ورثہ کی تقسیم کا ضابطہ اور عام مسائل
وارث کو وراثت سے محروم کرنا
س… رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ: جو اپنے وارث کو میراث سے محروم کردے گا تو اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس کو جنت کی میراث سے محروم کردے گا۔
(ابنِ ماجہ)
مندرجہ بالا حدیث مبارکہ میں خدا نے جو قوانین بنادئیے وہ اَٹل ہیں، اور انہیں توڑنے والا کفر کا کام کرتا ہے، ہم نے اکثر ایسی مثالیں دیکھی ہیں کہ باپ اپنی اولاد میں سے کسی ناراض ہوجاتا ہے تو اسے وراثت سے محروم کردیتا ہے۔ اب ہمارے ذہن میں مندرجہ بالا حدیث کا مفہوم بھی ہے اور یہ بات بھی ہے کہ میرے پاس جو کچھ ہے وہ میری مرضی ہے کہ جسے بھی دُوں، اب خدا کے اس اَٹل فیصلے سے کیا مفہوم اخذ کیا جاسکتا ہے؟ اس ناقص عقل کو تشریح کے ساتھ جواب جلد مرحمت فرمائیے۔
ج… کسی شرعی وارث کو محروم کرنا یہ ہے کہ یہ وصیت کردی جائے کہ میرے مرنے کے بعد فلاں شخص وارث نہیں ہوگا، جس کو عرفِ عام میں ”عاق نامہ“ کہا جاتا ہے۔ ایسی وصیت حرام اور ناجائز ہے، اور شرعاً لائقِ اعتبار بھی نہیں، اس لئے جس شخص کو عاق کیا گیا ہو وہ بدستور وارث ہوگا۔
نافرمان اولاد کو جائیداد سے محروم کرنا یا کم حصہ دینا
س… ایک ماں باپ کے تین لڑکے ہیں، تینوں میں سے ایک لڑکے نے اپنی زندگی میں ماں باپ کے ساتھ اچھا سلوک کیا اور ماں باپ اس سے خوش ہیں، اور باقی دونوں میں سے ایک تعلیم حاصل کر رہا ہے اور جو بڑا ہے اس نے آج تک بھی ماں کو ماں اور باپ کو باپ نہیں سمجھا، رہتے وہ سب ایک ہی گھر میں ہیں، اب باپ جائیداد کو تقسیم کرنا چاہتا ہے۔ مولانا صاحب! آپ قرآن و حدیث کی روشنی میں فیصلہ کریں کہ کیا باپ اس لڑکے کو جائیداد کا زیادہ حصہ دے سکتا ہے جس نے ماں باپ کے ساتھ اچھا سلوک کیا؟ کیا وہ ایسا کرسکتا ہے یا وہ تینوں میں برابر تقسیم کردے؟ آپ اس سلسلے میں فیصلہ فرمادیں تاکہ میں کوئی فیصلہ کرسکوں۔
ج… جن لڑکوں نے ماں باپ کو ماں باپ نہیں سمجھا، انہوں نے اپنی عاقبت خراب کی اور اس کی سزا دُنیا میں بھی ان کو ملے گی، مگر ماں باپ کو یہ اجازت نہیں کہ اپنی اولاد میں سے کسی کو جائیداد سے محروم کرجائیں، سب کو برابر رکھنا چاہئے ورنہ ماں باپ بھی اپنی عاقبت خراب کریں گے۔
ناخلف بیٹے کے ساتھ باپ اپنی جائیداد کا کیا کرے؟
س… محمود اپنے باپ کا اکلوتا فرزند ہے، جو مع اہل و عیال بلاکسی معاوضہ کے مدّت دراز سے باپ کے گھر رہتا ہے۔ محمود پابندی کے ساتھ صوم و صلوٰة کا عادی نہیں، رمضان شریف کے روزے بلا کسی عذرِ شرعی کے نہیں رکھتا۔ معقول تنخواہ پر ملازم ہے، باپ کی کبھی کوئی خدمت نہیں کی۔ باپ بیٹے کا ناشتہ پانی الگ، بلکہ عملاً باپ سے الگ تھلگ ایک حد تک معاندانہ طرزِ عمل کا حامی رہا۔ گھر میں بیشتر وقت ٹیلیویژن، ریڈیو وغیرہ کی رنگینیوں اور لہو و لعب میں گزرتا ہے، ضعیف العمر باپ اپنے ہی گھر میں گانے بجانے اور خرافات و ناجائز مشغلے کا متحمل نہیں بلکہ اس کے لئے سوہانِ رُوح بنا ہوا ہے۔ باپ تین چار دیگر مکانات کا مالک ہے، اس کو یہ فکر دامن گیر ہے کہ باپ کے بعد لڑکا وارث ہوا کرتا ہے، پچھلے اور موجودہ حالات اور طرزِ معاشرت کا جائزہ لینے سے یہ خدشہ بعید از قیاس نہیں کہ باپ کا ترکہ ملنے پر محمود کی بے دِینی، بے راہ روی اور حرام افعال و مشاغل میں انہماک کی وجہ سے ان تمام ناجائز اُمور و افعال میں اضافہ ناگزیر ہوگا۔ شرعی نقطہٴ خیال سے باپ کیا لائحہ عمل اختیار کرے کہ حشر میں کوئی باز پُرس نہ ہو اور اپنی عاقبت بھی دُرست ہوجائے؟
ج… جس قدر ہوسکتا ہے اپنی زندگی میں صدقہ و خیرات کرے، باقی لڑکا اگر بے راہ روی اختیار کرے گا تو باپ پر اس کی کوئی ذمہ داری نہیں، اس کا وبال اسی کی گردن پر ہوگا۔
