زکوٰة کے مستحقین


(کن لوگوں کو زکوٰة دے سکتے ہیں؟ (مصارفِ زکوٰة

س… کن کن لوگوں کو زکوٰة دینا جائز ہے اور کن کن کو ناجائز؟

ج… اپنے ماں باپ، اور اپنی اولاد کو زکوٰة دینا جائز نہیں، اسی طرح شوہر بیوی ایک دُوسرے کو زکوٰة نہیں دے سکتے، جو لوگ خود صاحبِ نصاب ہوں ان کو زکوٰة دینا جائز نہیں۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے خاندان (ہاشمی حضرات) کو زکوٰة دینے کا حکم نہیں، بلکہ اگر وہ ضرورت مند ہوں تو ان کی مدد غیرِزکوٰة سے لازم ہے۔ اپنے بھائی، بہن، چچا، بھتیجے، ماموں، بھانجے کو زکوٰة دینا جائز ہے، مزید تفصیل خود پوچھئے یا کسی کتاب میں پڑھ لیجئے۔

ایضاً

س… زکوٰة کی تقسیم کن کن قوموں پر حرام ہے؟ جبکہ ہمارے علاقے تحصیل پلندری بلکہ پورے آزاد کشمیر میں سیّد، ملک، اعوان اور لوہار، ترکھان، قریشی وغیرہ ان کے لئے زکوٰة حرام قرار دے کر بند کردی گئی، البتہ سیّد حضرات کے لئے توزکوٰة لینا جائز نہیں، دیگر دو قومیں جن میں قریشی کہلانے والے ترکھان، لوہار اور اعوان، ملک شامل ہیں زکوٰة کے حق دار ہیں یا نہیں؟ براہِ کرم اس کی بھی وضاحت کریں کہ سیّد گھرانے کے علاوہ حاجت مند لوگ مثلاً: یتیم، بیوہ، معذور زکوٰة لینے کے حق دار ہیں؟

ج… زکوٰة، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے خاندان کے لئے حلال نہیں، اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے خاندان سے مراد ہیں: آلِ علی، آلِ عقیل، آلِ جعفر، آلِ عباس اور آلِ حارث بن عبدالمطلب۔ پس جو شخص ان پانچ بزرگوں کی نسل سے ہو اس کو زکوٰة نہیں دی جاسکتی، اگر وہ غریب اور ضرورت مند ہو تو دُوسرے فنڈ سے ان کی خدمت کرنی چاہئے۔

سیّد اور ہاشمیوں کی اعانت غیرِ زکوٰة سے کی جائے

س… اسلام دینِ مساوات ہے اور دینِ عدل و حکمت ہے، اسلام غیرمسلموں سے جزیہ وصول کرتا ہے تو انہیں اپنے زیرِ سایہ تحفظ فراہم کرتا ہے، اسلام زکوٰة دینے کا حکم دیتا ہے اور حکم دیتا ہے کہ انہیں اُمت (ہاشمی کے علاوہ) کے غریبوں، مسکینوں، یتیموں اور بیواوٴں پر خرچ کیا جائے، یہ اسلام کا ایک حکم ہے، جس پر عمل کرنا واجب ہے۔ لیکن میرا سوال یہ ہے کہ ہمارا مذہب ہاشمی اُمت کے غریبوں، بیواوٴں، یتیموں، ناداروں، مسکینوں اور محتاجوں، غریب طالب علموں کے لئے کیا مالی تحفظ فراہم کرتا ہے؟

ج… ہاشمی، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا خاندان ہے، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے لئے اور اپنے متعلقین کے لئے زکوٰة کو ممنوع قرار دیا ہے، یہ حضرات اگر ضرورت مند ہوں تو غیرزکوٰة فنڈ سے ان کی خدمت کرنی چاہئے، اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی قرابت کا لحاظ رکھتے ہوئے ان کی خدمت کرنا بڑے اجر کا موجب ہے۔

سادات کو زکوٰة کیوں نہیں دی جاتی؟

س… مولانا صاحب! میں نے اکثر کتابوں میں پڑھا ہے اور سنا بھی ہے کہ سادات لوگوں کو زکوٰة نہیں دینا چاہئے، ایسا کیوں ہے؟

ج… زکوٰة، لوگوں کے مال کا میل ہے، اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی آل کو اس سے ملوّث کرنا مناسب نہ تھا، وہ اگر ضرورت مند ہوں تو پاک مال سے ان کی مدد کی جائے، نیز اگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی آل کو زکوٰة دینے کا حکم ہوتا تو ایک ناواقف کو وسوسہ ہوسکتا تھا کہ یہ خوبصورت نظام اپنی اولاد ہی کے لئے تو ․․․معاذاللہ․․․ جاری نہیں فرماگئے؟ نیز اس کا ایک نفسیاتی پہلو بھی ہے، اور وہ یہ کہ اگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی آل کو زکوٰة دینا جائز ہوتا تو لوگ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی قرابت کی بنا پر انہی کو ترجیح دیتے، غیر سیّد کو زکوٰة دینے پر ان کا دِل مطمئن نہ ہوتا، اس سے دُوسرے فقراء کو شکایت پیدا ہوتی۔

ایضاً

س… سنی فقہ میں سیّدوں پر زکوٰة، خیرات اور صدقہ کے استعمال کی ممانعت ہے، سوال یہ ہے کہ آیا اس فقہ میں غریب سیّد نہیں ہوتے؟ اور اگر ہوتے ہیں تو ان کی حاجت روائی کے لئے فقہِ سنی میں کون سا طریقہ ہے؟ اور اس سلسلے میں حکومتِ پاکستان کے زکوٰة و عشر میں کوئی گنجائش ہے یا نہیں؟

ج… یہ مسئلہ سنی فقہ کا نہیں، بلکہ خود آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد فرمودہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی آل کے لئے زکوٰة اور صدقہ حلال نہیں، کیونکہ یہ لوگوں کے مال کا میل کچیل ہے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی آل کو اللہ تعالیٰ نے اس کثافت سے پاک رکھا ہے۔ سیّد اگر غریب ہوں تو ان کی خدمت میں عزّت و احترام سے ہدیہ پیش کرنا چاہئے۔ حکومت کو بھی چاہئے کہ سیّدوں کی کفالت غیرصدقاتی فنڈ سے کرے۔

سیّد کی بیوی کو زکوٰة

س… ہمارے ایک عزیز جو کہ سیّد ہیں، جسمانی طور پر بالکل معذور ہونے کے باعث کمانے کے قابل نہیں ہیں، ان کے گھر کا خرچہ ان بیوی جو کہ غیرسیّد ہیں، بچوں کو ٹیوشن پڑھاکر اور کچھ قریبی عزیزوں کی مدد سے چلاتی ہیں۔ سوال یہ ہے کہ چونکہ ان کی بیوی غیرسیّد ہیں اور گھر کی کفیل ہیں تو باوجود اس کے شوہر اور بچے سیّد ہیں، ان کو زکوٰة دی جاسکتی ہے؟

ج… بیوی اگر غیرسیّد ہے اور وہ زکوٰة کی مستحق ہے، اس کو زکوٰة دے سکتے ہیں، اس زکوٰة کی مالک ہونے کے بعد وہ اگر چاہے تو اپنے شوہر اور بچوں پر خرچ کرسکتی ہے۔

