ناف سے گھٹنوں تک ستر کھولنا حرام ہے۔

اگر نیکر، جانگیہ پہن کر کپڑے کے نیچے پانی پہنچ جائے اور بدن کا پوشیدہ حصہ دُھل جائے تو غسل صحیح ہوگا، غسل میں وضو خود ہی ہوجاتا ہے، غسل کے بعد جب تک کم از کم دو رکعت نماز نہ پڑھ لی جائے یا کوئی دُوسری ایسی عبادت ادا نہ کرلی جائے جس میں وضو شرط ہے، دوبارہ وضو کرنا مکروہ ہے۔

٭…اگر غسل کے دوران پیشاب آجائے تو اس سے صرف وضو ٹوٹتا ہے، غسل دوبارہ کرنا ضروری نہیں ہے، لہذا پیشاب کرنے کے بعد جہاں سے غسل چھوڑا تھا وہیں سے کرسکتے ہیں ، البتہ اس کے بعد نماز وغیرہ کی ادائیگی کے لیے مکمل وضو کرنا لازم ہوگا، اگر پیشاب کے بعد بقیہ غسل کے دوران اعضاءِ وضو مکمل دھل جائیں تو الگ سے وضو نہیں کرنا ہوگا۔ اور اگر پیشاب کرنے کے بعد ازسرِ نو غسل مکمل کیا جائے تو یہ مستحب ہے۔

٭…پیشاب کے دوران قطرے خارج ہونے سے غسل واجب نہیں ہوتا، بعض لوگوں کو یہ بیماری ہوتی ہے کہ پیشاب سے پہلے یا بعد، دُودھ کی شکل کا مادّہ خارج ہوتا ہے، اس کو ”ودی“ کہتے ہیں اور اس کے خارج ہونے سے غسل واجب نہیں ہوتا۔ وضو یا غسل کے بعد پیشاب کا قطرہ آنے پر وضو دوبارہ کریں ، غسل نہیں ۔

٭…اور اگر غسل کے بعد منی خارج ہوجائے تو اس میں یہ تفصیل ہے کہ اگر غسل سے پہلے سولیا ہو، یا پیشاب کرلیا ہو یا چل پھر لیا ہو تو دوبارہ غسل کی ضرورت نہیں ، اور اگر صحبت سے فارغ ہوکر فوراً غسل کرلیا، نہ پیشاب کی، نہ سویا، نہ چلا پھرا، بعد میں منی خارج ہوئی تو دوبارہ غسل لازم ہے۔

٭…سر کے بال دھونا فرض ہے، اس کے بغیر غسل نہیں ہوگا، بلکہ اگر ایک بال بھی سوکھا رہ گیا تو غسل ادا نہیں ہوا۔ پرانے زمانے میں عورتوں سر گوندھ لیا کرتی تھیں ، ایسی عورت جس کے بال گندھے ہوئے ہوں ، اس کے لئے یہ حکم ہے کہ اگر وہ اپنی مینڈھیاں نہ کھولے اور پانی بالوں کی جڑوں تک پہنچالے تو غسل ہوجائے گا، لیکن اگر سر کے بال کھلے ہوئے ہوں جیسا کہ آج کل عام طور پر عورتیں رکھتی ہیں تو پورے بالوں کا تر کرنا غسل کا فرض ہے، اس کے بغیر عورت پاک نہیں ہوگی۔