والدین کا کسی وارث کو زیادہ دینا
س:۱… جیسا کہ قانونِ شریعت سے وراثت میں لڑکا دو حصے اور لڑکی ایک حصے کی حق دار ہیں، اس کے علاوہ کیا والدین اپنی اسی جائیداد میں سے آدھا یا ایک تہائی حصہ ایک یا دو اولادوں کو ہبہ یا وصیت کرسکتے ہیں؟
س:۲… کیا باقی ماندہ وارث و حق دار اولاد سے شہادت لینی ہوگی، تاکہ رحلت کے بعد آپس میں کسی قسم کی گڑبڑ نہ ہونے پائے؟ کیونکہ ہبہ یا وصیت کا اطلاق رحلت کے بعد ہی ہوگا۔
س:۳… کیا کسی اولاد کو امتیازی حیثیت دے کر ہبہ یا وصیت کے ذریعہ اس کو زیادہ کا حق دینا جائز ہے؟ بصورتِ دیگر عاق کرنے کی اجازت تو ہے؟
ج:۱… وارث کے لئے وصیت نہیں ہوتی، پس اگر کسی نے یہ وصیت کی کہ میری اولاد میں فلاں کو اتنا حصہ زیادہ دیا جائے تویہ وصیت باطل ہے، البتہ اگر تمام وارث عاقل و بالغ ہوں اور وہ اپنی خوشی سے اس کو اتنا حصہ زیادہ دینا چاہیں تو دے سکتے ہیں۔
ج:۲… ہبہ زندگی میں ہوتا ہے، ہبہ کے مکمل ہونے کے لئے یہ شرط ہے کہ جو چیز ہبہ کی گئی ہے وہ موہوب لہ (جس کو ہبہ کیا گیا ہے) کے حوالے کردے اور اس کا مالکانہ قبضہ دے دے، جب تک قبضہ نہ دیا جائے وہ چیز ہبہ کرنے والے کی ملکیت میں رہتی ہے اور اگر وہ اس دوران مرجائے تو یہ چیز بھی ترکہ میں شامل ہوگی، موہوب لہ کو نہیں ملے گی۔
ج:۳… کسی اولاد کو امتیازی حیثیت دے کر ہبہ کرنا اگر کسی خاص ضرورت کی بنا پر ہو، مثلاً: وہ معذور ہے یا زیادہ ضرورت مند اور محتاج ہے، تب تو جائز ہے، ورنہ جائز نہیں، کیونکہ اس سے دُوسری اولاد کی حق تلفی ہوتی ہے۔ حدیث شریف میں اس کو ظلم اور جور سے تعبیر فرمایا ہے۔ اولاد میں سے کسی کو عاق کرنا اور وارثت سے محروم کرنا شرعاً جائز نہیں، بڑا سخت گناہ ہے، اور عاق کرنے سے وہ شرعاً عاق نہیں ہوگا بلکہ اسے اس کا شرعی حصہ ملے گا۔
کسی ایک وارث کو حیات میں ہی ساری جائیداد دے دی تو عدالت کو تصرف کا اختیار ہے
س… ایک صاحبِ جائیداد مسلم اپنے آخری سال میں اپنے دس بچوں کے بجائے ایک ہی بچے کو جائیداد غیرمنقولہ بیچ کر رقم دے گیا کہ خود کھالو تاکہ بعد میں تقسیم نہ ہو، اس اولاد میں بیوہ بچیاں بھی ہیں، کیا اسلامی عدالت میں قانونی نقطہٴ نگاہ سے، اخلاقاً نہیں، یہ جائیداد کی رقم واپس تقسیم کروائی جاسکتی ہے؟
ج… اگر اس نے یہ تصرف اپنی زندگی میں کیا تھا تو قانوناً نافذ ہے، تاہم عدالت اس تصرف کو توڑنے کی مجاز ہے۔
مرنے کے بعد اضافہ شدہ مال بھی تقسیم ہوگا
س… کیا مرحوم کے صرف انہیں جانوروں میں میراث ہوگی جو بوقتِ وفات موجود تھے یا جو بعد میں اضافہ ہوا اور تقسیم کے وقت کثرت سے موجود ہیں، ان سب میں حصے ہوں گے؟
ج… مرحوم کے مال میں اس کی وفات کے بعد جو اضافہ ہوا ہے وہ بھی حسبِ دستورِ سابق تقسیم ہوگا۔
باپ کی وراثت میں بیٹیوں کا بھی حصہ ہے
س… والدین اپنی وراثت میں جو کچھ ترکہ میں چھوڑ کر جاتے ہیں اس پر بہن بھائیوں کا کیا قانونی حق بنتا ہے؟ جبکہ ایک بھائی باپ کے مکان میں رہائش پذیر ہے، جبکہ بھائیوں کا کہنا ہے کہ باپ کی وراثت میں بہنوں کا کوئی حصہ نہیں ہے۔ اَحکامِ قرآنی اور احادیث کے حوالے سے جواب صادر فرمائیں کہ بہن، بھائیوں کے خلاف قانونی کاروائی کا حق رکھتی ہے؟
ج… قرآنِ کریم میں تو بھائیوں کے ساتھ بہنوں کا بھی حصہ (بھائی سے آدھا) رکھا ہے، وہ کون لوگ ہیں جو قرآنِ کریم کے اس قطعی اور دو ٹوک حکم کے خلاف یہ کہتے ہیں کہ باپ کی وراثت میں بہنوں کا (یعنی باپ کی لڑکیوں کا) کوئی حصہ نہیں․․․؟
دُوسرے ملک میں رہنے والی بیٹی کا بھی باپ کی وراثت میں حصہ ہے