سادات لڑکی کی اولاد کو زکوٰة

س… ہندہ کی شادی زید کے ساتھ ہوئی تھی، جس سے اس کے دو بچے ہیں، کچھ عرصہ بعد زید نے ہندہ کو طلاق دے دی، بچے ہندہ کے پاس ہیں جو محنت کرکے ان کی پرورش کرتی ہے، زید بچوں کی پرورش کے لئے اس کو کچھ نہیں دیتا، ہندہ خاندانِ سادات سے تعلق رکھتی ہے، اور اس کے یہ بچے صدیقی ہیں، ہندہ کے عزیز، اقربا، بہن بھائی یا ماں باپ ان بچوں کی پرورش وغیرہ کے لئے زکوٰة کا پیسہ ہندہ کو دے سکتے ہیں یا نہیں؟ کہ وہ صرف بچوں کے صرف میں لائے، کیونکہ ہندہ کے لئے تو زکوٰة لینا جائز نہیں ہے، شرعی اعتبار سے اس مسئلے پر روشنی ڈالیں۔

ج… یہ بچے سیّد نہیں، بلکہ صدیقی ہیں، اس لئے ان بچوں کو زکوٰة دینا صحیح ہے، اور ہندہ اپنے ان بچوں کے لئے زکوٰة وصول کرسکتی ہے، اپنے لئے نہیں۔

زکوٰة کا صحیح مصرف

س… کیا زکوٰة اور عشر کی رقوم کو ملکی دفاع پر یا انڈسٹری لگانے پر خرچ کیا جاسکتا ہے یا نہیں؟ آج تک ہم لوگ یہی سنتے آئے ہیں کہ زکوٰة و عشر کی رقوم کو ان چیزوں پر نہیں خرچ کیا جاسکتا، لیکن میاں ․․․․․ صاحب کے ایک اخباری بیان نے ہمیں حیران ہی نہیں بلکہ پریشان بھی کردیا، میاں صاحب فرماتے ہیں: “شرعی نقطہٴ نگاہ سے حکومت زکوٰة و عشر کی رقومات کو ملکی دفاع پر خرچ کرنے کا حق رکھتی ہے، زکوٰة و عشر کے مصارف کے متعلق نمائندہ جنگ کے سوال پر انہوں نے کہا کہ مذہبی نقطہٴ نگاہ سے ملکی دفاع کی ضرورت پوری کرنے کے لئے اگر وسائل موجود نہ ہوں یا کم ہوں تو پھر اس مقصد کے لئے زکوٰة و عشر کو استعمال کیا جاسکتا ہے، اسی طرح تبلیغِ دین اور اشاعتِ دین کے لئے زکوٰة و عشر کو بھرپور طریقے سے استعمال کیا جاسکتا ہے کیونکہ اس سلسلے میں “فی سبیل اللہ” کی مد موجود ہے، انہوں نے کہا کہ زکوٰة کی رقوم سے ملک میں انڈسٹری بھی لگائی جاسکتی ہے، جس میں غریبوں، یتیموں اور مستحق افراد کو ملازمتیں ملنی چاہئیں، لیکن اس انڈسٹری کے قیام کے ساتھ ایک شرط یہ بھی ضروری ہے، اور وہ یہ کہ کھاتے پیتے افراد کو اس میں ملازمت نہ دی جائے۔” بحوالہ روزنامہ جنگ کراچی ۱۰/دسمبر ۱۹۸۴ء۔ کیا میاں صاحب کا یہ نقطہٴ نظر قرآن و سنت اور فقہِ حنفی کے مطابق ہے؟ دلائل سے اس کی وضاحت فرمائیں۔

ج… زکوٰة، فقراء و مساکین کے لئے ہے، قرآنِ کریم نے “فی سبیل اللہ” کی جو مد ذکر کی ہے اس میں “فقر” بطور شرط ملحوظ ہے، یعنی جو مجاہد نادار ہو اس کو اس کی ضروریات زکوٰة کی مد میں سے دی جاسکتی ہیں، جن کا وہ مالک ہوجائے، مطلقاً ملکی دفاع، تعلیم، صحت اور رفاہِ عامہ کی مدات پر زکوٰة کا پیسہ خرچ کرنا صحیح نہیں، جو لوگ اس قسم کے فتوے صادر کرتے ہیں ان کے مطابق زکوٰة اور ٹیکس میں کوئی فرق نہیں رہ جاتا۔

زکوٰة لینے والے کے ظاہر کا اعتبار ہوگا

س… اعزّہ، احباب و اقارب جو بظاہر مستحقِ زکوٰة نظر آتے ہیں، یہ کس طرح تصدیق کی جائے کہ یہ صاحبِ نصاب ہیں؟

ج… ظاہر کا اعتبار ہے، پس اگر ظاہر حال کے مطابق دِل مانتا ہے کہ یہ مستحق ہوگا، اس کو دے دی جائے۔

معمولی آمدنی والے رشتہ دار کو زکوٰة دینا جائز ہے

س… میری ایک قریبی عزیزہ ہیں، ان کے شوہر ایک معمولی حیثیت سے کام کر رہے ہیں، آمدنی اتنی نہیں کہ گھر کے اخراجات بہ احسن چل سکیں، رہائشی مکان بھی کرایہ کا ہے، جواب طلب امر یہ ہے کہ ان حالات میں، میں زکوٰة و صدقات کی رقم انہیں دے سکتا ہوں؟

ج… اگر وہ زکوٰة کے مستحق ہیں، تو زکوٰة کی مد سے ان کی مدد ضرور کرنی چاہئے۔

بھائی کو زکوٰة دینا

س… علمائے دین بیچ اس مسئلے کے کیا فرماتے ہیں کہ اگر اپنا حقیقی بھائی معذور اور بیمار ہو اور ذریعہ آمدنی بھی نہ ہو تو کیا اس کو دُوسرا بھائی زکوٰة دے سکتا ہے؟

ج… بہن، بھائی اور چچا، ماموں کو زکوٰة دینا جائز ہے۔

بھائی اور والد کو زکوٰة دینا

س… اگر کوئی شخص حساب کتاب میں اپنے والد اور بھائیوں سے الگ ہو اور صاحبِ حیثیت بھی ہو، اب اگر یہ بیٹا والد صاحب کو زکوٰة اس طرح دینا چاہے کہ پہلے اپنے غریب مستحق بھائی کو دے دے اور بھائی سے کہہ دے کہ یہ رقم آپ اور والد دونوں استعمال میں لائیں یا بھائی سے کہہ دے کہ یہ رقم قبول کرکے والد کو دینا، جبکہ والد مستحق بھی ہو، کیا یہ صحیح ہے یا ایسی کوئی صورت ہے کہ یہ رقم والد کو دے دی جائے اور زکوٰة ادا ہوجائے؟

ج… بھائی کو زکوٰة دینا صحیح ہے، مگر اس سے یہ فرمائش کرنا کہ وہ فلاں شخص (مثلاً: والد صاحب) پر خرچ کرے، غلط ہے۔ جب اس نے بھائی کو زکوٰة دے دی تو وہ اس کی ملکیت ہوگئی، اب وہ اس کا جو چاہے کرے۔ اور اگر بھائی کو زکوٰة دینا مقصود نہیں، بلکہ والد کو دینا مقصود ہے اور بھائی محض وکیل ہے، تو بھائی کو دینے سے زکوٰة ادا نہیں ہوگی۔

نادار بہن بھائیوں کو زکوٰة دینا

س… میرے والد صاحب عرصہ ڈیڑھ سال سے فوت ہوچکے ہیں، اور میں گھر میں بڑا ہوں، اور شادی شدہ ہوں، فی الحال سارے گھر کی کفالت بھی خود کر رہا ہوں، گھر کے افراد کچھ یوں ہیں: ایک والدہ ماجدہ صاحبہ، ایک ہمشیرہ صاحبہ اور تین عدد چھوٹے بھائی ہیں، جن میں ایک برسر روزگار ہے، اور دو ابھی پڑھ رہے ہیں، میرے ذمہ زکوٰة بھی واجب ہے، کیا میں وہ زکوٰة اپنے بھائیوں کو دے سکتا ہوں اور ہمشیرہ صاحبہ کو؟ کیونکہ ان کا کوئی ذریعہ معاش نہیں ہے۔ رہا مسئلہ والدہ صاحبہ والا تو وہ میرا فرض ہے، اور سب ذمہ داری میں قبول کروں گا۔

