سبق نمبر 11: نیند سے وضو کا ٹوٹنا

عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ، ‏‏‏‏‏‏أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ‏‏‏‏ الْعَيْنُ وِكَاءُ السَّهِ، ‏‏‏‏‏‏فَمَنْ نَامَ فَلْيَتَوَضَّأْ.

سیدناعلی بن ابی طالب رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: آنکھ سرین کا بندھن ہے، لہٰذا جو سو جائے وہ وضو کرے۔ (سنن ابنِ ماجہ – پاکی کا بیان – حدیث نمبر 477)

اس حدیث سے معلوم ہوا ک نیند احداث میں سے ہے، نیند کے ناقض وضوہونے کا قطعی ثبوت ہے۔ البتہ نیند اور اونگھ میں فرق ضرور پیش نظر رکھنا چاہیے۔ بہرحال گزشتہ اسباق میں ہم احادیث صحیحہ کی روشنی میں وضو کی شرائط فرائض سنن اور اس کا طریقہ سن چکے ہیں ۔ اب ضرورت اس امر کی ہے کہ آپ کو وہ اشیاء اور حالتیں بھی معلوم ہوں جن سے وضو ٹوٹ جاتا ہے تاکہ ایسا نہ ہو کہ وضو ٹوٹ جانے کے باوجو ہم لاعلمی میں وضو قائم سمجھ کر عبادت کی ادائیگی میں مصروف رہیں جو صحیح اور مقبول نہ ہو۔

میرے مسلمان بھائیوں ! کچھ چیزیں اور صورتیں ایسی ہیں جو وضو کے ٹوٹ جانے کا سبب بن جاتی ہیں ۔ ان میں سے کوئی ایک چیز یا صورت بھی پیش آجانے سے وضو قائم نہیں رہتا بلکہ جس کام کے لیے وضو کیا گیاتھا اس کی ادائیگی کے لیے نئے سرے سے وضو کرنا پڑتا ہے ان مفاسد کو”نواقص وضو”یا”وضو توڑنے والی چیزیں “کہا جاتا ہے

جن چیزوں سے وضو ٹوٹ جاتا ہے وہ دو قسم کی ہیں :

1۔ جو انسان کے جسم سے نکلیں ۔ جیسے پیشاب، پاخانہ، ریح وغیرہ۔

2۔ جو انسان پر طاری ہوں ، جیسے: بیہوشی، نیند وغیرہ

پہلی قسم یعنی جسم انسانی سے نکلنے والی چیزوں کی بھی دو قسمیں ہیں :

1۔ جو پیشاب و پاخانہ کے راستہ سے نکلے۔

2۔ وہ جو باقی جسم کے کسی مقام سے نکلے جیسے: قے، خون وغیرہ۔

ان دو راستوں کے علاوہ جسم کے باقی حصہ کے کسی مقام سے کچھ نکلنے کی یہ صورتیں ہیں۔ کوئی ناپاک چیز نکلےاور جسم پر بہنے لگے مثلاً: خون، پھوڑے پھنسی پیپ وغیرہ تو وضو ٹوٹ جاتا ہے خواہ تھوڑی سی بہے۔ اگر آنکھ میں خون نکل کر آنکھ میں ہی بہہ جائےاور باہر نہیں نکلا تو وضو نہیں ٹوٹا، کیوں کہ آنکھ کے اندر کا حصہ نہ وضو میں دھونا فرض ہے نہ غسل میں ، اور اگر باہر نکل کر بہہ گیاتو وضو ٹوٹ جائے گا۔

قےمیں اگر پت، خوں یا کھانایا پانی منہ بھر کر نکلے تو وضو ٹوٹ جائے گا، اگر منہ بھر سے کم ہو تو وضو نہیں ٹوٹے گا۔ (منہ بھر قے وہ ہے جو بغیر مشقت نہ رک سکے) اگر خالص بلغم نکلے تو وضو نہیں ٹوٹے گا خواہ منہ بھر ہی ہو۔ منہ یا دانتوں سے خون تھوک کے ساتھ مل کر آئے تو اگر خون غالب یا برابر ہے تو وضو جاتارہے گا اور کم ہے تو نہیں ٹوٹا۔ اگر زخم پر خون ظاہر ہوا اور اس کوانگلی یا کپڑے سے پونچھ لیا پھر ظاہر ہوا پھر پونچھ لیا کئی بار ایسا کیا اگر یہ سب دفعہ کا خون مل کر اتنا ہو جاتا ہے کہ بہ جائے تو وضو ٹوٹ گیا، ورنہ نہیں ۔ اگر آنکھ نہ دکھتی ہو، نہ اس میں کھٹک ہوتی ہو اور محض نزلہ کی وجہ سے یا یوں ہی پانی بہے یا آنسو نکل آئے تو وضو نہیں ٹوٹے گا۔ اگر جما ہوا خون مسور کے دانے کے برابرناک صاف کرتے وقت نکلے تو وضو باقی رہا۔