س… میرے سسر کا انتقال ہوگیا ہے، انہوں نے وارثوں میں بیوہ، تین لڑکے جن میں سے ایک کا انتقال ہوچکا ہے اور چھ لڑکیاں چھوڑی ہیں، جس میں ایک لڑکی ہندوستان کی شہری ہے۔ مرحوم کی جائیداد کس طرح سے تقسیم ہوگی؟ کیا ہندوستانی شہریت رکھنے والی لڑکی بھی پاکستانی وراثت کی حق دار ہے؟ اگر نہیں تو اس کا حصہ کاٹنے کے بعد کتنا کتنا حصہ بنے گا؟ یعنی بیوہ، لڑکوں اور لڑکیوں کا الگ الگ۔
ج… آپ نے یہ نہیں لکھا کہ مرحوم کے جس لڑکے کا انتقال ہوچکا ہے، اس کا انتقال باپ سے پہلے ہوا ہے یا بعد میں؟ بہرحال اگر پہلے ہوا ہو تو مرحوم کا ترکہ (ادائے قرض اور نفاذِ وصیت کے بعد) اَسی۸۰ حصوں پر تقسیم ہوگا، ان میں سے دس حصے بیوہ کے، چودہ چودہ دونوں لڑکوں کے اور سات سات لڑکیوں کے، جو لڑکی ہندوستان میں ہے وہ بھی وارث ہوگی، اور جس لڑکے کا انتقال اس کے باپ کی زندگی میں ہوچکا ہے وہ وارث نہیں ہوگا۔ اور اگر اس لڑکے کا انتقال باپ کے بعد ہوا ہے تو ترکہ چھیانوے حصوں پر تقسیم ہوگا، بارہ حصے بیوہ کے، چودہ چودہ تینوں لڑکوں کے اور سات سات لڑکیوں کے، مرحوم لڑکے کا حصہ اس کے وارثوں میں تقسیم ہوگا۔
بہنوں سے ان کی جائیداد کا حصہ معاف کروانا
س… ہمارے معاشرے میں وراثت سے متعلق یہ روایت چل رہی ہے کہ باپ کے انتقال کے بعد اس کی اولاد میں سے بھائی اپنی بہنوں اور ماں سے یہ لکھوالیتے ہیں کہ انہیں جائیداد میں سے کوئی حصہ نہیں چاہئے۔ بہنیں، بھائیوں کی محبت کے جذبے میں سرشار ہوکر اپنے حصے سے دستبردار ہوجاتی ہیں۔ اسی طرح باپ کی تمام جائیداد بیٹوں کو منتقل ہوجاتی ہے، کیا شرعی لحاظ سے اس طرح معاملہ کرنا دُرست ہے؟ کیا اس طرح بہنیں اپنی اولاد کا حق غصب کرنے کی مرتکب نہیں ہوتیں؟ اگر بہنیں اپنے حصے سے دستبردار ہوجائیں تو کیا ان کی اولاد کو مذکورہ حصہ طلب کرنے کا حق ہے؟
ج… اللہ تعالیٰ نے باپ کی جائیداد میں جس طرح بیٹوں کا حق رکھا ہے اسی طرح بیٹیوں کا بھی حق رکھا ہے، لیکن ہندوستانی معاشرے میں لڑکیوں کو ان کے حق سے محروم رکھا جاتا رہا، اس لئے رفتہ رفتہ یہ ذہن بن گیا کہ لڑکیوں کا وراثت میں حصہ لینا گویا ایک عیب یا جرم ہے۔ لہٰذا جب تک انگریزی قانون رائج رہا کسی کو بہنوں سے حصہ معاف کرانے کی ضرورت محسوس نہ ہوئی، اور جب سے پاکستان میں شرعی قانونِ وراثت نافذ ہوا، بھائی لوگ بہنوں سے لکھوالیتے ہیں کہ انہیں حصہ نہیں چاہئے۔ یہ طریقہ نہایت غلط اور قانونِ الٰہی سے سرتابی کے مطابق ہے۔ آخر ایک بھائی دُوسرے کے حق میں کیوں دستبردار نہیں ہوجاتا․․․؟ اس لئے بہنوں کے نام ان کا حصہ کردینا چاہئے۔ سال دو سال کے بعد اگر وہ اپنے بھائی کو دینا چاہیں تو ان کی خوشی ہے، ورنہ موجودہ صورتِ حال میں وہ خوشی سے نہیں چھوڑتیں بلکہ رواج کے تحت مجبوراً چھوڑتی ہیں۔
اگر کسی بہن نے اپنا حصہ واقعتا خوشی سے چھوڑ دیا ہو تو اس کی اولاد کو مطالبہ کرنے کا کوئی حق نہیں، کیونکہ اولاد کا حق ماں کی وفات کے بعد ثابت ہوتا ہے، ماں کی زندگی میں ان کا ماں کی جائیدار پر کوئی حق نہیں، اس لئے اگر وہ کسی کے حق میں دستبردار ہوجائیں تو اولاد اس کو نہیں روک سکتی۔
کیا جہیز وراثت کے حصے کے قائم مقام ہوسکتا ہے؟
س… ہمارے والد مرحوم ترکہ میں ایک بڑا مکان، مین بازار میں پانچ دُکانیں اور ایک تقریباً چار سو گز کا پلاٹ جو کمرشل استعمال میں ہے چھوڑ کر فوت ہوئے۔ اس تمام پراپرٹی کی مارکیٹ ویلیو تقریباً چالیس لاکھ ہے، ہمارے تمام بھائی ماشاء اللہ اچھی اچھی جگہوں پر برسرِ روزگار ہیں، گھر میں کسی چیز کی کمی نہیں، مگر ہم شادی شدہ بہنوں کے گھریلو حالات صحیح نہیں، مشکل سے گزارا ہوتا ہے، مگر ہماری والدہ ہم بہنوں کا حصہ دینے کو تیار نہیں، وہ کہتی ہیں: ”بہنوں کو جہیز دے دیا گیا، باقی تمام ترکہ لڑکوں کا ہے“ جبکہ شادی میں ہم لوگوں کو بمشکل چالیس پچاس ہزار کا جہیز دیا گیا، وہ بھی زیادہ تر خاندان والوں کے تحفے تحائف تھے۔ براہِ مہربانی فرمائیے کہ آیا ہماری والدہ کا فرمانا صحیح ہے یا ہم اپنا حصہ لینے میں حق بجانب ہوں گے، اور اس سلسلے میں والدہ پر دباوٴ ڈالنا گستاخی تو نہ ہوگی؟ یا یہ کہ ہماری والدہ کو بحیثیت سرپرست اس وقت کیا دِینی ذمہ داری ادا کرنا چاہئے؟