ج… زکوٰة بہن بھائیوں کو دینا جائز ہے۔

چچا کو زکوٰة

س… ہمارے والد صاحب کا انتقال ہوگیا ہے، اور ہم سات بھائی بہنیں ہیں، والدہ ہیں، اللہ تعالیٰ کے فضل سے زکوٰة ہم پر فرض ہے، اور ہم زکوٰة نکالنا چاہتے ہیں، کیا زکوٰة کی کچھ رقم اپنے چچا کو دے دیں، چچا کے مالی حالات صحیح نہیں ہیں،، ہم زکوٰة چچا کو دے سکتے ہیں یا نہیں؟ اور ہم یہ بھی چاہتے ہیں کہ زکوٰة کا چچا کو علم بھی نہ ہو۔

ج… چچا کو زکوٰة دینا جائز ہے، اور جس کو زکوٰة دی جائے اس کو یہ بتانا ضروری نہیں کہ یہ زکوٰة کی رقم ہے، صرف زکوٰة کی نیت کرلینا کافی ہے۔

بھتیجے یا بیٹے کو زکوٰة دینا

س… میرے پاس میری یتیم بھتیجی رہتی ہے، کیا میں زکوٰة کی رقم اس پر خرچ کرسکتی ہوں؟ دُوسرا سوال یہ کہ میں اپنے بیٹے کو بھی زکوٰة دے سکتی ہوں؟ وہ معمولی ملازم ہے۔

ج… بیٹا بیٹی، پوتا پوتی، اور نواسی نواسے کو زکوٰة دینا جائز نہیں، بھتیجا بھتیجی کو دینا دُرست ہے۔

بیوی کا شوہر کو زکوٰة دینا جائز نہیں

س… ۱: عام طورپر بیوی کی کل کفالت شوہر کے ذمہ ہے، اگر بدنصیبی سے شوہر غریب ہوجائے اور بیوی مال دار ہو تو شرعاً شوہر کے بیوی پر کیا حقوق عائد ہوتے ہیں؟

۲:… مذکورہ شوہر کو بیوی سے زکوٰة لے کر کھانا کیا دُرست ہوگا؟

ج…۱: عورت پر شوہر کے لئے جو حقوق ہیں، وہ شوہر کی غربت اور مال داری دونوں میں یکساں ہیں، شوہر کے غریب ہونے پر بیوی پر شرعاً یہ حق ہے کہ شوہر کی غربت کے پیشِ نظر صرف اس قدر نان و نفقہ کا مطالبہ کرے جس کا شوہر متحمل ہوسکے، البتہ اخلاقاً بیوی کو چاہئے کہ وہ اپنے مال سے شوہر کی امداد کرے یا اپنے مال سے شوہر کو کوئی کاروبار وغیرہ کرنے کی اجازت دے۔

۲:… چونکہ شوہر اور بیوی کے منافع عادةًمشترک ہیں، اور وہ دونوں ایک دُوسرے کی چیزوں سے عموماً استفادہ کرتے رہتے ہیں، اس لئے شوہر اور بیوی کا آپس میں ایک دُوسرے کو زکوٰة دینا جائز نہیں۔

مال دار بیوی کے غریب شوہر کو زکوٰة دینا صحیح ہے

س… زید کی بیوی کے پاس چار ہزار روپے کا سونا اور چاندی ہے، جبکہ مقروض اس سے زائد ہے، (یاد رہے سونا چاندی زید کی بیوی کی ملکیت ہیں) اور زید کے والدین نے اسے گھر سے حصہ دینے سے انکار کردیا ہے، تسلی بخش جواب عنایت فرمائیں کہ زید زکوٰة لے سکتا ہے یا نہیں؟ مقروض خود زید ہے، مال زید کی بیوی کے پاس ہے۔

ج… زید دُوسروں سے زکوٰة لے سکتا ہے، مگر اس کی بیوی اس کو زکوٰة نہیں دے سکتی، بہرحال شوہر اگر غریب ہے تو وہ زکوٰة کا مستحق ہے، بیوی کے مال دار ہونے کی وجہ سے وہ مال دار نہیں کہلائے گا۔

شادی شدہ عورت کو زکوٰة دینا

س… ایک عورت جس کا خاوند زندہ ہے، لیکن وہ لوگ محنت مزدوری کرتے ہیں، کیا ان کو خیرات صدقہ یا زکوٰة دینا جائز ہے؟

ج… اگر وہ غریب اور مستحق ہیں تو جائز ہے۔

مال دار اولاد والی بیوہ کو زکوٰة

س… ایک عورت جو کہ بیوہ ہے، لیکن اس کے چار پانچ لڑکے برسر روزگار ہیں، اچھی خاصی آمدنی ہوتی ہے، اگر وہ لڑکے ماں کی بالکل امداد نہیں کرتے تو کیا اس عورت کو زکوٰة دینا جائز ہے؟ اگر بالفرض اولاد تھوڑی بہت امداد دیتی ہے جو اس کے لئے ناکافی ہے، تب اسے زکوٰة دینا جائز ہے یا نہیں؟

ج… اس خاتون کے اخراجات اس کے صاحب زادوں کے ذمہ ہیں، لیکن اگر وہ نادار ہے اور لڑکے اس کی مالی مدد اتنی نہیں کرتے جو اس کی روزمرّہ ضروریات کے لئے کافی ہو، تو اس کو زکوٰة دینا جائز ہے۔

زکوٰة کی مستحق

س… میری بیوہ بھاوج ہیں ان کے پاس تقریباً ۱۵تولے سونا کا زیور ہے، جبکہ ان کی کوئی آمدنی نہیں ہے، نہ کوئی مکان ہے، نہ کوئی ذریعہ آمدنی ہے، ان کو کیا زکوٰة دی جاسکتی ہے؟ یہ واضح رہے کہ یہ زیور ان کے پاس وہ ان کے شوہر اور ان کے والدین نے دیا تھا، ہمارے ساتھ رہتی ہیں، ان کا ایک بیٹا ہے جو ابھی پڑھ رہا ہے، اور کمانے کے قابل نہیں ہے۔

ج… آپ کی بھاوج کے پاس اگر ۱۵ تولے سونا ان کی اپنی ملکیت ہے تو ان کو زکوٰة دینا جائز نہیں، بلکہ خود ان پر زکوٰة فرض ہے، ہاں! ان کے بیٹے کے پاس اگر کچھ نہیں تو اس کو زکوٰة دے سکتے ہیں۔

بیوہ اور بچوں کو ترکہ ملنے پر زکوٰة

س… ایک بیوہ عورت ہے جس کی اولاد نرینہ تین ہیں، اسے اپنے شوہر کے ترکہ میں تقریباً چالیس ہزار روپے ملے، اس نے وہ رقم بینک میں فکسڈ ڈیپازٹ رکھوادی، اور اس پر جو سود یا اب منافع جو بھی ملتا ہے اس سے اس کا گزر اوقات ہوتا ہے، کیا اس کے اُوپر زکوٰة واجب ہے؟ (یاد رہے کہ اس کے علاوہ ان کا کوئی ذریعہ آمدنی نہیں)۔

ج… اس رقم کو شرعی حصوں پر تقسیم کیا جائے، ہر ایک کے حصے میں جو رقم آئے اگر وہ نصاب (ساڑھے باون تولہ چاندی کی مالیت) کو پہنچتی ہے تو اس پر زکوٰة فرض ہے، نابالغ بچوں کے حصے پر نہیں۔

