بے پردگی کی شرط لگانے والی یونیورسٹی میں پڑھنا


بے پردگی کی شرط لگانے والی یونیورسٹی میں پڑھنا

س… ایک مسئلہ یہ ہے کہ جس کی خبر سن کر میں حیران پریشان رہ گیا، جس کا اثر ابھی تک ہے۔ وہ یہ ہے کہ جدہ میں ایک یونیورسٹی نوجوان لڑکیوں کی ہے جس کے چند اُصولوں میں ایک اُصول یہ ہے کہ اس یونیورسٹی کا لباس اسکرٹ (جس کی لمبائی گھٹنے تک ہوتی ہے) ہے، جس کا پہننا ہر لڑکی کے لئے ضروری ہے۔ دُوسرا اُصول یہ ہے کہ اس یونیورسٹی میں داخل ہوتے ہی دوپٹہ پہننا ممنوع، بلکہ سخت جرم ہے۔ اگرچہ راستے میں اور اس یونیورسٹی تک برقع کی حالت میں آنا لازمی ہے۔ پوچھنا یہ ہے کہ آیا اس یونیورسٹی میں پڑھانا لڑکیوں کو کیسا ہے کیونکہ میری بھابھی وہاں پڑھتی ہے؟ براہ مہربانی تفصیل سے جواب دیں کہ وہاں لڑکیوں کو پڑھانا کیسا ہے؟ اور اسی طرح عورت کے لئے بغیر دوپٹہ کے گھر کی چاردیواری میں پڑھنا کیسا ہے؟ جس کی وجہ سے سینہ بھی ظاہر ہو۔

ج… اگر وہاں کسی غیرمرد کا سامنا نہیں ہوتا بلکہ یونیورسٹی کا عملہ عورتوں ہی پر مشتمل ہے، تو مسلمان عورتوں کے سامنے عورت کا سر کھولنا جائز ہے، اور اگر وہاں مرد لوگ بھی ہوتے ہیں تو ان کے سامنے سر اور چہرہ کا ڈھکنا فرض ہے، اور مردوں کے سامنے کھولنا حرام ہے۔ ایسی صورت میں اس یونیورسٹی میں پڑھنا ہی جائز نہیں۔

شادی سے قبل لڑکی کو دیکھنا اور اس سے باتیں کرنا شرعاً کیسا ہے؟

س… کیا اسلام میں اس بات کی اجازت ہے کہ لڑکا شادی سے پہلے لڑکی کو دیکھے اور لڑکی لڑکے کو دیکھے، بات کرے اور اپنے لئے پسند کرے؟ جبکہ اسلام میں غیرمردوں سے پردے کا سخت حکم ہے اور شادی سے قبل دونوں ایک دُوسرے کے لئے غیر ہی ہوتے ہیں۔ اس عمل کے بارے میں کوئی حدیث ہے تو بیان کریں۔

ج… جس عورت سے نکاح کرنے کا ارادہ ہو اس کو صرف ایک نظر دیکھ لینے کی اجازت ہے، اور ضرورت کی بنا پر یہ چیز پردے کے حکم سے مستثنیٰ ہے۔

اگر فتنے کا اندیشہ نہ ہو تو عورت چہرہ کھول سکتی ہے

س… زید کہتا ہے کہ عورت کا چہرہ ان اعضاء میں نہیں جس کا چھپانا ضروری ہے، بکر کہتا ہے کہ اگر عورت اپنا چہرہ نہ چھپائے تو پھر پردے کا فائدہ کیا ہے، سب سے زیادہ موجبِ فتنہ تو یہی چہرہ ہے، اگر عورت اپنے چہرے کو نہ چھپائے تو کیا اس کو شرع میں پردہ کہا جائے گا؟ پردے کی آیت کے نزول کے وقت صحابیات رضوان اللہ تعالیٰ علیہنّ کا کیا عمل تھا؟

ج… ایک ہے چہرے کو ڈھانپنا، دُوسرا ہے غیرمحرَم سے پردہ کرنا، تو شارع نے عورت کے چہرے کو ستر نہیں بنایا، تو عورت پر چہرے کا ڈھانپنا گھر میں واجب نہیں، البتہ غیرمحرَم سے پردہ کرنا واجب ہے۔ ہاں! اگر فتنے کا خطرہ نہ ہو تو عورت چہرہ کھول سکتی ہے۔

کیا شوہر کے مجبور کرنے پر اس کے بھائیوں اور بہنوئیوں سے پردہ نہ کروں؟

س… شادی سے پہلے مجھے دِین سے شغف تو تھا، لیکن شادی کے بعد دِینی کتابوں کے مطالعے کا موقع بھی ملا، کیونکہ شوہر صوم و صلوٰة کے پابند ہیں اور دِینی کتب کا مطالعہ بھی کرتے ہیں۔ پھر ایک مرحلہ ایسا آیا کہ میں نے پردہ شروع کردیا، جب سسرال والوں کو خبر ہوئی تو انہوں نے ایک طوفان کھڑا کردیا۔ نند اور سسر نے ایسا لتاڑا کہ الامان والحفیظ! جس کی وجہ سے میرے شوہر بھی مجھ سے بدگمان ہوگئے اور یہ سمجھنے لگے کہ میں ان سے ان کے رشتہ داروں کو چھڑانا چاہتی ہوں۔ حتیٰ کہ نوبت یہاں تک پہنچ گئی ہے کہ وہ مجھے چھوڑنے کے لئے تیار ہیں۔ شوہر چاہتے ہیں کہ میں ان کے بھائیوں اور بہنوئیوں سے پردہ نہ کروں، جبکہ میں یہ نہیں چاہتی۔ میں ان کے بھائیوں کے سامنے زیادہ نہیں جاتی اور نہ ہی ان کے بھائیوں سے زیادہ بات کرتی ہوں۔ اس صورتِ حال میں مجھے کیا کرنا چاہئے؟ آنجناب اپنے قیمتی مشورے سے سرفراز فرمائیں۔