ج… آپ کے مرحوم والد کے ترکہ میں لڑکیوں اور لڑکوں کا یکساں حق ہے، دو لڑکیوں کا حصہ ایک لڑکے کے برابر ہوگا، آپ کی والدہ محترمہ کا یہ کہنا کہ: ”لڑکیوں کو جہیز مل چکا ہے، لہٰذا اب ان کو جائیداد میں حصہ نہیں ملے گا“ چند وجوہ سے غلط ہے۔
اوّل:… اگر لڑکیوں کو جہیز مل چکا ہے تو لڑکوں کی شادی پر اس سے دُگنا خرچ ہوچکا ہے، اب از رُوئے انصاف یا تو لڑکوں کو بھی جائیداد سے محروم رکھا جائے یا لڑکیوں کو بھی شرعی حصہ دیا جائے۔
دوم:… لڑکیوں کو جہیز تو والد کی زندگی میں دیا گیا اور وراثت کے حصے کا تعلق والد مرحوم کی وفات سے ہے، تو جو چیز والد کی وفات سے حاصل ہوئی اس کی کٹوتی والد کی زندگی میں کیسے ہوسکتی ہے․․․؟
سوم:… ترکہ کا حصہ تو متعین ہوتا ہے کہ کل جائیداد اتنی مالیت کی ہے اور اس میں فلاں وارث کا اتنا حصہ ہے، لیکن جہیز کی مالیت تو متعین نہیں ہوتی بلکہ والدین حسبِ توفیق دیا کرتے ہیں۔ پس جہیز ترکہ کے قائم مقام کیسے ہوسکتا ہے؟
چہارم:… پھر ایک چیز کے بدلے دُوسری چیز دینا ایک معاملہ، ایک سودا اور ایک لین دین ہے، اور کوئی معاملہ اور سودا دو فریقوں کے بغیر نہیں ہوا کرتا، تو کیا والدین اور لڑکیوں کے درمیان یہ سودا طے ہوا تھا کہ یہ جہیز تمہیں تمہارے حصہٴ وراثت کے بدلے میں دیا جاتا ہے․․․؟
الغرض آپ کی والدہ کا موقف قطعاً غلط اور مبنی بر ظلم ہے، وہ لڑکیوں کو حصہ نہ دے کر اپنے لئے دوزخ خرید رہی ہیں، انہیں اس سے توبہ کرنی چاہئے۔
رہا سوال یہ کہ والدہ پر دباوٴ ڈالنے سے ان کی گستاخی تو نہیں ہوگی؟ اس کا جواب یہ ہے کہ صرف مانگنا گستاخی نہیں۔ دیکھئے! بندے اللہ تعالیٰ سے مانگتے ہیں، بچے اپنے والدین سے مانگتے ہیں اس کو کوئی گستاخی نہیں کہتا، ہاں! لہجہ گستاخانہ ہو تو یقینا گستاخی ہوگی۔ پس اگر آپ ملتجیانہ لہجے میں والدہ پر دباوٴ ڈالیں تو یہ گستاخی نہیں، اور اگر تحکمانہ لہجے میں بات کریں تو گستاخی ہے۔
وراثت کی جگہ لڑکی کو جہیز دینا
س… جہیز کی لعنت اور وبا سے کوئی محفوظ نہیں ہے، بعض لوگوں نے یہ کہنا شروع کردیا ہے کہ: ”ہم جہیز کی شکل میں اپنی بیٹی کو ”ورثہ“ کی رقم دے دیتے ہیں“ کیا یہ ممکن ہے کہ باپ اپنی زندگی میں ہی ورثہ بیٹی کو دے دے جہیز کے نام پر، اور اس کے بعد اس سے سبکدوش ہوجائے؟
ج… ورثہ تو والدین کے مرنے کے بعد ہوتا ہے، زندگی میں نہیں۔ البتہ اگر لڑکی اس جہیز کے بدلے اپنا حصہ چھوڑ دے تو ایسا کرسکتی ہے۔
ماں کی وراثت میں بھی بیٹیوں کا حصہ ہے
س… ہماری والدہ کا انتقال ہوئے تقریباً ساڑھے آٹھ سال ہوچکے ہیں، ہم چار بہنیں اور دو بھائی ہیں، ہماری والدہ کے ورثہ پر ہمارے والد صاحب اور بھائیوں نے قبضہ کر رکھا ہے، تمام جائیداد اور کاروبار سے والد اور بھائی مالی فائدہ اُٹھا رہے ہیں، ہم بہنیں جب والد صاحب سے اپنا حصہ مانگتی ہیں تو کہتے ہیں کہ: ”بیٹیوں کا ماں کے ورثے میں کوئی حصہ نہیں ہوتا، اور یہ سب میرا ہے۔“
ج… آپ کے والد کا یہ کہنا غلط ہے کہ ماں کی وراثت میں بیٹیوں کا کوئی حصہ نہیں ہوتا، بیٹیوں کا حصہ جس طرح باپ کی میراث میں ہوتا ہے اسی طرح ماں کی میراث میں بھی ہوتا ہے۔ آپ نے جو صورت لکھی ہے اس پر آپ کی والدہ کا ترکہ ۳۲ حصوں پر تقسیم ہوگا، آٹھ حصے آپ کے والد کے ہیں، ۶، ۶ حصے دونوں بھائیوں کے، اور ۳، ۳ چاروں بہنوں کے۔
مرحوم کے بعد پیدا ہونے والے بچے کا وراثت میں حصہ