س… جب حکومتِ پاکستان نے زکوٰة آرڈیننس نافذ کیا اور زکوٰة کاٹ لی اس کے بعد اعلیٰ افسران سے رُجوع کیا گیا تو جواب میں انہوں نے محلہ کمیٹی کو زکوٰة فنڈ سے زکوٰة وظیفہ دینے کے لئے کہا، کیا وہ زکوٰة لینے کی حقدار ہے، جبکہ وہ اپنی آمدنی سے گزارہ کر رہی ہے اور زکوٰة لینا نہیں چاہتی؟

ج… صاحبِ نصاب زکوٰة نہیں لے سکتا۔

ضرورت مند لیکن صاحبِ نصاب بیوہ کی زکوٰة سے امداد کیسے؟

س… ایک ضرورت مند خاتون جو اَب بیوہ ہیں، ان کے شوہر کا ایک ہفتہ قبل انتقال ہوگیا، ان خاتون کا کوئی ذریعہ معاش نہیں، مرحوم کی ایک بچی کی عمر ۹ سال ہے، کرایہ کے مکان میں رہتی ہیں، ماہانہ کرایہ ۵۰۰ روپے ہے، ان بیوہ خاتون کے پاس ایک سیٹ سونے کا شادی کے وقت کا ہے، وزن تقریباً دس تولے ہے، موجود ہے، بیوہ اس کو بیٹی کے لئے مخصوص کرنا چاہتی ہیں، یعنی اس زیور کی ملکیت ۹سال کی بچی کے نام کرنا چاہتی ہیں، ان حالات میں کیا مذکورہ بیوہ کو شرع مستحقِ زکوٰة قرار دیتی ہے؟ یعنی ان کی ضرورت بمدِ زکوٰة ماہانہ وظیفہ کی شکل میں پوری کی جاسکتی ہے؟

ج… اگر سونے کا سیٹ اپنی لڑکی کے نام ہبہ کردیا تو بیوہ مذکورہ زکوٰة کی مستحق ہے، اور اس کی امداد زکوٰة سے کی جاسکتی ہے۔

مفلوک الحال بیوہ کو زکوٰة دینا

س… ہمارے محلے میں ایک بیوہ عورت رہتی ہے، اس کی ایک نوجوان بیٹی بھی ہے، جو کہ مقامی کالج میں پڑھتی ہے، اس بیوہ عورت کا ایک بھائی ہے جو اناج کی دلالی کرتا ہے، اور مہینے کے دو ہزار روپے کماتا ہے، لیکن اپنی بیوہ بہن اور ماں کو کچھ بھی نہیں دیتا، اس بیوہ عورت کی ماں بالکل ضعیف اور بیمار ہے، ان سب کا خرچ عورت کا بھتیجا اُٹھاتا ہے، اور اس بھتیجے کی بھی شادی ہوگئی ہے، اور اس کی ایک بچی بھی ہے، اب وہ بھتیجا یہ کہتا ہے کہ میں سب کا خرچ نہیں اُٹھا سکتا، اب وہ بیوہ عورت بالکل اکیلی ہوگئی ہے، اور اس کی مدد کرنے والا کوئی نہیں، تو کیا اس صورتِ حال میں اس کا زکوٰة لینا جائز ہے؟ اور کیا ہم سب برادری والے مل کر بیوہ عورت کے بھائی کو روپے نہ دینے پر اس سے زبردستی کرسکتے ہیں؟

ج… بھائی کو اگر مقدور ہے تو اسے چاہئے کہ اپنی بہن کے اخراجات برداشت کرے، اگر وہ نہیں کرتا یا استطاعت نہیں رکھتا اور بیوہ کے پاس بھی نصاب کی مقدار سونا چاندی یا روپیہ پیسہ نہیں ہے تو ظاہر ہے کہ وہ نادار بھی ہے اور بے سہارا بھی، اس صورت میں اس کو زکوٰة و صدقات دینا ضروری ہے۔

برسرِ روزگار بیوہ کو زکوٰة دینا

س… ہمارے علاقے میں ایک بیوہ عورت ہے، جو محکمہٴ تعلیم حکومتِ پاکستان میں ملازم ہے، تنخواہ ماہانہ پانچ سو روپے ہے، ان کا ایک جوان لڑکا بھی سرکاری ملازم ہے، دونوں ایک ساتھ حکومت کے فراہم کردہ سرکاری کوارٹر میں رہتے ہیں، ہمارے علاقے کی زکوٰة کمیٹی نے اس بیوہ عورت کے لئے زکوٰة فنڈ سے پچاس روپے ماہانہ وظیفہ مقرّر کیا ہے اور ہر ماہ ادا کیا جاتا ہے، کیا بیوہ ہونے کی وجہ سے جبکہ سرکاری ملازمہ ہو تو زکوٰة کی مستحق ہے؟

ج… اگر وہ مقروض نہیں برسرِروزگار ہے، تو اس کو زکوٰة نہیں لینی چاہئے، تاہم اگر وہ صاحبِ نصاب نہیں تو اس کو دینے سے زکوٰة ادا ہوجائے گی۔

شوہر کے بھائیوں اور بھتیجوں کو زکوٰة دینا

س… میرے شوہر کے چار بھائی ایک بہن ہے، جو سابقہ خاوند سے طلاق لینے کے بعد دُوسری جگہ شادی شدہ ہے، مگر سابقہ خاوند سے تین بچے ہیں، جو میرے دُوسرے دیور کے ہاں رہتے ہیں، اور زیرِ تعلیم ہیں، اتنی مہنگائی میں جہاں گھر کا خرچہ پورا نہیں ہوتا وہاں ان کو خرچہ دینا بھی ایک مسئلہ ہے، علاوہ ازیں میرے بڑے دیور کا انتقال ہوچکا ہے، اور ان کے بچے بھی زیرِ تعلیم ہیں۔ دریافت طلب یہ ہے کہ کیا ہم ان بچوں کی تعلیم یا شادی بیاہ پر زکوٰة کی مد میں خرچ کرسکتے ہیں اور ہماری زکوٰة ادا ہوجائے گی، لیکن ان بچوں کو علم نہ ہو کہ زکوٰة ہے؟

ج… آپ اپنے شوہر کے بھانجوں اور بھتیجوں کو زکوٰة دے سکتی ہیں، آپ کے شوہر بھی دے سکتے ہیں، زکوٰة کی ادائیگی کے لئے ان کو بتانا ضروری نہیں کہ یہ زکوٰة کی رقم ہے، خود نیت کرلینا کافی ہے، ان کو خواہ ہدیے، تحفے کے نام سے دی جائے تب بھی زکوٰة ادا ہوجائے گی۔

غیرمستحق کو زکوٰة کی ادائیگی

س… صدقہ خیرات یا زکوٰة کسی شخص کو مستحق سمجھ کر دی جائے، حقیقتاً وہ مستحق نہ ہو، بلکہ اپنے آپ کو مسکین ظاہر کرتا ہو، جیسے آج کل کے اکثر گداگر، تو صدقہ، خیرات یا زکوٰة دینے والا ثواب پائے گا؟

ج… زکوٰة ادا کرتے وقت اگر گمان غالب تھا کہ یہ شخص زکوٰة کا مستحق ہے، تو زکوٰة ادا ہوگئی، مگر بھیک منگوں کو نہیں دینا چاہئے۔

کام کاج نہ کرنے والے آدمی کی کفالت زکوٰة سے کرنا جائز ہے

س… ایک شخص جان بوجھ کر کام نہیں کرتا، ہڈحرام ہے، رشتہ داروں سے دھوکادہی کرتا ہے، وہ مجبوراً اس کی کفالت کرتے ہیں، کیا زکوٰة سے اس کی کفالت جائز ہے اور زکوٰة ادا ہوجائے گی؟