ج… بیٹی! تمہارے لئے سسرال والوں کی ناواقفی مجاہدہ ہے۔ بہرحال جہاں ایسا ماحول ہو، کوشش کرو کہ چہرہ، دونوں کلائیاں اور دونوں پاوٴں کے علاوہ پورا بدن ڈھکا رہے، اور ضرورت کی بات کرنے کی اجازت ہے۔ بہرحال اپنے لئے اِستغفار بھی کرتی رہو اور اللہ تعالیٰ سے دُعا بھی کرتی رہو۔ اِن شاء اللہ تم اللہ کے سامنے سرخرو ہوجاوٴگی۔

سگے بھائی سے پردہ نہیں

س… ہم نے سنا ہے کہ شریعت کی رُو سے اسلام میں سگے بھائی سے بھی پردہ واجب ہے، اور اگر نہ کرو تو گناہ ہے، اس وجہ سے ہم سخت اُلجھن کا شکار ہیں، ذہن اس بات کو قبول نہیں کرتا، لیکن اگر یہ بات صحیح ہے تو پھر والد سے بھی پردہ لازم ہے۔

ج… جن عزیزوں سے نکاح ہمیشہ کے لئے حرام ہے جیسے: باپ، دادا، بھائی، بھتیجا، بھانجا ان سے پردہ نہیں، ایسے لوگ “محرَم” کہلاتے ہیں۔ البتہ اگر کسی کا کوئی محرَم بے دِین ہو اور اس کو عزّت و آبرو کی شرم نہ ہو، اس سے بھی پردہ کرنا ضروری ہے۔

منہ بولے بھائی سے بھی پردہ ضروری ہے

س… کیا اسلام میں منہ بولے بھائی سے پردہ کرنا جائز ہے یا نہیں؟

ج… اسلام میں منہ بولے بھائی کی حیثیت اجنبی کی ہے، اس سے بھی پردہ لازم ہے۔

منہ بولے بیٹے سے بھی پردہ ضروری ہے

س… مسئلہ یہ معلوم کرنا ہے کہ زید نے ایک دُور کے رشتہ دار جوان لڑکے کو بیٹا بناکر گھر میں رکھا ہوا ہے، جبکہ گھر میں جوان بیوی بھی ہے جو کہ پردہ نہیں کرتی ہے، اور وہ یہ بھی کہتی ہے کہ میں نے بیٹا بناکر رکھا ہے۔ آپ شریعت کی روشنی میں یہ بتائیے کہ کیا کسی دُور کے رشتہ دار کو بیٹا بناکر رکھا جاسکتا ہے جبکہ جوان بیوی بھی گھر میں ہو؟ کیا شوہر کے کہنے پر بیوی اس جوان نامحرَم کے سامنے بے پردہ ہوسکتی ہے؟

ج… شریعت میں منہ بولا بیٹا بنانے کی کوئی حیثیت نہیں، قرآنِ کریم میں اس کی صاف ممانعت آئی ہے، اس لئے منہ بولے بیٹے کا حکم بھی شرعاً اجنبی کا ہے اور اس سے پردہ کرنا لازم ہے۔

ایک ساتھ رہنے والے نامحرَم سے بھی جوان ہونے کے بعد پردہ لازم ہے

س… کیا کسی ایسے گھر میں پردہ ضروری ہے جہاں کوئی شخص بچپن گزارے اور جوانی کی حدود میں قدم رکھے جبکہ وہ گھر کے ایک ایک فرد سے اچھی طرح واقف ہو؟ کتاب و سنت کی روشنی میں کیا پردہ لازم ہے؟

ج… جوان ہونے کے بعد بنصِ قرآن اس سے پردہ لازم ہے۔

عورت کو تمام غیرمحرَم افراد سے پردہ ضروری ہے، نیز منگیتر سے بھی ضروری ہے

س… خاندان کے کن کن افراد سے لڑکی ذات کو پردہ کرنا چاہئے؟ اور پردہ کے لئے کم از کم کتنی عمر ہونی چاہئے؟

ج… شریعت میں محرَم سے پردہ نہیں، اور “محرَم” وہ ہے جس سے نکاح کسی وقت بھی حلال نہ ہو، اس کے سوا سب سے پردہ ہے۔

س… کیا منگنی کے بعد بھی منگیتر سے پردہ کرنا چاہئے؟

ج… منگنی، نکاح کا وعدہ ہے، نکاح نہیں، اور جب تک نکاح نہیں ہوجاتا دونوں ایک دُوسرے کے لئے اجنبی ہیں، اور پردہ ضروری ہے۔

س… کیا منگنی کے بعد منگیتر سے بات چیت پر بھی پابندی ہے؟

ج… جس سے نکاح کرنا ہو، شریعت نے اسے ایک نظر دیکھ لینے کی اجازت دی ہے، تاکہ پسند و ناپسند کا فیصلہ کرنے میں آسانی ہو۔ اس کے علاوہ منگیتر کا حکم بھی اجنبی کا ہے جب تک نکاح نہ ہو۔

عورت کو کن کن اعضاء کا چھپانا ضروری ہے؟

س… کیا اسلام میں عورت کے لئے پردہ ضروری ہے؟

ج… جی ہاں!