س… ایک شخص کا انتقال ہوگیا، اس نے اپنے پیچھے بیوہ، دو لڑکے اور ایک لڑکی چھوڑی۔ انتقال کے بعد ہی اس کا ترکہ شرع کے مطابق دونوں لڑکوں، لڑکی اور بیوہ میں تقسیم کردیا گیا، مگر اس کے انتقال کے وقت بیوہ چار ماہ کی حاملہ تھی، اور پانچ مہینے بعد ایک اور لڑکی پیدا ہوئی۔ پوچھنا یہ ہے کہ آیا وہ لڑکی باپ کے ترکے کی حق دار ہے یا نہیں؟ اور اگر ہے تو اس کا حق کس طرح ملے گا؟ کیونکہ تقسیم تو پہلے ہی ہوچکی ہے اور ہر حق دار اس کو مکمل طور پر استعمال کرچکا ہے۔
ج… یہ لڑکی اپنے مرحوم باپ کی وارث ہے، اور اس کی پیدائش سے پہلے ترکہ کی تقسیم جائز ہی نہیں تھی، کیونکہ یہ معلوم نہیں تھا کہ بچے کی پیدائش ہوگی یا بچی کی؟ بہرحال پہلی تقسیم غلط ہوئی، لہٰذا نئے سرے سے تقسیم کی جائے اور اس بچی کا حصہ بھی رکھا جائے۔ مرحوم کا کل ترکہ ۴۸ حصوں میں تقسیم کیا جائے گا ان میں سے ۶ حصے بیوہ کے، ۱۴، ۱۴ دونوں لڑکوں کے، اور ۷، ۷ دونوں لڑکیوں کے ہوں گے۔
لڑکے اور لڑکی کے درمیان وراثت کی تقسیم
س… اگر مسلمان متوفی نے ایک لاکھ روپے ترکہ میں چھوڑے اور وارثوں میں ایک لڑکا اور دو لڑکیاں ہوں تو از رُوئے شریعت ایک لاکھ روپے کی تقسیم کس طرح ہوگی؟ کیا ہماری عدالتیں بھی اسلامی قانونِ وراثت کے مطابق فیصلے کرتی ہیں؟
ج… اگر اور کوئی وارث نہیں تو مرحوم کی تجہیز و تکفین، ادائے قرضہ جات اور باقی ماندہ تہائی مال میں وصیت نافذ کرنے کے بعد (اگر اس نے کوئی وصیت کی ہو) مرحوم کا ترکہ چار حصوں میں تقسیم ہوگا، دو حصے لڑکے کے، اور ایک ایک حصہ دونوں لڑکیوں کا۔ ہماری عدالتیں بھی اسی کے مطابق فیصلہ کرتی ہیں۔
والدین کی جائیداد میں بہن بھائی کا حصہ
س… تقسیمِ ہند سے قبل ہمارے والدین فوت ہوگئے اور ایک مکان چھوڑ گئے تھے، جس کے ہم دونوں بلاشرکتِ غیرے مالک تھے، یعنی میں اور میری غیرشادی شدہ بہن، ہمارے حصے کا تناسب اس جائیداد میں شرع و سنت کی رُو سے کیا ہوگا؟
ج… والدین کی متروکہ جائیداد میں آپ بہن بھائی دو ایک کی نسبت سے شریک ہیں، یعنی دو حصے آپ کے لئے، ایک بہن کا۔
بھائی بہنوں کا وراثت کا مسئلہ
س… ہم تین بہنیں اور ایک بھائی ہیں، ہماری والدہ اور والد انتقال کرچکے ہیں، ایک مکان ہمارے ورثہ میں چھوڑا ہے، جس کو ہم ۰۰۰,۱۵۰ روپے میں فروخت کر رہے ہیں، مسئلہ یہ ہے کہ بہنوں کے حصے میں کیا آئے گا اور بھائی کے حصے میں کیا رقم آئے گی؟ ہم مسلمان ہیں اور سنی عقیدے سے تعلق ہے۔
ج… آپ کے والد مرحوم کے ذمہ کوئی قرض ہو تو اس کو ادا کرنے، اور کوئی جائز وصیت کی ہو تو تہائی مال کے اندر اسے پورا کرنے کے بعد اس کی ملکیت میں چھوٹی، بڑی، منقولہ، غیرمنقولہ جتنی چیزیں تھیں وہ پانچ حصوں پر تقسیم ہوں گی، دو حصے بھائی کے اور ایک ایک حصہ تینوں بہنوں کا۔
والد یا لڑکوں کی موجودگی میں بہن بھائی وارث نہیں ہوتے
س… زید کے پاس اپنی تنخواہ سے خرید کردہ دو پلاٹ ہیں، اور ایک مکان جس میں وہ اپنے بیوی بچوں کے ہمراہ رہائش پذیر ہے۔ جس ادارے میں زید ملازم ہے اس کی طرف سے زید کی وفات کی صورت میں تقریباً آٹھ لاکھ روپیہ اس کے بیوی بچوں کو ملے گا، اس رقم میں پراویڈنٹ فنڈ دو لاکھ اور گروپ انشورنس چھ لاکھ روپے ہے، جو ملازمین کے ورثاء کی مالی مدد کے لئے ادارے کا مستقل طریقہٴ کار ہے اور ملازمین کی تنخواہ میں سے ہر ماہ معمولی رقم گروپ انشورنس کی مد سے کٹوتی ہوتی ہے۔ زید کے تین بھائی، دو بہنیں اور والدین زندہ ہیں، زید کے چار بیٹے اور چار بیٹیاں جو تمام غیرشادی شدہ ہیں، اُوپر دئیے گئے ترکہ میں سے ہر ایک کا شرعی حصہ بتاکر مشکور فرمائیں۔
ج… زید کی وفات کے وقت اگر یہ تمام وارث زندہ ہوں تو آٹھواں حصہ اس کی بیوہ کا، اور چھٹا چھٹا حصہ والدین کا، باقی اس کی اولاد کا۔ لڑکے کا حصہ لڑکی سے دُگنا ہوگا، ترکہ کے کل ۲۸۸ حصے ہوں گے۔ ۳۶ بیوہ کے، ۴۸، ۴۸ ماں اور باپ کے، ۲۶، ۲۶ لڑکوں کے، ۱۳، ۱۳ لڑکیوں کے، والد یا لڑکوں کی موجودگی میں بہن بھائی وارث نہیں ہوتے۔