ج… زکوٰة تو ادا ہوجائے گی۔

صاحبِ نصاب مقروض پر زکوٰة فرض ہے یا نہیں؟

س… اگر صاحبِ نصاب مقروض ہو تو اس کے لئے کیا حکم ہے؟ ہم نے سنا ہے کہ قرض دار پر کسی صورت میں بھی زکوٰة واجب نہیں ہوتی، جب تک کہ وہ قرض ادا نہ کردے، چاہے اس کے پاس اتنا روپیہ ہو کہ وہ قرض ادا کرسکتا ہے، مگر نادہند ہے۔

ج… اُصول یہ ہے کہ اگر کسی کے پاس مال بھی ہو اور وہ مقروض بھی ہو تو یہ دیکھا جائے گا کہ قرض وضع کرنے کے بعد اس کے پاس نصاب کے برابر مالیت بچتی ہے یا نہیں؟ اگر قرض وضع کرنے کے بعد نصاب کے برابر مالیت بچ رہتی ہو تو اس پر اس بچت کی زکوٰة واجب ہے، خواہ وہ قرض ادا کرے یا نہ کرے، اور قرض وضع کرنے کے بعد نصاب کے برابر مالیت نہیں بچتی تو اس پر زکوٰة فرض نہیں۔ اس اُصول کو اچھی طرح سمجھ لیا جائے۔

ایضاً

س… زید و بکر دو بھائی ہیں، زید نے بکر کو بغرضِ کاروبار مختلف اوقات میں اچھی خاصی رقم بطور قرض دی، ناگزیر وجوہات کی بنا پر کاروبار میں گھاٹا ہوتا چلا گیا، زید کافی عرصے سے اپنی رقم کا طلب گار ہے، لیکن بکر کے لئے رقم کی فراہمی ممکن نظر نہیں آتی، اور کاروبار بھی صرف نام کا ہے، تو کیا اب اس کے لئے زکوٰة لے کر قرض کی مد میں ادا کرنا شرعاً مناسب ہے؟ نیز اپنوں میں سے کسی کو اتنی یا تھوڑی سی رقم زکوٰة کی نکال کر بکر کو دینی چاہئے تاکہ وہ اپنا قرض چکاسکے تو آیا ان کے لئے بھی شرعاً جائز ہے یا نہیں؟

ج… اگر بکر کا اثاثہ اتنا نہیں کہ وہ قرضہ ادا کرسکے تو اس کو زکوٰة کی رقم دی جاسکتی ہے۔

مقروض کو زکوٰة دے کر قرض وصول کرنا

س…ایک شخص پر ہمارے ۳۳۰۰ روپے قرض تھے، وہ شخص بہت غریب ہے، ہم نے اس شخص کو اتنی رقم بطور زکوٰة ادا کردی اور اس نے وہ رقم ہمیں قرضے میں واپس کردی، کیا اس طرح ہماری زکوٰة ادا ہوگئی؟

ج… آپ کی زکوٰة ادا ہوگئی، اور اس کا قرض ادا ہوگیا۔

مستحق کو زکوٰة میں مکان بناکر دینا اور واپسی کی توقع کرنا

س… بحمد اللہ! آج کل زکوٰة و عشر کے نفاذ اور سود کے خاتمے پر عمل درآمد کیا جارہا ہے، اور اس سلسلے میں قوانینِ شرعی کا نفاذ عمل میں لایا جارہا ہے۔

بسلسلہ زکوٰة و عشر کی تقسیم، مستحقین کے ضمن میں صاحب صدر و وزیرِ خزانہ نے گزشتہ دنوں مختلف موقعوں پر فرمایا تھا کہ زکوٰة کی تقسیم کا بہترین طریقِ کار یہ ہے کہ یہ مستحق کی عزّتِ نفس مجروح نہ ہو اور اس کو اس طرح تقسیم کیا جائے کہ مستقبل میں وہ زکوٰة لینے کا مستحق نہ رہے، یعنی قلیل صورت میں نہیں، بلکہ ایسی معاونت ہو کہ مستحق کا مستقبل سنور جائے۔

لہٰذا کیا ایسے افراد میں بھی زکوٰة تقسیم کی جاسکتی ہے جو “غریب الوطنی” کی زندگی گزر رہے ہیں؟ یعنی جن کے پاس ابھی تک مستقل رہائش کا کوئی مکان ذاتی نہیں، قطعہ زمین ہے، لیکن ملازمانہ زندگی کی نہایت قلیل آمدنی میں صرف کھانے پہننے کے لئے ہی مشکل سے ہوتا ہو، یا اور کسی وجہ سے نہایت مفلوک الحالی کے سبب ذاتی رہائش مکان اپنے حاصل کردہ قطعہ زمین میں موجودہ دور کی شدید گرانی میں تعمیر کرانے کا عملاً تصوّر بھی نہ کرسکتے ہوں۔

کیا ایسی صورت میں تعمیرِ مکان کے لئے تعمیراتی تخمینے کے مطابق یک مشت رقم زکوٰة سے دی جاسکتی ہے تاکہ ایک کنبہ اور خاندان کا سر چھپ جائے؟ علاوہ ازیں کیا زکوٰة لینے والا ایسا مستحق، تعمیراتی مراحل مکمل ہونے کے بعد زکوٰة کی رقم واپس اقساط میں رضاکارانہ طور پر ادا کرسکتا ہے؟

ج… ایسے غریب اور نادار لوگ جو نصاب کے بقدر اثاثہ نہ رکھتے ہوں ان کو زکوٰة دینا جائز ہے، اور اس کی صورت یہ ہوسکتی ہے کہ زکوٰة کی رقم سے مکان بنواکر ان کو مکان کا مالک بنادیا جائے، ایسے غریب و ناداروں سے رقم کی واپسی کی توقع رکھنا عبث ہے، اس لئے رضاکارانہ واپسی کا سوال خارج ازبحث ہے۔

صاحبِ نصاب کے لئے زکوٰة کی مد سے کھانا

س… میں مدرسہ میں قرآن مجید حفظ کر رہا ہوں، اور میری عمر تقریباً بیس سال ہوچکی ہے، اور ہمارے گھریلو حالات بھی بہت اچھے ہیں، اور گھر کی ساری آمدنی اور اخراجات مجھ سے تین بڑے بھائیوں کے ہاتھوں میں ہے، جبکہ میرا مدرسہ میں کھانا پینا اور رہنا سہنا ہوتا ہے، اور آپ کو معلوم ہوگا کہ دینی مدارس کا گزارہ اکثر زکوٰة، خیرات اور چرمِ قربانی سے ہوتا ہے، مہربانی فرماکر یہ بتائیں کہ مدرسہ کا یہ کھانا مجھ پر جائز ہے یا ناجائز؟

ج… اگر والدین کی جائیداد سے آپ کو اتنا حصہ ملا ہے کہ آپ صاحبِ نصاب ہیں تو زکوٰة کی مد سے کھانا آپ کے لئے جائز ہی نہیں۔

معذور لڑکے کے باپ کو زکوٰة دینا

س… ایک سرکاری ملازم گریڈ نمبر۱ کا ایک لڑکا جس کی عمر تقریباً دس سال ہے، دماغی عارضہ میں مبتلا ہے، اور اس کا باپ اس کی کفالت کرتا ہے، اور جہاں تک ممکن ہوتا ہے دوا علاج بھی کرتا ہے، اس لڑکے کے دماغی عارضے کی بنا پر ہماری زکوٰة کمیٹی نے زکوٰة فنڈ سے ماہانہ وظیفہ مقرّر کر رکھا ہے، اور ہر ماہ دیا جارہا ہے۔ مریض لڑکے کا باپ سرکاری ملازمت کے ساتھ ساتھ حکومت کی طرف سے فراہم کردہ کوارٹر میں رہتا ہے، کیا ایسی حالت میں لڑکے کا باپ زکوٰة کا مستحق ہے؟