س… اگر ضروری ہے تو پردہ کن چیزوں کا ہے؟ یعنی پورے چہرے کا؟

ج… فطرت نے عورت کا پورا جسم ہی ایسا بنایا ہے کہ اسے نامحرَموں کی گندی نظر سے چھپانا ضروری ہے۔ جو اعضاء نہیں چھپائے جاسکتے ان کی مجبوری ہے، مثلاً: ہاتھ، پاوٴں۔

س… آج کل چادر اور برقع ہے، کیا چادر سے پردہ ہوسکتا ہے؟

ج… جی ہاں! بشرطیکہ چادر بڑی ہو، سر سے پاوٴں تک۔

عورت کو مرد ڈاکٹر سے پوشیدہ جگہوں کا علاج کروانا

س… میرے دوست کی بیوی جنسی علاج کی غرض سے سوِل ہسپتال گئی، وہاں پر اس نے دیکھا کہ مرد ڈاکٹر عورتوں کو برہنہ کرکے ان کا چیک اپ کرتے ہیں، جب اس عورت کو مرد ڈاکٹر نے برہنہ ہونے کو کہا تو اس نے اپنا علاج کرانے سے انکار کردیا اور وہ گھر چلی آئی۔ یہ عورت ابھی تک اس جنسی مرض میں مبتلا ہے۔ کیا شریعت میں اس بات کی گنجائش ہے کہ کوئی مرد علاج کی غرض سے کسی مسلمان خاتون کے پوشیدہ حصے کو اپنے ہاتھوں سے چھوئے؟ اگر نہیں تو آپ خود بتائیے کہ مسلمان خواتین کس طرح اپنے مذہب کے بتائے ہوئے اُصولوں پر زندگی گزاریں؟ جبکہ علاج کرانا بھی ضروری ہو، جبکہ آج کل سرکاری زچہ خانوں میں سارے کام مرد ڈاکٹر کرتے ہیں اور شریعت میں تو پردے کی اتنی اہمیت ہے کہ عورت کا ناخن تک کوئی غیرمرد نہیں دیکھ سکتا۔ مولوی صاحب! میرا مقصد صرف مسئلہ معلوم کرنا نہیں، بلکہ آپ عالمِ دِین کا یہ فرض ہے کہ آپ اس بڑھتی ہوئی بے غیرتی کو روکیں، ورنہ مستقبل میں ہمارے ملک کا ایسا حال ہوگا جیسا کہ آج کل یورپ کا ہے۔

ج… مسئلہ تو آپ نہیں پوچھنا چاہتے، اور اس بڑھتی ہوئی بے غیرتی کا انسداد، میرے، آپ کے بس کا نہیں۔ یہ حکومت کا فرض ہے کہ خواتین کی اس بے حرمتی کا فوری انسداد کرے۔ شرم و حیا ہی انسانیت کا جوہر ہے، یہ نہ ہو تو انسان، انسان نہیں بلکہ آدمی نما جانور ہے، بدقسمتی سے یہ جدید تہذیب میں شرم و حیا کی کوئی قدر و قیمت نہیں۔ یہی وجہ ہے کہ صرف یورپ میں ہی نہیں بلکہ کراچی میں بھی عورتیں سربرہنہ بازاروں میں گشت کرتی ہیں، دفتروں میں اجنبی مردوں کے برابر بیٹھتی اور بے تکلفی میں ان سے ہاتھ ملاتی ہیں، درزیوں کو کپڑوں کا ناپ دیتی ہیں، ان سے اپنے بدن کی پیمائش کراتی ہیں اور یہ سب کچھ ترقی کے نام پر ہو رہا ہے۔ جس معاشرے میں نہ اسلامی اَحکام کا لحاظ ہو، نہ خدا اور رسول سے شرم ہو، نہ عورتوں کو مردوں سے شرم ہو، نہ انہیں اپنی نسوانیت کا احساس ہو، وہاں اگر دائی جنائی کا کام بھی مردوں کے سپرد کردیا جائے تو تہذیبِ جدید کے فلسفے کے عین مطابق ہے! یہی وجہ ہے کہ ہمارے بڑے گھرانوں کی بیگمات کو اس سانحے کا علم ہے، مگر ان کی طرف سے کبھی اس کے خلاف صدائے احتجاج بلند نہیں ہوئی۔ جہاں تک ناگزیر حالات میں اجنبی مرد سے علاج کرانے کا تعلق ہے شریعت نے اس کی اجازت دی ہے، مگر اسی کے ساتھ اس کے حدود بھی متعین کئے ہیں۔

کیا بیمار مرد کی تیمارداری عورت کرسکتی ہے؟

س… میں مقامی بڑے اسپتال میں بطور نرس کام کرتی ہوں اور یہی میرا ذریعہٴ معاش ہے، اور کوئی کفالت کرنے والا بھی نہیں، قرآن اور سنت کی روشنی میں بتائیں کہ ہم مسلمان لڑکیوں کو اس پیشے سے وابستگی رکھنی چاہئے؟ معاشرے میں لوگ مختلف خیال رکھتے ہیں، جبکہ ہم انسانیت کی خدمت کرتے ہیں، جہاں ماں باپ، عزیز رشتہ دار بھی پیچھے ہٹ جاتے ہیں، ہمارے ہاتھوں میں کئی لاوارث دَم توڑتے ہیں، جن کو کوئی کلمہ پڑھانے والا نہیں ہوتا اور کئی لاوارث دُعائیں دیتے ہیں کہ ہمیں شفا اللہ نے دی اس کے بعد آپ لوگوں کی دیکھ بھال، تیمارداری ہے۔ دِماغ عجیب اُلجھن میں پڑا رہتا ہے، اس کا حل بتائیں ہم نرسوں کا اسلام میں کیا مقام ہے؟ ہمیں یہ پیشہ اختیار رکھنا چاہئے یا ترک کردیں؟ اور بہنوں کو روکیں یا ترغیب دیں؟

