قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَآلِہٖ وَسَلَّمَ قَالَ اللّٰہُ عَزَّوَجَلَّ کُلُ عَمَلِ ابْنِ اٰدَمَ لَہ‘ اِلَّا اَلصَّوْمَ فَاِنَّہ‘ لِیْ ۔ (بخاری)
رسول اﷲ ! صلّی اﷲ علیہ وآلہٖ وسلّم نے فرمایا کہ : اﷲ تعالیٰ نے فرمایا آدمی کے سب عمل اس کیلئے ہیں مگر روزہ کہ وہ خاص میرے لئے ہے ۔
روزہ میں ایک خاص بات ایسی ہے جو کسی عبادت میں نہیں ۔ وہ یہ کہ چونکہ روزہ ہونے یا نہ ہونے کی بجز اﷲ تعالیٰ کے کسی کو خبر نہیں ہوسکتی ۔ اس لئے روزہ وہی رکھے گا جس کو اﷲ تعالیٰ کی محبت یا اﷲ تعالیٰ کا ڈر ہوگا ۔ اور اگر فی الحال اس میں کچھ کمی بھی ہوگی تو تجربہ سے ثابت ہے کہ محبت و عظمت کے کام کرنے سے محبت و عظمت پیدا ہوجاتی ہے ۔ اس لئے روزہ رکھنے سے یہ کمی پوری ہوجائے گی اور ظاہر ہے کہ جس کے دل میں اﷲ تعالیٰ کا خوف اور محبت ہوگی وہ دین میں اتنا ہی مضبوط ہوگا اور روزہ رکھنے میں دین کی مضبوطی کی خاصیت ثابت ہوگی ۔ اس لئے روزہ کو اﷲ تعالیٰ نے اپنی چیز فرمایا کہ وہ خاص میرے لئے ہے ۔
حضرت ابو امامہ رضی اﷲ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے عرض کیا یا رسول اﷲ ! صلّی اﷲ علیہ وآلہٖ وسلّم مجھ کو کسی (بڑے ) عمل کا حکم دیجئے ۔ فرمایا روزہ کو (رکھ ) لو کیونکہ کوئی عمل اس کے برابر نہیں ۔ میں نے (دوبارہ ) عرض کیا یا رسول اﷲ ! صلّی اﷲ علیہ وآلہٖ وسلّم مجھ کو کسی (بڑے ) عمل کا حکم دیجئے ۔ فرمایا روزہ کو (رکھ ) لو کیونکہ کوئی عمل اس کے مثل نہیں ۔ میں نے تیسری بار پھر عرض کیا یا رسول اﷲ ! صلّی اﷲ علیہ وآلہٖ وسلّم مجھ کو کسی بڑے عمل کا حکم دیجئے ۔ فرمایا روزہ کو (رکھ ) لو کیونکہ کوئی عمل اس کے برابر نہیں ۔ (نسائی ، ابن خزیمہ )
یعنی خصوصیتوں میں بے مثل ہے ۔ روزہ میں جو حق تعالیٰ کی محبت اور خوف کی خاصیت ہے روزہ دار اگر اسی کا خیال رکھے تو ضرور گناہوں سے بچے گا ۔ کیونکہ گناہ محبت اور خوف کی کمی ہی سے ہوتا ہے ۔ اور جب گناہوں سے بچے گا تو دوزخ سے بھی بچے گا ۔
رسول اﷲ! صلّی اﷲ علیہ وآلہٖ وسلّم نے فرمایا کہ جو شخص رمضان (کی راتوں ) میں ایمان رکھ کر اور ثواب کی نیت سے کھڑا رہے اس کے اگلے گناہ بخش دیئے جائیں گے ۔ (بخاری ) رمضان میں عبادت کا ثواب ویسے بھی غیر رمضان کے اوقات کی بہ نسبت ستر گنا زیادہ ہوتا ہے ۔ علامہ نووی رحمہ اﷲ نے کہا ہے کہ قیام رمضان سے مراد نماز تراویح ہے ۔ رسول اﷲ ! صلّی اﷲ علیہ وآلہٖ وسلّم نے ارشاد فرمایا کہ : اﷲ تعالیٰ نے رمضان کے روزے کو فرض فرمایا اور میں نے رمضان کی شب بیداری کو (تروایح و قرآن کیلئے ) تمہارے واسطے (اﷲ تعالیٰ کے حکم سے) سنت بنایا (جو مؤکدہ ہونے کے سبب سے وہ بھی ضروری ہے ) جو شخص ایمان اور ثواب کے اعتقاد سے رمضان کا روزہ رکھے اور رمضان کی شب بیداری کرے وہ اپنے گناہوں سے اس دن کی طرح نکل جائے گا جس دن اس کو اس کی ماں نے جنا تھا ۔ (نسائی )