ج… اگر اس لڑکے کا باپ نادار ہے تو زکوٰة کا مستحق ہے، بعض عیال دار ایسے ہوتے ہیں کہ وہ صاحبِ نصاب نہیں ہوتے، ان کا روزگار بھی ان کے مصارف کے لئے کافی نہیں ہوتا، ایسے لوگوں کو زکوٰة دینا جائز ہے۔

نادار کو زکوٰة دینا اور نیت

س… ہمارے جاننے والوں میں ایک سفید پوش سے آدمی ہیں، مگر مالی اعتبار سے بہت کمزور ہیں، ریڑھی لگاتے ہیں، بیوی ٹی بی کی مریض ہے، وہ گھر سے کچھ چنے کباب وغیرہ بنادیتی ہے، اور وہ جاکر فروخت کر آتے ہیں، دو تین چھوٹے چھوٹے بچے ہیں، ان کا ذاتی مکان ہے، کیا ایسے شخص کو زکوٰة لگ جاتی ہے؟ اور اگر وہ زکوٰة لینا پسند نہ کرے تو ان کو بغیر بتائے زکوٰة دے سکتے ہیں؟

ج… ذاتی مکان اور ریڑھی لگانے کے باوجود اگر وہ نادار اور ضرورت مند ہیں تو ان کی زکوٰة دینا صحیح ہے، زکوٰة کی ادائیگی کے لئے اس کو یہ بتانا شرط نہیں کہ یہ زکوٰة ہے، تحفہ اور ہدیہ کہہ کر دے دیا جائے اور نیت زکوٰة کی کرلی جائے تب بھی زکوٰة ادا ہوجائے گی۔

کیا نصاب کی قیمت والی بھینس کا مالک زکوٰة لے سکتا ہے؟

س… اگر ایک آدمی کے پاس ایک گھڑی ہے، یا ایک گائے ہے یا بھینس ہے جس کی قیمت نصاب کے برابر ہے، اس آدمی کے لئے زکوٰة کی رقم، فطرانہ کی رقم لینا جائز ہے یا نہیں؟

ج… یہ چیزیں جو سوال میں ذکر کی ہیں، حوائجِ اصلیہ میں شامل ہیں، اس لئے یہ شخص زکوٰة لے سکتا ہے۔

امام کو زکوٰة دینا

س… امامِ مسجد کے لئے زکوٰة جائز ہے؟

ج… اگر وہ محتاج اور فقیر ہے تو جائز ہے، ورنہ نہیں، محض امامِ مسجد ہونے کی وجہ سے تو کوئی زکوٰة کا مستحق نہیں ہوجاتا، امامت کی اُجرت کے طور پر زکوٰة دینا بھی صحیح نہیں۔

امامِ مسجد کو تنخواہ زکوٰة کی رقم سے دینا جائز نہیں

س… ہمارے علاقے میں یہ دستور ہے کہ جب ایک عالم کو اپنا پیش امام بناتے ہیں تو اس کے لئے کسی قسم کی تنخواہ یا نفقہ مقرّر نہیں کرتے، بلکہ علاقے کی رسم یہ ہے کہ لوگ یعنی محلے والے اس امام کو زکوٰة دیتے ہیں، پہلے سے یہ طے نہیں ہوتا کہ میں امامت کروں گا تو تم مجھ کو زکوٰة دینا، اس لئے پیش امام کو زکوٰة دینا امام کو بھی معلوم ہے کہ رسم کی وجہ سے ہے اور قوم کو بھی۔ کیا اس طرح امامت کرنے سے قوم کی زکوٰة نکلتی ہے یا نہیں؟ اور پیش امام کے لئے اس طرح امامت کرنے میں کچھ قباحت ہے یا نہیں؟

ج… اگرچہ امام صاحب سے یہ بات طے نہیں ہوئی کہ ان کو زکوٰة کی رقم سے تنخواہ دی جائے گی، لیکن چونکہ “المعروف کالمشروط” کے اُصول کے مطابق کہ جو چیز پہلے سے ذہن میں طے شدہ ہے، وہ ایسی ہے جیسے کہ اس کی شرط لگائی جائے۔ چنانچہ جب امام صاحب اور زکوٰة دینے والوں کے ذہنوں میں یہ بات پہلے سے ہے کہ اس امام کی کوئی تنخواہ مقرّر نہیں کی جائے گی اور اس کو زکوٰة کی رقم دی جاتی رہے گی، لہٰذا زکوٰة کی رقم سے امام کو تنخواہ یا بالفاظ دیگر اس کی امامت کی اُجرت دینا جائز نہیں، البتہ اگر اس کو امامت کی اُجرت الگ دی جاتی ہو، پھر غریب، محتاج ہونے کی وجہ سے اس کو زکوٰة دے دی جائے تو صحیح ہے۔

جیل میں زکوٰة دینا

س… جیل کے اندر نمازِ جمعہ اور زکوٰة دینا جائز ہے یا نہیں؟ اگر ہے تو کیا جیل کے اندر مستحق قیدی کو دے سکتے ہیں یا نہیں؟

ج… جیل میں نماز تو باجماعت پڑھنی چاہئے، مگر جمعہ کے بجائے ظہر کی نماز پڑھنی چاہئے، جیل کے قیدیوں میں جو لوگ زکوٰة کے مستحق ہوں ان کو زکوٰة دینا دُرست ہے۔

بھیک مانگنے والوں کو زکوٰة دینا

س… رمضان المبارک میں کراچی میں ملک کے مختلف حصوں سے بڑے پیمانے پر خانہ بدوش آتے ہیں، یہ لوگ کراچی کے علاقوں میں زکوٰة، خیرات مانگتے ہیں، شرعی نقطہٴ نظر سے بتائیے کہ ان لوگوں کو زکوٰة، فطرہ وغیرہ دینا جائز ہے یا نہیں؟

ج… بہت سے بھیک مانگنے والے خود صاحبِ نصاب ہوتے ہیں، اس لئے جب تک یہ اطمینان نہ ہو کہ یہ واقعی محتاج ہے، اس کو زکوٰة اور صدقہٴ فطر دینا صحیح نہیں۔

غیرمسلم کو زکوٰة دینا جائز نہیں

س… کیا غیرمسلم یعنی عیسائی عورتیں جو گھروں میں کام کرتی ہیں، زکوٰة، خیرات یا صدقہ کی مستحق ہوسکتی ہیں؟ کیونکہ یہ لوگ بھی غریب ہی ہوتی ہیں، محنت سے اپنا گزارہ بمشکل کرتی ہیں۔

ج… غیرمسلم کو زکوٰة دینا دُرست نہیں، نفلی صدقہ دے سکتے ہیں، مگر اُجرت میں نہ دیا جائے۔

غیرمسلم کو زکوٰة اور صدقہٴ فطر دینا دُرست نہیں

س… عرصہ دراز سے عیدین کے قریب ترین دنوں میں قافلے کے قافلے غیرمسلم خانہ بدوشوں کے کراچی و دیگر شہروں کی طرف زکوٰة و فطرانہ وصول کرنے پہنچ جاتے ہیں، ان خانہ بدوشوں میں اکثریت غیرمسلموں کی ہوتی ہے، کیا غیرمسلموں کو زکوٰة و فطرانہ دیا جاسکتا ہے؟ اور کیا یہ مسلمان فقراء کا حق نہیں ہے؟ اور اگر یہ مسلمان مسکین و فقراء کا حق ہے تو جو لوگ ان غیرمسلموں کو زکوٰة و فطرانہ دیتے ہیں، کیا ان کی زکوٰة و فطرانہ ادا ہوجاتا ہے؟

ج… زکوٰة و صدقہٴ فطر صرف مسلمان فقراء کو دیا جاسکتا ہے، جن لوگوں نے غیرمسلموں کو دیا ہو، وہ دوبارہ ادا کریں۔