ج… بیمار کی تیمارداری تو بہت اچھی بات ہے، لیکن نامحرَم مردوں سے بے حجابی اس سے بڑھ کر وبال ہے۔ عورتوں کے ذمہ خواتین کی تیمارداری کا کام ہونا چاہئے، مردوں کی تیمارداری کی خدمت عورتوں کے ذمہ صحیح نہیں۔

لیڈی ڈاکٹر کو ہسپتال میں کتنا پردہ کرنا چاہئے؟

س… میں ڈاکٹر ہوں کیا میں اس طرح پردہ کرسکتی ہوں کہ گھر سے باہر تو چادر اس طرح اوڑھوں کہ پورا چہرہ ڈھک جائے اور مریضوں کے سامنے یا اسپتال میں اس طرح کہ بال وغیرہ سب ڈھکے رہیں اور صرف چہرہ کھلا رہے؟

ج… کوئی ایسی نقاب پہن لی جائے کہ نامحرَموں کو چہرہ نظر نہ آئے۔

برقع یا چادر میں صرف آنکھیں کھلی رکھنا جائز ہے

س… پردے کے بارے میں پوچھنا ہے کہ آج کل اس طرح برقع یا چادر اوڑھتے ہیں کہ ماتھے تک بال وغیرہ ڈھک جاتے ہیں اور نیچے سے چہرہ ناک تک، صرف آنکھیں کھلی رہتی ہیں۔ یہ طریقہ صحیح ہے یا نہیں؟

ج… صحیح ہے۔

نامحرَم عورت کا سر یا بازو دیکھنا جائز نہیں

س… اگر کم سن یا بالغ عورت کے کھلے ہوئے سر یا بازو پر قصداً نظر کی جائے تو کیا گناہ ہوتا ہے؟ جبکہ یہ اعضاء سترِ خفیفہ میں شامل ہیں۔

ج… نامحرَم بالغ عورت یا جو لڑکی بلوغ کے قریب ہو، اس کے ان اعضاء کی طرف دیکھنا گناہ ہے۔

عورت اپنے محرَم کے سامنے کتنا جسم کھلا رکھ سکتی ہے؟

س… عورت محرَم کے سامنے کس حد تک جسم کھلا رکھ سکتی ہے، مثلاً: ایک بہن اپنے بھائی کے سامنے؟

ج… گھٹنے سے نیچے کا حصہ اور سینے سے اُوپر کا حصہ، سر، چہرہ، بازو، محرَم کے سامنے کھولنا جائز ہے۔

نامحرَم عورت کو قصداً دیکھنا

س… کیا یہ صحیح ہے کہ نامحرَم عورت کو اگر قصداً بلا لذّت دیکھا جائے تو یہ آنکھوں کے زنا میں شمار نہ ہوگا؟

ج… بغیر ضرورت کے جب نامحرَم کو قصداً دیکھا جائے تو اس کا داعیہ لذّت کے سوا کیا ہوسکتا ہے، اور “بلا لذّت” کی شناخت کیسے ہوگی؟ یہ محض نفس کا فریب ہے۔

گاوٴں میں پردہ نہ کرنے والی بیوی کو کس طرح سمجھائیں؟

س… ایک گاوٴں میں عام پردہ کا رواج نہیں، مگر ایک لڑکی جو قبل از نکاح پردہ نہیں کرتی تھی، اب بعد از نکاح اس کا خاوند جو شرعی اور مذہبی نوعیت کا آدمی ہے، اس کو پردے کا حکم دیتا ہے تو وہ خوش اخلاقی سے جواباً کہتی ہے کہ: “میں آپ کی بات مانوں گی مگر اپنی بہنوں اور والدہ اور بھابھیوں کو ذرا فرمائیے کہ وہ بھی پردہ رکھیں” جبکہ وہ ذمہ داری والد اور بھائیوں کی ہے، اس میں خاوند کا کوئی بس ہی نہیں چلتا تو ایسی صورت میں خاوند کو بیوی سے کیا سلوک کرنا چاہئے؟ کیا طلاق دے دے یا تشدّد کرے یا پھر دُوسری کوئی صورت ہے؟

ج… عام رشتہ داروں سے پردہ ضروری ہے، اور بیوی کی یہ دلیل دُرست نہیں کہ فلاں پردہ کیوں نہیں کرتی۔ شوہر کو چاہئے کہ جب عام رواج پردے کا نہیں ہے، سختی سے کام نہ لے، متانت اور محبت و پیار سے اس کو سمجھائے اور اگر اس کو یقین ہے کہ طلاق دینے کی صورت میں اسے اس سے اچھی باپردہ بیوی مل سکتی ہے تو اس کی اپنی صوابدید ہے۔

لڑکوں کا عورت لیکچرار سے تعلیم حاصل کرنا

س… اسلام کی رُو سے یہ حکم ہے کہ عورت کو بے پردہ ہوکر باہر نہیں نکلنا چاہئے، اب جبکہ خواتین، طلبہ کے کالجز میں بھی آچکی ہیں تو ہمیں پیریڈ کے دوران ان سے سوال بھی پوچھنا پڑتا ہے تو پڑھانے والی گناہگار ہیں کہ پڑھنے والے جبکہ ہم مجبور ہیں؟