مرحوم کی اولاد کے ہوتے ہوئے بہنوں کو کچھ نہیں ملے گا
س… ہمارے والد صاحب چار ماہ قبل وفات پاگئے ہیں، ہم چار بھائی، تین بہنیں اور والدہ صاحبہ ہیں، والد مرحوم کی دو بہنیں بھی ہیں، والد صاحب کے والدین نہیں ہیں، والد صاحب کی جائیداد ایک مکان جس میں سب رہ رہے ہیں، اور دُکان جو کہ کرایہ پر ہے، اس کی تقسیم کیسے کریں گے؟
ج… تقسیم اس طرح ہوگی:
بیوہ بیٹا بیٹا بیٹا بیٹا بیٹی بیٹی بیٹی
۱۱ ۱۴ ۱۴ ۱۴ ۱۴ ۷ ۷ ۷
یعنی کل جائیداد کے ۸۸ حصے بناکر، بیوہ کو ۱۱ حصے، بقیہ ہر بیٹے کو ۱۴، ۱۴، ہر بیٹی کو ۷، ۷ حصے ملیں گے، مرحوم کی بہنوں کو کچھ نہیں ملے گا۔
مرحوم کے انتقال پر مکان اور مویشی کی تقسیم
س… ہمارے بہنوئی کا انتقال ہوگیا، جس کی جائیداد میں ایک مکان اور چند مویشی ہیں، قرضہ وغیرہ نہیں ہے، اور ورثاء میں ایک بیوہ، ایک بچی، والد اور دو بھائی چھوڑے ہیں، میراث کیسے تقسیم کی جائے؟
ج… مرحوم کی ملکیت بوقت وفات جو چیزیں تھیں ان میں آٹھواں حصہ بیوہ کا، نصف بچی کا اور باقی اس کے والد کا ہے، کل ترکہ ۲۴ حصوں پر تقسیم ہوگا، ان میں بیوہ کے تین، بچی کے بارہ اور والد کے نو حصے ہیں، جس کا نقشہ یہ ہے:
بیوہ بچی والد
۳ ۱۲ ۹
بیوہ، تین بیٹوں اور دو بیٹیوں کے درمیان جائیداد کی تقسیم
س… ہمارے نانا مرحوم نے ایک حویلی اور کچھ زمین ترکہ میں چھوڑی اور پس ماندگان میں ایک بیوہ، تین بیٹے اور دو بیٹیاں ہیں۔ از راہِ کرم قرآن و سنت کی روشنی میں مندرجہ ذیل سوالات کے جوابات ارشاد فرمائیں:
۱:… ورثہ کی تقسیم (حنفی طریقے سے) کے حصے۔
۲:… نانا مرحوم کی وہ اولاد جو ان کے دورانِ حیات وفات پاگئی تھی یا ان کے لواحقین (بیوی بچے) جو کہ اب خود صاحب حیثیت ہوں، کسی طرح سے بھی مندرجہ بالا جائیداد میں وراثت کے حق دار ہوسکتے ہیں؟
۳:… نیز یہ کہ کنبے کا جو شخص اس وراثت کی تقسیم پر مأمور ہے، اگر اپنی من مانی سے خلافِ شرع تقسیم کرنا چاہے تو دِینی اور دُنیاوی طور پر اس کے موٴاخذہ کے لئے کیا اَحکام ہیں؟
ج:۱… مرحوم کا ترکہ بعد ادائے قرض و تہائی مال میں نفاذِ وصیت کے بعد چونسٹھ حصوں پر تقسیم ہوگا، ان میں سے آٹھ بیوہ کے ہوں گے، چودہ چودہ لڑکوں کے، اور سات سات لڑکیوں کے۔
۲:… مرحوم کی زندگی میں جو فوت ہوگئے ان کا، یا ان کی اولاد کا مرحوم کی جائیداد میں کوئی حصہ نہیں۔
۳:… دُنیا میں اس کا خلافِ شرع فیصلہ نافذ نہیں ہوگا، آخرت میں وہ عذاب کا مستحق ہوگا۔
بیوہ، چار لڑکوں اور چار لڑکیوں کے درمیان جائیداد کی تقسیم
س… میرے بہنوئی کا دِل کا دورہ پڑنے سے انتقال ہوگیا، مرحوم نے پسماندگان میں بیوہ، دو شادی شدہ لڑکیاں، دو غیرشادی شدہ لڑکیاں اور چار لڑکے چھوڑے ہیں، ان میں مبلغ دو لاکھ روپیہ نقد کس طرح سے تقسیم کیا جائے گا؟
ج… مرحوم کا ترکہ ادائے قرض اور نفاذِ وصیت از تہائی مال کے بعد ۲۸۸ حصوں پر تقسیم ہوگا۔
۳۶ بیوہ کے، ۴۲، ۴۲ چاروں لڑکوں کے، ۲۱، ۲۱ چاروں لڑکیوں کے، نقشہ حسبِ ذیل ہے:
بیوہ لڑکا لڑکا لڑکا لڑکا لڑکی لڑکی لڑکی لڑکی
۳۶ ۴۲ ۴۲ ۴۲ ۴۲ ۲۱ ۲۱ ۲۱ ۲۱
بیوہ، بیٹا اور تین بیٹیوں کا مرحوم کی وراثت میں حصہ
س… میرے رشتے کے ایک ماموں ہیں، ان کے والد چند ماہ قبل انتقال کرگئے اور ترکہ میں کچھ نقدی چھوڑی، میرے ماموں اکیلے بھائی ہیں اور ان کی تین بہنیں اور والدہ ہے، ترکہ کی تقسیم کس طرح ہوگی؟
ج… اس ترکہ کے چالیس حصے ہوں گے، پانچ حصے آپ کے ماموں کی والدہ کے، چودہ حصے خود ان کے، اور سات سات حصے تینوں بہنوں کے۔
بیوہ، ایک بیٹی، دو بیٹوں کے درمیان وراثت کی تقسیم