جن اعضاء کا وضو یا غسل میں دھونا فرض ہے، ان اعضاء تک پانی پہنچانا ضروری ہے، ان میں سے کوئی عضو سوئی کے ناکہ کے برابر بھی خشک نہ رہے کہ اس پر پانی نہ پہنچا ہو، اگر ان اعضا ء میں سے کسی عضو میں سوئی کے ناکہ کے برابر بھی ایسی جگہ ہو جس تک پانی نہ پہنچا ہو تو وہ وضو اور غسل شرعاً نا مکمل ہے، اور ایسے نامکمل وضو /غسل سے پڑھی گئی نماز بھی کالعدم ہوگی اور ذمے میں اسی طرح فرض رہے گی جس طرح نہ پڑھنے والے کے ذمے میں رہتی ہے ؛ لہٰذا اگر ان اعضاء میں سے کسی عضو پر ایلفی یا اور کوئی ٹھوس چیز لگ جائے جس کے ہوتے ہوئے کھال تک پانی نہیں پہنچتاہو تو اس کے لگے ہوئے ہونے کی حالت میں وضو /غسل نہ ہوگا۔ عموماً ایلفی چھوٹ جاتی ہے، لہٰذا ناخن پر لگی ایلفی کو چھڑانا ضروری ہوگا؛ کیوں کہ اس میں زیادہ مشقت نہیں ہے، البتہ اگر کھال پر ایلفی لگی ہو اور پوری کوشش کے بعد بھی مکمل طور پر نہ چھوٹے، اور زیادہ کوشش کے نتیجے میں کھال اترنے یا زخم بننے کا اندیشہ ہو تو جس قدر ہٹ سکے اس کا چھڑانا ضروری ہوگا۔ نیز اسے ہٹا کر مکمل غسل کرنا دوبارہ لازم نہیں ہے، صرف وہی جگہ دھو لینا کافی ہے۔

٭…غسل کی حالت میں اگر غسل بالکل برہنہ ہوکر کیا جارہا ہو تو اس صورت میں قبلہ کی طرف منہ یا پیٹھ کرنا مکروہِ تنزیہی ہے، بلکہ رُخ شمالاً جنوباً ہونا چاہئے، اور اگر ستر ڈھانک کر غسل کیا جارہا ہو تو اس صورت میں کسی بھی طرف رُخ کرکے غسل کیا جاسکتا ہے۔

٭…جب غسل فرض ہوجائے تو اس کو نمازِ فجر سے پہلے اُٹھ کر غسل کا اہتمام کرنا چاہئے، غسل میں اتنی تاخیر کرنا کہ نماز قضا ہوجائے حرام اور سخت گناہ ہے۔ اورناپاکی کی حالت میں کھانا پینا اور دیگر اُمور جائز ہیں ، اور جنبی آدمی کے استعمال کرنے سے یہ چیزیں ناپاک نہیں ہوتیں ، لیکن غسل میں اتنی تاخیر کرنا کہ نماز کا وقت قضا ہوجائے، حرام اور سخت گناہ ہے۔

٭… اگر عورت کو احتلام ہونے کی صورت میں شرم گاہ سے منی خارج ہوجائے توغسل فرض ہوگا، چاہے عدت کے دوران ہو یا نہ ہو۔

٭…غسل کے دوران اگر ستر کھلا ہوا ہو تو بلا ضرورت بات کرنا بہتر نہیں ہے، البتہ اگر کوئی سخت ضرورت پیش آجائے یا ستر ڈھانک کر غسل کیا جارہا ہو تو پھر بقدر ضرورت بات کرنے میں کوئی مضائقہ نہیں ہے۔ ’’بہر کیف! غسل کرنے والاکسی قسم کا کوئی کلام نہ کرے اگرچہ وہ دعا ہی ہو اس لیے کہ وہ گندگی کی جگہ پر ہے۔ بے پردگی کی حالت میں (کوئی کلام کرنا یا دعا پڑھنا) مکروہ ہے۔ ‘‘

٭…دانت بھروالینے کے بعد جب مسالہ دانت کے ساتھ پیوست ہوجاتا ہے تو اس کا حکم اجنبی چیز کا نہیں رہتا، اس لئے وہ غسل کے صحیح ہونے سے مانع نہیں ۔ دانت پر چڑھے اسٹیل کے کور (خول) کو اگر بلا مشقت نکالا جا سکتا ہے تو غسل کے لیے نکالنا ضروری ہو گا، بغیر نکالے وضو تو ہوجائے گا، لیکن فرض غسل درست نہ ہوگا۔ اور اگر بلا مشقت نہیں نکالا جاسکتا تو پھر نکالنا ضروری نہیں ، بلکہ اوپر سے پانی کا گزر جانا کافی ہے۔ نیز ایسا خول (جو مشقت کے بغیر نہ نکالا جاسکتاہو) جس شخص کے لگا ہو، اس کی موت کی صورت میں بھی اسے نہیں نکالاجائے گا۔