ج… عورتوں کا بے پردہ نکلنا جاہلیتِ جدیدہ کا تحفہ ہے، شاید وہ وقت عنقریب آیا چاہتا ہے جس کی حدیث پاک میں خبر دی گئی ہے کہ مرد و عورت سرِ بازار جنسی خواہش پوری کیا کریں گے اور ان میں سب سے شریف آدمی وہ ہوگا جو صرف اتنا کہہ سکے گا کہ: “میاں! اس کو کسی اوٹ میں لے جاتے” جہاں تک آپ کی مجبوری کا تعلق ہے، بڑی حد تک یہ مجبوری بھی مصنوعی ہے، طلبہ جہاں اور بہت سے مطالبات کرتے رہتے ہیں اور ان کے لئے احتجاج کرتے ہیں، کیا حکومت سے یہ مطالبہ نہیں کرسکتے کہ انہیں اس گناہگار زندگی سے بچایا جائے․․․؟

عورتوں کا آفس میں بے پردہ کام کرنا

س… عورتوں کا بینکوں، آفسوں میں مردوں کے ساتھ کام کرنا کیسا ہے؟

ج… عورتوں کا بے پردہ، غیرمردوں کے ساتھ دفاتر میں کام کرنا مغربی تہذیب کا شاخسانہ ہے، اسلام اس کی اجازت نہیں دیتا۔

س… اگر مذہب اسلام عورتوں کو اس قسم کی اجازت نہیں دیتا تو کیا اسلامی مملکت کی حیثیت سے ہمارا فرض نہیں کہ عورتوں کی ملازمت کو ممنوع قرار دیا جائے یا کم از کم ان کے لئے پردہ یا علیحدگی لازمی قرار دی جائے۔

ج… بلاشبہ فرض ہے اور جب کبھی “صحیح اسلامی مملکت” قائم ہوگی اِن شاء اللہ عورت کی یہ تذلیل نہ ہوگی۔

ازواجِ مطہرات پر حجاب کی حیثیت، قرآن سے پردے کا ثبوت

س… ازواجِ مطہرات پر حجاب فرض تھا یا واجب؟

ج… فرض تھا۔

س… اور عام موٴمنات کو اور ازواجِ مطہرات کو پردے کا حکم برابر ہے یا فرق؟

ج… حکم برابر ہے، مگر احترام و عظمت کے اعتبار سے شدّت و ضعف کا فرق ہے۔

س… اگر ہے تو کس وجہ سے؟

ج… لقولہ تعالٰی: “لَسْتُنَّ کَأَحَدٍ مِّنَ النِّسَآءِ ․․․․ الخ۔

س… اور قرآن شریف کی کس آیت سے حکمِ پردہ کی تائید ہوتی ہے؟

ج… “یٰٓأَیُّھَا النَّبِیُّ قُلْ ّلِأَزْوَاجِکَ وَبَنٰتِکَ وَنِسَآءِ الْمُوٴْمِنِیْنَ “الآیة۔

سفرِ حج میں بھی عورتوں کے لئے پردہ ضروری ہے

س… اکثر دیکھا گیا ہے کہ سفرِ حج میں چالیس حاجیوں کا ایک گروپ ہوتا ہے، جس میں محرَم اور نامحرَم سب ہوتے ہیں، ایسے مبارک سفر میں بے پردہ عورتوں کو تو چھوڑئیے باپردہ عورتوں کا یہ حال ہوتا ہے کہ پردے کا بالکل اہتمام نہیں کرتیں، جب ان سے پردے کا کہا جاتا ہے تو اس پر جواب دیتی ہیں کہ: “اس مبارک سفر میں پردے کی ضرورت نہیں اور مجبوری بھی ہے” اس کے ساتھ یہ بھی دیکھا گیا ہے کہ حرم میں عورتیں نماز و طواف کے لئے باریک کپڑا پہن کر تشریف لاتی ہیں اور ان کا یہ حال ہوتا ہے کہ خوب آدمیوں کے ہجوم میں طواف کرتی ہیں اور اسی طرح حجرِ اَسوَد کے بوسے میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینے کی کوشش کرتی ہیں۔ پوچھنا یہ ہے کہ آیا ایسی مجبوری کی حالت میں شریعت کے یہاں پردے میں کوئی رعایت ہے؟ چاہئے تو یہ تھا کہ ایسے مبارک سفر میں حرام سے بچے تاکہ حج مقبول ہو، اس طرح کے کپڑے پہن کر طواف و نماز وغیرہ کے لئے آنا شریعت میں کیا حیثیت رکھتا ہے؟

ج… اِحرام کی حالت میں عورت کو حکم ہے کہ کپڑا اس کے چہرے کو نہ لگے، لیکن اس حالت میں جہاں تک اپنے بس میں ہو، نامحرَموں سے پردہ کرنا ضروری ہے، اور جب اِحرام نہ ہو تو چہرے کا ڈھکنا لازم ہے۔ یہ غلط ہے کہ مکہ مکرّمہ میں یا سفرِ حج میں پردہ ضروری نہیں، عورت کا باریک کپڑا پہن کر (جس میں سے سر کے بال جھلکتے ہوں) نماز اور طواف کے لئے آنا حرام ہے، اور ایسے کپڑے میں ان کی نماز بھی نہیں ہوتی۔ طواف میں عورتوں کو چاہئے کہ مردوں کے ہجوم میں نہ گھسیں اور حجرِ اَسوَد کا بوسہ لینے کی بھی کوشش نہ کریں، ورنہ گناہگار ہوں گی اور “نیکی برباد، گناہ لازم” کا مضمون صادق آئے گا۔ عورتوں کو چاہئے کہ حج کے دوران بھی نمازیں اپنے گھر پر پڑیں، گھر پر نماز پڑھنے سے پورا ثواب ملے گا، ان کا گھر پر نماز پڑھنا، حرم شریف میں نماز پڑھنے سے افضل ہے۔ اور طواف کے لئے رات کو جائیں اس وقت رش نسبتاً کم ہوتا ہے۔