وضو توڑنے والی دوسری قسم کی چیزیں : یعنی جو انسان پر طاری ہوتی ہے اس کی یہ صورتیں ہیں :

1۔ نیند:

جس نیند کی وجہ سے انسان اپنے اعضاء پر قدرت برقرار نہ رکھ سکےاس کی وجہ سے وضو ٹوٹ جاتا ہے، لہذا اگر کوئی شخص پہلو پر یا ایک کولہے پر یا چہرے کے بل یا چت لیٹ کرسوجائے یا کسی ایسی چیز سے ٹیک لگا کر سوجائے کہ اگر اس چیز کو ہٹایا جائے تو وہ گرجائے تو اس کا وضو ٹوٹ جاتا ہے، اس میں وقت کی کوئی مقدار نہیں اگر تھوڑی دیر بھی آنکھ لگ جائے تو وضو ٹوٹ جاتا ہے۔ البتہ صرف اونگھنے سے وضو نہیں ٹوٹتا۔ لہٰذا اگر ایسی نیند آ جائے جس سے انسان کا شعور باقی نہ رہے تو اس قسم کی نیند سے وضو ٹوٹ جاتا ہے جیسا کہ سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث میں اس امر کی صراحت موجود ہے۔

اگر بغیر سہارا لیے کھڑے کھڑے یا بغیر سہارا لگائے بیٹھ کر سو جائے یا نماز کی کسی ہیت پرجو مردوں کے لیے مسنون ہو مثلاً سجدہ یا قعدے میں مسنونہ ہیت پر سو گیا تو وضو نہیں ٹوٹے گا۔ اگر دونوں سرین پر بیٹھا ہے، گھٹنے کھڑے ہیں ، ہاتھ پنڈلیوں پر لپٹے ہوئے ہیں اور سر گھٹنوں میں ہے تو اس حالت مین سونے سے وضو نہیں ٹوٹے گا۔

2۔ بیہوشی:

خواہ بیماری یا کسی اور وجہ سے ہو، مثلاً غشی، جنوں ، مرگی اور نشہ وغیرہ سے بے ہوشی ہو جائے تو وضو ٹوٹ جاتا ہے، اگرچہ تھوڑی دیر ہی ہو، اس کی حد یہ ہے کہ اس کے پاؤں میں لغزش آجائے۔

3۔ نمازکےاندرقہقہہ مارنا:

یعنی اس طرح کھلکھلا کر ہنسنا کہ اس کے برابر والے سن لیں ، قہقہہ وضو اور نماز دونوں کو توڑتاہے خواہ عمداً ہو یا سہواً، اگر نماز کے باہر قہقہہ سے ہنسے تو وضو نہیں ٹوٹتا۔

مسئلہ۔

اگر کسی کے کوئی زخم ہوا اس میں سے کیڑا نکلے یا کان سے نکلا یا زخم میں سے کچھ گوشت کٹ کے گر پڑا اور خون نہیں نکلا تو اس سے وضو نہیں ٹوٹا۔