٭…غسل کے دوران دانتوں میں خون آنے کی صورت میں یا ریح خارج ہونے کی صورت میں دوبارہ غسل کرنا لازم نہیں ہے، جو اعضاء باقی ہوں ، انہیں دھونا کافی ہوگا، البتہ مکمل غسل کرلینا بہتر ہے۔ بہرحال اگر از سرِ نو غسل نہ کیا گیا، بلکہ وہیں سے غسل جاری رکھا تو فرض غسل ہوجائے گا، لیکن اگر اعضاءِ وضو نہ دھلے ہوں تو نماز کے لیے دوبارہ وضو کرنا ضروری ہوگا۔

٭…غسل اور وضو سنت کے مطابق کریں ، یعنی تین تین بار اعضاء پر پانی بہالیں ، اس کے بعد شک کرنا غلط ہے، خواہ کتنے ہی وسوسے آئیں کہ کوئی بال خشک رہ گیا ہوگا، مگر اس کو شیطانی خیال سمجھیں اور اس کی کوئی پروا نہ کریں ۔

٭…کپڑے پہنے ہوئے بھی غسل کرنا جائز ہے بشرطیکہ کپڑے کے حائل ہونے کی وجہ سے کوئی عضو خشک نہ رہے۔ نیز کپڑے پاک ہوں ، بصورتِ دیگر کپڑوں پر لگنے والاپانی ناپاک ہو جائے گا، اور غسل نہیں ہوگا، الا یہ کہ اتنا زیادہ پانی بہایا جائے کہ کپڑے اور جسم دونوں پاک ہوجائیں ۔

٭…اگر پاؤں زخمی ہوتو جس پیر میں زخم ہے، اسے پٹی کرکے اس پر پلاسٹک کی تھیلی لپیٹ لی جائے، اور غسل کرلیا جائے، آخر میں پلاسٹک ہٹا کر پٹی پر مسح کرلیجیے، واجب غسل ادا ہوجائے گا۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، وہ فرماتے ہیں کہ تین چیزیں اعلیٰ ایمان والے ہونے کی نشانی ہے، ایک یہ کہ سردی کی رات میں کسی کو احتلام ہو اور وہ غسل کے لیے کھڑا ہو جائے اور اس کو اللہ تعالیٰ کے علاوہ کوئی نہ دیکھے، دوسرا گرمی کے دن میں روزہ رکھنا، تیسرا کسی شخص کا بیابان جگہ میں نماز پڑھنا جہاں اس کو اللہ تعالیٰ کے علاوہ کوئی نہ دیکھے۔

٭… ناپاکی کی حالت میں ناخن اور بال کاٹنا مکروہ ہے، لیکن اگر ناخن یا بال دھونے کے بعد کاٹے تو مکروہ بھی نہیں ۔ اورناف سے لے کر رانوں کی جڑ تک اور شرم گاہ (آگے، پیچھے) کے اردگرد جہاں تک ممکن ہو صفائی کرنا ضروری ہے، ہر ہفتہ صفائی افضل ہے، چالیس دن تک چھوڑنے کی اجازت ہے، اس سے زیادہ وقفہ ممنوع ہے۔ جس گھر میں جنبی ہو اس گھر میں رحمت کے فرشتے نہیں آتے، لہٰذا جلد اَز جلد پاکیزگی حاصل کرنی چاہیے۔

حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:

لَا تَدْخُلُ الْمَلآئِکَةُ بَیْتًا فیْهِ صُوْرَةٌ وَلَا کَلْبٌ وَلَا جُنُبٌ.

’’فرشتے اس گھر میں داخل نہیں ہوتے جہاں تصویر یا کتا یا جنبی ہو۔ ‘‘ (ابوداؤد، السنن، کتاب اللباس، باب في الصور: 4: 43، رقم: 4152)

دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہمیں اور سب مسلمانوں کو دینی بصیرت سے نوازے اورقول وعمل میں اخلاص نصیب فرمائے۔

Lesson 14 غسل جنابت کے مسائل Problems of Ghusal Janabat Dars e Hadees Umar gallery ویڈیو

Please watch full video, like and share Lesson 14 غسل جنابت کے مسائل Problems of Ghusal Janabat Dars e Hadees Umar gallery. Subscribe UmarGallery channel.
Video length: 11:02

https://youtu.be/gWqDlEhbPaU