بہنوئی سے بھی پردہ ضروری ہے چاہے اس نے سالی کو بچپن سے بیٹی کی طرح پالا ہو

س… میں اپنے بہنوئی (دُولہا بھائی) کے پاس رہتی ہوں، بچپن ہی سے انہوں نے مجھے اپنی بیٹی کی طرح پالا ہے، مجھے بہت چاہتے ہیں۔ معلوم یہ کرنا ہے کہ کیا بہنوئی سے پردہ ہے یا نہیں؟ بہنوئی سے نکاح نہیں ہوسکتا اس لئے میرے خیال میں ان سے پردہ بھی نہیں ہونا چاہئے، اگر ہے تو میں کیا کروں؟ میرا یہ مسئلہ اسلامی مسئلے کے ساتھ ساتھ ذہنی اور نفسیاتی مسئلہ بھی بن گیا ہے کیونکہ میری بہت خواہش ہے کہ میں نیک بن جاوٴں، اس مقصد کے لئے میں نے ہر بُرائی کو اپنے دِل پر پتھر رکھ کر ختم کردیا ہے، لیکن یہ مسئلہ میرے بس کا روگ نہیں۔ باجی مجھے بہت چاہتی ہیں، اپنے آپ سے جدا نہیں کرسکتیں کیونکہ وہ بہت بیمار رہتی ہیں، ان کی کوئی بیٹی بھی نہیں ہے۔ سب کچھ ہوسکتا ہے لیکن جس انسان کے چوبیس گھنٹے ساتھ رہا جائے اس سے پردہ کیسے ہوسکتا ہے؟ میں ہر وقت پریشان رہتی ہوں، شدید ذہنی اُلجھن کا شکار ہوں، ہر وقت خوفِ خدا اور خدا کے عذاب کے کھٹکے نے مجھ سے میرا چین چھین لیا ہے۔ لوگ میری حالت پر شک کرتے ہیں، اس مسئلے کو جب بتاتی ہوں تو کوئی بھی یقین نہیں کرتا کہ میں اتنے سے مسئلے کے لئے اتنی پریشان ہوں، وہ اسے چھوٹا سا مسئلہ ہی سمجھتے ہیں، لیکن میں اپنے ضمیر کو کس کونے میں سلاوٴں جو ہر وقت مجھ کو پریشان کئے رکھتا ہے، میری عمر ۱۹ سال ہے، سیکنڈ ایئر کی طالبہ ہوں۔

ج… پردہ تو بہنوئی سے بھی ہے، لیکن چادر کا پردہ کافی ہے۔ بلاضرورت بات نہ کی جائے، نہ بلاضرورت سامنے آیا جائے، اور حتی الوسع پورے بدن کو چھپاکر رکھا جائے، اور اگر اس میں کوتاہی ہوجائے تو توبہ و اِستغفار سے اس کی تلافی کی جائے۔

منہ بولا باپ، بھائی، بیٹا اجنبی ہیں، شرعاً ان سے پردہ لازم ہے

س… مولانا! ہم پردیس میں رزق کی تلاش میں آنے والوں کی زندگی بھی ایک عجیب تماشا ہے۔ وہی حساب ہے کہ “نکلے تری تلاش میں اور خود ہی کھوگئے۔” ہم اپنا وطن، اپنا گھربار اور اپنے پیاروں کو ہزاروں میل دُور چھوڑ کر رزقِ حلال کے ذریعہ اپنے پیاروں کی خوشیاں خریدنے نکلے تھے، لیکن اپنی خوشیاں اور ذہنی سکون بھی گنوا بیٹھے ہیں۔ جیسا کہ وطن میں بسنے والے لوگوں کا بلکہ خود ہم پردیس میں رہنے والے لوگوں کے گھر والوں کا خیال ہے کہ یہاں کھجور کے درختوں پر ریال، دینار اور درہم و ڈالر لٹکتے ہیں، صرف ہاتھ بڑھاکر توڑنے کی دیر ہے، حالانکہ اپنے وطن، اپنے والدین، بیوی بچوں سے دُوری کا عذاب، دیارِ غیر کی سختیاں، حقارت آمیز سلوک، مشین کی طرح کام کرنا، یہاں پر گزرا ہوا ایک سال اپنے وطن کے دس سال کے برابر ہوجاتا ہے۔ صبح سے شام تک بے تکان کام اور جب تھکے ہارے بستر پر لیٹو تو گھر والوں کی یاد، ان کی فکریں، خط نہیں آیا تو ایک پریشانی، پھر ملکی حالات۔ ایک طرف یہ زندگی، دُوسری طرف گھروں کے سربراہ یعنی کوئی باپ ہے، شوہر ہے، بھائی ہے ان کے پردیس چلے جانے سے اور وطن میں ان کی بیویوں، بیٹیوں، بیٹوں اور ماوٴں کے تنہا رہ جانے سے جو ذہنی اُلجھنیں پیدا ہو رہی ہیں۔ معاشرتی مسائل بن رہے ہیں، جن گھروں کو ہم نے اس صحرا کی تپتی ریت میں اپنے خون پسینے کی کمائی سے بنایا تھا، ان کی دیواریں گر رہی ہیں، ہم لوگ اپنے ہی گھروں میں اجنبی بن کر رہ گئے ہیں، ہماری واپسی کے ذکر سے بھی ہمارے گھر والوں کے چہرے اُتر جاتے ہیں اور ہم صرف روپیہ کمانے کی مشین بن کر رہ گئے ہیں۔