س… میرے والد صاحب کی وفات کے بعد ہم چار حصے دار ہیں، ۱:میری والدہ محترمہ، ۲:میرے بڑے بھائی، ۳:میری ہمشیرہ، ۴:میں ان کا چھوٹا بیٹا۔ یعنی دو بیٹے، ایک بیٹی اور بیوہ، اب آپ سے درخواست ہے کہ ہم لوگوں کا کتنا حصہ ہوگا؟
ج… تجہیز و تکفین، ادائے قرضہ جات اور نفاذِ وصیت کے بعد مرحوم کا ترکہ چالیس حصوں پر تقسیم ہوگا، ان میں سے پانچ حصے بیوہ کے، ۱۴، ۱۴ لڑکوں کے اور سات لڑکی کے۔
والد، بیوی، لڑکا اور دو لڑکیوں میں جائیداد کی تقسیم
س… زید کے انتقال کے وقت زید کے والد، بیوی، ایک بیٹا اور دو بیٹیاں حیات تھیں۔ یہ معلوم کرنا مقصود ہے کہ اَز رُوئے شریعت زید مرحوم کی جائیداد منقولہ و غیرمنقولہ میں زید مرحوم کے والد کا حصہ ہے کہ نہیں؟ اور اگر ہے تو کتنا ہے؟ اور ہر وارث کا کتنا حصہ ہے؟
ج… صورتِ مسئولہ میں (ادائے قرضہ جات اور نفاذِ وصیت کے بعد) زید کے والد کا چھٹا حصہ ہے، اگر زید کی جائیداد چھیانوے حصوں پر تقسیم کی جائے تو بیوہ کو بارہ، والد کو سولہ، ہر لڑکی کو سترہ اور لڑکے کو چونتیس حصے ملیں گے۔
بیوہ، گیارہ بیٹے، پانچ بیٹیوں اور دو بھائیوں کے درمیان وراثت کی تقسیم
س… ایک آدمی وفات پاگیا، اس کی اولاد میں گیارہ بیٹے اور پانچ بیٹیاں اور ایک بیوی اور دو بھائی رہ گئے، از رُوئے شریعت میراث کیسے تقسیم ہوگی؟
ج… آٹھواں حصہ بیوی کو دے دیا جائے، باقی سات حصے لڑکوں اور لڑکیوں پر تقسیم کردئیے جائیں، اس طرح کہ لڑکے کا حصہ لڑکی سے دُگنا ہو۔ بھائیوں کو کچھ نہیں ملے گا۔
مرحوم کا قرضہ بیٹوں نے ادا کیا تو وارث کا حصہ
س… میرے والد کا انتقال ہوگیا، والد نے اپنے وارثوں میں ایک بیوہ، سات بیٹیاں اور چار بیٹے چھوڑے ہیں۔ والد صاحب اپنے انتقال کے وقت ۲۵۰ گز زمین پر آدھا حصہ بنا ہوا چھوڑ گئے تھے، اور ایک عدد ۳۳۰ گز کا پلاٹ تھا، اور ایک کارخانہ تھا جس میں لکڑی کے فریم اور دُوسرا سامان تھا، جس کی مالیت اس وقت ۰۰۰,۱۵ روپے تھی، اور بینک میں ۰۰۰,۵ روپے تھے۔ والد صاحب کے انتقال کے وقت انہوں نے ۰۰۰,۳۰ روپے دُوسروں کے دینے تھے۔ والد صاحب نے جو کارخانہ چھوڑا تھا، اسے ہم نے کچھ روپیہ قرض لے کر چلانا شروع کردیا اور ایک سال کے اندر اندر ہم بھائیوں نے محنت کرکے سب سے پہلے اپنے والد کا قرضہ چکادیا، اور ہم نے جو قرض لیا تھا وہ بھی ہم بھائیوں نے ادا کردیا، اور مزید رقم بھی ہم نے کمائی۔ اب معلوم یہ کرنا ہے کہ جو ہمارے والد نے اثاثہ چھوڑا ہے اس میں سارے وارثوں کا حصہ بنتا ہے یا جو کچھ ہم نے کمایا ہے یعنی بھائیوں نے اس میں بھی سارے وارثوں کا حصہ بنتا ہے؟ اگر سارے وارثوں کا حصہ بنتا ہے تو کس جائیداد میں کس کا کتنا حصہ بنتا ہے؟ قرآن و حدیث کی روشنی میں جواب دے کر شکریہ کا موقع دیں۔
ج… مرحوم کی تجہیز و تکفین اور ادائے قرضہ جات کے بعد ان کے ترکہ کی جتنی مالیت تھی اس کے ۱۲۰ حصے کئے جائیں گے، ان میں سے پندرہ حصے بیوہ کے، چودہ حصے ہر لڑکے کے، اور سات حصے ہر لڑکی کے ہوں گے:
بیوہ بیٹا بیٹا بیٹا بیٹا بیٹی بیٹی بیٹی بیٹی بیٹی بیٹی بیٹی
۱۵ ۱۴ ۱۴ ۱۴ ۱۴ ۷ ۷ ۷ ۷ ۷ ۷ ۷
والدہ، بیوہ، لڑکوں اور لڑکی کے درمیان وراثت کی تقسیم
س… زید اس دُنیائے فانی سے رحلت فرماگئے ہیں، معلوم کرنا ہے کہ اَز رُوئے اسلامی حنفی سنی شریعت، زید مرحوم کی جائیداد منقولہ اور غیرمنقولہ میں زید مرحوم کی والدہ، بیوہ، اور لڑکی کا کوئی حصہ ہے یا نہیں؟ کیونکہ زید مرحوم نے کوئی تحریری وصیت نامہ وغیرہ نہیں چھوڑا، اگر کوئی حصہ ہے تو ہر وارث کا مع (تینوں لڑکوں کے) ہر ایک کا کتنا کتنا حصہ ہے؟
ج… زید کا کل ترکہ ۱۶۸ حصوں پر تقسیم ہوگا، ان میں سے ۲۱ حصے بیوہ کے، ۲۸ ماں کے، ۳۴ ہر لڑکے کے اور ۱۷ حصے لڑکی کے ہیں۔
بیوہ، تین لڑکوں، ایک لڑکی کا مرحوم کی وراثت میں حصہ