مسئلہ۔

اگر کسی نے نکسیرپھوٹی یا چوٹ لگی اور خون نکل آیا۔ یا پھوڑے پھنسی سے یا بدن بھر میں اور کہیں سے خون نکلا یا پیپ نکلی تو وضو جاتا رہا۔ البتہ اگر زخم کے منہ ہی پر رہے زخم کے منہ سے آگے نہ بڑھے تو وضو نہیں ٹوٹا۔ اگر کسی کے سوئی چبھ گئی اور خون نکل آیا لیکن وہیں ٹھہرا رہابہا نہیں ہے تو وضو نہیں ٹوٹا۔ اور جو ذرا بھی بہہ پڑا ہو تو وضو ٹوٹ گیا۔ مسئلہ۔ اگر کسی نے ناک سنکی اور اس میں جمے ہوئے خون کی پھٹکیاں نکلیں تو وضو نہیں ٹوٹا۔ وضو جب ٹوٹتا ہے کہ پتلا خون نکلے اور بہ پڑے۔ سو اگر کسی نے اپنی ناک میں انگلی ڈالی پھر اس کو نکالا تو انگلی میں خون کا دھبہ معلوم ہوا لیکن وہ خون بس اتنا ہی ہے کہ انگلی میں تو ذرا سا لگ جاتا ہے لیکن بہتا نہیں تو اس سے وضو نہیں ٹوٹتا۔ کسی کی آنکھ کے اندر کوئی دانہ وغیرہ تھا وہ ٹوٹ گیا۔ یا خود اس نے توڑ دیا اور اس کا پانی بہہ کر آنکھ میں تو پھیل گیا لیکن آنکھ سے باہر نہیں نکلا تو اس کا وضو نہیں ٹوٹا اور اگر آنکھ کے باہر پانی نکل پڑا تو وضو ٹوٹ گیا۔ اسی طرح اگر کان کے اندر دانہ ہو اور ٹوٹ جائے تو جب تک خون پیپ سوراخ کے اندر اس جگہ تک رہے جہاں پانی پہنچانا غسل کرتے وقت فرض نہیں ہے تب تک وضو نہیں ٹوٹا۔ اور جب ایسی جگہ پر جائے جہاں پانی پہنچانا فرض ہے تو وضو ٹوٹ جائے گا۔

مسئلہ۔

کسی نے اپنے پھوڑے یا چھالے کے اوپر کا چھلکا نوچ ڈالا اور اس کے نیچے خون یا پیپ دکھائی دینے لگا لیکن وہ خون پیپ اپنی جگہ پر ٹھہرا ہے کسی طرف نکل کے بہا نہیں تو وضو نہیں ٹوٹا اور جو بہہ پڑا تو وضو ٹوٹ گیا۔

مسئلہ۔

کسی کے پھوڑے میں بڑا گہرا گھاؤ ہو گیا تو جب تک خون پیپ اس گھاؤ کے سوراخ کے اندر ہی اندر ہے باہر نکل کر بدن پر نہ آوے اس وقت تک وضو نہیں ٹوٹتا۔

مسئلہ۔

اگر پھوڑے پھنسی کا خون اپنےآپ سے نہیں نکلا بلکہ اس نے دبا کے نکالاگیا ہے تب بھی وضو ٹوٹ جائے گا جبکہ وہ خون بہ جائے۔

مسئلہ۔

کسی کے زخم سے ذرا ذرا خون رسنے یعنی نکلنے لگا اس نے اس پر مٹی ڈال دی یا کپڑے سے پونچھ لیا۔ پھر ذرا سا نکالا پھر اس نے پونچھ ڈالا۔ اس طرح کئی دفعہ کیا کہ خون بہنے نہ پایا تو دل میں سوچے یعنی اندازہ کرےاگر ایسا سمجھے کہ اگر پونچھا نہ جاتا تو بہہ پڑتا تو وضو ٹوٹ جائے گا۔ اور اگر ایسا ہو کہ پونچھا نہ جاتا تب بھی نہ بہتا تو وضو نہ ٹوٹے گا۔

مسئلہ۔

کسی کے تھوک میں خون معلوم ہوا تو اگر تھوک میں خون بہت کم ہے اور تھوک کا رنگ سفیدی یا زردی مائل ہے تو وضو نہیں گیا اور اگر خون زیادہ یا برابر ہے اور رنگ سرخی مائل ہے تو وضو ٹوٹ گیا۔

مسئلہ۔

اگر دانت سے کوئی چیز کاٹی اور اس چیز پر خون کا دھبہ معلوم ہوا یا دانت میں خلال کیا اور خلال میں خون کی سرخی دکھائی دی لیکن تھوک میں بالکل خون کا رنگ معلوم نہیں ہوتا تو وضو نہیں ٹوٹا۔