میں اس سمع خراشی کی دست بستہ معافی چاہتا ہوں، آپ کا ایک ایک لمحہ قیمتی ہے، لیکن جس معاشرتی مسئلے کی طرف میں آپ کی توجہ مبذول کرا رہا ہوں، وہ بھی مذہبی اور معاشرتی نقطہٴ نگاہ سے کم اہم نہیں ہے، اس کی وجہ سے بہت سے گھر برباد ہو رہے ہیں، خوشگوار ازدواجی زندگیاں نفرت، رُسوائی اور جدائی کا شکار ہو رہی ہیں، اس بات کو اس طرح دیکھیں۔

زید نے مسماة زاہدہ سے شادی کی، خاندانی و معاشرتی لحاظ سے، مذہبی لحاظ سے دونوں کے گھرانے قابلِ فخر اور قابلِ عزّت ہیں، دونوں میں حد درجہ باہمی محبت اور اِتحاد ہے، خلوص ہے۔ شوہر کا بیوی پر اور بیوی کا شوہر پر اعتماد ہے۔ بیوی شوہر کا ہر مشکل اور ہر پریشانی، غربت میں ساتھ دیتی ہے، بیوی کا کوئی سگا بھائی نہیں ہے، بیوی عمر کو بھائی بناتی ہے اور عمر یہ کہتا ہے کہ یہ میری سگی بہن کی طرح ہے، (عمر بھی شادی شدہ اور دو بچوں کا باپ ہے)، زید کو خدا پر اور اپنی بیوی کے کردار پر بے انتہا بھروسہ ہے، جس شخص کو بھائی بنایا گیا ہے وہ بھی ایک شریف اور ایک اعلیٰ کردار کا حامل شخص ہے، لیکن زید بار بار اپنی بیوی کو یہ سمجھاتا رہا کہ: “ٹھیک ہے، مجھے تم پر بھروسہ ہے لیکن اس منہ بولے رشتے کی کوئی شرعی حیثیت نہیں ہے، اور خاص کر اس صورت میں کہ جب کسی عورت کا شوہر، باپ یا بھائی پردیس میں ہو تو اسے کسی نامحرَم سے اس طرح میل ملاقات کرنا نہیں چاہئے، آخرکار اس میں رُسوائی ہے۔” لیکن بیوی ضد کرتی ہے اور زور دیتی ہے کہ: “نہیں! عمر میرے سگے بھائیوں کی طرح ہے اور میں ملوں گی” ان باتوں کا اثر یہ ہوتا ہے کہ آہستہ آہستہ دونوں کے درمیان جو خلوص، محبت اور ہمدردی کا بندھن تھا، کمزور پڑنے لگتا ہے، قربتیں دُوریوں میں بدل جاتی ہیں۔ اور اگر شوہر واپسی کا ارادہ ظاہر کرتا ہے تو بیوی دُوسروں کی رائے اور مشورے سناتی ہے کہ وہ لوگ کہتے ہیں کہ معاشی حالات ملک کے خراب ہیں اس لئے زید کو آنا نہیں چاہئے۔ ان مشیروں میں منہ بولے بھائی بھی شامل ہیں، جو تنہائی میں زید کو ہمیشہ پُرزور مشورہ دیتے ہیں کہ اسے واپس آجانا چاہئے۔

آخرکار بدترین اندیشے رنگ لاتے ہیں، لوگ اُنگلیاں اُٹھانے لگتے ہیں، الزام لگاتے ہیں اور بات یہاں تک پہنچتی ہے کہ زید قتل کرنے پر بھی تیار ہوجاتا ہے۔ مولانا! یہ ایک زید کی کہانی نہیں ہے، ایسی ہزاروں کہانیاں جنم لے رہی ہیں، کئی گھربار برباد ہو رہے ہیں، رشتے ٹوٹ رہے ہیں، بچے بے گھر ہو رہے ہیں۔ خدارا! اپنے کالم میں اس موضوع پر قلم اُٹھائیں اور بتائیں کہ اسلام میں، قرآن میں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشادات کی روشنی میں ان منہ بولے رشتوں کی کیا حقیقت ہے؟ اور ایک عورت کے لئے کسی نامحرَم شخص سے منہ بولے بھائی کی حیثیت سے بھی اس طرح ملنا، اسے شوہر پر ترجیح دینا، اور جبکہ بات عزّت و رُسوائی تک آپہنچے اس کے باوجود یہ زور دے کر کہنا کہ: “میرا ضمیر صاف ہے، میں ملوں گی!” کہاں تک جائز ہے؟ اور مذہب میں ان باتوں کی کیا سزا یا جزا ہے؟ اسلام نے ہر عورت اور مرد کے لئے میل ملاپ کی حدیں مقرّر کی ہیں۔ یہ تو ان بھائی بنانے والی عورتوں کو معلوم ہونا چاہئے اور ان بھائی بننے والے مردوں کو اپنی بہنوں کی عزّت کا خیال رکھنا چاہئے کہ ان کی وجہ سے ان کی بہنوں کی عزّت پر حرف آرہا ہے، ان کے گھر برباد ہو رہے ہیں، لیکن ہمارے معاشرے کو کیا ہوا ہے؟ ہر شخص خود سر، خود غرض ہوچکا ہے۔