غیرمسلموں کو زکوٰة

س… کیا غیرمسلم (ہندو، سکھ، عیسائی، قادیانی، پارسی وغیرہ) کو زکوٰة دینا جائز ہے، جبکہ سینکڑوں مستحقین مسلمان موجود ہوں؟

س… حکومت بینکوں میں جمع شدہ رقوم سے صرف مسلمانوں کے اکاوٴنٹوں سے زکوٰة منہا کرتی ہے، جبکہ اس زکوٰة میں سے کچھ حصہ کالجز کے طلبہ کو بطور اعانت دیا جاتا ہے، ان طلبہ میں مسلمان طلبہ کے علاوہ قادیانی، ہندو سبھی شامل ہوتے ہیں، آپ سے یہ دریافت کرنا ہے کہ آیا زکوٰة کا یہ مصرف اسلام کے عین مطابق ہے یا اس میں اختلاف ہے؟

ج… زکوٰة کا مصرف صرف مسلمان ہیں، کسی غیرمسلم کو زکوٰة دینا جائز نہیں، اگر حکومت زکوٰة کی رقم غیرمسلموں کو دیتی ہے اور صحیح مصرف پر خرچ نہیں کرتی تو اہلِ زکوٰة کی زکوٰة ادا نہیں ہوگی۔

زکوٰة اور کھالیں ان تنظیموں کو دیں جو ان کا صحیح مصرف کریں

س… مختلف تنظیمیں زکوٰة اور قربانی کی کھالیں جمع کرتی ہیں، جبکہ یہ ان کے ذریعے جو رقوم حاصل ہوتی ہیں اس کا حساب بھی پیش نہیں کرتیں، نہ ہی اخراجات کا، تو کیا اس صورت میں ان کو زکوٰة اور قربانی کی کھالیں دینے سے زکوٰة اور قربانی ادا ہوجاتی ہے؟

ج… زکوٰة اور چرمِ قربانی کی رقم کا کسی محتاج کو مالک بنانا ضروری ہے، اس کے بغیر زکوٰة ادا نہیں ہوتی، اور قربانی کا ثواب ضائع ہوجاتا ہے۔ پس جن اداروں اور تنظیموں کے بارے میں پورا اطمینان ہو کہ وہ زکوٰة کی رقم کو ٹھیک طریقے سے صحیح مصرف پر خرچ کرتے ہیں، ان کو زکوٰة دینی چاہئے اور جن کے بارے میں یہ اطمینان نہ ہو ان کو دی گئی زکوٰة ادا نہیں ہوئی، ان لوگوں کو چاہئے کہ اپنی زکوٰة دوبارہ ادا کریں۔

دینی مدارس کو زکوٰة دینا بہتر ہے

س… مدارسِ عربیہ میں زکوٰة دینا جائز ہے یا نہیں؟

ج … زکوٰة دینا جائز ہی نہیں بلکہ بہتر ہے، کیونکہ غرباء و مساکین کی اعانت کے ساتھ ہی ساتھ علومِ دینیہ کی سرپرستی بھی ہوتی ہے۔

کیا زکوٰة اور چرمِ قربانی مدرسہ کو دینا جائز ہے؟

س… مالِ زکوٰة اور چرمِ قربانی تعمیرِ مدارسِ عربیہ و تنخواہِ مدرّسین وغیرہ میں صرف کیا جاسکتا ہے یا نہیں؟ چونکہ یہاں کے کسی خطیب صاحب نے جمعہ کے موقع پر تقریر کرتے ہوئے لوگوں کو کہا کہ تعمیرِ مدارس و تنخواہِ مدرّسین میں یہ مال صرف کرنا ناجائز ہے، جس کی وجہ سے لوگوں کو شبہ ہوا، کیونکہ عرصہ دراز سے لوگ مالِ زکوٰة یا چرمِ قربانی، بوجہ خدمتِ دین مدارس میں دیتے تھے، اور اب انہوں نے دُوسرے مساکین کو دینا شروع کیا، جس کی وجہ سے مدارس کو ظاہری طور پر نقصان ہوا، اس لئے براہِ کرم وضاحت فرمادیں تاکہ عوام الناس کے دِلوں سے شکوک رفع ہوجائیں، اور مہتممین حضرات بھی صحیح طریقے سے یہ مال صرف کریں۔

ج… زکوٰة، چرمِ قربانی اور صدقاتِ واجبہ سے نہ مدرسہ کی تعمیر ہوسکتی ہے اور نہ مدرّسین کی تنخواہ میں دینا دُرست ہے، مگر چونکہ مدارسِ عربیہ کی زیادہ آمدنی اسی مد سے ہوتی ہے، اس لئے بذریعہ تملیک یہ رقم استعمال کی جاتی ہے، تملیک کی صحیح صورت کسی صاحبِ علم سے دریافت کرلیں۔

زکوٰة کی رقم سے مدرسہ اور مطب چلانے کی صورت

س… ہمارے ایک دوست اورنگی ٹاوٴن میں ایک دینی مدرسہ قائم کرنا چاہتے ہیں، جس میں مقام بچوں کو حفظ و ناظرہ تعلیم قرآن دی جائے گی اور بعدہ اس میں رعایتی مطب کھولنے کا ارادہ ہے، دریافت طلب اَمر یہ ہے کہ کیا مدرسہ کی توسیع اور تعمیر اور معلّم کی تنخواہ زکوٰة، صدقات سے ادا کی جاسکتی ہے؟ کیا مطب کی مد میں زکوٰة، صدقات، عطیات کی رقم لی جاسکتی ہے؟

ج… بغیر تملیک کے زکوٰة کی رقم مسجد، مدرسہ اور مدرّسین کی تنخواہ میں استعمال نہیں ہوسکتی، اس کی تدبیر یہ ہے کہ کوئی محتاج آدمی قرض لے کر مدرسہ میں دے دے، اور زکوٰة کی رقم سے اس کا قرض ادا کردیا جائے، یعنی زکوٰة کی رقم اس کو دے دی جائے، جس سے وہ اپنا قرض ادا کرے۔ مطب کا بھی یہی حکم ہے۔

زکوٰة سے شفاخانے کا قیام

س… ایک برادری کے لوگ زکوٰة وصول کرکے اس فنڈ سے ڈسپنسری قائم کرنا چاہتے ہیں، دوائیاں زکوٰة فنڈ کی رقم سے خریدی جائیں گی، ڈاکٹروں کی فیس، جگہ کا کرایہ اور دیگر اخراجات زکوٰة سے خرچ کئے جائیں گے، جبکہ ڈسپنسری سے ہر شخص امیر و غریب دوائی لے سکے گا۔

ایک مسئلہ یہ بھی ہے، جیسا کہ ادارہ زکوٰة وصول کرتا ہے تو وہ زکوٰة مستحقین میں تقسیم کرنے کے بعد بچ جاتی ہے، آیا ادارہ اس زکوٰة کو اسی سال ختم کردے یا اسے آئندہ سال بھی تقسیم کرسکتا ہے؟ برائے کرم اس کا جواب بھی ضروری لکھیں۔

ج… زکوٰة کی رقم کا مالک کسی مستحق کو بنانا ضروری ہے، اس لئے نہ تو اس سے ڈسپنسری کی تعمیر جائز ہے، نہ ڈاکٹروں کی فیس، نہ آلات کی خرید، نہ صاحبِ حیثیت لوگوں کو اس میں سے دوائیاں دینا جائز ہے، البتہ مستحق لوگوں کو دوائیاں دے سکتے ہیں۔

جہاں تک سال ختم ہونے سے پہلے زکوٰة کی رقم خرچ کردینے کا سوال ہے، تو یہ اُصول ذہن میں رہنا چاہئے کہ جب تک آپ یہ رقم مستحقین کو نہیں دے دیں گے، تب تک مالکان کی زکوٰة ادا نہیں ہوگی،اس لئے جہاں تک ممکن ہو اس رقم کو جلدی خرچ کردینا چاہئے۔