س… ہمارے والد صاحب مرحوم نے اپنے ترکہ میں ایک دُکان چھوڑی، جس کی مالیت ڈیڑھ لاکھ روپے ہے، اس دُکان کے مندرجہ ذیل حصہ دار ہیں، والدہ، تین بیٹے اور ایک بیٹی۔ براہِ مہربانی یہ بتائیے کہ ۰۰۰,۱۵۰ کی رقم ہماری والدہ، ہم تین بھائیوں اور ایک بہن میں کتنی کتنی مقدار میں تقسیم ہوگی؟
ج… آپ کے والد مرحوم کا ترکہ ادائے قرض و وصیت کے بعد آٹھ حصوں پر تقسیم ہوگا، ان میں ایک حصہ آپ کی والدہ کا، ایک بہن کا، اور دو دو حصے بھائیوں کے، ڈیڑھ لاکھ روپے کی رقم اس طرح تقسیم ہوگی:
والدہ ہر بھائی بہن
۷۵۰,۱۸ ۵۰۰,۳۷ ۷۵۰,۱۸
بیوہ، دو بیٹوں اور چار بیٹیوں میں ترکہ کی تقسیم
س… میرے والد مرحوم نے ترکہ میں ایک مکان (جس کی مالیت تقریباً ایک لاکھ روپے ہے) چھوڑا ہے، ہم دو بھائی، چار بہنیں اور والدہ صاحبہ ہیں۔ دو بہنیں اور ایک بھائی شادی شدہ ہیں، اگر ہم یہ مکان بیچ کر شریعت کی رُو سے تمام رقم ورثاء میں تقسیم کرنا چاہیں تو یہ تقسیم کس طرح ہوگی؟
ج… آپ کے والد مرحوم کا ترکہ ۶۴ حصوں پر تقسیم ہوگا، آٹھ حصے آپ کی والدہ کے، ۱۴، ۱۴ حصے دونوں بھائیوں کے، اور ۷، ۷ حصے چاروں بہنیں کے۔
بیوہ، والد اور دو بیٹوں میں وراثت کی تقسیم
س… میرے والد صاحب کا انتقال ہوگیا، ان کے والد صاحب حیات ہیں اور انہوں نے خاندانی جائیداد بھی بانٹ دی ہے، میرے والد صاحب کے ورثاء مندرجہ ذیل ہیں: بیوہ، والد، دو بیٹے، تقسیمِ جائیداد کی صورت بتلائیں۔
ج… مرحوم کا کل ترکہ تجہیز و تکفین کے مصارف ادا کرنے، قرضے کی ادائیگی اور نفاذِ وصیت کے بعد (اگر کوئی وصیت کی ہو) ۴۸ حصوں میں تقسیم ہوگا، ۶ حصے بیوہ کے، ۸حصے ان کے والد کے، ۱۷، ۱۷ حصے دونوں لڑکوں کے۔
مرحوم کی جائیداد کی تین لڑکوں، تین لڑکیوں اور بیوہ کے درمیان تقسیم
س… ایک شخص کا انتقال ہوگیا، اس نے اپنے پیچھے دو لاکھ بیس ہزار روپے کی جائیداد چھوڑی ہے، ورثاء مندرجہ ذیل ہیں: بیوی، ۳ لڑکے، ۳ لڑکیاں۔ براہِ کرم ورثا کے حصے تحریر فرمائیں۔
ج… بیوہ کا حصہ ستائیس ہزار چار سو ننانوے روپے نناوے پیسے، ہر لڑکے کا حصہ بیالیس ہزار سات سو ستتر روپے ستتر پیسے، ہر لڑکی کا حصہ اکیس ہزار تین سو اَٹھاسی روپے اٹھاسی پیسے۔
بیوہ، والدہ، والد، لڑکی، لڑکوں کے درمیان ترکہ کی تقسیم
س… کیا فرماتے ہیں علماء اس مسئلے میں کہ ایک شخص کا انتقال ہوا، متوفی نے ایک بیوی، تین لڑکے، ایک لڑکی، ایک ماں اور باپ، ایک بھائی اور تین بہنیں چھوڑی ہیں، دریافت طلب اَمر یہ ہے کہ متوفی کا ترکہ وارثوں میں کس طرح تقسیم ہوگا؟
ج… مرحوم کا کل ترکہ بعد ادائے قرض و نفاذِ وصیت ۱۶۸ حصوں پر تقسیم ہوگا، بیوہ کے ۲۱، والدین کے ۲۸، ۲۸، ہر لڑکے کے ۲۶ اور لڑکی کے ۱۳ حصے ہیں اور باقی رشتہ دار محروم ہیں۔
بیوہ والدہ والد لڑکا لڑکا لڑکا لڑکی
۲۱ ۲۸ ۲۸ ۲۶ ۲۶ ۲۶ ۱۳
مرحومہ کے مالِ میراث کی تقسیم کس طرح ہوگی جبکہ ورثاء شوہر، ۴لڑکے، ۳ لڑکیاں ہیں
س… ایک عورت کا انتقال ہوگیا، متوفیہ نے حسب ذیل ورثاء چھوڑے ہیں، شوہر لڑکے۴، لڑکیاں ۳، ہر ایک کا حصہ شرعی متعین فرمائیں۔
ج… متوفیہ کا ترکہ تجہیز و تکفین کرنے، قرضہ ادا کرنے اور وصیت کو پورا کرنے کے بعد درج ذیل طریقے سے تقسیم ہوگا:
شوہر لڑکا لڑکا لڑکا لڑکا لڑکی لڑکی لڑکی
۱۱ ۶ ۶ ۶ ۶ ۳ ۳ ۳
یعنی متوفیہ کے مال کے چوالیس حصہ کرکے ۱۱ گیارہ حصے شوہر کو ملیں گی اور ہر لڑکے کو ۶ حصے اور ہر لڑکی کو ۳ حصے ملیں گے۔
باپ کی موجودگی میں بہن بھائی وارث نہیں ہوتے
س… ماں ،باپ، چار بھائی (دو شادی شدہ)، پانچ بہنیں (ایک شادی شدہ) کے حصے میں جائیداد کا کتنا حصہ آئے گا؟ ایک بھائی کے چار بچے اور ایک بہن کے دو بچے ہیں، یعنی کل افراد ۱۷ ہیں۔
ج… کل مال کا چھٹا حصہ ماں کا ہے اور باقی باپ کا، باپ کی موجودگی میں بہن بھائی وارث نہیں ہوتے۔