ج… شریعت میں منہ بولے بیٹے، باپ یا بھائی کی کوئی حیثیت نہیں، وہ بدستور اجنبی رہتے ہیں اور ان سے عورت کو پردہ کرنا لازم ہے، اس منہ بولے کے چکر میں سینکڑوں خاندان اپنی عزّت و آبرو نیلام کرچکے ہیں۔ اس لئے اس عورت کا یہ کہنا کہ: “میں منہ بولے بھائی سے ضرور ملوں گی” خدا اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی نافرمانی اور بے حیائی کی بات ہے۔ اور یہ کہنا کہ: “میرا ضمیر صاف ہے!” کوئی معنی نہیں رکھتا، کیونکہ گفتگو ضمیر کے صاف ہونے نہ ہونے پر نہیں، کسی کے ضمیر کی خبر یا تو اس کو ہوگی یا اللہ تعالیٰ بہتر جانتے ہیں کہ کس کا ضمیر کس حد تک صاف ہے۔ گفتگو تو اس پر ہے کہ جب منہ بولا بھائی شرعاً اجنبی ہے تو اجنبی مرد سے (شوہر کی طویل غیرحاضری میں) مسلسل ملنا کیونکر حلال ہوسکتا ہے؟ اگر اس کا ضمیر صاف بھی ہو تب بھی تہمت اور اُنگشت نمائی کا موقع تو ہے، اور حدیث میں ایسے مواقع سے بچنے کی تاکید آئی ہے، حدیث میں ہے:

“اتقوا مقام التھمة!”

ترجمہ:… تہمت کے مقام سے بچو!”

کیا پردہ صرف آنکھوں کا ہوتا ہے یا برقع اور چادر بھی ضروری ہے؟

س… آج کل کے جدید دور میں یہ کہا جارہا ہے کہ پردہ صرف آنکھوں کا ہوتا ہے، اگر خواتین آنکھیں نیچی یا حفاظت کرکے چلیں تو برقع یا چادر کی کوئی ضرورت نہیں، کہاں تک دُرست ہے؟

ج… کیا دورِ جدید میں قرآنِ کریم کی وہ آیات اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے وہ ارشادات منسوخ ہوگئے جن میں حجاب (پردے) کا حکم ہے․․․؟ اور اگر آنکھیں نیچی کرنے کے حکم پر ساری دُنیا، مسلم و غیرمسلم عمل کیا کرتی تو آپ کہہ سکتے تھے کہ جب کوئی دیکھنے والا ہی نہیں تو پردہ کس سے کریں؟ لیکن جب آوارہ نظریں چارسو کھلے چہروں کا تماشا دیکھ رہی ہوں تو کیا ان کی گندگی سے بچنے کے لئے پردے کی ضرورت نہ ہوگی․․․؟

سن رسیدہ خواتین کے لئے پردے کا حکم

س… دستور کمیشن کے سربراہ مولانا ظفر احمد انصاری نے اپنے ایک بیان میں فرمایا ہے کہ ۴۵-۴۰ سال کی عمر پر پہنچنے کے بعد عورت کے لئے شریعت میں پردے کی شرائط بھی نرم ہوجاتی ہیں۔ اس سلسلے میں آپ سے یہ دریافت کرنا ہے کہ کیا اس عمر میں عورتوں کو مردوں کے ساتھ دفتروں میں کام کرنے کی اجازت دی جاسکتی ہے یا دُوسرے کاموں میں مردوں کے ساتھ رہ سکتی ہیں؟ وزارت، سفارت کے منصب پر مقرّر کی جاسکتی ہیں؟ غرضیکہ کہاں تک پردے کے اَحکام میں نرمی برتی جاسکتی ہے؟

ج… پردے کے اَحکام نرم ہوجانے کے یہ معنی نہیں ہیں کہ اب اس پر نسوانی اَحکامات جاری نہیں ہوتے۔ جو کام مردوں کے ہیں، یا جن کاموں میں غیرمردوں کے ساتھ بے محابا اختلاط یا تنہائی کی نوبت آتی ہے وہ اب بھی جائز نہیں ہوں گے۔

کیا شادی میں عورتوں کے لئے پردے میں کوئی تخفیف ہے؟

س… اکثر خواتین پردہ کرتی ہیں، جبکہ شادی وغیرہ میں پردہ نہیں کرتیں، حالانکہ وہاں ان کا سامنا مردوں سے بھی ہوتا ہے، اگر سامنا نہ بھی ہو تو مووی اور تصاویر یہ کسر پوری کردیتے ہیں کہ باپردہ خواتین کو مرد حضرات بھی دیکھ لیتے ہیں، کیا یہ پردہ مناسب ہے؟ جبکہ میرے خیال میں شادی یا دُوسری ایسی تقاریب میں بھی باپردہ رہنا چاہئے، چاہے مرد نہ بھی ہوں، لیکن مووی بن رہی ہو۔ آپ بتائیے کہ کیا یہ پردہ دار خواتین کہلانے کی مستحق ہیں؟

ج… آپ کا خیال صحیح ہے، ایسی عورتیں پردہ دار نہیں بلکہ پردہ در ہیں۔