مسئلہ۔

کسی نے جونک لگوائی اور جونک میں اتنا خون بھر گیا کہ اگر بیچ سے کاٹ دو تو خون بہ پڑے تو وضو جاتا رہا اور جو اتنا نہ پیا ہو بلکہ بہت کم پیا ہو تو وضو نہیں ٹوٹا۔ اور اگر مچھر یا مکھی یا کھٹمل نے خون پیا تو وضو نہیں ٹوٹا۔ مسئلہ۔ کسی کے کان میں درد ہوتا ہے اور پانی نکلا کرتا ہے تو یہ پانی جو کان سے بہتا ہے نجس ہے اگرچہ کچھ پھوڑا یا پھنسی نہ معلوم ہوتی ہو۔ پس اس کے نکلنے سے وضو ٹوٹ جائے گا جب کان کے سوراخ سے نکل کر اس جگہ تک جائے جس کا دھونا غسل کرتے وقت فرض ہے۔ اسی طرح اگر ناف سے پانی نکلے اور درد بھی ہوتا ہو تو اس سے بھی وضو ٹوٹ جائے گا۔ ایسے ہی اگر آنکھیں دکھتی ہوں اور کھٹکھتی ہوں تو پانی بہنے اور آنسو نکلنے سے وضو ٹوٹ جاتا ہے۔ اور اگر آنکھیں نہ دکھتی ہوں نہ اس میں کچھ کھٹک ہو تو آنسو نکلنے سے وضو نہیں ٹوٹتا۔

مسئلہ۔

اگر چھاتی سے پانی نکلتا ہے اور درد بھی ہوتا ہے۔ تو وہ بھی نجس ہے اس سے وضو جاتا رہے گا اور اگر درد نہیں ہے تو نجس نہیں ہے اور اس سے وضو بھی نہیں ٹوٹے گا۔ مسئلہ۔ وضو کے بعد ناخن کٹائے یا زخم کے اوپر کی مردار کھال نوچ ڈالی تو وضو میں کوئی نقصان نہیں آیا نہ تو وضو کے دہرانے کی ضرورت ہے اور نہ اتنی جگہ کے پھر تر کرنے کا حکم ہے۔

مسئلہ۔

اگر وضو کرنا تو یاد ہے اور اس کے بعد وضو ٹوٹنا اچھی طرح یاد نہیں کہ ٹوٹا ہے یا نہیں تو اس کا وضو باقی سمجھا جائے گا۔ اسی سے نماز درست ہے لیکن وضو کر لینا بہتر ہے۔ مسئلہ۔ جس کو وضو کرنے میں شک ہوا کہ فلانا عضو دھویا یا نہیں تو وہ عضو پھر دھو لینا چاہیے اور اگر وضو کر چکنے کے بعد شک ہوا تو کچھ پروا نہ کرے وضو ہو گیا۔ البتہ اگر یقین ہو جائے کہ فلانی جگہ خشک رہ گئی ہو تو اس کو دھو لے۔

مسئلہ۔

بے وضو قرآن مجید کا چھونا درست نہیں ہے ہاں اگر ایسے کپڑے سے چھولے جو بدن سے جدا ہو تو درست ہے۔ دوپٹہ یا کرتے کے دامن سے جبکہ اس کو پہنے اوڑھے ہوئے ہو چھونا درست نہیں ۔ ہاں اگر اترا ہوا ہو تو اس سے چھونا درست ہے۔ اور زبانی پڑھنا درست ہے اور اگر کلام مجید کھلا ہوا رکھا ہے اور اس کو دیکھ دیکھ کر پڑھا لیکن ہاتھ نہیں لگایا یہ بھی درست ہے۔ اسی طرح بے وضو ایسے تعویذ اور ایسی تشتری کا چھونا بھی درست نہیں ہے جس میں قرآن کی آیت لکھی ہو خوب یاد رکھو۔

یہ چند مسائل ہیں باقی جو صورت حال پیش آئے اسےمقامی دارالافتاء اور مستند مفتیان کرام سے معلوم کرلیا جائے۔ اللہ تعالیٰ تمام مسلمانوں کو شریعت کے ہرہر حکم کی تابعداری کی توفیق نصیب فرمائے،

آمین بجاہ حرمۃ النبی الأمی الکریم۔

Lesson 11 وضو کو توڑنے والی چیزیں Things That Break Ablution Dars e Hadees Umar gallery ویڈیو

Please watch full video, like and share Lesson 11 وضو کو توڑنے والی چیزیں Things That Break Ablution Dars e Hadees Umar gallery. Subscribe UmarGallery channel.
Video length: 09:21

https://youtu.be/mblfpLHqhbg