مسجد میں زکوٰة کا پیسہ لگانے سے زکوٰة ادا نہیں ہوتی

س… ایک مسجد ہے جو کمیٹی کے ماتحت چل رہی ہے، تو اس کمیٹی کا مالِ زکوٰة قبضہ کرکے اس زکوٰة کے مال کو مسجد میں خرچ کرنا کیسا ہے؟

ج… زکوٰة کا روپیہ مسجد میں لگانے سے زکوٰة ادا نہیں ہوگی۔

تبلیغ کے لئے بھی کسی کو مالک بنائے بغیر زکوٰة ادا نہیں ہوگی

س… زکوٰة کی رقم سے تبلیغ کے کاموں میں کسی قسم کی معاونت ہوسکتی ہے؟

ج… زکوٰة کی رقم میں تملیک شرط ہے، یعنی جو شخص زکوٰة کا مستحق ہو اسے اتنی رقم کا مالک بنادیا جائے، تملیک کے بغیر کارِخیر میں خرچ کردینے سے زکوٰة ادا نہیں ہوگی۔

زکوٰة کی رقم سے کیڑوں مکوڑوں اور پرندوں کو دانہ ڈالنے سے زکوٰة ادا نہیں ہوگی

س… کیا زکوٰة کی رقم سے پرندوں، چڑیوں وغیرہ کو دانہ ڈال سکتے ہیں؟ کیا کیڑے مکوڑوں کو کھانے کی چیزیں زکوٰة کی رقم سے خرید کر ڈال سکتے ہیں؟ ایسا کرنے سے کیا زکوٰة ادا ہوجائے گی؟

ج… اس سے زکوٰة ادا نہیں ہوتی، زکوٰة ادا ہونے کی شرط یہ ہے کہ زکوٰة کی رقم کا کسی محتاج مسلمان کو مالک بنادیا جائے، اگر زکوٰة کی رقم کا کھانا پکاکر غریبوں، محتاجوں کی دعوت کردی جائے کہ جس کی جتنی خواہش ہو کھائے، مگر ساتھ لے جانے کی اجازت نہیں، اس سے بھی زکوٰة ادا نہیں ہوگی۔

حکومت کے ذریعہ زکوٰة کی تقسیم

س… موجودہ حکومت زکوٰة کے نام سے جو رقم تقسیم کر رہی ہے، شرعاً اس کی کیا حیثیت ہے؟ بعض اوقات صاحبِ نصاب لوگ بھی خود کو مسکین ظاہر کرکے یہ رقم حاصل کرلیتے ہیں، ان کے لئے کیا حکم ہے؟ جنابِ عالی! مہربانی فرماکر یہ بتائیں کہ یہ رقم کس کے لئے جائز ہے اور کس کے لئے نہیں؟

ج… صاحبِ نصاب لوگ زکوٰة کا مصرف نہیں، ان کو زکوٰة لینا حرام ہے، اگر کسی کو فقیر سمجھ کر زکوٰة دے دی گئی، بعد میں معلوم ہوا کہ وہ غنی تھا تو زکوٰة ادا ہوگئی۔

فلاحی ادارے زکوٰة کے وکیل ہیں، جب تک مستحق کو ادا نہ کریں

س…کوئی “خدمتی ادارہ” یا کوئی “وقف ٹرسٹ” اور “فاوٴنڈیشن” کو زکوٰة دینے سے کیا زکوٰة ادا ہوجاتی ہے؟

ج… جو فلاحی ادارے زکوٰة جمع کرتے ہیں، وہ زکوٰة کی رقم کے مالک نہیں ہوتے، بلکہ زکوٰة دہندگان کے وکیل اور نمائندے ہوتے ہیں، جب تک ان کے پاس زکوٰة کا پیسہ جمع رہے گا، وہ بدستور زکوٰة دہندگان کی مِلک ہوگا، اگر وہ صحیح مصرف پر خرچ کریں گے تو زکوٰة دہندگان کی زکوٰة ادا ہوگی، ورنہ نہیں۔ اس لئے جب تک کسی فلاحی ادارے کے بارے میں یہ اطمینان نہ ہو کہ وہ زکوٰة کی رقم شریعت کے اُصولوں کے مطابق ٹھیک مصرف میں خرچ کرتا ہے، اس وقت تک اس کو زکوٰة نہ دی جائے۔

س… اس طرح زکوٰة جمع کرنے والے ادارے جمع کی ہوئی زکوٰة کی رقم کے خود مالک بن جاتے ہیں یا نہیں؟ اور اس طرح جمع کی ہوئی زکوٰة کی رقم کو وہ چاہیں اس طرح لوگوں کی بھلائی کے کاموں میں خرچ کرسکتے ہیں، مثلاً: اس رقم میں سے صاحبِ زکوٰة شخص کو اور درمیانی طبقے کے صاحبِ مال شخص کو مکان خریدنے یا کاروبار کرنے کے لئے بنامنافع آسان قسطوں میں واپس ہونے والے قرض کے طور پر دے سکتے ہیں؟ کیونکہ درمیانی طبقے کے صاحبِ مال زکوٰة کے مستحق نہیں ہوتے، اور زکوٰة لینا بھی نہیں چاہتے، اس کے مطابق اس کو زکوٰة کی رقم قرض کے طور پر دینا مناسب ہے؟

ج… یہ ادارے اس رقم میں مالکانہ تصرف کرنے کے مجاز نہیں، بلکہ صرف فقراء اور محتاجوں کو بانٹنے کے مجاز ہیں، اس لئے اس رقم کو قرض پر اُٹھانے کے مجاز نہیں، البتہ اگر مالکان کی طرف سے اجازت ہو تو دُرست ہے۔ کسی صاحبِ نصاب کو مکان خریدنے کے لئے رقم دینے سے زکوٰة ادا نہیں ہوگی۔ البتہ یہ صورت ہوسکتی ہے کہ وہ کسی شخص سے قرض لے کر مکان خرید لے، اب اس کو قرضہ ادا کرنے کے لئے زکوٰة دینا صحیح ہوگا۔

زکوٰة سے چندہ وصول کرنے والے کو مقرّرہ حصہ دینا جائز نہیں

س… دینی مدارس کے چندے کے لئے بعض بچے چھوٹے چھوٹے صندوقچے لے کر دُوسرے شہروں میں جاکر چندہ مانگتے ہیں، ان میں اکثر افراد چندہ رقم سے حصہ مقرّرہ پر چندہ مانگتے ہیں، بعض کی تنخواہ ہوتی ہیں، اگر کوئی زکوٰة کی رقم ان کو دے تو کیا زکوٰة کا فرض ادا ہوجائے گا یا نہیں؟ کیونکہ چندہ مانگنے والوں میں بعض کا حصہ: ۱ ۲، ۱ ۳، ۱ ۴ ہوتا ہے، تو پوری رقم مدرسہ میں نہیں پہنچتی، اس لئے براہِ کرم تفصیل سے اس مسئلے پر روشنی ڈالیں۔

ج… چندہ کے حصے پر سفیر مقرّر کرنا جائز نہیں، مدارس کو جو زکوٰة دی جاتی ہے اگر وہ صحیح مصرف پر خرچ کریں گے تو زکوٰة ادا ہوگی، ورنہ نہیں، اس لئے زکوٰة صرف انہی مدارس کو دی جائے جن کے بارے میں اطمینان ہو کہ وہ ٹھیک مصرف پر خرچ کرتے ہیں۔ جن مدارس کے نام پر بچے چندے مانگتے ہیں، وہ زکوٰة کو صحیح مصرف میں خرچ نہیں کرتے ہیں، اس لئے ایسے مدارس کو چندہ میں زکوٰة نہ دی جائے۔